Add parallel Print Page Options

قریت یعریم کے آدمی آئے اور خداوند کے مقدس صندوق کو لے گئے انہوں نے خداوند کے صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے مکان کو لے گئے۔ انہوں نے ایک خاص تقریب ابینداب کے بیٹے الیعزر کو مخصوص ( تقدیس) کرنے کے لئے کہ وہ خداوند کے صندوق کی حفاظت کرے ، منعقد کی۔ صندوق قریت یعریم میں ایک طویل عرصہ تک رہا۔ وہ صندوق وہاں ۲۰ سال رہا۔

خداوند کا اسرا ئیلیو ں کو بچانا

بنی اسرا ئیلیوں نے دوبارہ خداوند کی اطاعت کرنی شروع کی۔ سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں کو کہا ، “اگر تم حقیقت میں اپنے دل سے خداوند کی طرف سے واپس آرہے ہو تو تمہیں اپنے اجنبی دیوتا ؤں کو پھینکنا چا ہئے۔ تمہیں اپنے عستارات کے بتوں کو پھینکنا چاہئے۔ تمہیں صرف خدا وند کی خدمت کر نا چاہئے۔ تب خدا وند تمہیں فلسطینیوں سے بچائے گا۔”

اس لئے اسرائیلیوں نے انکے بعل اور عستارات کے مجسّموں کو پھینک دیا۔ اسرائیلیو ں نے صرف خدا وند کی خدمت کی۔

سموئیل نے کہا ، “تمام اسرائیلیوں کو مصفاہ پر ملنا چا ہئے۔ میں خداوند سے تمہا رے لئے دعا کروں گا۔”

اسرائیلی مصفاہ پر جمع ہوکر ملے انہوں نے پانی پی لیا اور اسکو خدا وند کے سامنے چھِڑ کا۔ اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کیا۔ وہ اس دن کچھ بھی نہیں کھا یا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔ انہوں نے کہا ، “ہم نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا ” اس لئے سموئیل نے بحیثیت اسرائیلی منصف کے مصفاہ میں خدمت کی۔

فلسطینیوں نے سنا کہ اسرائیلی مصفاہ میں مل رہے ہیں۔ فلسطینی قائدین اسرائیلیوں کے خلاف وہاں لڑ نے گئے۔ اسرائیلیوں نے سنا کہ فلسطینی آرہے ہیں تو وہ ڈر گئے۔ اسرائیلیوں نے سموئیل سے کہا ، “ہمارے خدا وند خدا سے فریاد کرنے سے مت روکو۔ ان سے دعا کرو کہ ہمیں فلسطینیوں سے بچائے۔”

سموئیل نے ایک میمنہ لیا اس نے خدا وند کو اسے جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ سموئیل نے خدا وند سے اسرائیل کے لئے دعا کی اور خدا وند نے اسکی دعا کا جواب دیا۔ 10 جب سموئیل قربانی جلا رہا تھا تو فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے کے لئے اور نزدیک آگئے تب خدا وند نے فلسطینیو ں کے بہت قریب گرجدار آواز پیدا کی۔ گرج نے فلسطینیوں کو ڈرا دیا اور انہیں گھبرا دیا۔ ان کے قائدین انکو قابو نہ کر سکے۔ اس لئے اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کو آسانی سے شکست دی۔ 11 بنی اسرائیل مصفاہ سے باہر دوڑے اور فلسطینیو ں کا تعاقب کیا۔ انہوں نے بیت کرہّ تک تمام سپاہیوں کو جسے وہ پکڑے تھے ہلاک کیا۔

اسرائیل کی سلامتی

12 اسکے بعد سموئیل نے ایک پتھر لیا اور اسے مصفاہ اور شین [a] کے درمیان یادگار کے طور پر نصب کر دیا۔ سموئیل نے پتھر کا نام “مدد کا پتھر ” رکھا۔ سموئیل نے کہا ، “خدا وند نے سارے راستے اس جگہ تک ہم لوگوں کی مدد کی۔”

13 فلسطینیوں کو سکشت ہو ئی وہ پھر دوبارہ اسرائیل کی زمین پر داخل نہ ہو ئے۔ خدا وند سموئیل کی ساری زندگی فلسطین کے خلاف تھا۔ 14 اسرائیلیوں نے شہروں پر دوبارہ قبضہ کر لیا جسے فلسطینیوں نے ان لوگوں سے لے لئے تھے۔ فلسطینیوں نے عقرون سے جات تک کے شہروں پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن اسرائیلی دوبارہ ان شہروں کو جیت لئے ان شہروں کے اطراف کی زمین کو بھی لے لئے۔

اسرائیل اور اموریوں کے درمیان بھی امن تھا۔

15 سموئیل نے زندگی بھر اسرائیل کی رہنمائی کی۔ 16 سموئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ گیا اور بنی اسرائیلیوں کو پرکھتا رہا۔ ہر سال اس نے ملک کے اطراف سفر کیا وہ بیت ایل ، جِلجال اور مصفاہ گیا۔ اس طرح وہ منصف بنا اور اسرائیل میں ان تمام مقامات پر حکومت کی۔ 17 لیکن سموئیل کا گھر رامہ میں تھا اس لئے سموئیل ہمیشہ رامہ کو ہی واپس جاتا تھا۔ سموئیل نے اس شہر سے اسرائیل پر انصاف اور حکومت کی اور سموئیل نے رامہ میں خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی۔

Footnotes

  1. اوّل سموئیل 7:12 شینیا جشانا ایک شہر یروشلم کے شمال سے تقریباً ۱۷ میل۔

So the men of Kiriath Jearim came and took up the ark(A) of the Lord. They brought it to Abinadab’s(B) house on the hill and consecrated Eleazar his son to guard the ark of the Lord. The ark remained at Kiriath Jearim(C) a long time—twenty years in all.

Samuel Subdues the Philistines at Mizpah

Then all the people of Israel turned back to the Lord.(D) So Samuel said to all the Israelites, “If you are returning(E) to the Lord with all your hearts, then rid(F) yourselves of the foreign gods and the Ashtoreths(G) and commit(H) yourselves to the Lord and serve him only,(I) and he will deliver(J) you out of the hand of the Philistines.” So the Israelites put away their Baals and Ashtoreths, and served the Lord only.

Then Samuel(K) said, “Assemble all Israel at Mizpah,(L) and I will intercede(M) with the Lord for you.” When they had assembled at Mizpah,(N) they drew water and poured(O) it out before the Lord. On that day they fasted and there they confessed, “We have sinned against the Lord.” Now Samuel was serving as leader[a](P) of Israel at Mizpah.

When the Philistines heard that Israel had assembled at Mizpah, the rulers of the Philistines came up to attack them. When the Israelites heard of it, they were afraid(Q) because of the Philistines. They said to Samuel, “Do not stop crying(R) out to the Lord our God for us, that he may rescue us from the hand of the Philistines.” Then Samuel(S) took a suckling lamb and sacrificed it as a whole burnt offering to the Lord. He cried out to the Lord on Israel’s behalf, and the Lord answered him.(T)

10 While Samuel was sacrificing the burnt offering, the Philistines drew near to engage Israel in battle. But that day the Lord thundered(U) with loud thunder against the Philistines and threw them into such a panic(V) that they were routed before the Israelites. 11 The men of Israel rushed out of Mizpah and pursued the Philistines, slaughtering them along the way to a point below Beth Kar.

12 Then Samuel took a stone(W) and set it up between Mizpah and Shen. He named it Ebenezer,[b](X) saying, “Thus far the Lord has helped us.”

13 So the Philistines were subdued(Y) and they stopped invading Israel’s territory. Throughout Samuel’s lifetime, the hand of the Lord was against the Philistines. 14 The towns from Ekron(Z) to Gath that the Philistines had captured from Israel were restored to Israel, and Israel delivered the neighboring territory from the hands of the Philistines. And there was peace between Israel and the Amorites.(AA)

15 Samuel(AB) continued as Israel’s leader(AC) all(AD) the days of his life. 16 From year to year he went on a circuit from Bethel(AE) to Gilgal(AF) to Mizpah, judging(AG) Israel in all those places. 17 But he always went back to Ramah,(AH) where his home was, and there he also held court(AI) for Israel. And he built an altar(AJ) there to the Lord.

Footnotes

  1. 1 Samuel 7:6 Traditionally judge; also in verse 15
  2. 1 Samuel 7:12 Ebenezer means stone of help.