Add parallel Print Page Options

یوسیاہ کا فسح کی تقریب منا نا

35 یروشلم میں بادشاہ یوسیاہ نے خدا وند کے لئے فسح کی تقریب منا یا۔ پہلے مہینے کے چودہویں دن فسح کی تقریب کے موقع پر فسح کا میمنہ قربان کیا۔ یوسیاہ نے اپنا اپنا کام پورا کرنے کے لئے کاہنوں کو چُنا۔ اس نے کاہنوں کی اس وقت ہمت بڑھا ئی جب وہ خدا وند کی ہیکل کی خدمت کرتے تھے۔ یو سیاہ نے ان لاوی لوگوں سے باتیں کیں جو بنی اسرائیلیوں کو تعلیم دیتے تھے اور خدا وند کی خدمت کے لئے مقدس بنا ئے گئے تھے۔ اس نے ان لاوی لوگوں سے کہا : “مقدس صندوق کو اس ہیکل میں رکھو جسے سلیمان نے بنا یا تھا۔ سلیمان داؤد کا بیٹا تھا۔ داؤد اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ مقدس صندوق کو دوبارہ پھر اپنے کندھوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جاؤ۔ اب اپنے خدا وند خدا کی خدمت کرو۔ خدا کے لوگوں کی بنی اسرائیلیوں کی خدمت کرو۔ اپنے آپ کو اپنے خاندانی گروہ اور فرقوں کے ساتھ ہیکل کی خدمت کے لئے تیار کرو۔ ان کاموں کو کرو جنہیں بادشاہ داؤد اور اسکے بیٹے سلیمان نے تمہیں کرنے کے لئے دیا تھا۔ مقدس جگہ میں لاوی لوگوں کے گروہ کے ساتھ کھڑے رہو۔ تم ایسا ہر خاندانی گروہ کے ساتھ کرو۔ تا کہ تم اسرائیلی لوگوں کے درمیان اپنے بھا ئیوں کے مدد گار ہو گے۔ فسح کی تقریب پر میمنہ کو ذبح خدا وند کے لئے اپنے آپ کو پاک کرو میمنوں کو اپنے اسرائیلی بھائیوں کے لئے تیار کرو۔ خدا وند نے جیسا بھی کرنے کا حکم دیا ہے ویسا ہی کرو۔ خدا نے وہ تمام احکام موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے۔” یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کو ۰۰۰,۳۰ مینڈھے اور بکریاں فسح کی تقریب پر قربانی دینے کے لئے دیں۔ اس نے لوگوں کو ۳۰۰۰ مویشی بھی دیئے۔ یہ تما م جانور بادشاہ یوسیاہ کے جانوروں میں سے تھے۔ یوسیاہ کے عہدیداروں نے بھی کھلے دل سے جانور اور چیزیں لوگوں کو ، کاہنو ں کو اور لاویوں کو فسح کے استعمال کے لئے دیئے۔ کاہن خلقیاہ ، زکریاہ اور یحی ایل ہیکل کے اعلیٰ عہدیدار تھے۔ انہوں نے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے ۲۶۰۰ میمنے اور بکرے دیئے اور ۳۰۰ بیل کاہنوں کو دیئے۔ کنعانیاہ نے بھی سمعیاہ ، نتنی ایل اور اس کے بھا ئیوں کے ساتھ حسبیاہ ، یعی ایل اور یوزبد نے ۵۰۰۰ بھیڑ اور بکرے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے دیئے اور ۵۰۰ بیل لاویوں کو دیئے۔ وہ لوگ لاویوں کے قائدین تھے۔ 10 جب ہر چیز فسح کی تقریب شروع کرنے کے لئے تیار ہو چکی تو کاہن اور لاوی لوگ جگہوں پر گئے۔ یہ بادشاہ کے حکم کے مطابق ہوا۔ 11 جب فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے میمنوں اور بکروں کو ذبح کیا گیا تو لاوی لوگوں نے جانوروں کے چمڑے اتارے اور کاہنوں کو خون دیا۔ کاہنوں نے خون کو قربان گاہ پر چھڑ کا۔ 12 تب انہوں نے جانوروں کو مختلف خاندان کے گروہ کے جلانے کے نذرانہ میں استعمال کیا۔ یہ جلانے کا نذرانہ اسی طریقے سے دیا گیا جیسا کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا گیا تھا۔ 13 لاویوں نے فسح کی تقریب کی قربانیوں کو اسی طرح آگ پر بھو نا جس طرح انہیں حکم دیا گیا تھا۔ اور انہوں نے مقدس نذرانوں کی ڈیگچیوں ، کیتلیوں اور کڑھا ئیوں میں پکا یا۔ تب انہوں نے جلدی سے لوگوں کو گوشت دیا۔ 14 جب یہ پورا ہوا تو لاویوں کو انکے لئے اور ان کاہنوں کے لئے گوشت ملا جو ہارون کی نسل کے تھے۔ ان کاہنوں کو اندھیرا ہونے تک کام میں مشغول رکھا گیا۔ انہوں نے قربانی اور نذر کی چربی کو جلا تے ہوئے سخت محنت کی۔ 15 آسف کے خاندان کے لا وی گلو کار ان جگہوں پر پہنچے جنہیں بادشاہ داؤد نے ان کو کھڑے ہونے کے لئے چُنا تھا۔ وہ آسف ، ہیمان اور بادشاہ کا نبی یدوتون تھے۔ ہر ایک دروازے کا دربان اپنی جگہ نہیں چھو ڑ سکتے تھے۔ کیوں کہ انکے لاوی بھا ئیوں نے ہر وقت ہر چیز فسح کی تقریب کے لئے ان لوگوں کے لئے تیار رکھا تھا۔ 16 اس طرح اس دن سب کچھ خدا وند کی عبادت کے لئے اسی طرح کیا گیا تھا جیسا کہ بادشاہ یوسیاہ نے حکم دیا تھا۔ فسح کی تقریب منائی گئی اور خدا وند کی قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کی گئی۔ 17 اسرائیل کے جو لوگ وہاں تھے انہوں نے فسح کی تقریب منائی اور بغیر خمیری روٹی کی تقریب سات دن تک منائی۔ 18 کوئی اور فسح کی تقریب لوگوں نے سموئیل نبی کے وقت سے اس طرح سے نہیں منائی تھی۔ اسرائیل کے بادشاہوں میں سے بھی کسی نے فسح کی تقریب اس طرح سے نہیں منائی۔ بادشاہ یوسیا، کاہن ، لاوی خاندانی گروہ کے لوگ اور یہوداہ اور بنی اسرائیل اور جو یروشلم میں سب لوگوں کے ساتھ تھے ایک خاص طریقے سے یروشلم میں فسح کی تقریب منائی۔ 19 یہ فسح کی تقریب یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال منائی گئی۔

یوسیاہ کی موت

20 جب یوسیاہ ہیکل کے لئے اچھا کام کر چکا اس وقت مصر کا بادشاہ نکوہ نے شہر کرکمیس دریائے فرات کے پار کے خلاف جنگ کر نے فوج لے کر آیا۔ نکوہ مصر کا بادشاہ تھا۔ بادشاہ یوسیاہ ، بادشاہ نکوہ سے لڑ نے کے لئے باہر نکلا۔ 21 لیکن نکوہ نے یوسیاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیجے وہ یوسیاہ کے سامنے گئے اور کہا،

“بادشاہ یوسیاہ یہ جنگ آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں تمہارے خلاف لڑ نے نہیں آیا ہوں۔ میں یہاں اپنے دشمنوں سے لڑ نے آیا ہوں۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کو کہا ہے خدا میرے ساتھ ہے اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑو۔ اگر تم ہمارے خلاف لڑو گے تو خدا تمہیں تباہ کر دیگا !”

22 لیکن یوسیاہ نہیں گیا اس نے نکوہ سے لڑ نا طئے کیا۔ اس لئے اس نے اپنا بھیس بد لا اور جنگ لڑ نے گیا۔ جو کچھ نکوہ نے خدا کے احکام کے متعلق کہا اسے یوسیاہ نے سننے سے انکار کیا۔ یوسیاہ مجدو کے میدان میں لڑ نے گیا۔ 23 بادشاہ یوسیاہ جس وقت جنگ کے میدان میں تھا تو اسے تیر مارا گیا تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا ، “مجھے یہاں سے نکال کر لے چلو میں بری طرح زخمی ہوں !”

24 خادموں نے یوسیاہ کو رتھ سے باہر نکا لا اور اس کو دوسری رتھ میں بٹھا یا جسے وہ اپنے ساتھ جنگ میں لایا تھا۔ پھر وہ یوسیاہ کو یروشلم لے گئے۔ بادشاہ یوسیاہ یروشلم میں مرا۔ یوسیاہ کو وہیں دفنا یا گیا جہاں اس کے آباؤ اجداد فنائے گئے تھے۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگ یوسیاہ کے مرنے سے بہت رنجیدہ تھے۔ 25 یرمیاہ نے یوسیاہ کے لئے موت کے گانے لکھے اور گائے اور مرد گلو کار اور عورت گلو کارہ آج بھی وہ المیہ گانا گاتے ہیں۔ یہ ایسا واقعہ ہوا جسے بنی اسرائیل ہمیشہ کر تے رہے۔ یوسیاہ کے لئے المیہ گیت ایک کتاب میں اس کے سوگ میں لکھے گئے۔

26-27 دوسرے تمام کام جو یوسیاہ نے اپنی بادشاہت کے شروع سے آخر تک کئے وہ سب کے سب ” تاریخ سلا طین اسرائیل و یہوداہ ” نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ اس کتاب سے خدا وند سے اسکی وفا داری اور اس نے کس طرح خدا وند کے احکامات کی اطا عت کی تھی وہ ظا ہر ہوتا ہے۔

Josiah Celebrates the Passover(A)

35 Josiah celebrated the Passover(B) to the Lord in Jerusalem, and the Passover lamb was slaughtered on the fourteenth day of the first month. He appointed the priests to their duties and encouraged them in the service of the Lord’s temple. He said to the Levites, who instructed(C) all Israel and who had been consecrated to the Lord: “Put the sacred ark in the temple that Solomon son of David king of Israel built. It is not to be carried about on your shoulders. Now serve the Lord your God and his people Israel. Prepare yourselves by families in your divisions,(D) according to the instructions written by David king of Israel and by his son Solomon.

“Stand in the holy place with a group of Levites for each subdivision of the families of your fellow Israelites, the lay people. Slaughter the Passover lambs, consecrate yourselves(E) and prepare the lambs for your fellow Israelites, doing what the Lord commanded through Moses.”

Josiah provided for all the lay people who were there a total of thirty thousand lambs and goats for the Passover offerings,(F) and also three thousand cattle—all from the king’s own possessions.(G)

His officials also contributed(H) voluntarily to the people and the priests and Levites. Hilkiah,(I) Zechariah and Jehiel, the officials in charge of God’s temple, gave the priests twenty-six hundred Passover offerings and three hundred cattle. Also Konaniah(J) along with Shemaiah and Nethanel, his brothers, and Hashabiah, Jeiel and Jozabad,(K) the leaders of the Levites, provided five thousand Passover offerings and five hundred head of cattle for the Levites.

10 The service was arranged and the priests stood in their places with the Levites in their divisions(L) as the king had ordered.(M) 11 The Passover lambs were slaughtered,(N) and the priests splashed against the altar the blood handed to them, while the Levites skinned the animals. 12 They set aside the burnt offerings to give them to the subdivisions of the families of the people to offer to the Lord, as it is written in the Book of Moses. They did the same with the cattle. 13 They roasted the Passover animals over the fire as prescribed,(O) and boiled the holy offerings in pots, caldrons and pans and served them quickly to all the people. 14 After this, they made preparations for themselves and for the priests, because the priests, the descendants of Aaron, were sacrificing the burnt offerings and the fat portions(P) until nightfall. So the Levites made preparations for themselves and for the Aaronic priests.

15 The musicians,(Q) the descendants of Asaph, were in the places prescribed by David, Asaph, Heman and Jeduthun the king’s seer. The gatekeepers at each gate did not need to leave their posts, because their fellow Levites made the preparations for them.

16 So at that time the entire service of the Lord was carried out for the celebration of the Passover and the offering of burnt offerings on the altar of the Lord, as King Josiah had ordered. 17 The Israelites who were present celebrated the Passover at that time and observed the Festival of Unleavened Bread for seven days. 18 The Passover had not been observed like this in Israel since the days of the prophet Samuel; and none of the kings of Israel had ever celebrated such a Passover as did Josiah, with the priests, the Levites and all Judah and Israel who were there with the people of Jerusalem. 19 This Passover was celebrated in the eighteenth year of Josiah’s reign.

The Death of Josiah(R)

20 After all this, when Josiah had set the temple in order, Necho king of Egypt went up to fight at Carchemish(S) on the Euphrates,(T) and Josiah marched out to meet him in battle. 21 But Necho sent messengers to him, saying, “What quarrel is there, king of Judah, between you and me? It is not you I am attacking at this time, but the house with which I am at war. God has told(U) me to hurry; so stop opposing God, who is with me, or he will destroy you.”

22 Josiah, however, would not turn away from him, but disguised(V) himself to engage him in battle. He would not listen to what Necho had said at God’s command but went to fight him on the plain of Megiddo.

23 Archers(W) shot King Josiah, and he told his officers, “Take me away; I am badly wounded.” 24 So they took him out of his chariot, put him in his other chariot and brought him to Jerusalem, where he died. He was buried in the tombs of his ancestors, and all Judah and Jerusalem mourned for him.

25 Jeremiah composed laments for Josiah, and to this day all the male and female singers commemorate Josiah in the laments.(X) These became a tradition in Israel and are written in the Laments.(Y)

26 The other events of Josiah’s reign and his acts of devotion in accordance with what is written in the Law of the Lord 27 all the events, from beginning to end, are written in the book of the kings of Israel and Judah.