Add parallel Print Page Options

مرد اس عورت کی خوبصورتی کی ستائش کر تا ہے

اے امیر زادی ! تیرے پاؤں جوتیوں میں کیسے خوبصورت ہیں۔ تیری رانوں کی گولائی ان زیوروں کی مانند ہے جن کو کسی استاد کاریگر نے بنا یا ہو۔
تیری ناف گول پیالہ ہے
    جس میں ملائی ہوئی مئے کی کمی نہیں۔
تیرا پیٹ گیہوں کا انبار ہے
    جس کے ارد گرد سوسن ہوں۔
تیری چھا تیاں ایسی ہیں
    جیسے کسی ہرن اور غزال کے جڑواں بچے ہوں۔
تیری گردن ایسی ہے
    جیسے کسی ہاتھی دانت کا برج ہو۔
تیری آنکھیں بیت ربیم کے پھا ٹک کے پاس
    حسینوں کے چشمے ہیں۔
تیری ناک لبنان کے برج کی مثال ہے
    جو دمشق کے رخ بنا ہے۔
تیرا سر ایسا ہے جیسے کوہ کرمل
    اور تیرے سر کے بال ریشم کے جیسے ہیں۔
تیر ی لمبی زلفیں
    کسی بادشاہ تک کو اسیر کر لیتی ہیں۔
تو کیسی جمیلہ اور دلکش ہے،
    اے میری پیاری مسرت بخش کنواری لڑ کی! تو مجھے کتنی شادمانی بخشتی ہے۔
تیرا قامت
    کھجور کے درخت کی مانند ہے
اور تیری چھا تیاں
    ایسی ہیں جیسے کھجور کے کچھے۔
میں کھجور کے درخت پر چڑھوں گا
    میں اسکی شاخوں کو پکڑوں گا۔

تو اپنی چھا تیوں کو انگور کے گچھے سا بننے دے
    تیری سانس کی خوشبو سیب کی طرح ہے۔
تیرا منھ بہترین مئے کی مانند ہو
    جو میرے ہونٹوں
    اور دانتوں کے اوپر آہستہ آہستہ بہے۔

وہ مرد سے کہتی ہے

10 میں اپنے محبوب کی ہوں
    اور وہ مجھے چاہتا ہے۔
11 آمیرے محبوب آ!
    ہم کھیتوں میں نکل چلیں ہم
    گاؤں میں رات گزاریں۔
12 ہم بہت جلد اٹھیں اور تاکستانوں میں نکل جائیں
    اور دیکھیں کیا کلیاں کھلی ہیں یا نہیں۔
آؤ ، ہم چلیں اور دیکھیں کہ کیا کھلا ہے یا نہیں۔
    چلو انار کی کلیوں کے بھڑ کیلے رنگوں کو دیکھیں۔
میں اپنی محبت وہاں ظا ہر کروں گا۔

13 میٹھی خوشبو والی مردم گیاِہ [a] کی خوشبو پھیل رہی ہے
    اور ہمارے دروازوں پر کئی قسم کے تر و خشک میوے ہیں
جو میں نے تیرے لئے جمع کر رکھے ہیں،
    اے میرے محبوب۔

Footnotes

  1. غزل الغزلات 7:13 مردم گیاہ (گھاس)جڑوالا پودا جو کہ انسان کی طرح معلوم پر تا ہے لوگوں نے سو چا کہ یہ پودا لوگوں کو عاشق بنانے کی قوت رکھتا تھا -