Add parallel Print Page Options

داؤد اور یونتن کی گہری دوستی

18 جب داؤد ساؤل سے اپنی باتیں ختم کی ، یونتن داؤد کا دوست ہو گیا۔ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا جتنا کہ وہ اپنے آپ کو۔ ساؤ ل نے اس دن سے داؤد کو اپنے ساتھ رکھا۔ ساؤل نے داؤد کواس کے باپ کے پاس واپس گھر جانے نہ دیا۔ یُونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔ یونتن نے داؤد سے ایک معاہدہ کیا۔ یونتن نے اپنا کو ٹ جو پہنے ہو ئے تھے داؤد کو دیا۔ وہ اس کو اپنی وردی بھی دے دی۔ یونتن نے اس کو اپنی کمان ، تلوار اور اپنا کمر بند بھی دے دیئے۔

ساؤل کا داؤد کی کامیابی پر غور کرنا

ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے مختلف جنگوں پر بھیجا۔ اور داؤد بہت ہی کامیاب رہا تب ساؤل نے داؤد کو سپا ہیو ں کا نگراں کا ر بنا دیا۔ ا س سے سبھی خوش ہو ئے حتیٰ کہ ساؤل کے افسران بھی۔ داؤد فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لئے باہر جا ئے گا۔ جنگ کے بعد گھر واپسی پر اسرا ئیل کے شہر کی عورتیں داؤد سے ملنے آئیں گی۔ وہ ہنستی ، ناچتی یا باجے اور بانسری بجاتی انہوں نے یہ سب ساؤل کے سامنے کیا۔ خوشیاں مناتے ہو ئے عورتوں نے گانا گایا ،

“ساؤل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا۔
    لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار دیا۔”

عورتوں کے گانے سے ساؤل پریشان ہوا اور وہ بہت غصّہ میں آیا۔ ساؤل نے سوچا ، “عورتیں کہتی ہیں داؤد نے لا کھوں دشمنوں کو ماردیا اور وہ کہتی ہیں میں صرف ہزار دشمنوں کو ہی مار ا ہوں۔ اور اس کو صرف بادشاہت کی کمی ہے۔” اس لئے اس وقت سے ساؤل نے داؤد کو نفرت اور حسد کی نگاہ سے دیکھا۔

ساؤل کا داؤد سے ڈ رنا

10 دوسرے دن خدا کی طرف سے ایک بدروح نے ساؤل کو قابو کیا۔ وہ اپنے گھر میں وحشی ہو گیا۔ داؤد نے بر بط بجایا جیسا انہوں نے پہلے بجا یا تھا۔ اس وقت ساؤل کے ہا تھوں میں برچھا تھا۔ 11 ساؤل نے سو چا ، “میں بھا لا سے داؤد کو دیوار میں چپکا دو ں گا۔” ساؤل نے دو دفعہ داؤد پر بھا لا پھینکا لیکن داؤد دونوں دفعہ بچ گیا۔

12 ساؤل داؤد سے ڈرا ہوا تھا۔ کیوں کہ خداوند داؤد کے ساتھ تھا اور خداوند نے ساؤل کا ساتھ چھو ڑدیا تھا۔ 13 ساؤل نے داؤد کو اپنے پاس سے دور بھیج دیا۔ ساؤل نے داؤد کو ۰۰۰،۱ سپا ہیوں کا سردار بنا یا۔ داؤد نے جنگ میں سپا ہیوں کی سرداری کی۔ 14 خداوند داؤد کے ساتھ تھا۔ اس لئے داؤد ہر چیز میں کامیاب ہوا۔ 15 ساؤ ل نے دیکھا کہ داؤد بہت ہی کامیاب ہے تو ساؤل داؤد سے بہت ہی زیادہ خو فزدہ ہوا۔ 16 لیکن اسرا ئیل اور یہوداہ کے تمام لوگ داؤد کو چاہنے لگے۔ وہ اس کو اس لئے چاہتے تھے کہ وہ جنگو ں میں ان کی رہنما ئی کرتا تھا اور ان کے لئے لڑتا تھا۔

ساؤ ل کا اپنی بیٹی کی داؤد سے شادی کا خیال

17 ساؤل نے داؤد سے کہا، “یہاں میری بڑی بیٹی میرب ہے میں اسے تمہا ری بیوی ہو نے کے لئے دینا چاہتا ہوں۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرے جنگجو رہو اور میرے لئے خداوند کی جنگیں لڑو۔” یہ ایک چال تھی جو ساؤل نے بنا ئی تھی۔ اس طرح اس نے سوچا ، “میں داؤد کو نہیں ماروں گا۔ میں فلسطینیوں سے اس کو مروادوں گا۔”

18 لیکن داؤد نے کہا ، “میں نہ تو کو ئی اہم خاندان سے ہوں اور نہ ہی میں کو ئی اہم آدمی ہوں میری ہستی بادشاہ کی لڑ کی سے شادی کرنے کی نہیں ہے۔”

19 اس وقت جب ساؤل کی بیٹی کی شادی داؤد سے ہو نی تھی تب ساؤل نے خود سے اس کی شادی محول کے عدری ایل سے کردی۔

20 ساؤل کی دوسری لڑکی میکل داؤد سے محبت کرتی تھی۔ لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ میکل داؤد کو چا ہتی ہے۔اس سے ساؤل خوش ہوا۔ 21 ساؤل نے سوچا ، “میں میکل کے ذریعہ ساؤل کو پھانسوں گا۔ میں میکل کو داؤد سے شادی کرنے دو ں گا اور تب میں فلسطینیوں کو اسے مارنے دو ں گا۔” اس لئے ساؤل نے داؤد سے دوسری بار کہا ، “تم میری بیٹی سے آج شادی کر سکتے ہو۔”

22 ساؤل نے اپنے افسروں کو حکم دیا ساؤل نے انہیں کہا ، “داؤد سے تنہا ئی میں بات کرو۔ اس سے کہو ، دیکھو ! بادشاہ تمہیں چاہتا ہے اس کے افسر تمہیں چاہتے ہیں تمہیں اس کی لڑکی سے شادی کرنی چا ہئے۔”

23 ساؤل کے افسروں نے داؤد سے یہ سب باتیں کہیں لیکن داؤد نے جواب دیا ، “کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کا داماد بننا آسان ہے ؟” میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں ایک اونچا مرتبہ کا آدمی نہیں ہوں۔”

24 ساؤل کے افسروں نے ساؤل سے جو کچھ داؤد نے کہا تھا کہہ دیا۔ 25 ساؤل نے اُن سے کہا ، “داؤد سے یہ کہو کہ اے داؤد بادشاہ نہیں چاہتا کہ تم اس کی بیٹی کیلئے رقم ادا کرو۔ ساؤل اپنے دشمنوں سے بدلہ لینا چا ہتا ہے۔ اس لئے اس کی بیٹی سے شادی کرنے کی قیمت ۱۰۰ فلسطینیوں کی چمڑیاں ہیں۔ یہ ساؤل کا خفیہ منصوبہ تھا۔ ساؤل سمجھا کہ فلسطینی داؤد کو مار دیں گے۔”

26 ساؤل کے افسروں نے وہ باتیں داؤد سے کہیں۔داؤد خوش ہوا کہ اس کو بادشاہ کا داماد بننے کا موقع ملا ہے۔ اس لئے اس نے جلد ہی کچھ کر دکھا یا۔ 27 داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے باہر گئے۔ انہوں نے ۲۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا۔ داؤد نے ان فلسطینیوں کی چمڑی کو لا یا اور پورے کا پو را بادشاہ کو دیدیا جیسا کہ ضرورت تھی ، تا کہ وہ بادشاہ کا داماد بن سکے۔

ساؤل نے داؤد کو اپنی بیٹی میکل سے شادی کرنے دی۔ 28 ساؤل نے دیکھا کہ خداوند داؤد کے ساتھ ہے۔ ساؤل نے یہ بھی دیکھا کہ اس کی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرتی ہے۔ 29 اس لئے ساؤل داؤد سے اور زیادہ ڈرگیا۔ساؤل ہر وقت داؤد کے خلاف رہنے لگا۔

30 فلسطینی سپہ سالا ر باہر جاکر اسرا ئیلیوں سے لڑنا شروع کئے۔ لیکن ہر وقت داؤد نے انہیں شکست دی۔داؤد ساؤل کا بہترین افسر تھا۔ داؤد مشہور ہوا۔

Saul’s Growing Fear of David

18 After David had finished talking with Saul, Jonathan(A) became one in spirit with David, and he loved(B) him as himself.(C) From that day Saul kept David with him and did not let him return home to his family. And Jonathan made a covenant(D) with David because he loved him as himself. Jonathan took off the robe(E) he was wearing and gave it to David, along with his tunic, and even his sword, his bow and his belt.(F)

Whatever mission Saul sent him on, David was so successful(G) that Saul gave him a high rank in the army.(H) This pleased all the troops, and Saul’s officers as well.

When the men were returning home after David had killed the Philistine, the women came out from all the towns of Israel to meet King Saul with singing and dancing,(I) with joyful songs and with timbrels(J) and lyres. As they danced, they sang:(K)

“Saul has slain his thousands,
    and David his tens(L) of thousands.”

Saul was very angry; this refrain displeased him greatly. “They have credited David with tens of thousands,” he thought, “but me with only thousands. What more can he get but the kingdom?(M) And from that time on Saul kept a close(N) eye on David.

10 The next day an evil[a] spirit(O) from God came forcefully on Saul. He was prophesying in his house, while David was playing the lyre,(P) as he usually(Q) did. Saul had a spear(R) in his hand 11 and he hurled it, saying to himself,(S) “I’ll pin David to the wall.” But David eluded(T) him twice.(U)

12 Saul was afraid(V) of David, because the Lord(W) was with(X) David but had departed from(Y) Saul. 13 So he sent David away from him and gave him command over a thousand men, and David led(Z) the troops in their campaigns.(AA) 14 In everything he did he had great success,(AB) because the Lord was with(AC) him. 15 When Saul saw how successful he was, he was afraid of him. 16 But all Israel and Judah loved David, because he led them in their campaigns.(AD)

17 Saul said to David, “Here is my older daughter(AE) Merab. I will give her to you in marriage;(AF) only serve me bravely and fight the battles(AG) of the Lord.” For Saul said to himself,(AH) “I will not raise a hand against him. Let the Philistines do that!”

18 But David said to Saul, “Who am I,(AI) and what is my family or my clan in Israel, that I should become the king’s son-in-law?(AJ) 19 So[b] when the time came for Merab,(AK) Saul’s daughter, to be given to David, she was given in marriage to Adriel of Meholah.(AL)

20 Now Saul’s daughter Michal(AM) was in love with David, and when they told Saul about it, he was pleased.(AN) 21 “I will give her to him,” he thought, “so that she may be a snare(AO) to him and so that the hand of the Philistines may be against him.” So Saul said to David, “Now you have a second opportunity to become my son-in-law.”

22 Then Saul ordered his attendants: “Speak to David privately and say, ‘Look, the king likes you, and his attendants all love you; now become his son-in-law.’”

23 They repeated these words to David. But David said, “Do you think it is a small matter to become the king’s son-in-law?(AP) I’m only a poor man and little known.”

24 When Saul’s servants told him what David had said, 25 Saul replied, “Say to David, ‘The king wants no other price(AQ) for the bride than a hundred Philistine foreskins, to take revenge(AR) on his enemies.’” Saul’s plan(AS) was to have David fall by the hands of the Philistines.

26 When the attendants told David these things, he was pleased to become the king’s son-in-law. So before the allotted time elapsed, 27 David took his men with him and went out and killed two hundred Philistines and brought back their foreskins. They counted out the full number to the king so that David might become the king’s son-in-law. Then Saul gave him his daughter Michal(AT) in marriage.

28 When Saul realized that the Lord was with David and that his daughter Michal(AU) loved David, 29 Saul became still more afraid(AV) of him, and he remained his enemy the rest of his days.

30 The Philistine commanders continued to go out to battle, and as often as they did, David met with more success(AW) than the rest of Saul’s officers, and his name became well known.

Footnotes

  1. 1 Samuel 18:10 Or a harmful
  2. 1 Samuel 18:19 Or However,