Add parallel Print Page Options

داؤد قعیلہ میں

23 لوگوں نے داؤد سے کہا ، “دیکھو فلسطینی قعیلہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ وہ کھلیانوں سے اناج لوٹ رہے ہیں۔”

داؤد نے خداوند سے پو چھا ، “کیا میں جاؤں اور ان فلسطینیوں سے لڑوں؟” خداوند نے داؤد کو جواب دیا ، “ ہا ں جا ؤ فلسطینیوں پر حملہ کرو قعیلہ کو بچا ؤ۔”

لیکن داؤد کے آدمیوں نے کہا ، “دیکھو ہم یہاں یہوداہ میں ہیں اور ہم خوف زدہ ہیں۔ ذرا سوچو تو سہی کہ ہم جب وہاں جا ئیں گے جہاں فلسطینی فوج ہے کتنے ڈرے ہو ئے ہوں گے۔”

داؤد نے دوبارہ خداوند سے پو چھا اور خداودنے داؤد کو جواب دیا ، “قعیلہ کو جا ؤ فلسطینیوں کو شکست دو میں تمہا ری مدد کروں گا۔” اس لئے داؤد اور اس کے آدمی قعیلہ گئے۔ داؤد کے آدمیوں نے فلسطینیوں کو شکست دی اور ان کے مویشی لے لئے۔ اس طرح داؤد نے قعیلہ کے لوگوں کو بچا یا۔ ( جب ابی یاتر داؤد کے پاس بھاگ کر گیا تھا توابی یاتر نے ایک چغّہ اپنے ساتھ لیا تھا۔ )

لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ داؤد قعیلہ میں ہے۔ ساؤل نے کہا ، “خدا نے داؤد کومیرے حوالے کیا اور داؤد خود اپنے جال میں پھنس گیا ہے۔ وہ ایسے شہر میں گیا جس میں پھا ٹک اور سلا خیں ہیں۔” ساؤل نے جنگ کے لئے اپنی ساری فوج کو ایک ساتھ بلا یا انہوں نے اپنی تیاری قعیلہ جانے اور داؤد اور اس کے آدمیوں پر حملہ کرنے کے لئے کی۔

داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل اس کے خلاف منصوبے بنا رہا ہے۔ داؤد نے ابی یا تر کا ہن سے کہا ، “چغہ لا ؤ !”

10 داؤد نے دُعا کی ، “خداوند اسرا ئیل کا خدا ! میں نے سنا ہے کہ ساؤل قعیلہ کے خلاف لڑنے کے لئے آنے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیوں کہ میں قعیلہ میں ہوں۔ 11 کیا ساؤل قعیلہ آئے گا ؟ کیا قعیلہ کے لوگ مجھے ساؤل کے حوالے کریں گے ؟ خدا وند اسرائیل کا خدا میں تمہارا خادم ہوں برائے مہربانی مجھے کہو۔”

خدا وند نے جواب دیا ، “ساؤل آئے گا۔”

12 داؤد نے دوبارہ پو چھا ، “کیا قعیلہ کے لوگ مجھے اور میرے آدمیوں کو ساؤل کے حوالے کریں گے ؟” خدا وند نے جواب دیا “وہ کریں گے۔”

13 اِس لئے داؤد اور اسکے آدمیوں نے قعیلہ چھوڑ دیا تقریباً وہ ۶۰۰ آدمی تھے جو داؤد کے ساتھ گئے۔ داؤد اور اسکے آدمی ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتے رہے۔ ساؤل کو پتہ چل گیا کہ داؤد قعیلہ سے بچ نکلا اس لئے ساؤل اس شہر کو نہیں گیا۔

ساؤل داؤد کا پیچھا کرتا ہے

14 داؤد ریگستان میں قلعوں میں ٹھہرا۔ وہ زیف کے ریگستان کے پہاڑیوں میں بھی ٹھہرا۔ ہر روز ساؤل داؤد کو تلاش کرتا تھا لیکن خدا وند نے ساؤل کو داؤد کو پکڑ نے نہیں دیا۔

15 داؤد زیف کے ریگستان میں ہوریش میں تھا وہ ڈر گیا تھا کیوں کہ ساؤل اس کو مارنے کے لئے آرہا تھا۔ 16 لیکن ساؤل کا بیٹا یونتن ہوریش میں داؤد سے ملنے گیا۔ یُونتن نے داؤد کو یقین دلانے میں مدد کی کہ خدا اسکی مدد کریگا۔ 17 یونتن نے داؤد سے کہا ، “ڈرو مت میرا باپ ساؤل تمہیں نہیں مار سکتا۔ تم اسرائیل کے بادشاہ بنو گے اور میں تمہارے بعد دوسرے مقام پر ہونگا۔ میرا باپ بھی یہ جانتا ہے۔”

18 یُونتن اور داؤد نے خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا۔ تب یونتن گھر گیا لیکن داؤد ہوریش میں ٹھہرا۔

زیف کے لوگ داؤد کے بارے میں ساؤل کو بتاتے ہیں

19 زیف کے لوگ ساؤل کے پاس جِبعہ آئے۔ انہوں نے اس سے کہا ، “داؤد ہمارے علاقے میں چھپا ہوا ہے۔ داؤد ہوریش کے پہاڑی قلعہ میں ہے جو کے یشیمن کے جنوبی حصّے میں حکیلہ پہاڑ پر ہے۔ 20 اے بادشاہ جب آپ چاہیں یہاں نیچے آئیں اسے تمہارے حوالے کرنا ہم لوگوں کی ذمّہ داری ہوگی۔”

21 ساؤل نے جواب دیا ، “خدا وند تم کو برکت دے کیوں کہ تم نے مجھ پر مہربانی کی۔ 22 داؤد کے ٹھکانے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرو یہ معلوم کرو کہ وہ کہاں ٹھہرا ہے ؟ اور یہ معلوم کرو کہ کس نے داؤد کو وہاں دیکھا ہے ؟ میں تم سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ مجھے کہا گیا تھا کہ داؤد بہت ہوشیار ہے۔ 23 تمام چھپنے کی جگہو ں کو دیکھو جسے داؤد استعمال کرتا ہے تب میرے پاس واپس آکر ہر بات کہو تب میں تمہارے ساتھ جاؤں گا۔ اگر داؤد اس علاقہ میں ہے تو میں اسے پکڑونگا۔ اگر مجھے یہوداہ کے سارے خاندانوں میں سے اسے تلاش کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑے میں تب بھی انکا پتہ لگاؤنگا۔”

24 تب زیف کے لوگ واپس زیف چلے گئے اور ساؤل وہاں بعد میں گیا۔

اس وقت داؤد اور اس کے آدمی معون کے ریگستان میں تھے۔ وہ یشیمن کے جنوب میں ریگستان کے علاقے میں تھے۔ 25 ساؤل اور اسکے آدمی داؤد کو دیکھنے گئے۔ لیکن لوگوں نے داؤد کو خبردار کیا۔ انہوں نے اس کو کہا ، “ساؤل اس کو تلاش کر رہا ہے تب داؤد معون کے ریگستان میں “چٹان” پر گیا۔ ساؤل نے سنا کہ داؤد معون کے ریگستان کو جا چکا ہے اِس لئے ساؤل داؤد کو تلاش کرنے اُس جگہ گیا۔

26 ساؤل چوٹی کے ایک طرف تھا داؤد اور اس کے آدمی اسی چو ٹی کے دوسری طرف تھے۔ داؤد ساؤل سے دور چلے جانے کے لئے جتنی جلدی وہ کر سکتا تھا کو شش کر رہا تھا۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی چوٹی کے اطراف داؤد اور اسکے آدمیوں کو پکڑ نے جا رہے تھے۔

27 تب ایک قاصد ساؤل کے پاس آیا۔ قاصد نے کہا ، “جلدی آؤ! فلسطینی ہم پر حملہ کر رہے ہیں۔”

28 اِس لئے ساؤل نے داؤد کا پیچھا کرنا چھو ڑ دیا اور فلسطینیوں سے لڑ نے نکل گیا۔ اسی لئے لوگوں نے اس جگہ کو “ پھسلتی چٹان” کہا۔ 29 داؤد نے معون کا ریگستان چھوڑ دیا اور عین جدی کے قریب پہاڑ کے قلعہ کو گیا۔

David Saves Keilah

23 When David was told, “Look, the Philistines are fighting against Keilah(A) and are looting the threshing floors,”(B) he inquired(C) of the Lord, saying, “Shall I go and attack these Philistines?”

The Lord answered him, “Go, attack the Philistines and save Keilah.”

But David’s men said to him, “Here in Judah we are afraid. How much more, then, if we go to Keilah against the Philistine forces!”

Once again David inquired(D) of the Lord, and the Lord answered him, “Go down to Keilah, for I am going to give the Philistines(E) into your hand.(F) So David and his men went to Keilah, fought the Philistines and carried off their livestock. He inflicted heavy losses on the Philistines and saved the people of Keilah. (Now Abiathar(G) son of Ahimelek had brought the ephod(H) down with him when he fled to David at Keilah.)

Saul Pursues David

Saul was told that David had gone to Keilah, and he said, “God has delivered him into my hands,(I) for David has imprisoned himself by entering a town with gates and bars.”(J) And Saul called up all his forces for battle, to go down to Keilah to besiege David and his men.

When David learned that Saul was plotting against him, he said to Abiathar(K) the priest, “Bring the ephod.(L) 10 David said, “Lord, God of Israel, your servant has heard definitely that Saul plans to come to Keilah and destroy the town on account of me. 11 Will the citizens of Keilah surrender me to him? Will Saul come down, as your servant has heard? Lord, God of Israel, tell your servant.”

And the Lord said, “He will.”

12 Again David asked, “Will the citizens of Keilah surrender(M) me and my men to Saul?”

And the Lord said, “They will.”

13 So David and his men,(N) about six hundred in number, left Keilah and kept moving from place to place. When Saul was told that David had escaped from Keilah, he did not go there.

14 David stayed in the wilderness(O) strongholds and in the hills of the Desert of Ziph.(P) Day after day Saul searched(Q) for him, but God did not(R) give David into his hands.

15 While David was at Horesh in the Desert of Ziph, he learned that[a] Saul had come out to take his life.(S) 16 And Saul’s son Jonathan went to David at Horesh and helped him find strength(T) in God. 17 “Don’t be afraid,” he said. “My father Saul will not lay a hand on you. You will be king(U) over Israel, and I will be second to you. Even my father Saul knows this.” 18 The two of them made a covenant(V) before the Lord. Then Jonathan went home, but David remained at Horesh.

19 The Ziphites(W) went up to Saul at Gibeah and said, “Is not David hiding among us(X) in the strongholds at Horesh, on the hill of Hakilah,(Y) south of Jeshimon? 20 Now, Your Majesty, come down whenever it pleases you to do so, and we will be responsible for giving(Z) him into your hands.”

21 Saul replied, “The Lord bless(AA) you for your concern(AB) for me. 22 Go and get more information. Find out where David usually goes and who has seen him there. They tell me he is very crafty. 23 Find out about all the hiding places he uses and come back to me with definite information. Then I will go with you; if he is in the area, I will track(AC) him down among all the clans of Judah.”

24 So they set out and went to Ziph ahead of Saul. Now David and his men were in the Desert of Maon,(AD) in the Arabah south of Jeshimon.(AE) 25 Saul and his men began the search, and when David was told about it, he went down to the rock and stayed in the Desert of Maon. When Saul heard this, he went into the Desert of Maon in pursuit of David.

26 Saul(AF) was going along one side of the mountain, and David and his men were on the other side, hurrying to get away from Saul. As Saul and his forces were closing in on David and his men to capture them, 27 a messenger came to Saul, saying, “Come quickly! The Philistines are raiding the land.” 28 Then Saul broke off his pursuit of David and went to meet the Philistines. That is why they call this place Sela Hammahlekoth.[b] 29 And David went up from there and lived in the strongholds(AG) of En Gedi.[c](AH)

Footnotes

  1. 1 Samuel 23:15 Or he was afraid because
  2. 1 Samuel 23:28 Sela Hammahlekoth means rock of parting.
  3. 1 Samuel 23:29 In Hebrew texts this verse (23:29) is numbered 24:1.