Add parallel Print Page Options

آسف کا مشکیل

78 اے میرے لوگو ! میری شریعت کو سُنو۔
    اُن باتوں پر دھیان دو جنہیں میں بتا تا ہوں۔
میں تمثیل میں کلام کرو ں گا۔
    اور قدیم پہیلیاں کہوں گا۔
ہم نے یہ کہا نی سُنی ہے اور اُ سے ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔
    یہ کہا نی ہما رے باپ دادا نے کہی۔
اِس کہا نی کو ہم نہیں بھو لیں گے۔
    ہما رے لوگ اِس کہا نی کو آئندہ آنے وا لی پشت کو سُنا ئیں گے۔
ہم سبھی خداوند کی مدح سرائی کریں گے، ہم اُن کے عجیب کا موں کا ،
    جن کو انہوں نے کیا ہے ذِ کر کریں گے۔
خدا نے یعقوب کے معاہدہ کو قائم رکھّا۔
    خدا نے اسرائیل کو شریعت دی۔
جن کی بابت خدا نے ہما رے باپ دادا کو حکم دیا
    کہ وہ ا پنی اولا د کو ان کی تعلیم دیں۔
اِس طرح لوگ شریعت کو جانیں گے۔ یہاں تک کہ آخری پشت تک اِسے جا نیں گے۔
    نئے بچے جنم لینگے اور وہ بالغ ہو کر اس کہا نی کو اپنے بچّوں کو سنا ئیں گے۔
اس طرح وہ سبھی لوگ خدا پر بھروسہ کریں گے۔
    وہ اُن قدرت کے کاموں کو نہیں بھو لیں گے۔ جن کو خدا نے کیا تھا۔
    وہ اس کے احکا مات کو ما نیں گے خدا کے احکاما ت پر عمل کریں گے۔
اس طرح وہ سبھی لوگ اپنی اولا دوں کو خدا کے حکموں کو سنا ئیں گے۔
    تب انکی او لا دیں اُن کے باپ دادا جیسے نہیں ہوں گے۔
اُن کے باپ دا دا نے خدا سے اپنا مُنہ مو ڑا اور اسے نہیں مانا۔
    وہ ہٹ دھرم تھے اور رُوح خدا کے بے وفا تھے۔
افرائم کے بیٹے مُڑی ہو ئی کمان [a] سے لیس تھے
    لیکن وہ اسی ہتھیار کی مانند جنگ سے وا پس بھاگ گئے۔
10 اُنہوں نے خدا کے معاہدہ کو قائم نہ رکھّا۔
    اُنہوں نے خدا کی شریعت پر چلنے سے انکار کر دیا۔
11 افرائم کے لوگ ان عظیم باتوں کو بھول گئے جنہیں خدا نے ان کے لئے ظا ہر کیا تھا۔
    وہ اُن عجائب کوبھو ل گئے جنہیں اُس نے دکھا ئے تھے۔
12 خدا نے ان سب کے باپ دادا کو مصر کے ضعن میں
    اپنے حیرت انگیز کا رنا مے دکھا ئے۔
13 خدا نے سُرخ سمندر کے دو حصّے کر دیئے اور لوگوں کو پار اتار دیا۔
    پا نی پکّی دیوار کی طرح دونوں جا نب کھڑا رہا۔
14 ہر دن لوگوں کو خدا نے عظیم بادل کے ساتھ اُن کی رہبری کی
    اور ہر رات خدا نے اُن کو آ گ کے ستون کی روشنی سے راہ دکھا ئی۔
15 خدا نے بیابان میں چٹان کو چیر کر
    زمین کے نیچے سے پانی دیا۔
16 اُس نے چٹان میں سے ندیاں جا ری کیں،
    اور دریاؤں کی طرح پانی بہا یا۔
17 لیکن لوگ خدا کی مخالفت میں لگا تار گناہ کر تے ہیں
    یہاں تک کہ وہ بیا بان میں بھی خدا ئے تعا لیٰ سے بغا وت کئے۔
18 پھر ان لوگوں نے خدا کو پرکھنے کا ارادہ ترک کیا۔
    اُنہو ں نے بس اپنی بھوک مٹا نے کے لئے خدا سے کھا نا مانگا۔
19 وہ خدا کے خلاف بکنے لگے۔ وہ کہنے لگے،
    “ کیا بیاباں میں خدا ہمیں کھا نے کو دے سکتا ہے ؟”
20 خدا نے چٹان پر ما را اور پا نی کا سیلاب با ہر پھوٹ پڑا۔
    لیکن کیا وہ ہمیں روٹی بھی دے سکتا ہے؟
    کیا وہ اپنے لوگوں کے لئے گوشت مہیا کر دے گا ؟
21 خداوند نے وہ سن لیا جو لوگوں نے کہا تھا۔
    یعقوب سے خدا بہت ہی غصّے میں تھا۔
    اسرا ئیل سے خدا بہت ہی غصّے میں تھا۔
22 کیوں؟ اِس لئے کہ لوگوں نے اِس پر بھروسہ نہیں رکھا تھا۔
    اُنہیں بھروسہ نہیں تھا، کہ خدا اُنہیں بچا سکتا ہے۔
23-24 لیکن اُسی وقت خدا نے اُن پر بادل کھو ل دئیے۔
    اور کھانے کے لئے اُن پر مَنّ بر سایا۔
یہ ٹھیک ویسا ہی جیسے آسمان کے دروا زے کھل گئے
    اور آسمانی خوراک دی گئی۔
25 لوگوں نے فرشتوں کی وہ غذا کھا ئی۔
    اُن لوگوں کو آسودہ کر نے کے لئے خدا نے کا فی غذا بھیجی۔
26-27 پھر خدا نے مشرق سے تیز ہوا چلا ئی اور اُن پر بٹیر بارش جیسے کر نے لگے۔
    تیمن کی جانب سے خدا کی عظیم قدرت نے ایک آندھی اُٹھا ئی
اور نیلا آسمان سیاہ ہو گیا
    کیوں کہ وہاں ان گنت پرندے چھا ئے تھے۔
28 وہ پرندے ٹھیک پڑاؤ کے بیچ میں گرے تھے۔
    وہ پرندے ان لوگوں کے خیموں کے چاروں طرف گرے تھے۔
29 اُن کے پاس کھا نے کو بہت کچھ تھا،
    لیکن اُن کی بھو ک نے ان سے گناہ کروائے۔
30 انہوں نے اپنی بھوک پر قابو نہیں پایا تھا
    اِسی لئے ان بٹیروں کو بغیر خون نکا لے ہی کھا لیا۔
31 اِسی لئے اِن لوگوں پر خدا بہت غصّہ ہوا، اور اُن میں سے بہتوں کو ماردیا۔
    اُس نے بہت سے صحت مند جوان اسرائیلوں کو ہلاک کیا۔
32 با وجود اُس کے لوگ گناہ کر تے رہے۔
    اُنہوں نے عجیب وغریب کاموں پر یقین نہیں کیا جو خدا سے ہو سکتے تھے۔
33 اِس لئے خدا نے اُن کی بے کا ر کی زندگی ختم کر دی۔
34 جب کبھی خدا نے اُن میں سے کسی کو ہلاک کیا۔
    تو باقی خدا کی طرف لوٹتے۔ وہ دوڑ کر خدا کی جانب لوٹ کر آتے۔
35 وہ لوگ یاد کر تے کہ خدا اُن کی چٹان تھا۔
    وہ یاد کر تے کہ خدا نے اُن کا تحفظ کیا تھا۔
36 ویسے تو اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ اُس سے محبت رکھتے ہیں۔
    اُنہوں نے جھو ٹ بولا تھا۔ ایسا کہنے میں وہ سچّے نہیں تھے۔
37 اُن کے دل خدا کے مخلص نہیں تھے۔
    وہ معاہدہ کے وفا دار نہیں تھے۔
38 لیکن خدا رحم کر نے وا لا تھا۔
    اُس نے اُنہیں ان کے گنا ہوں کے لئے معاف کیا، اور اُس نے اُن کو نیست ونابود نہیں کیا۔
خدا نے کئی موقعوں پر اپنا قہر روکا۔
    خدا نے خود کو بہت غضبناک ہو نے نہیں دیا۔
39 خدا کو یاد آیا کہ وہ محض انسان تھے۔
    انسان صرف ہوا جیسے ہیں ، جو بہہ کر چلی جا تی ہے۔ اور لوٹتی نہیں۔
40 ہا ئے ، اُن لوگوں نے بیا بان میں خدا کے خلاف بغاوت کی۔
    انہوں نے اُس کو بہت آزردہ کیا تھا۔
41 بار بار وہ لوگ خدا کے تحمّل کو آزمانے لگے۔
    اُنہوں نے اصل میں اسرائیل کے اُس قدّوس کو نا را ض کیا۔
42 وہ لوگ خدا کی قوّت کو بھو ل گئے۔ وہ لوگ بھول گئے،
    کہ خدا نے اُن کو کتنی ہی بار دشمن سے بچا یا۔
43 وہ لوگ مصر کے معجزوں کو اور ضعن کے بیا بان کے معجزوں کو
    جنہیں خدا نے دکھایا تھا بھول گئے۔
44 اُ ن کے دریاؤں کو خدا نے خون میں تبدیل کر دیا تھا۔
    جن کا پانی مصر کے لوگ پی نہیں سکتے تھے۔
45 خدا نے مچھّروں کے غول بھیجے تھے، جنہوں نے مصر کے لوگوں کو کا ٹا۔
    خدا نے ان مینڈ کوں کو بھیجا جنہوں نے مصریوں کی زندگی اجا ڑ دی۔
46 خدا نے اُن کی فصلیں کیڑوں کو دے دیں۔
    اُن کے دوسرے پودے ٹڈّ یوں کو دے ديئے۔
47 خدا نے مصریوں کے انگور کے باغ اولوں سے تباہ کئے۔
    اور اُ ن کے گولر کے درختوں کو پا لے سے ما را۔
48 خدا نے اُ نکے جانور او لوں سے ما ر دئیے،
    اور بجلیاں گِرا کر اُ ن کی بھیڑ بکریوں کو تباہ کیا۔
49 خدا نے مصر کے لوگوں کو اپنا مہیب قہر دکھا یا۔
    اُن کی مخالفت میں اُس نے اپنی تبا ہی کے فرشتے بھیجے۔
50 خدا نے قہر ظاہر کر نے کے لئے ایک راہ پا ئی۔
    اُ ن میں کسی کو زندہ رہنے نہیں دیا۔
    مہلک بیما ری سے اس نے اُ نکو مرجانے دیا۔
51 خدا نے مصر کے ہر پہلے فرزند کو ما ردیا۔
    حام کے گھرا نے کے ہر پہلے فرزند کو اُس نے ما ردیا۔
52 پھر اُس نے چروا ہے کی مانند اسرائیل کی رہنما ئی کی۔
    خدا نے اپنے لوگوں کو ایسی راہ دکھا ئی جیسے صحرا میں بھیڑ کی رہنما ئی کی جا تی ہے۔
53 اس نے اپنے لوگوں کی حفا ظت کے ساتھ رہنما ئی کی۔
    خدا کے لوگوں کو کسی سے خوف نہیں تھا۔
    خدا نے اُ نکے دشمنوں کو سُرخ سمندر میں غرق کیا۔
54 خدا اپنے لوگوں کو اپنی مقدّس زمین پر لے آیا۔
    اُ سی نے اُنہیں اُس پہاڑ پر اپنی ہی قدرت سے لا یا۔
55 خدا نے دوسری قوموں کو وہ زمین چھوڑنے پر مجبور کیا۔
    خدا نے ہر ایک گھرا نے کو اُن کا حصّہ اُس زمین میں دیا۔
    اِس طرح اسرائیل کے گھرا نے اپنے ہی گھروں میں بس گئے۔
56 اتنا ہو نے پر بھی بنی اسرائیلیوں نے خدا کو آزمایا اور اُس کو بہت آزردہ کیا۔
    اُن لوگوں نے خدا کی شریعت کو نہیں مانا۔
57 بنی اسرائیلیوں نے خدا سے منہ موڑ لیا تھا۔ وہ اُس کے خلاف ویسے ہی تھے جیسے اُن کے با پ دادا تھے۔
    انہوں نے اپنا رُخ اس طرح بدل دیا جیسے مُڑی ہو ئی کمان۔
58 بنی اسرائیلیوں نے اونچی عبادت گاہ بنا ئی اور خدا کو غضبنا ک کیا۔
    انہوں نے دیوتاؤں کی مورتیاں بنا ئیں اور خدا کو غیرت دلا ئی۔
59 خدا نے یہ سُنا اور بہت غضبنا ک ہوا۔

اور اِسرائیل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

60 خدا نے شیلا ہ کے خیمہ کو چھوڑ دیا۔
    یہ وہی خیمہ تھا جہاں خدا لوگوں کے بیچ میں رہتا تھا۔
61 پھرخد ا نے اپنے لوگوں کو دوسری قوموں کی اسیری میں دے دیا۔
    خدا کے “خوبصورت زیور” کو دشمنوں نے چھین لیا۔
62 خدا نے اپنے ہی لوگوں ( اسرائیل) پر قہر ظا ہر کیا۔
    اُس نے اُن کو جنگ میں ہلاک کیا۔
63 اُن کے جوان جل کر راکھ ہوئے۔
    اور وہ کنواریاں جو بیاہ کے قابل تھیں، اُن کے سہاگ کے گیت نہیں گائے گئے۔
64 کا ہن مار ڈا لے گئے۔
    لیکن اُن کی بیوائیں اُن کے لئے نہیں روئیں۔
65 آخر میں ہما را خدا ایک سپا ہی کی مانند اُٹھ بیٹھا
    جیسے کو ئی جنگجو شراب کے نشہ سے ہوش میں آیا ہو۔
66 اور اُس نے اپنے دشمنوں(مخالفوں) کو مار کر پسپا کر دیا۔
    خدا نے اپنے دشمنوں کو شکست دی۔ اور ہمیشہ کے لئے ذلیل کیا۔
67 لیکن خدا نے یوسف کے خاندان کو مسترد کر دیا۔
    خدا نے افرائیم کے خاندان کو قبول نہیں کیا۔
68 تب خدانے یہوداہ کے خاندان کو چُنا
    اور کوہِ صیّون کو چُنا جس سے اُس کو محبت تھی۔
69 اُس بلند پہا ڑ پر خدا نے اپنامقدّس گھر بنا یا۔
    خدا نے اپنے مقدّس گھر کو زمین کی مانند ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا یا۔
70 خدا نے داؤد کو اپنے خصوصی خادم کے طور پر چُنا۔
    داؤد تو بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر تا تھا لیکن خدا اُسے اُس کا م سے ہٹا دیا۔
71 خدا داؤد کو بھیڑوں کی رکھوا لی سے لے آیا،
    اور اُس اپنے لوگوں یعنی یعقوب کے لوگ ، بنی اسرائیل جو خدا کی میراث تھی اس کی رکھوا لی کا کام سونپا۔
72 اور خلوص دل اور ما ہر حکمت سے
    داؤد نے بنی اسرائیلیوں کی رہنما ئی کی۔

Footnotes

  1. زبُور 78:9 مڑی ہو ئی کمان پرندوں کے شکار کے لئے استعمال کی جانے وا لی ایک مڑی ہو ئی چھڑی۔ اگر اسے سیدھی پھینکی جا ئے تو سیدھی اڑ کر زمین کی جانب نیچے آتی ہے پھر اچا نک ہوا میں او پر اٹھتی ہے اور کبھی کبھی پھینکنے والے کی طرف واپس آجا تی ہے۔ ادبی زبان میں ”پھینکی جانے والی کمان ”یا” آنکھوں کو دھو کہ دینے والی کمان ”کہلا تی ہے۔