Add parallel Print Page Options

بنی اسرا ئیلیوں کا ریگستان میں بھٹکنا

“تب ہم لوگ پلٹے اور بحر قلزم کی سڑک پر ریگستان کا سفر کئے جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ ہم لوگ شعیر پہا ڑی ملک سے ہو کر کئی دن چلے۔ تب خداوند نے مجھ سے کہا ، “تم اس پہا ڑی ملک سے ہو کرکا فی عرصہ تک چل چکے ہو اب شمال کی طرف مڑ جا ؤ۔ اور اس نے مجھے تم سے یہ کہنے کو کہا : تم ملک شعیر سے ہوکر گذروگے۔ یہ ملک تم لوگوں کے رشتہ دار عیسا ؤ کی نسلوں کا ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے بہت ہو شیار رہو۔ ان سے مت لڑو۔ میں ان کی کو ئی بھی زمین ایک فُٹ بھی تم کو نہیں دو ں گا۔ کیوں؟ کیوں کہ میں نے عیسا ؤ کو شعیر کا پہاڑی ملک اس کے قبضے میں دے دیا۔ تمہیں عیساؤ کے لوگوں کو وہاں پر کھانا کھانے یا پانی پینے کی قیمت دینی چا ہئے۔ یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہا رے خدا نے تم کو تم نے جو کچھ بھی کیا ان سب کے لئے برکت دی وہ ا س ریگستان سے تمہا را گذرنا جانتا ہے۔ خداوند تمہا را خدا ان چا لیس سالوں میں تمہارے ساتھ رہا ہے۔ تمہیں وہ سب چیزیں ملیں ہیں جن کی تمہیں ضرورت تھی۔‘

“اس لئے ہم لوگ شعیر میں رہنے وا لے اپنے رشتہ دارو ں ، عیسا ؤ کے لوگو ں کے پا س سے آ گے بڑھ گئے۔ وادی یردن سے ایلا ت اور عصیون جابر کے شہرو ں کو جانے وا لی سڑک کو پیچھے چھو ڑ دیا تب ہم اس ریگستان کی طرف جانے وا لی سڑک پر مڑے جو مو آب میں ہے۔

اسرا ئیل ملک عار میں

“خداوند نے مجھ سے کہا ، ’مو آب کے لوگوں کو پریشان نہ کرو ان کے خلاف لڑا ئی نہ چھیڑو میں ان کی کو ئی زمین تم کو نہیں دو ں گا۔ وہ لو ط کی نسلیں ہیں اور میں نے انہیں عار کا ملک دیا ہے۔‘”

( 10 پہلے عار میں ایمیم لوگ رہتے تھے وہ طا قتور لو گ تھے اور وہاں وہ لوگ کا فی تعداد میں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح بہت لمبے تھے۔ 11 عنا قیم لوگوں کی طرح ایمی رفا عی لوگو ں کا ایک حصّہ سمجھے جا تے تھے۔ لیکن مو آبی لوگ انہیں ’ایمی‘ کہتے تھے۔ 12 پہلے حو ری لوگ بھی شعیر میں رہتے تھے لیکن عیساؤ کے لوگوں نے ان کی زمین لے لی۔ عیسا ؤ کے لوگوں نے حو ری لوگو ں کو تباہ کر دیا پھر عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہنے لگے جہاں حو ری رہتے تھے۔ یہ اسی طرح کا کام تھا جس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے ان لوگوں کے ساتھ کیا جو خداوند کے ذریعہ اسرا ئیلی قبضہ میں زمین دینے سے پہلے وہاں رہتے تھے۔)

13 خداوند نے مجھ سے کہا، ’اب تیار ہو جا ؤ اور وادی زرد کے پا ر جا ؤ‘اس لئے ہم نے وا دی زرد کو پا ر کیا۔ 14 قا دِس بر نیع کو چھو ڑنے اور وادی زرد کو پا ر کر نے میں ۳۸ سال کا عر صہ ہو ا تھا اس نسل کے تمام جنگجو مر چکے تھے۔ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔ 15 خداوند بھی ان لوگوں کو چھا ؤنی سے پو ری طرح سے با ہر نکال لینے کے لئے ان کے خلا ف ہو گئے تھے۔

16 “جب سب جنگجو مر گئے ' 17 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 18 آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کی سرحد کو پا ر کرنا ہو گا۔ 19 جب تم عمّونی لوگوں کے نزدیک پہو نچو تو انہیں تنگ نہ کرنا ان سے لڑنا نہیں۔ کیوں کہ میں تمہیں ان کی زمین نہیں دوں گا۔ کیوں کہ میں نے وہ زمین لو ط کی نسلوں کو ان کے پاس رکھنے کے لئے دی ہے۔”‘

20 ( وہ ملک رفا عی لوگوں کا ملک بھی کہا جا تا ہے وہی لوگ پہلے وہاں رہتے تھے۔ عمّون کے لوگ انہیں “زمزمیم لوگ ” کہتے تھے۔ 21 زمزمیم لو گ بہت طا قتور تھے اور ان میں سے بہت سے وہاں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح لمبے تھے لیکن خداوند نے زمزمیم لوگوں کو عمّونی لوگوں کے لئے تباہ کیا عمّونی لوگو ں نے زمزمیم لوگوں کا ملک لے لیا اور وہ اب وہاں رہنے لگے۔ 22 خدا نے یہی کا م عیسا ؤ کے لوگوں کے لئے کیا جو شعیر میں رہتے تھے۔ انہوں نے (خداوند) حوری لوگوں کو تبا ہ کیا اب عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں پہلے حوری لوگ رہتے تھے۔ 23 عوّی لوگ غزّہ کے اطراف کے گا ؤں میں رہتے تھے اور کفتو ری لوگ جو کہ کفتور سے آئے انلوگوں کو با ہر نکا لا اور ان کی زمین پر قبضہ کیا۔

اموریوں کی لڑا ئی

24 “خداوند نے مجھ سے کہا، ’سفر کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ ارنون دریا کی وادی سے ہو کر جا ؤ میں تمہیں حسبون کے بادشا ہ اموری سیحون پر فتح کی طا قت دے رہا ہو ں میں تمہیں اس کا ملک فتح کرنے کی طا قت دے رہا ہوں اس لئے اس کے خلاف لڑو اور اس کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کرو۔ 25 آج میں تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کو ڈرانے وا لا بنا ناشروع کر رہا ہوں وہ تمہا رے متعلق خبر سنیں گے اور خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہا رے متعلق سو چیں گے تو وہ گھبرا جا ئیں گے۔‘

26 “قدیما ت کے ریگستان سے میں نے حسبون کے بادشا ہ سیحون کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ قاصدو ں نے سیحون کے سامنے امن کا معاملہ رکھا انہوں نے کہا ، 27 ’ اپنے ملک سے گذر کر ہمیں جانے دو ہم لوگ سیدھے سڑک سے ہو کر چلیں گے ہم لوگ سڑک کے دائیں یا بائیں نہیں مُڑ یں گے۔ 28 ہم جو کھانا کھا ئیں گے یا جو پانی پئیں گے اس کی قیمت چاندی میں چکا ئیں گے۔ ہم صرف تمہا رے ملک سے ہو کر سفر کرنا چا ہتے ہیں۔ 29 تم ہمیں اپنے ملک سے ہو کر اس وقت تک جانے دو جب تک ہم دریا ئے یردن کو پا ر کر کے اس ملک میں نہ پہنچ جا ئیں جسے خداوندہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔شعیر میں رہنے وا لے عیسا ؤ کے لوگوں اور عار میں رہنے وا لے مو آبی لوگوں نے اپنے ملک سے ہمیں گذ رنے دیا ہے۔‘

30 “لیکن حسبو ن کے بادشا ہ سیحو ن نے اپنے ملک سے ہمیں گذر نے نہیں دیا۔ خداوند تمہا رے خدا نے اسے بہت ضدی بنا دیا تھا۔خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ وہ سیحون کو تمہارے قبضہ میں دے سکے اور اُس نے یہ سچ مُچ کردیا ہے۔

31 “خدا وند نے مجھ سے کہا، ’میں بادشاہ سیحون اور اُس کے ملک کو تمہیں دے رہا ہوں زمین لینا شروع کرو یہ پھر تمہاری ہوگی۔‘

32 “تب بادشاہ سیحون اور اُس کے سب لوگ ہم سے جنگ کر نے یہض میں باہر نکلے۔ 33 لیکن ہمارے خدا وند خدا نے اس کو ہمارے حوالے کردیا۔ ہم لوگوں نے اسے ، انکے بیٹوں اور اسکے سب لوگوں کو شکست دی۔ 34 ہم لوگوں نے ان سب شہروں پر قبضہ کرلیا جو سیحون کے قبضہ میں اُس وقت تھے ہم لوگوں نے ہر ایک شہر میں لوگوں ، مردوں عورتوں اور بچوں کو پوری طرح تباہ کردیا ہم لوگوں نے کسی کو زندہ نہیں چھوڑا۔ 35 ہم لوگوں نے جن شہروں کو فتح کیا اُن سے صرف جانور اور قیمتی چیزیں لیں۔ 36 ہم نے عرو عیر شہر کو جو ارنون کی وادی میں ہے اور دوسرے شہر جو وادی کے درمیان ہے اُن کو شکست دی۔ خدا وند نے ہمیں ارنون وادی اور جِلعاد کے درمیان کے تمام شہروں کو شکست دینے دی۔ کوئی شہر ہم لوگوں کے لئے ہماری طاقت سے باہر نہ تھا۔ 37 لیکن تم لوگ اس ملک کے ساحل کے قریب نہیں گئے جو عمّونی لوگوں کا تھا۔ تم یبوق دریا کے ساحل کے قریب یا پہاڑی ملک کے شہروں کے قریب نہیں گئے جیسا کہ خدا وند ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا تھا۔

Wanderings in the Wilderness

Then we turned back and set out toward the wilderness along the route to the Red Sea,[a](A) as the Lord had directed me. For a long time we made our way around the hill country of Seir.(B)

Then the Lord said to me, “You have made your way around this hill country long enough;(C) now turn north. Give the people these orders:(D) ‘You are about to pass through the territory of your relatives the descendants of Esau,(E) who live in Seir.(F) They will be afraid(G) of you, but be very careful. Do not provoke them to war, for I will not give you any of their land, not even enough to put your foot on. I have given Esau the hill country of Seir as his own.(H) You are to pay them in silver for the food you eat and the water you drink.’”

The Lord your God has blessed you in all the work of your hands. He has watched(I) over your journey through this vast wilderness.(J) These forty years(K) the Lord your God has been with you, and you have not lacked anything.(L)

So we went on past our relatives the descendants of Esau, who live in Seir. We turned from(M) the Arabah(N) road, which comes up from Elath and Ezion Geber,(O) and traveled along the desert road of Moab.(P)

Then the Lord said to me, “Do not harass the Moabites or provoke them to war, for I will not give you any part of their land. I have given Ar(Q) to the descendants of Lot(R) as a possession.”

10 (The Emites(S) used to live there—a people strong and numerous, and as tall as the Anakites.(T) 11 Like the Anakites, they too were considered Rephaites,(U) but the Moabites called them Emites. 12 Horites(V) used to live in Seir, but the descendants of Esau drove them out. They destroyed the Horites from before them and settled in their place, just as Israel did(W) in the land the Lord gave them as their possession.)

13 And the Lord said, “Now get up and cross the Zered Valley.(X)” So we crossed the valley.

14 Thirty-eight years(Y) passed from the time we left Kadesh Barnea(Z) until we crossed the Zered Valley. By then, that entire generation(AA) of fighting men had perished from the camp, as the Lord had sworn to them.(AB) 15 The Lord’s hand was against them until he had completely eliminated(AC) them from the camp.

16 Now when the last of these fighting men among the people had died, 17 the Lord said to me, 18 “Today you are to pass by the region of Moab at Ar.(AD) 19 When you come to the Ammonites,(AE) do not harass them or provoke them to war,(AF) for I will not give you possession of any land belonging to the Ammonites. I have given it as a possession to the descendants of Lot.(AG)

20 (That too was considered a land of the Rephaites,(AH) who used to live there; but the Ammonites called them Zamzummites. 21 They were a people strong and numerous, and as tall as the Anakites.(AI) The Lord destroyed them from before the Ammonites, who drove them out and settled in their place. 22 The Lord had done the same for the descendants of Esau, who lived in Seir,(AJ) when he destroyed the Horites from before them. They drove them out and have lived in their place to this day. 23 And as for the Avvites(AK) who lived in villages as far as Gaza,(AL) the Caphtorites(AM) coming out from Caphtor[b](AN) destroyed them and settled in their place.)

Defeat of Sihon King of Heshbon

24 “Set out now and cross the Arnon Gorge.(AO) See, I have given into your hand Sihon the Amorite,(AP) king of Heshbon, and his country. Begin to take possession of it and engage(AQ) him in battle. 25 This very day I will begin to put the terror(AR) and fear(AS) of you on all the nations under heaven. They will hear reports of you and will tremble(AT) and be in anguish because of you.”

26 From the Desert of Kedemoth(AU) I sent messengers to Sihon(AV) king of Heshbon offering peace(AW) and saying, 27 “Let us pass through your country. We will stay on the main road; we will not turn aside to the right or to the left.(AX) 28 Sell us food to eat(AY) and water to drink for their price in silver. Only let us pass through on foot(AZ) 29 as the descendants of Esau, who live in Seir, and the Moabites, who live in Ar, did for us—until we cross the Jordan into the land the Lord our God is giving us.” 30 But Sihon king of Heshbon refused to let us pass through. For the Lord(BA) your God had made his spirit stubborn(BB) and his heart obstinate(BC) in order to give him into your hands,(BD) as he has now done.

31 The Lord said to me, “See, I have begun to deliver Sihon and his country over to you. Now begin to conquer and possess his land.”(BE)

32 When Sihon and all his army came out to meet us in battle(BF) at Jahaz, 33 the Lord our God delivered(BG) him over to us and we struck him down,(BH) together with his sons and his whole army. 34 At that time we took all his towns and completely destroyed[c](BI) them—men, women and children. We left no survivors. 35 But the livestock(BJ) and the plunder(BK) from the towns we had captured we carried off for ourselves. 36 From Aroer(BL) on the rim of the Arnon Gorge, and from the town in the gorge, even as far as Gilead,(BM) not one town was too strong for us. The Lord our God gave(BN) us all of them. 37 But in accordance with the command of the Lord our God,(BO) you did not encroach on any of the land of the Ammonites,(BP) neither the land along the course of the Jabbok(BQ) nor that around the towns in the hills.

Footnotes

  1. Deuteronomy 2:1 Or the Sea of Reeds
  2. Deuteronomy 2:23 That is, Crete
  3. Deuteronomy 2:34 The Hebrew term refers to the irrevocable giving over of things or persons to the Lord, often by totally destroying them.