Add parallel Print Page Options

داؤد اور ابیشے کا ساؤل کی چھا ؤنی میں داخل ہو نا

26 زیف کے لوگ ساؤل سے ملنے جِبعہ کو گئے انہوں نے ساؤل سے کہا ، “داؤد حکیلہ کی پہاڑی پر چھپ رہا ہے یہ پہاڑی یشیمن کے پار ہے۔”

ساؤل زیف کے ریگستان کو گیا۔ ساؤل ۰۰۰,۳ اسرائیلی سپا ہیوں کے سا تھ داؤد کو کھوجنے گیا۔ ساؤل نے اسکا خیمہ حکیلہ کی پہاڑی پر قائم کیا خیمہ سڑک کے قریب تھا جو یشیمن کے دوسری طرف تھی۔

داؤد ریگستان میں ٹھہرا تھا۔ داؤد کو معلوم ہوا کہ ساؤل نے اسکا وہاں پیچھا کیا ہے۔ اس لئے داؤد نے جاسوس بھیجے۔ داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل حکیلہ آچکا ہے۔ تب داؤد اس جگہ گیا جہاں ساؤل نے خیمہ ڈا لا تھا۔ اس نے وہاں دیکھا جہاں ساؤل اور ابنیر سو رہے تھے۔ نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ ساؤل انکے خیمہ کے درمیان میں سو رہا تھا۔ فوج اسکے اطراف تھی۔

داؤد نے اخیملک حتّی اور ضرویاہ کے بیٹے ابیشے سے بات کی۔ ( ابیشے یوآب کا بھائی تھا۔) اس نے ان سے پو چھا ، “میرے ساتھ کون ساؤل کے خیمہ میں جائے گا ؟ ”

ابیشے نے جواب دیا ، “میں آپ کے ساتھ جاؤنگا۔”

رات ہوئی داؤد اور ابیشے ساؤل کی چھا ؤنی میں گئے۔ وہاں ساؤل اپنی چھاؤنی کے بیچ میں بہت گہری نیند میں تھا۔ اور اس کا بھا لا اس کے سر کے قریب زمین میں دھنسا ہوا تھا۔ ابنیر اور دوسرے سپا ہی ساؤل کے اطراف سوئے ہو ئے تھے۔ ابیشے نے داؤد سے کہا ، “آج خدا نے تمہارے دشمن کو شکست دینے کا موقع دیا ہے۔ مجھے اس کے ہی بھا لا سے اسے ایک ہی جھٹکا میں زمین میں پیوست کر دینے دو۔ دوسرے وار کی ضرورت نہیں ہو گی۔”

لیکن داؤد نے ابیشے سے کہا ، “ساؤل کو مت مارو۔ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو خدا وند کے چُنے ہو ئے بادشاہ پر حملہ کرے اور بے گناہ رہے۔ 10 خدا وند کی حیات کی قسم ، خدا وند خود ساؤل کو سزا دیگا۔ ہو سکتا ہے ساؤل فطری موت مرے یا ہو سکتا ہے ساؤل جنگ میں مارا جائے۔ 11 لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ خدا وند مجھے اس کے ذریعہ چُنے گئے بادشاہ کے خلاف ہاتھ اٹھا نے نہ دے۔ اب بھا لا اور پانی کا مرتبان اس کے سر کے پاس سے اٹھا ؤ اور یہاں سے باہر چلیں۔”

12 اس لئے داؤد نے پانی کا مرتبان اور بھا لا لیا جو ساؤل کے سر کے قریب تھا۔ تب دونوں نے ساؤل کی چھا ؤنی کو چھوڑا کسی نے نہیں جانا کہ کیا ہوا۔ کسی نے نہ دیکھا اور نہ کوئی جاگا۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی سو گئے تھے کیوں کہ خدا وند نے ان پر گہری نیند طا ری کردی تھی۔

داؤد کا دوبارہ ساؤل کو شرمندہ کرنا

13 داؤد وادی کی دوسری طرف گیا۔ وادی کی دوسری طرف داؤد پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہوا جہاں پر ساؤل کا خیمہ تھا۔ داؤد اور ساؤل کے خیمے کے بیچ بہت زیادہ دوری تھی۔ 14 داؤد نے فوج کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو بھی آواز سے پکارا ، “ابنیر مجھے جواب دو ! ”

ابنیر جواب دیا ، “کون ہو تم ؟ تم بادشاہ کو کیوں پکار رہے ہو ؟ ”

15 داؤد نے جواب دیا ، “تم ایک دلیر آدمی ہو ، کیا تم نہیں ہو؟ اسرائیل میں تم سے اچھا اور کوئی نہیں کیا یہ صحیح نہیں ہے ؟ تب تم نے اپنے بادشاہ آقا کی حفاظت کیوں نہیں کی ؟ ایک معمولی آدمی تمہارے آقا بادشاہ کو مارنے کے لئے تمہارے خیمہ میں آیا۔ 16 تم نے جو کیا اچھا نہیں کیا۔ میں خدا وند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں کہ تم اور تمہارے لوگ مارے جانے کے مستحق ہیں کیوں کہ تمہارے لوگ اور تم نے اپنے مالک ، خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کی حفاظت نہیں کی۔ ثبوت کے طور پر تم خود ہی دیکھ سکتے ہو کہ پانی کا جگ اور بھا لا جو کہ بادشاہ کے سر کے پاس تھا اب کہاں ہے ؟”

17 ساؤل داؤد کی آواز کو جان گیا اور کہا ، “داؤد میرے بیٹے ! کیا یہ تمہاری آواز ہے ؟” داؤد نے جواب دیا ، “ہاں یہ میری آواز ہے میرے آقا و بادشاہ۔” 18 داؤد نے یہ بھی کہا ، “جناب ! آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں ؟” میں نے کیا برا کیا ہے ؟ میں کس چیز کے لئے قصور وار ہوں ؟” 19 میرے آقا و بادشاہ ، میری بات سنو : اگر خدا وند ، تیرا میرے اوپر غصہ ہو نے کا سبب بنتا ہے تب اسکو ایک نذرانہ قبول کرنے دو۔ اگر کوئی آدمی تیرا مجھ پر غصہ ہونے کا سبب ہو تو خدا وند ان لوگوں کو ملعون کرے۔ لوگوں نے مجھے خدا وند کی دی ہوئی زمین کو چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ہے۔ لوگوں نے مجھ سے کہا ، “جاؤ اور اجنبیوں کے ساتھ رہو اور دیوتاؤں کی خدمت کرو۔ 20 مجھے غیر ملکی زمین پر خدا وند کی موجودگی سے بہت دور نہ مرنے دو۔ اسرائیل کا بادشاہ ایک پسو کا شکار کر نے کے لئے نکل پڑا وہ اس آدمی کی مانند ہے جو پہاڑوں پر تیتر کا شکار کر تا ہے۔”

21 تب ساؤل نے جواب دیا ، “میں نے گناہ کیا ہے واپس آؤ میرے بیٹے کیوں کہ تم نے آج میری زندگی کو بیش قیمتی تصور کیا ہے ، میں تمہیں اور زیادہ دکھ نہیں دونگا۔ میں نے بیوقوفی کی حرکت کی میں نے بڑی غلطی کی۔ ” 22 داؤد نے جواب دیا ، “بادشاہ کا بھا لا یہاں ہے اپنے کسی نوجوان کو یہاں آکر لے جانے دو۔ 23 خدا وند ہر آدمی کو اس کے کئے ہوئے کا بدلہ دیتا ہے۔ اگر وہ صحیح کرتا ہے تو صِلہ دیتا ہے اگر غلطی کرتا ہے تو سزا دیتا ہے۔ آج خدا وند نے مجھ کو تمہیں شکست دینے کا موقع دیا ہے لیکن میں خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کو نہیں مارونگا۔ 24 آج میں نے تمہیں دکھا یا کہ تمہاری زندگی میرے لئے بہت اہم ہے اسی طرح خدا وند دکھا ئے گا کہ میری زندگی اس کے لئے بیش قیمتی ہے۔ خدا وند مجھے میری ہر مصیبت سے مجھے بچائے گا۔”

25 تب ساؤل نے داؤد سے کہا ، “داؤد ! میرے بیٹے خدا تم پر فضل کرے تم عظیم کام کروگے تم کامیاب ہو گے۔” داؤد اپنے راستے سے چلا گیا اور ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا۔

David Again Spares Saul’s Life

26 The Ziphites(A) went to Saul at Gibeah and said, “Is not David hiding(B) on the hill of Hakilah, which faces Jeshimon?(C)

So Saul went down to the Desert of Ziph, with his three thousand select Israelite troops, to search(D) there for David. Saul made his camp beside the road on the hill of Hakilah(E) facing Jeshimon, but David stayed in the wilderness. When he saw that Saul had followed him there, he sent out scouts and learned that Saul had definitely arrived.

Then David set out and went to the place where Saul had camped. He saw where Saul and Abner(F) son of Ner, the commander of the army, had lain down. Saul was lying inside the camp, with the army encamped around him.

David then asked Ahimelek the Hittite(G) and Abishai(H) son of Zeruiah,(I) Joab’s brother, “Who will go down into the camp with me to Saul?”

“I’ll go with you,” said Abishai.

So David and Abishai went to the army by night, and there was Saul, lying asleep inside the camp with his spear stuck in the ground near his head. Abner and the soldiers were lying around him.

Abishai said to David, “Today God has delivered your enemy into your hands. Now let me pin him to the ground with one thrust of the spear; I won’t strike him twice.”

But David said to Abishai, “Don’t destroy him! Who can lay a hand on the Lord’s anointed(J) and be guiltless?(K) 10 As surely as the Lord lives,” he said, “the Lord himself will strike(L) him, or his time(M) will come and he will die,(N) or he will go into battle and perish. 11 But the Lord forbid that I should lay a hand on the Lord’s anointed. Now get the spear and water jug that are near his head, and let’s go.”

12 So David took the spear and water jug near Saul’s head, and they left. No one saw or knew about it, nor did anyone wake up. They were all sleeping, because the Lord had put them into a deep sleep.(O)

13 Then David crossed over to the other side and stood on top of the hill some distance away; there was a wide space between them. 14 He called out to the army and to Abner son of Ner, “Aren’t you going to answer me, Abner?”

Abner replied, “Who are you who calls to the king?”

15 David said, “You’re a man, aren’t you? And who is like you in Israel? Why didn’t you guard your lord the king? Someone came to destroy your lord the king. 16 What you have done is not good. As surely as the Lord lives, you and your men must die, because you did not guard your master, the Lord’s anointed. Look around you. Where are the king’s spear and water jug that were near his head?”

17 Saul recognized David’s voice and said, “Is that your voice,(P) David my son?”

David replied, “Yes it is, my lord the king.” 18 And he added, “Why is my lord pursuing his servant? What have I done, and what wrong(Q) am I guilty of? 19 Now let my lord the king listen(R) to his servant’s words. If the Lord has incited you against me, then may he accept an offering.(S) If, however, people have done it, may they be cursed before the Lord! They have driven me today from my share in the Lord’s inheritance(T) and have said, ‘Go, serve other gods.’(U) 20 Now do not let my blood(V) fall to the ground far from the presence of the Lord. The king of Israel has come out to look for a flea(W)—as one hunts a partridge in the mountains.(X)

21 Then Saul said, “I have sinned.(Y) Come back, David my son. Because you considered my life precious(Z) today, I will not try to harm you again. Surely I have acted like a fool and have been terribly wrong.”

22 “Here is the king’s spear,” David answered. “Let one of your young men come over and get it. 23 The Lord rewards(AA) everyone for their righteousness(AB) and faithfulness. The Lord delivered(AC) you into my hands today, but I would not lay a hand on the Lord’s anointed. 24 As surely as I valued your life today, so may the Lord value my life and deliver(AD) me from all trouble.”

25 Then Saul said to David, “May you be blessed,(AE) David my son; you will do great things and surely triumph.”

So David went on his way, and Saul returned home.