Add parallel Print Page Options

خدا کی سلیمان کے پاس دوبارہ آمد

اس طرح سلیمان نے ہیکل اور اپنا ذاتی محل بنانے کا کام ختم کیا۔ سلیمان جو کچھ بنوانا چاہتا تھا اسے بنوایا۔ تب خدا وند دوبارہ سلیمان پر ظا ہر ہوا اسی طرح جیسے پہلے جِبعون کے شہر میں ہوا تھا۔ خدا وند نے اس کو کہا ،

“میں نے تمہاری دعا سنی اور میں نے ان باتوں کو بھی سنا جس کی التجا تو نے کی کہ میں کروں۔ تو نے اس ہیکل کو بنوایا اور میں نے اسے مقدس جگہ بنایا۔ اس طرح ہمیشہ میری تعظیم ہوتی رہے گی میں ہمیشہ اس کو دیکھتا رہوں گا اس کے متعلق سوچتا رہوں گا۔ تمہیں اسی طرح خدمت کرنی چاہئے جس طرح تمہارے باپ داؤد نے کی تھی وہ سیدھا اور سچا تھا اور تمہیں میرے قانون کی اطاعت اور جن چیزوں کا میں نے حکم دیا ہے اس کی پابندی کرنی چاہئے۔ ” اگر تم یہ سب چیزیں کرو تو میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ اسرائیل کا بادشاہ ہمیشہ تمہارے خاندان میں سے کوئی ایک ہوگا۔ یہ وعدہ میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا۔ میں نے اس کو کہا تھا کہ اسرائیل پر اس کی نسل میں سے ہی ایک حکومت کرے گا۔

6-7 “لیکن اگر تم یا تمہارے بچوں نے میرے راستے پر چلنا چھوڑ دیا اور میرے قانون اور احکام کی پابندی نہیں کی اور کسی دوسرے جھوٹے خداؤں کی عبادت و خدمت کی تو میں اسرائیل کو زبردستی زمین سے ہٹاؤنگا جو میں نے انہیں دی ہے دوسرے لوگ اسرائیل پر مذاق اڑائیں گے۔ میں نے اس ہیکل کو پاک بنایا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ میری تعظیم کریں گے۔ لیکن اگر تم میری اطاعت نہ کرو تو میں اسے تباہ کردونگا۔ ہیکل تباہ ہوجائیں گے۔ ہر آدمی جو دیکھتا ہوگا وہ حیران ہوگا۔ وہ پوچھیں گے کہ خدا وند نے کیوں اس سرزمین اور ہیکل پر بھیانک چیزیں کیں۔ دوسرے لوگ جواب دیں گے یہ واقعات اس لئے ہوئے کیوں کہ انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو چھوڑ دیا تھا اس نے انکے اجداد کو مصر سے باہر لے آیا تھا لیکن انہوں نے دوسرے خدا ؤں کے راستہ پر چلنے کا تہیہ کیا تھا۔ انہوں نے انکی عبادت اور خدمت شروع کی تھی اس لئے خدا وند نے ایسے برے حادثات ان پر لائے۔ ”

10 سلیمان کو خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل بنوانے میں ۲۰ سال لگے۔ 11 اور ۲۰ سال بعد بادشاہ سلیمان نے گلیل کے ۲۰ شہروں کو صور کے بادشاہ حیرام کو دیئے۔ سلیمان صور کے بادشاہ حیرام کو یہ شہر اس لئے دیئے کیوں کہ حیرام نے سلیمان کو ہیکل اور محل بنوانے میں مدد کی تھی۔ حیرام نے سلیمان کو تمام دیودار اور چیر کی لکڑی اور سلیمان کو جو سونا درکار تھا وہ مہیا کیا تھا۔ 12 اس لئے حیرام نے صور سے سفر کیا تاکہ جو شہر سلیمان نے دیئے تھے اسے دیکھے جب حیرام نے ان شہروں کو دیکھا تو وہ خوش نہیں ہوا۔ 13 بادشاہ حیرام نے کہا ، “میرے بھائی ! یہ تم نے جو شہر دیئے ہیں یہ کیا شہر ہیں ؟” حیرام نے اس زمین کو کُبول کی زمین کہا اور وہ علاقہ آج بھی کبول کہلاتا ہے۔ 14 حیرام بادشاہ سلیمان کو تقریباً ۰۰۰,۹ پاؤنڈ سونا خدا کی ہیکل بنوانے میں استعمال کے لئے بھیجا۔

15 بادشاہ سلیمان نے غلاموں کو ہیکل اور محل بنانے کے کام کے لئے زور دیا۔ تب بادشاہ سلیمان نے ان غلاموں کو دوسری کئی چیزیں بنانے کے لئے استعمال کیا ا س نے ملّو بنوایا۔ اس نے یروشلم کے اطراف شہر کی فصیل بنائی پھر اس نے دوبارہ حصور ، مُجّدد اور جزر کے شہروں کو بنوایا۔

16 گزرے زمانے میں مصر کا بادشاہ شہر جزر کے خلاف لڑا تھا اور اسکو جلایا تھا۔ اس نے کنعانی لوگوں کو ہلاک کیا تھا جو وہاں رہتے تھے۔ سلیمان نے فرعون کی بیٹی سے شادی کی۔ اس لئے فرعون نے شادی کے تحفہ کے طور پر وہ شہر سلیمان کو دیا تھا۔ 17 سلیمان جزر کو دوبارہ بنوایا۔ اور نچلے بیت حورون کو بھی بنایا۔ 18 بادشاہ سلیمان نے بعلات اور تمر یہوداہ کے ریگستانی شہروں کو بنا یا۔ 19 بادشاہ سلیمان نے ان شہروں کو بھی بنوایا جہاں وہ اناج اور دوسری چیزیں جمع رکھتا تھا۔ اور اس نے ان جگہوں کو بنا یا جہاں اس کے رتھ اور گھو ڑے رکھے جا تے۔ بادشاہ سلیمان نے کئی اور چیزیں جو اس نے چا ہیں یروشلم میں اور لبنان اور جہاں اس کی حکومت تھی بنوائیں۔

20 اس زمین پر جو لوگ رہتے تھے اسرائیلی نہیں تھے۔ وہ لوگ اموری ، حتیّ ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی تھے۔ 21 اسرا ئیلی یشوع کے وقت کے لوگو ں کو تباہ کرنے کے قابل نہ تھے۔ لیکن سلیمان نے انہیں اس کے لئے بطور غلامی کرنے پر مجبور کیا۔ وہ آج تک بھی غلا م ہیں۔ 22 سلیمان نے کسی بھی اسرا ئیلی کو اپنا غلام ہو نے کیلئے جبر نہیں کیا۔ بنی اسرائیل سپا ہی تھے حکومت کے عہدیدار ، افسر ، کپتان اور رتھوں کے سپہ سالار اور گا ڑی بان تھے۔ 23 سلیمان کے منصوبہ پلان پر ۵۵۰ نگران کار تھے وہ ان آدمیوں کے اوپر نگران عہدیدار تھے جو کام کر تے تھے۔

24 فرعون کی بیٹی شہر داؤد سے بڑے محل میں جو سلیمان نے اس کے لئے بنوایا تھا اس میں منتقل ہو گئی۔ تب سلیمان نے ملّو بنوایا۔

25 سال میں تین دفعہ سلیمان جلانے کی قربانی اور ہمدردی کا نذرانہ قربان گا ہ پرپیش کرتا تھا یہ قربان گا ہ سلیمان نے خداوند کے لئے بنوایا تھا۔ بادشاہ سلیمان خوشبوئیں جلا کر بھی خدا کے سامنے نذرانہ پیش کرتا۔ اس لئے اس نے ہیکل کے لئے جو چیزیں چاہئے تھیں مہیا کیں۔

26 بادشاہ سلیمان نے عصیون جا بر پر جہاز بھی بنوائے۔ یہ شہر بحر احمر کے ساحل پر ایلوت کے قریب ادوم کی زمین پر ہے۔ 27 بادشاہ حیرام کے پاس کچھ آدمی تھے جو سمندر کے متعلق جانتے تھے وہ آدمی اکثر جہازوں پر سفر کرتے تھے۔بادشاہ حیرام نے ان آدمیوں کو سلیمان کی بحری فو ج میں کام کرنے کے لئے بھیجا۔ 28 سلیمان کے جہاز اوفیر گئے ان جہازوں میں تقریباً ۳۱۵۰۰ پاؤنڈ سونا اوفیر سے سلیمان کے پاس لا ئے گئے۔

The Lord Appears to Solomon(A)

When Solomon had finished(B) building the temple of the Lord and the royal palace, and had achieved all he had desired to do, the Lord appeared(C) to him a second time, as he had appeared to him at Gibeon. The Lord said to him:

“I have heard(D) the prayer and plea you have made before me; I have consecrated this temple, which you have built, by putting my Name(E) there forever. My eyes(F) and my heart will always be there.

“As for you, if you walk before me faithfully with integrity of heart(G) and uprightness, as David(H) your father did, and do all I command and observe my decrees and laws,(I) I will establish(J) your royal throne over Israel forever, as I promised David your father when I said, ‘You shall never fail(K) to have a successor on the throne of Israel.’

“But if you[a] or your descendants turn away(L) from me and do not observe the commands and decrees I have given you[b] and go off to serve other gods(M) and worship them, then I will cut off Israel from the land(N) I have given them and will reject this temple I have consecrated for my Name.(O) Israel will then become a byword(P) and an object of ridicule(Q) among all peoples. This temple will become a heap of rubble. All[c] who pass by will be appalled(R) and will scoff and say, ‘Why has the Lord done such a thing to this land and to this temple?’(S) People will answer,(T) ‘Because they have forsaken(U) the Lord their God, who brought their ancestors out of Egypt, and have embraced other gods, worshiping and serving them—that is why the Lord brought all this disaster(V) on them.’”

Solomon’s Other Activities(W)

10 At the end of twenty years, during which Solomon built these two buildings—the temple of the Lord and the royal palace— 11 King Solomon gave twenty towns in Galilee to Hiram king of Tyre, because Hiram had supplied him with all the cedar and juniper and gold(X) he wanted. 12 But when Hiram went from Tyre to see the towns that Solomon had given him, he was not pleased with them. 13 “What kind of towns are these you have given me, my brother?” he asked. And he called them the Land of Kabul,[d](Y) a name they have to this day. 14 Now Hiram had sent to the king 120 talents[e] of gold.(Z)

15 Here is the account of the forced labor King Solomon conscripted(AA) to build the Lord’s temple, his own palace, the terraces,[f](AB) the wall of Jerusalem, and Hazor,(AC) Megiddo and Gezer.(AD) 16 (Pharaoh king of Egypt had attacked and captured Gezer. He had set it on fire. He killed its Canaanite inhabitants and then gave it as a wedding gift to his daughter,(AE) Solomon’s wife. 17 And Solomon rebuilt Gezer.) He built up Lower Beth Horon,(AF) 18 Baalath,(AG) and Tadmor[g] in the desert, within his land, 19 as well as all his store cities(AH) and the towns for his chariots(AI) and for his horses[h]—whatever he desired to build in Jerusalem, in Lebanon and throughout all the territory he ruled.

20 There were still people left from the Amorites, Hittites,(AJ) Perizzites, Hivites and Jebusites(AK) (these peoples were not Israelites). 21 Solomon conscripted the descendants(AL) of all these peoples remaining in the land—whom the Israelites could not exterminate[i](AM)—to serve as slave labor,(AN) as it is to this day. 22 But Solomon did not make slaves(AO) of any of the Israelites; they were his fighting men, his government officials, his officers, his captains, and the commanders of his chariots and charioteers. 23 They were also the chief officials(AP) in charge of Solomon’s projects—550 officials supervising those who did the work.

24 After Pharaoh’s daughter(AQ) had come up from the City of David to the palace Solomon had built for her, he constructed the terraces.(AR)

25 Three(AS) times a year Solomon sacrificed burnt offerings and fellowship offerings on the altar he had built for the Lord, burning incense before the Lord along with them, and so fulfilled the temple obligations.

26 King Solomon also built ships(AT) at Ezion Geber,(AU) which is near Elath(AV) in Edom, on the shore of the Red Sea.[j] 27 And Hiram sent his men—sailors(AW) who knew the sea—to serve in the fleet with Solomon’s men. 28 They sailed to Ophir(AX) and brought back 420 talents[k] of gold,(AY) which they delivered to King Solomon.

Footnotes

  1. 1 Kings 9:6 The Hebrew is plural.
  2. 1 Kings 9:6 The Hebrew is plural.
  3. 1 Kings 9:8 See some Septuagint manuscripts, Old Latin, Syriac, Arabic and Targum; Hebrew And though this temple is now imposing, all
  4. 1 Kings 9:13 Kabul sounds like the Hebrew for good-for-nothing.
  5. 1 Kings 9:14 That is, about 4 1/2 tons or about 4 metric tons
  6. 1 Kings 9:15 Or the Millo; also in verse 24
  7. 1 Kings 9:18 The Hebrew may also be read Tamar.
  8. 1 Kings 9:19 Or charioteers
  9. 1 Kings 9:21 The Hebrew term refers to the irrevocable giving over of things or persons to the Lord, often by totally destroying them.
  10. 1 Kings 9:26 Or the Sea of Reeds
  11. 1 Kings 9:28 That is, about 16 tons or about 14 metric tons