Add parallel Print Page Options

یہوداہ کا بادشاہ یوسیاہ

34 یوسیاہ جب بادشاہ ہوا تو وہ آٹھ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں ۳۱ سال تک بادشاہ رہا۔ یوسیاہ نے وہی کیا جو راستی کے کام تھے۔ اس نے وہی کیا جو خدا وند اس سے کر وانا چاہتا تھا۔ اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نیک کام کئے۔ یوسیاہ صحیح کام کرنے سے نہیں ہٹا۔ جب یوسیاہ کی بادشاہت کے ۸ سال ہوئے تو اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کے خدا کی راہ پر چلنا شروع کیا۔ جب کہ وہ ابھی بچہ ہی تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننا شروع کیا۔ جب یو سیاہ کا یہوداہ پر بادشاہت کرتے ہوئے ۱۲ سال کا عرصہ گزر گیا تو وہ اعلیٰ جگہوں ، آشیرہ کے ستون ، تراشی ہوئی مورتیاں اور یہوداہ اور یروشلم میں سانچوں میں ڈھا لی ہوئی مورتیوں کو تباہ کر نا شروع کردیا۔ لوگوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں توڑ دیں۔ انہوں نے ایسا یوسیاہ کے سامنے کیا۔ تب اس نے بخور کو جلانے کے لئے بنی ہوئی قربان گاہیں تباہ کر دیں جو لوگوں سے بھی بہت اونچی اٹھی تھیں۔ اس نے تراشی ہو ئی مورتیاں اور سانچوں کی ڈھا لی ہوئی مورتیاں بھی توڑ ڈا لیں اس نے ان کو توڑ کر باریک دھول کی طرح بنا دیا۔ تب یوسیاہ نے اس دھول کو ان لوگوں کی قبروں پر ڈا لا جو بعل دیوتا کی قربانی پیش کر تے تھے۔ یوسیاہ نے ان کاہنوں کی ہڈیوں کو بھی ان کے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں پر جلا یا اس طرح یوسیاہ نے مورتیوں اور مورتی کی پرستش کو یہوداہ اور یروشلم سے ختم کر دیا۔ یوسیاہ نے یہی کام منسّی، افرائیم ، شمعون اور نفتالی تک کی سر زمین کے شہروں تک کیا اس نے ان شہروں کے قریب کے کھنڈروں کے ساتھ بھی کیا۔ یو سیاہ نے قربان گاہوں اور آشیرہ کے ستون کو توڑ دیا۔ اس نے مورتیوں کو پیس کر دھول بنا دیا۔ اس نے سارے ملک اسرائیل میں ان بخور کی قربان گاہوں کو کاٹ ڈا لا جو بعل کی پرستش میں کام آتی تھیں تب یوسیاہ یروشلم واپس ہوا۔ جب یوسیاہ یہوداہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال میں تھا اس نے سافن ، معسیاہ اور یوآخ کو دوبارہ خدا وند خدا کی ہیکل کے بنا نے کے لئے بھیجا۔ سافن کے باپ کا نام اصلیاہ تھا۔ معسیاہ شہر کا قائد تھا اور یوآخ کے باپ کا نام یہوآخز تھا۔ یوآخ وہ آدمی تھا جس نے جو کچھ واقعات ہوئے اسے لکھا۔ یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کا حکم دیا جس سے وہ یہوداہ اور ہیکل دونوں کو پاک کیا۔ وہ لوگ اعلیٰ کاہن خلقیاہ کے پاس آئے انہوں نے اس کو وہ رقم دی جو لوگوں نے ہیکل کے لئے دی تھی۔ لاوی دربانوں نے اس رقوم کو منسّی ، افرائیم اور باقی بچے ہوئے بنی اسرائیلیوں سے جمع کیا تھا۔ انہوں نے ا س رقم کو یہوداہ ، بنیمین اور یروشلم کے تمام لوگوں سے بھی وصول کیا تھا۔ 10 تب لاوی نسل کے لوگوں نے یہ دولت ان آدمیوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل میں کام کی نگرانی کر رہے تھے۔ 11 انہوں نے بڑھئیوں اور معماروں کو پہلے سے کاٹی ہوئی بڑی چٹا نوں اور لکڑی خرید نے کے لئے دولت دی۔ عمارتوں کو پھر سے بنانے اور عمارتوں میں شہتیروں کے لئے لکڑی کا استعمال کیا گیا۔ سابق میں یہوداہ کے بادشاہ ہیکلوں کی نگرانی نہیں کرتے تھے۔ وہ عمارتیں پرانی اور کھنڈر ہو گئیں تھیں۔ 12-13 لوگوں نے بھروسہ کے قابل اور وفاداری کے کام کئے ان کے نگراں کار یحت اور عبدیاہ تھے۔ یحت اور عبدیاہ لاوی تھے اور وہ مراری نسلوں سے تھے۔ دوسرے نگراں کار زکریاہ اور مسلام تھے جو قہات کی نسلوں سے تھے۔ لاوی لوگ جو آلات موسیقی بجانے میں ماہر تھے وہ بھی چیزوں کو اٹھا نے والے اور دوسرے کاریگروں کی نگرانی کرتے تھے۔ کچھ لاوی سرکاری معتمدوں اور منشیو ں اور دربانوں کا کام کرتے تھے۔

شریعت کی کتاب کا ملنا

14 لاوی نسل کے لوگوں نے اس دولت کو نکا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھی۔ اسی وقت کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی وہ شریعت کی کتاب حا صل کی جو موسیٰ کو دی گئی تھی۔ 15 خلقیاہ نے معتمد سافن سے کہا ، “میں نے خدا وند کی ہیکل میں شریعت کی کتاب پائی ہے !” خلقیاہ نے سافن کو کتاب دی۔ 16 سافن کتاب کو بادشاہ یوسیاہ کے پاس لایا۔ سافن نے بادشاہ کو اطلاع دی ، “تمہارے ملازم وہی کر رہے ہیں جو تم نے ان سے کر نے کو کہا۔ 17 انہوں نے خدا وند کی ہیکل سے دولت کو نکا لا اور انہیں نگراں کاروں اور کاریگروں کو ادا کیا۔ ” 18 تب سافن نے بادشاہ یوسیاہ سے کہا ، “کاہن خلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔” تب سافن نے کتاب میں سے پڑھا۔ وہ بادشاہ کے سامنے تھا اور پڑ ھ رہا تھا۔ 19 جب بادشاہ نے اس قانونی کتاب کے الفاظ سنے جو پڑھی گئی تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے۔ 20 تب بادشاہ خلقیاہ ، اخیقام سافن کا بیٹا ، میکاہ کا بیٹا عبدون ، معتمد سافن اور عسایاہ خادم کو حکم دیا۔ 21 بادشاہ نے کہا ، “جاؤ اور خدا وند سے میرے بارے میں پو چھو اور لوگوں کے متعلق جو اسرائیل اور یہوداہ میں رہ گئے ہیں پو چھو۔ کتاب میں لکھے ہوئے الفاظ کے متعلق پوچھو جو ملی ہے۔ خدا وند ہم پر بہت غصہ میں ہے کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے خدا وند کے کلام کی فرمانبر داری نہیں کی۔ اس کتاب میں جو کچھ کرنے کے لئے کہا گیا انہوں نے نہیں کیا !” 22 خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم خلدہ نامی نبیہ کے پاس گئے۔خلدہ سلوم کی بیوی تھی۔سلوم تو قہت کا بیٹا تھا۔تو قہت خسرہ کا بیٹا تھا۔ خسرہ بادشا ہ کے لباس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔خلدہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتی تھی۔ اور انہو ں نے یہ ساری باتیں اسکو کہہ دیں۔ 23 خلدہ نے ان سے کہا ، “یہ سب خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے : بادشاہ یوسیاہ سے کہو : 24 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ’ میں ا س جگہ اور یہاں کے رہنے وا لوں پر آفت لا ؤں گا۔میں وہ تمام بھیانک باتیں جو کتاب میں لکھی ہیں اور جو یہودا ہ کے بادشا ہ کے سامنے پڑھی گئی ہیں وہ سب لا ؤں گا۔ 25 میں اس لئے ایسا کروں گا کیونکہ لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور جھو ٹے خدا ؤں کے سامنے بخور جلا ئے۔ ان لوگو ں نے مجھے غصہ میں اس لئے لا یا کہ انہوں نے تمام برائیاں کیں۔میرا غصہ ایک جلتی ہوئی آ گ ہے جسے بجھا یا نہیں جا سکتا!‘ 26 “لیکن یہودا ہ کے بادشا ہ یوسیاہ سے کہو کہ اس نے خداوند سے پو چھنے کے لئے تمہیں بھیجا۔ خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : جو تم نے کچھ عرصے پہلے سُنا۔ان کے متعلق کہتا ہوں: 27 ’یوسیاہ تم نے اپنے کئے پر پچھتاوا کیا ،تم نے میرے سامنے اپنے آپ کو خاکسار کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے۔ اور تم میرے سامنے رو ئے۔کیونکہ تمہارا دل نازک ہے۔ اس لئے میں نے تیری دعا کو سنا۔ 28 میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے پاس لے جاؤں گا تم اپنی قبر میں سلامتی سے جاؤ گے۔ تمہیں کسی بھی مصیبتوں کو دیکھنے کی نوبت نہیں آئے گی جنہیں میں اس جگہ اور یہاں کے رہنے والے لوگوں پر لاؤنگا۔“خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم یوسیاہ کے پاس یہ پیغام لیکر واپس ہوئے۔ 29 بادشاہ یوسیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزر گوں کو آنے اور اس سے ملنے کے لئے بلا یا۔ 30 بادشاہ خدا وند کی ہیکل میں گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے تمام لوگ ، کاہن ، لاوی لوگ، معمولی اور غیر معمولی لوگ یو سیاہ کے ساتھ تھے۔ یوسیاہ نے ان سب کے سامنے “معاہدہ کی کتاب ” کے سبھی الفاظ پڑھے۔ وہ کتاب خدا کی ہیکل میں ملی تھی۔ 31 تب بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور اس نے خدا وند سے اقرار کیا اور خدا وند کے اصول ، قانون اور احکامات کی تعمیل کا اقرار کیا۔ یوسیاہ نے دل و جان سے اطا عت کرنے کا اقرار کیا۔ اس نے معاہدہ کے الفاظ جو کتاب میں لکھے تھے اس کی اطاعت کرنے کا اقرار کیا۔ 32 تب یوسیاہ نے یروشلم اور بنیمین کے تمام لوگوں سے معاہدہ کو قبول کرنے کا اقرار کر وایا۔ یروشلم میں لوگوں نے خدا کے معاہدہ کی تعمیل کی اس خدا کے معاہدہ کا جس کے حکم کی تعمیل اس کے آباؤ اجداد نے کی تھی۔ 33 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کی جگہوں سے مورتیوں کو پھینکوا دیا خدا وند ان مورتیوں سے نفرت کرتا ہے۔ یوسیاہ نے اسرائیل کے ہر ایک آدمی کو اپنے خدا وند خدا کی خدمت میں پہنچا یا جب تک کہ وہ زندہ رہا۔ لوگوں نے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے حکم کی تعمیل کرنا نہیں چھو ڑے۔

Josiah’s Reforms(A)(B)(C)

34 Josiah(D) was eight years old when he became king,(E) and he reigned in Jerusalem thirty-one years. He did what was right in the eyes of the Lord and followed the ways of his father David,(F) not turning aside to the right or to the left.

In the eighth year of his reign, while he was still young, he began to seek the God(G) of his father David. In his twelfth year he began to purge Judah and Jerusalem of high places, Asherah poles and idols. Under his direction the altars of the Baals were torn down; he cut to pieces the incense altars that were above them, and smashed the Asherah poles(H) and the idols. These he broke to pieces and scattered over the graves of those who had sacrificed to them.(I) He burned(J) the bones of the priests on their altars, and so he purged Judah and Jerusalem. In the towns of Manasseh, Ephraim and Simeon, as far as Naphtali, and in the ruins around them, he tore down the altars and the Asherah poles and crushed the idols to powder(K) and cut to pieces all the incense altars throughout Israel. Then he went back to Jerusalem.

In the eighteenth year of Josiah’s reign, to purify the land and the temple, he sent Shaphan son of Azaliah and Maaseiah the ruler of the city, with Joah son of Joahaz, the recorder, to repair the temple of the Lord his God.

They went to Hilkiah(L) the high priest and gave him the money that had been brought into the temple of God, which the Levites who were the gatekeepers had collected from the people of Manasseh, Ephraim and the entire remnant of Israel and from all the people of Judah and Benjamin and the inhabitants of Jerusalem. 10 Then they entrusted it to the men appointed to supervise the work on the Lord’s temple. These men paid the workers who repaired and restored the temple. 11 They also gave money(M) to the carpenters and builders to purchase dressed stone, and timber for joists and beams for the buildings that the kings of Judah had allowed to fall into ruin.(N)

12 The workers labored faithfully.(O) Over them to direct them were Jahath and Obadiah, Levites descended from Merari, and Zechariah and Meshullam, descended from Kohath. The Levites—all who were skilled in playing musical instruments—(P) 13 had charge of the laborers(Q) and supervised all the workers from job to job. Some of the Levites were secretaries, scribes and gatekeepers.

The Book of the Law Found(R)(S)

14 While they were bringing out the money that had been taken into the temple of the Lord, Hilkiah the priest found the Book of the Law of the Lord that had been given through Moses. 15 Hilkiah said to Shaphan the secretary, “I have found the Book of the Law(T) in the temple of the Lord.” He gave it to Shaphan.

16 Then Shaphan took the book to the king and reported to him: “Your officials are doing everything that has been committed to them. 17 They have paid out the money that was in the temple of the Lord and have entrusted it to the supervisors and workers.” 18 Then Shaphan the secretary informed the king, “Hilkiah the priest has given me a book.” And Shaphan read from it in the presence of the king.

19 When the king heard the words of the Law,(U) he tore(V) his robes. 20 He gave these orders to Hilkiah, Ahikam son of Shaphan(W), Abdon son of Micah,[a] Shaphan the secretary and Asaiah the king’s attendant: 21 “Go and inquire of the Lord for me and for the remnant in Israel and Judah about what is written in this book that has been found. Great is the Lord’s anger that is poured out(X) on us because those who have gone before us have not kept the word of the Lord; they have not acted in accordance with all that is written in this book.”

22 Hilkiah and those the king had sent with him[b] went to speak to the prophet(Y) Huldah, who was the wife of Shallum son of Tokhath,[c] the son of Hasrah,[d] keeper of the wardrobe. She lived in Jerusalem, in the New Quarter.

23 She said to them, “This is what the Lord, the God of Israel, says: Tell the man who sent you to me, 24 ‘This is what the Lord says: I am going to bring disaster(Z) on this place and its people(AA)—all the curses(AB) written in the book that has been read in the presence of the king of Judah. 25 Because they have forsaken me(AC) and burned incense to other gods and aroused my anger by all that their hands have made,[e] my anger will be poured out on this place and will not be quenched.’ 26 Tell the king of Judah, who sent you to inquire of the Lord, ‘This is what the Lord, the God of Israel, says concerning the words you heard: 27 Because your heart was responsive(AD) and you humbled(AE) yourself before God when you heard what he spoke against this place and its people, and because you humbled yourself before me and tore your robes and wept in my presence, I have heard you, declares the Lord. 28 Now I will gather you to your ancestors,(AF) and you will be buried in peace. Your eyes will not see all the disaster I am going to bring on this place and on those who live here.’”(AG)

So they took her answer back to the king.

29 Then the king called together all the elders of Judah and Jerusalem. 30 He went up to the temple of the Lord(AH) with the people of Judah, the inhabitants of Jerusalem, the priests and the Levites—all the people from the least to the greatest. He read in their hearing all the words of the Book of the Covenant, which had been found in the temple of the Lord. 31 The king stood by his pillar(AI) and renewed the covenant(AJ) in the presence of the Lord—to follow(AK) the Lord and keep his commands, statutes and decrees with all his heart and all his soul, and to obey the words of the covenant written in this book.

32 Then he had everyone in Jerusalem and Benjamin pledge themselves to it; the people of Jerusalem did this in accordance with the covenant of God, the God of their ancestors.

33 Josiah removed all the detestable(AL) idols from all the territory belonging to the Israelites, and he had all who were present in Israel serve the Lord their God. As long as he lived, they did not fail to follow the Lord, the God of their ancestors.

Footnotes

  1. 2 Chronicles 34:20 Also called Akbor son of Micaiah
  2. 2 Chronicles 34:22 One Hebrew manuscript, Vulgate and Syriac; most Hebrew manuscripts do not have had sent with him.
  3. 2 Chronicles 34:22 Also called Tikvah
  4. 2 Chronicles 34:22 Also called Harhas
  5. 2 Chronicles 34:25 Or by everything they have done