Add parallel Print Page Options

یہودیوں کی مدد کے لئے بادشاہ کا حکم

اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے تمام یہودیوں کے دشمن ہامان کے پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دیدیا۔ ایستر نے بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں اسکا چچا زاد بھا ئی ہوتا ہے۔ اس کے بعد مردکی بادشاہ سے ملنے آیا۔ بادشاہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر جسے کہ اس نے ہامان سے واپس لیا تھا مردکی کو دیدیا۔ اسکے بعد ایستر نے مردکی کو ہامان کے تمام گھروں اور چیزوں کا نگراں کار مقرر کر دیا۔

تب ایستر نے بادشاہ سے پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے پیروں پر گر کر رونے لگی اس نے بادشاہ سے التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے اس برے منصوبہ کو ختم کردے جسے ہامان نے یہودیوں کو تباہ کرنے کے لئے سو چا تھا۔

اس پر بادشاہ نے اپنے سو نے کے شاہی ڈنڈ ے کو ایستر کی طرف آگے بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے آگے کھڑی ہوگئی۔ پھر ایستر نے کہا ، “اگر بادشاہ مجھے چاہتا ہے اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے تو براہ کرم اسے کرے۔ اگر یہ تمہیں مسرت بخشتی ہے اور اگر تم مجھ سے خوش ہو تو برائے مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ، ہامان نے جس فرمان کو پہلے جاری کیا تھا اسے واپس لیا جائے۔ ہامان اجاجی نے بادشاہ کے تمام صوبوں میں بسے ہوئے یہودیوں کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے فرمان کو جاری کیا تھا۔ میں بادشاہ سے یہ استدعا کر رہی ہوں کیوں کہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہو تا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی کہ میرے خاندان کو مار دیا جائے گا۔”

بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے یہ کہا ، “کیوں کہ ہامان یہودیوں کے خلاف تھا میں نے اس کی ساری جائیداد ایستر کو دیدی اور میرے سپاہیوں نے اس کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ اب بادشاہ کے اختیار سے یہودیوں کی مدد کرنے کے لئے ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے پر جو تم کو سب سے بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے اہم انگوٹھی سے مہر لگا دو۔ بادشاہ کے اختیار سے لکھے گئے کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔”

بادشاہ کے معتمدوں کو اسی وقت فوراً بلایا گیا۔ سیوان نام کے تیسرے مہینے کے تئیسویں تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا۔ مرد کی کے سب احکام کو ان سب معتمدوں نے یہودیوں ، قائدین ، صوبے داروں اور ۱۲۷ صوبوں کے عہدیداروں کو لکھے۔ یہ صوبے ہندوستان سے کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے ہوئے تھے۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں لکھے گئے تھے۔ ان لوگوں نے تمام لوگوں کے لئے انکی زبان میں ترجمہ کئے تھے۔ یہ سب فرمان یہودیوں کے لئے انکی زبانوں اور انکے حروف تہجی میں لکھے گئے تھے۔ 10 مرد کی نے یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے لکھے تھے اور پھر اس فرمان نامہ پر اس نے بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر لگا دی تھی۔ پھر ان خطوں کو اس نے گھو ڑ سوار خبر رسانوں کے ذریعہ بھجوا دیا۔ یہ خبر رساں تیز رفتار گھو ڑوں پر سوار تھے۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے لئے ہی پالے گئے تھے۔

11 ان خطوں پر بادشاہ کے یہ احکام لکھے تھے:

یہودیوں کو ہر شہر میں آپس میں ایک ساتھ مل کر اپنی حفاظت کرنے کا اختیار ہے۔ انہیں کسی بھی صوبہ کے کسی بھی گروہ کے لوگوں کی ایسی کسی بھی فوج کو تباہ کرنے مار ڈالنے اور پوری طرح برباد کرنے کا اختیار ہے جو ان پر حملہ کرے یا ان کے بچوں اور عورتوں پر حملہ کرے۔ اور یہو دیوں کو اپنے دشمنوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے اور تباہ و برباد کرنے کا بھی اختیار ہے۔

12 ادار نام کے بارہویں مہینے کے تیرہویں تاریخ یہودیوں کے لئے اسے کرنے کا مقرّرہ دن تھا۔ بادشاہ اخسویرس کے تمام صوبوں کے تمام یہودیوں کو اس اختیار کواستعمال کر نے کی اجازت دی گئی۔ 13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے ساتھ ہر صوبہ میں بھیجی جاتی تھی۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے لئے ایک قانون بن گیا۔ یہ اعلان سر زمین میں رہنے والے تمام لوگوں اور ہر قوم جو ا س سلطنت میں رہتی تھی ان کے لئے تھا۔ ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ یہودی اس خاص دن کے لئے تیار رہیں گے۔ جب انہیں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کی اجازت ہوگی۔ 14 بادشاہ کے گھو ڑے پر سوار بادشا ہ کے خبر رساں بلا کو ئی تاخیر کئے جلدی سے باہر نکل گئے جیسا کہ یہ بادشا ہ کا حکم تھا۔شاہی فرمان دارلحکومت شہر سوسن میں نافذ کر دیا گیا۔

15 پھر مرد کی بادشا ہ کے پاس چلا گیا۔ مرد کی بادشا ہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے کپڑے نیلے اور سفید رنگ کے تھے۔اس نے ایک بڑا سونے کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا۔ اعلیٰ قسم کے سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا۔ سوسن کے ضلع محل میں جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں منا رہے تھے۔ 16 یہودیوں کے لئے یہ خاص خوشی کا دن تھا۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔

17 جہاں کہیں بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں بادشا ہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں میں خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی۔ یہودیوں نے صرف جشن منانے کا انتظام نہیں کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا۔ اور دوسرے بہت سارے لوگ یہودی بن گئے کیونکہ وہ یہودیو ں سے بہت ڈرا کر تے تھے۔

The King’s Edict in Behalf of the Jews

That same day King Xerxes gave Queen Esther the estate of Haman,(A) the enemy of the Jews. And Mordecai came into the presence of the king, for Esther had told how he was related to her. The king took off his signet ring,(B) which he had reclaimed from Haman, and presented it to Mordecai. And Esther appointed him over Haman’s estate.(C)

Esther again pleaded with the king, falling at his feet and weeping. She begged him to put an end to the evil plan of Haman the Agagite,(D) which he had devised against the Jews. Then the king extended the gold scepter(E) to Esther and she arose and stood before him.

“If it pleases the king,” she said, “and if he regards me with favor(F) and thinks it the right thing to do, and if he is pleased with me, let an order be written overruling the dispatches that Haman son of Hammedatha, the Agagite, devised and wrote to destroy the Jews in all the king’s provinces. For how can I bear to see disaster fall on my people? How can I bear to see the destruction of my family?”(G)

King Xerxes replied to Queen Esther and to Mordecai the Jew, “Because Haman attacked the Jews, I have given his estate to Esther, and they have impaled(H) him on the pole he set up. Now write another decree(I) in the king’s name in behalf of the Jews as seems best to you, and seal(J) it with the king’s signet ring(K)—for no document written in the king’s name and sealed with his ring can be revoked.”(L)

At once the royal secretaries were summoned—on the twenty-third day of the third month, the month of Sivan. They wrote out all Mordecai’s orders to the Jews, and to the satraps, governors and nobles of the 127 provinces stretching from India to Cush.[a](M) These orders were written in the script of each province and the language of each people and also to the Jews in their own script and language.(N) 10 Mordecai wrote in the name of King Xerxes, sealed the dispatches with the king’s signet ring, and sent them by mounted couriers, who rode fast horses especially bred for the king.

11 The king’s edict granted the Jews in every city the right to assemble and protect themselves; to destroy, kill and annihilate the armed men of any nationality or province who might attack them and their women and children,[b] and to plunder(O) the property of their enemies. 12 The day appointed for the Jews to do this in all the provinces of King Xerxes was the thirteenth day of the twelfth month, the month of Adar.(P) 13 A copy of the text of the edict was to be issued as law in every province and made known to the people of every nationality so that the Jews would be ready on that day(Q) to avenge themselves on their enemies.

14 The couriers, riding the royal horses, went out, spurred on by the king’s command, and the edict was issued in the citadel of Susa.(R)

The Triumph of the Jews

15 When Mordecai(S) left the king’s presence, he was wearing royal garments of blue and white, a large crown of gold(T) and a purple robe of fine linen.(U) And the city of Susa held a joyous celebration.(V) 16 For the Jews it was a time of happiness and joy,(W) gladness and honor.(X) 17 In every province and in every city to which the edict of the king came, there was joy(Y) and gladness among the Jews, with feasting and celebrating. And many people of other nationalities became Jews because fear(Z) of the Jews had seized them.(AA)

Footnotes

  1. Esther 8:9 That is, the upper Nile region
  2. Esther 8:11 Or province, together with their women and children, who might attack them;