Add parallel Print Page Options

جانوروں کو ذبح کرنے اور کھانے کے اُصول

17 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ! “ہارون ، اسکے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ خدا وند نے یہ حکم دیا ہے : اگر کوئی اسرائیلی شخص کسی بیل یا میمنہ یا بکرے کو چھاؤنی میں یا چھاؤنی کے باہر ذبح کرتا ہے ، تو اس شخص کو اُس جانور کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کو تحفہ کے طور پر پیش کرنے کے لئے لانا چاہئے ورنہ وہ شخص جانور کا خون بہانے کا قصور وار تصوّر کیا جائے گا۔اس کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جائیگا۔ یہ شریعت اس لئے ہے کہ لوگ اپنا ہمدردی کا نذرانہ خدا وند کو پیش کریں۔ اسرائیلیوں کو ان جانوروں کو جنہیں انہوں نے کھیت میں ذبح کیا خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر کاہنوں کے پاس لانا چاہئے اور انہیں امن و امان کے نذ رانے کے طور پر خدا وند کو پیش کرنا چاہئے۔ تب کاہن کو ان جانوروں کے خون کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کی قربان گاہ پر اُنڈیلنا چاہئے۔ اور اس لئے وہ ان جانوروں کی چربی کو قربان گاہ پر خدا وند کو خوش کرنے والی خوشبو کے طور پر پیش کر سکتا ہے۔ انہیں آئندہ کبھی ان، بکرے کے مورتیوں ، کی جن پر توکّل کر تے ہیں قربانی نہیں کرنی چاہئے۔ جن کے پیچھے وہ لوگ طوائفوں کی طرح بھاگتے ہیں۔ یہ اصول ہمیشہ انکی نسل در نسل رہے گا۔

“لوگوں سے کہو : اسرائیل کا کوئی شہری یا کوئی غیر ملکی جو تم لوگوں کے درمیان رہتا ہے جلانے کی قربانی یا کوئی دوسری قربانی پیش کرتا ہے ، اور خیمہٴ اجتماع کے دروازہ پر لے جاکر خدا وند کو پیش کرتا ہے تو اسے اس کے لوگوں میں سے الگ کر دیا جائے گا۔

10 “میں (خدا ) ہر ایسے شخص کے خلاف ہوں گا۔جو خون کھا تا ہے چاہے وہ اسرائیل کا شہری ہو یا وہ تمہارے درمیان رہنے والا کوئی غیر ملکی ہو۔ میں اس شخص کو اس کے لوگوں سے الگ کر دونگا۔ 11 کیوں کہ جانداروں کی زندگی کے لئے خون ضروری ہے۔ میں نے تم سے کہا ہے کہ اپنا کفّارہ ادا کر نے کے لئے اسے قربان گاہ پر چھڑکنے کے اصول کا پالن کرو۔ یہ زندگی دینے والا خون ہے جو کفّارہ دیتا ہے۔ 12 اس لئے میں نے بنی اسرائیلیوں سے کہا کہ نہ تو تم لوگوں میں سے کسی کو اور نہ ہی تمہارے درمیان رہنے والے کسی غیر ملکی کو خون کبھی کھا نا چاہئے۔

13 اگر کوئی آدمی کسی جنگلی جانور یا چڑیا کا جسے کہ کھا یا جاسکتا ہے شکار کرتا ہے اور اسے ذبح کر تا ہے ، تو اُس آدمی کو خون زمین پر بہا دینا چاہئے اور مٹی سے اُسے ڈھک دینا چاہئے۔ چاہے وہ آدمی اسرائیل کا شہری ہو یا تمہارے درمیان رہنے والا غیر مُلکی۔ 14 تمہیں یہ کیوں کرنا چاہئے ؟ کیوں کہ اگر خون اب بھی گوشت میں ہے تو اس جانور کی جان اب تک گوشت میں ہے۔ اِس لئے میں بنی اسرائیلوں کو حکم دیتا ہوں اُس گوشت کو مت کھاؤ جس میں خون ہو۔ کوئی بھی آدمی جو خون کھا تا ہے اسے اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا۔

15 “اگر کوئی شخص خود سے مرے ہوئے جانور یا کسی دوسرے جانور کے ذریعہ مارے گئے جانور کو کھا تا ہے ، چاہے وہ شخص اسرائیلی ہو یا ان لوگوں کے درمیان رہنے والا غیر ملکی ،اس طرح کے آدمی کو اپنے کپڑوں اور اپنے پورے جسم کو پانی سے دھونا چاہئے تب وہ شام تک نا پاک رہے گا۔ تب وہ پاک ہوگا۔ 16 اگر کوئی آدمی اپنے کپڑوں کو نہیں دھو تا اور نہ ہی نہاتا ہے تو وہ گناہ کر نے کا قصور وار ہوگا۔ ”

Eating Blood Forbidden

17 The Lord said to Moses, “Speak to Aaron and his sons(A) and to all the Israelites and say to them: ‘This is what the Lord has commanded: Any Israelite who sacrifices an ox,[a] a lamb(B) or a goat(C) in the camp or outside of it instead of bringing it to the entrance to the tent of meeting(D) to present it as an offering to the Lord in front of the tabernacle of the Lord(E)—that person shall be considered guilty of bloodshed; they have shed blood and must be cut off from their people.(F) This is so the Israelites will bring to the Lord the sacrifices they are now making in the open fields. They must bring them to the priest, that is, to the Lord, at the entrance to the tent of meeting and sacrifice them as fellowship offerings.(G) The priest is to splash the blood against the altar(H) of the Lord(I) at the entrance to the tent of meeting and burn the fat as an aroma pleasing to the Lord.(J) They must no longer offer any of their sacrifices to the goat idols[b](K) to whom they prostitute themselves.(L) This is to be a lasting ordinance(M) for them and for the generations to come.’(N)

“Say to them: ‘Any Israelite or any foreigner residing among them who offers a burnt offering or sacrifice and does not bring it to the entrance to the tent(O) of meeting(P) to sacrifice it to the Lord(Q) must be cut off from the people of Israel.

10 “‘I will set my face against any Israelite or any foreigner residing among them who eats blood,(R) and I will cut them off from the people. 11 For the life of a creature is in the blood,(S) and I have given it to you to make atonement for yourselves on the altar; it is the blood that makes atonement for one’s life.[c](T) 12 Therefore I say to the Israelites, “None of you may eat blood, nor may any foreigner residing among you eat blood.”

13 “‘Any Israelite or any foreigner residing among you who hunts any animal or bird that may be eaten must drain out the blood and cover it with earth,(U) 14 because the life of every creature is its blood. That is why I have said to the Israelites, “You must not eat the blood of any creature, because the life of every creature is its blood; anyone who eats it must be cut off.”(V)

15 “‘Anyone, whether native-born or foreigner, who eats anything(W) found dead or torn by wild animals(X) must wash their clothes and bathe with water,(Y) and they will be ceremonially unclean till evening;(Z) then they will be clean. 16 But if they do not wash their clothes and bathe themselves, they will be held responsible.(AA)’”

Footnotes

  1. Leviticus 17:3 The Hebrew word can refer to either male or female.
  2. Leviticus 17:7 Or the demons
  3. Leviticus 17:11 Or atonement by the life in the blood