Add parallel Print Page Options

القا نہ اور اسکے خاندان کا شیلاہ میں عبادت کر نا

القا نہ نام کا ایک شخص تھا۔ وہ افرائیم کے پہاڑی علا قہ رامہ کا باشندہ تھا۔القا نہ صوف [a] خاندان سے تھا۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا۔ یروحام الیہو کا بیٹا تھا۔ الیہو توحو کا بیٹا تھا۔ توحُو صوف کا بیٹا تھا جو افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا۔

القانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک بیوی کا نام حنّہ اور دوسری بیوی کا نام فِننّہ تھا۔ فننّہ کو اولاد تھی لیکن حنّہ کو نہیں تھی۔

القانہ ہر سال اپنے شہر رامہ کو چھوڑ کر شیلاہ شہر کو جاتا تھا۔ شیلاہ میں خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرتا اور خدا وند کو قربانی نذر کر تا۔ شیلاہ وہ جگہ تھی جہاں حُفنی اور فینحاس خدا وند کے کاہن کی حیثیت سے خدمت کئے تھے۔ حُفنی اور فینحاس عیلی کے بیٹے تھے۔ القانہ ہر وقت قربانی نذر کر تا تھا وہ ہمیشہ قربانی کا ایک حصّہ اپنی بیوی فنّنہ کو دیتا تھا فننّہ کے بچّوں کو بھی دیتا تھا۔ القانہ نے قربانی کی نذر کا حصّہ ہمیشہ حنّہ کو دو گنا دیا کیوں کے یہ وہی تھی جس سے وہ پیار کیا کر تا تھا۔ لیکن خدا وند نے حنّہ کو اولاد سے محروم رکھا تھا۔

فننّہ کا حنّہ کو پریشا ن کر نا

فننّہ ہمیشہ حنّہ کے حالات کو بد تر کر نے کے لئے اسے پریشا ن کر تی ہوئی اس کو غصّہ دلاتی رہی۔ کیوں کہ خدا وند نے حنّہ کو بچہ سے محروم رکھا تھا۔ ہر سال ایسا ہی ہوتا تھا۔ ہر بار انکا خاندان شیلاہ میں خدا وند کے گھر جاتا تھا ، فننّہ ہمیشہ حنّہ کو غصّہ دلاتی۔ ایک دن القا نہ قربانی پیش کر رہا تھا تو حنّہ پریشا ن ہو کر رونے لگی وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی۔ اس کے شو ہر القا نہ نے اس سے پو چھا ، “حنّہ ! تم کیو ں رو رہی ہو ؟ ” تم کھا نا کیوں نہیں کھا تی ہو ،تم کیوں رنجیدہ ہو ؟ تمہیں سوچنا چا ہئے میں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑ ھکر ہوں۔ ”

حنّہ کی دعا

کھا نے پینے کے بعد حنّہ خاموشی سے اٹھی اور خدا وند کی بارگاہ میں دعا کر نے چلی گئی۔ کاہن عیلی خدا وند کی مقدس عمارت کے دروازے کے قریب کر سی پر بیٹھے تھے۔ 10 حنّہ بہت رنجیدہ تھی۔ جب اس نے خدا وند سے دعا کی تو بہت روئی۔ 11 اس نے خدا سے ایک خاص وعدہ کیا وہ بولی ! “ اے خدا وند قادر مطلق اگر تو میرے غمزدہ حالات کو سچ مچ دیکھے اور میرے بارے میں سوچ ، تو مجھے مت بھول مجھے ایک بیٹا دے اگر تو ایسا کر تا ہے تو میں اس بیٹے کو تمہیں دونگی۔ وہ ایک نذیری ہو گا۔ وہ زندگی بھر نہ مئے پئے گا اور نہ ہی نشہ کریگا اور نہ ہی کو ئی اسکے سر پر استرا پھیریگا۔ ”

12 حنّہ ایک طویل عرصہ تک خدا وند سے دعا کی۔ جب حنّہ دعا کر رہی تھی ، تو عیلی نے اسکی طرف دیکھا۔ 13 حنّہ اپنے دل میں دعا کر تی تھی اس کے ہونٹ ہلتے لیکن الفاظ آواز سے ادا نہیں کر تی۔ اس لئے عیلی نے سو چا وہ پی ہوئی ہے۔ 14 عیلی نے حنّہ سے کہا ، “تم بہت زیادہ پی چکی ہو اور یہ وقت ہے کہ مئے کو الگ رکھو۔”

15 حنّہ نے جواب دیا ، “نہیں جناب ! میں نے کوئی مئے یا جو کی مئے نہیں پی ہے۔ میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں۔ میں خدا وند سے اپنے مسائل بیان کر رہی تھی۔ 16 مجھے ایک خراب عورت مت سمجھو۔ در اصل وجہ یہ ہے کہ میں بہت زیادہ غم میں مبتلاء ہوں اس لئے میں لمبے عرصے سے دعا کر رہی ہوں۔ ”

17 عیلی نے جواب دیا ، “تم پر سلامتی ہو اور اسرائیل کا خدا تمہاری سبھی خواہشوں کو پورا کرے۔ ”

18 حنّہ نے کہا ، “تیری خادمہ پر تیری نظر کرم ہو۔ ” تب وہ اٹھی اور کچھ کھائی۔ وہ اب اور رنجیدہ نہیں تھی۔

19 دوسرے دن صبح القانہ کا خاندان اٹھا انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور اپنے گھر رامہ کو واپس ہوئے۔

سموئیل کی پیدائش

القانہ اپنی بیوی حنّہ سے ہمبستر ہوا اور خدا وند نے حنّہ کو یاد رکھا۔ 20 اگلے سال اس وقت تک ، حنّہ حاملہ ہوئی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دی۔ حنّہ نے اس بچہ کا نام سموئیل رکھا۔ اس نے کہا ، “اس کا نام سموئیل ہے کیو ں کہ میں نے خدا وند سے اسکو مانگا تھا۔ ”

21 اسی سال القانہ اور اسکا سارا خاندان قربانی پیش کرنے اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے شیلاہ گئے۔ 22 لیکن حنّہ اسکے ساتھ نہیں گئی۔ اس نے القانہ سے کہا ، “جب میرا بیٹا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل ہو جائے گا تب ہی میں اس کو شیلاہ لے جاؤنگی اور تب ہی میں اس کو خدا وند کو نذر کروں گی۔ وہ ایک نذیری ہوگا۔ وہ شیلاہ میں رہے گا۔ ”

23 حنّہ کے شوہر القانہ نے اس سے کہا ، “جو تم بہتر سمجھو وہ کرو۔ تم اسوقت تک گھر پر رہو جب تک کہ لڑ کا بڑا ہوکر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل نہ ہو جائے۔ تمہارا خدا اپنے کہے کو پورا کرے۔ ” [b] اس لئے حنّہ گھر پر اپنے لڑ کے کی دیکھ بھال کے لئے اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے لائق نہ ہو گیا۔

حنّہ کا سموئیل کو عیلی کے پاس شیلاہ کو لے جانا

24 جب لڑکا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوا تو حنّہ اس کو شیلاہ میں خداوند کے گھر لے گئی۔ حنّہ اپنے ساتھ تین سال کا ایک بیل ، بیس پاؤنڈ آٹا اور مئے کی ایک بوتل بھی لے گئی۔

25 وہ خداوند کے سامنے گئے۔ القانہ نے بیل کو ذبح کر کے خداوند کو قربانی دی جیسا کہ وہ کر تا تھا۔ تب حنّہ لڑکے کو عیلی کو دی۔ 26 حنّہ نے عیلی سے کہا ، “معاف کرنا جناب میں وہی عورت ہوں جو آپ کے قریب کھڑی خداوند کی عبادت کر رہی تھی۔ میں وعدہ کر تی ہوں کہ میں سچ کہہ رہی ہوں۔ 27 میں نے اس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی۔ اور خداوند نے میری دعا سُن لی۔ 28 اب میں اسے اس کے بدلے میں خداوند کو دیتی ہوں کہ وہ ساری عمر خداوند کی خدمت کرے گا۔” تب حنّہ نے اپنے بیٹے کو وہاں چھو ڑا اور خداو ندکی عبادت کی۔

Footnotes

  1. اوّل سموئیل 1:1 صوف لاوی کا خاندان دیکھیں تواریخ ۶ : ۳۳۔ ۳۸
  2. اوّل سموئیل 1:23 تمہارا … پورا کرے حنّہ کو عیلی کی دی ہوئی دعا کے بارے میں القانہ ذکر کر رہا ہے۔ دیکھو اول سموئیل ۱: ۲۷۔

The Birth of Samuel

There was a certain man from Ramathaim,(A) a Zuphite[a](B) from the hill country(C) of Ephraim,(D) whose name was Elkanah(E) son of Jeroham, the son of Elihu, the son of Tohu, the son of Zuph, an Ephraimite. He had two wives;(F) one was called Hannah and the other Peninnah. Peninnah had children, but Hannah had none.

Year after year(G) this man went up from his town to worship(H) and sacrifice to the Lord Almighty at Shiloh,(I) where Hophni and Phinehas, the two sons of Eli,(J) were priests of the Lord. Whenever the day came for Elkanah to sacrifice,(K) he would give portions of the meat to his wife Peninnah and to all her sons and daughters.(L) But to Hannah he gave a double portion(M) because he loved her, and the Lord had closed her womb.(N) Because the Lord had closed Hannah’s womb, her rival kept provoking her in order to irritate her.(O) This went on year after year. Whenever Hannah went up to the house of the Lord, her rival provoked her till she wept and would not eat.(P) Her husband Elkanah would say to her, “Hannah, why are you weeping? Why don’t you eat? Why are you downhearted? Don’t I mean more to you than ten sons?(Q)

Once when they had finished eating and drinking in Shiloh, Hannah stood up. Now Eli the priest was sitting on his chair by the doorpost of the Lord’s house.(R) 10 In her deep anguish(S) Hannah prayed to the Lord, weeping bitterly. 11 And she made a vow,(T) saying, “Lord Almighty(U), if you will only look on your servant’s misery and remember(V) me, and not forget your servant but give her a son, then I will give him to the Lord for all the days of his life,(W) and no razor(X) will ever be used on his head.”

12 As she kept on praying to the Lord, Eli observed her mouth. 13 Hannah was praying in her heart, and her lips were moving but her voice was not heard. Eli thought she was drunk 14 and said to her, “How long are you going to stay drunk? Put away your wine.”

15 “Not so, my lord,” Hannah replied, “I am a woman who is deeply troubled.(Y) I have not been drinking wine or beer; I was pouring(Z) out my soul to the Lord. 16 Do not take your servant for a wicked woman; I have been praying here out of my great anguish and grief.”(AA)

17 Eli answered, “Go in peace,(AB) and may the God of Israel grant you what you have asked of him.(AC)

18 She said, “May your servant find favor in your eyes.(AD)” Then she went her way and ate something, and her face was no longer downcast.(AE)

19 Early the next morning they arose and worshiped before the Lord and then went back to their home at Ramah.(AF) Elkanah made love to his wife Hannah, and the Lord remembered(AG) her. 20 So in the course of time Hannah became pregnant and gave birth to a son.(AH) She named(AI) him Samuel,[b](AJ) saying, “Because I asked the Lord for him.”

Hannah Dedicates Samuel

21 When her husband Elkanah went up with all his family to offer the annual(AK) sacrifice to the Lord and to fulfill his vow,(AL) 22 Hannah did not go. She said to her husband, “After the boy is weaned, I will take him and present(AM) him before the Lord, and he will live there always.”[c]

23 “Do what seems best to you,” her husband Elkanah told her. “Stay here until you have weaned him; only may the Lord make good(AN) his[d] word.” So the woman stayed at home and nursed her son until she had weaned(AO) him.

24 After he was weaned, she took the boy with her, young as he was, along with a three-year-old bull,[e](AP) an ephah[f] of flour and a skin of wine, and brought him to the house of the Lord at Shiloh. 25 When the bull had been sacrificed, they brought the boy to Eli, 26 and she said to him, “Pardon me, my lord. As surely as you live, I am the woman who stood here beside you praying to the Lord. 27 I prayed(AQ) for this child, and the Lord has granted me what I asked of him. 28 So now I give him to the Lord. For his whole life(AR) he will be given over to the Lord.” And he worshiped the Lord there.

Footnotes

  1. 1 Samuel 1:1 See Septuagint and 1 Chron. 6:26-27,33-35; or from Ramathaim Zuphim.
  2. 1 Samuel 1:20 Samuel sounds like the Hebrew for heard by God.
  3. 1 Samuel 1:22 Masoretic Text; Dead Sea Scrolls always. I have dedicated him as a Nazirite—all the days of his life.”
  4. 1 Samuel 1:23 Masoretic Text; Dead Sea Scrolls, Septuagint and Syriac your
  5. 1 Samuel 1:24 Dead Sea Scrolls, Septuagint and Syriac; Masoretic Text with three bulls
  6. 1 Samuel 1:24 That is, probably about 36 pounds or about 16 kilograms