Add parallel Print Page Options

یونتن کی داؤد کو مدد

19 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا۔ 2-3 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، “ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا۔”

یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا۔ اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟

ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا۔ ساؤل نے کہا، “خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔”

اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا۔

داؤد کو مارڈالنے کی ساؤل کی دوبارہ کوشش

اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے۔ لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا۔ 10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے۔

11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا۔اس نے کہا ، “تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے۔” 12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا۔ 13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی۔

14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، “داؤد بیمار ہے۔

15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، “داؤد کو میرے پاس لا ؤ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔”

16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لینے گئے۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا۔

17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، “تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ ” تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو۔

میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، “اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔”

داؤد کا را مہ خیمہ پر جانا

18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیوت گئے اور وہا ں ٹھہرے۔

19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیوت میں ہے۔ 20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں۔

21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں۔ 22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، “سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟”

لوگوں نے جواب دیا ، “رامہ کے قریب نیوت میں ہیں۔”

23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی۔ 24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا۔ا س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا۔

اس لئے لوگوں نے پو چھا ، “کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟”

Saul Tries to Kill David

19 Saul told his son Jonathan(A) and all the attendants to kill(B) David. But Jonathan had taken a great liking to David and warned him, “My father Saul is looking for a chance to kill you. Be on your guard tomorrow morning; go into hiding(C) and stay there. I will go out and stand with my father in the field where you are. I’ll speak(D) to him about you and will tell you what I find out.”

Jonathan spoke(E) well of David to Saul his father and said to him, “Let not the king do wrong(F) to his servant David; he has not wronged you, and what he has done has benefited you greatly. He took his life(G) in his hands when he killed the Philistine. The Lord won a great victory(H) for all Israel, and you saw it and were glad. Why then would you do wrong to an innocent(I) man like David by killing him for no reason?”

Saul listened to Jonathan and took this oath: “As surely as the Lord lives, David will not be put to death.”

So Jonathan called David and told him the whole conversation. He brought him to Saul, and David was with Saul as before.(J)

Once more war broke out, and David went out and fought the Philistines. He struck them with such force that they fled before him.

But an evil[a] spirit(K) from the Lord came on Saul as he was sitting in his house with his spear in his hand. While David was playing the lyre,(L) 10 Saul tried to pin him to the wall with his spear, but David eluded(M) him as Saul drove the spear into the wall. That night David made good his escape.

11 Saul sent men to David’s house to watch(N) it and to kill him in the morning.(O) But Michal, David’s wife, warned him, “If you don’t run for your life tonight, tomorrow you’ll be killed.” 12 So Michal let David down through a window,(P) and he fled and escaped. 13 Then Michal took an idol(Q) and laid it on the bed, covering it with a garment and putting some goats’ hair at the head.

14 When Saul sent the men to capture David, Michal said,(R) “He is ill.”

15 Then Saul sent the men back to see David and told them, “Bring him up to me in his bed so that I may kill him.” 16 But when the men entered, there was the idol in the bed, and at the head was some goats’ hair.

17 Saul said to Michal, “Why did you deceive me like this and send my enemy away so that he escaped?”

Michal told him, “He said to me, ‘Let me get away. Why should I kill you?’”

18 When David had fled and made his escape, he went to Samuel at Ramah(S) and told him all that Saul had done to him. Then he and Samuel went to Naioth and stayed there. 19 Word came to Saul: “David is in Naioth at Ramah”; 20 so he sent men to capture him. But when they saw a group of prophets(T) prophesying, with Samuel standing there as their leader, the Spirit of God came on(U) Saul’s men, and they also prophesied.(V) 21 Saul was told about it, and he sent more men, and they prophesied too. Saul sent men a third time, and they also prophesied. 22 Finally, he himself left for Ramah and went to the great cistern at Seku. And he asked, “Where are Samuel and David?”

“Over in Naioth at Ramah,” they said.

23 So Saul went to Naioth at Ramah. But the Spirit of God came even on him, and he walked along prophesying(W) until he came to Naioth. 24 He stripped(X) off his garments, and he too prophesied in Samuel’s(Y) presence. He lay naked all that day and all that night. This is why people say, “Is Saul also among the prophets?”(Z)

Footnotes

  1. 1 Samuel 19:9 Or But a harmful