Add parallel Print Page Options

ایستر کو ملکہ بنا یا گیا

بعد میں بادشا ہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈاہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے کام یا د آئے۔اس کے متعلق احکام کو یادکیا۔ تب بادشا ہ کے اپنے حاضرین نے اسے ایک حل پیش کیا انہوں نے کہا ، “بادشا ہ کے لئے جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں کو تلاش کرو۔ بادشا ہ سلطنت کے ہر صوبہ میں کمشنر مقرر کرے ، اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں کو اپنے اپنے صوبہ میں جمع کریں گے اور اسے ضلع محل میں لا ئینگے۔ وہ جوان لڑکیا ں بادشاہ کی عورتوں کے گروہ میں رکھی جا ئیں گی۔ ہجّی کی نگرانی میں رہیں گی جو بادشا ہ کا خواجہ سرا ہے اور عورتوں کا سرپرست بھی ہے۔ اور پھر انہیں خوبصورتی کے لئے ہر نسخہ دیا جا ئے۔ اور جن کنواری کو بادشا ہ سب سے زیادہ پسند کرے گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے گی۔” اور بادشا ہ نے تجویز کو قبول کیا کیوں کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا ، اور اس پر عمل کیا۔

بنیمین کے خاندانی گروہ سے مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا۔ مرد کی سوسا کے ضلع محل میں رہتا تھا۔ مرد کی ان لوگوں کی نسل سے تھا جنہیں بابل کے بادشا ہ نبوکد نضریروشلم سے جلاوطن کیا تھا۔اور اسے اس کی سلطنت میں لے جا یا گیا۔ وہ یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کے ساتھ قیدیوں کے گروہ میں تھا۔ مرد کی رشتہ میں ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اسکے ماں یا باپ نہیں تھے۔ اس لئے مرد کی دیکھ بھال کر تا تھا۔ مرد کی نے بطور بیٹی اسکو گود لیا تھا جب اس کے ماں باپ مر گئے تھے۔ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے تھے ایستر کا چہرہ اور اسکا جسم بہت خوبصورت تھا۔

جب بادشا ہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں جوان کنواریوں کو سوسا کے ضلع میں محل میں لا ئیں گئیں۔انہیں ہجّی کی نگرانی میں دے دی گئیں۔ایستر انہی کنواری لڑکیوں میں سے ایک تھی۔ ایستر کو بادشاہ کے محل میں لے جا کر ہجّی کی نگرانی میں رکھا گیا۔ہجیّ بادشا ہ کے عورتو ں کا سر پرست تھا۔ ہجی نے ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے اس کو خوبصورتی کے نسخے اور خاص قسم کا کھانا دیا۔ہجّی نے بادشا ہ کے محل سے سات خادمہ لڑکیوں کو چنا اور انہیں ایستر کو دیا پھر ہجّی نے ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں کو شاہی حرم سرا (عورتو ں کا کمرہ ) کے سب سے اچھی جگہ میں بھیج دیا۔ 10 ایستر نے کسی سے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ یہودی ہے۔اس نے اپنے خاندان کے متعلق بھی کسی سے کچھ نہیں کہا کیونکہ مرد کی نے اسے حکم دیا تھا کہ نہ بتائے۔ 11 مرد کی ہرروز محل کے آنگن کے نزدیک جہاں بادشا ہ کی عورتیں رہا کر تی تھیں چہل قدمی کرتا تھا۔اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس کو یہ جاننے کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے اور اس کے ساتھ کیا گذرہی ہے۔

12 اس سے پہلے کہ کسی کنواری کو بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جایا جا ئے اس کو ۱۲ مہینے خوبصورتی کے ترکیب کے نسخوں سے گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے دوران اسے پہلے چھ مہینے لوبان کا تیل استعمال کر کے پھر دوسرے چھ مہینے مختلف قسم کے خوشبوؤں اور دوسرے خوبصورتی کی چیزوں کا استعمال کر کے اپنے آپ کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا۔ 13 اس طریقے سے کنواری بادشا ہ کے سامنے جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے شاہی حرم سرا سے لینے کی اجازت تھی۔ 14 رات میں لڑکی بادشا ہ کے محل میں جا تی اور صبح میں وہ واپس حرم سرا آتی۔ پھر وہ حرم سرا کے دوسرے حصّے میں واپس چلی جا تی جہاں وہ شعشغاز نامی آدمی کے نگرانی میں رکھی جا تی۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور باشا ہ کی داشتاؤں کی نگرانی کر تا تھا۔ وہ پھر دوبارہ نہیں جا تی جب تک کہ بادشا ہ اس کے ساتھ خوش نہ ہو تے ، تب پھر وہ اس کا نام لے کر اسے واپس بلا تا۔

15 جب ایستر کی بادشا ہ کے پاس جانے کی باری آئی تو اس نے کچھ نہیں پو چھا اس نے بادشا ہ کے خواجہ سرا ہجّی سے جو عورتوں کا نگراں کا ر تھا بس اس سے یہ پو چھا کہ اسے اپنے ساتھ بادشا ہ کے پا س کیا لے جانا چا ہئے ؟ایستر وہ کنواری تھی جسے مرد کی نے گود لیا تھا۔ اور وہ اس کے چچا ابیخیل کی بیٹی تھی۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا۔ 16 اس لئے ایستر کو شاہی محل میں بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جا یا گیا۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں ہوا۔ یہ مہینہ طیبت کہلا تا تھا۔

17 بادشا ہ نے ایستر سے دوسری تمام لڑکیوں سے زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبو بہ بن گئی۔ وہ بادشا ہ کو دوسری ساری کنواریوں سے زیادہ پسند آئی۔ بادشا ہ اخسو یرس نے ایستر کے سر پر شاہی تاج پہناکر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنالیا۔ 18 ایستر کے لئے بادشا ہ نے ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے اپنے اہم آدمیوں اور قائدین کے لئے دی۔اس نے تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے لوگو ں کو تحا ئف بھیجے کیوں کہ وہ ایک سخی بادشا تھا۔

مرد کی کو ایک بُرے منصوبہ کا پتہ لگا

19 مرد کی اس وقت بادشا ہ کے دروازے کے پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا۔ 20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپا ئی ہو ئی تھی کہ وہ یہودی ہے۔اس نے کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں کہا تھا کیونکہ مردکی نے اسے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا۔ وہ مرد کی کے حکم کو اب بھی ایسے ہی مانتی تھی جیسے وہ پہلے مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کر تا تھا۔

21 اس وقت مرد کی بادشا ہ کے پھاٹکوں کے قریب بیٹھا تھا۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں کے پہریدار بگتان اور ترش کے سازشوں کے با رے میں جانا۔ وہ لوگ بہت غصّے میں تھے اور بادشا ہ اخسو یرس کومارنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 22 لیکن جب مردکی سازش کے بارے میں جان گیا تو اس نے ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایستر نے اسے بادشا ہ سے کہہ دیا۔ا سنے بادشا ہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی ہے جس نے اسے اس منصوبہ کے بارے میں اطلاع دی۔ 23 اس کے بعد اس اطلاع کی جانچ کروا ئی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں کو جنہوں نے بادشا ہ کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا انہیں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے۔ بادشا ہ کے سامنے ہی یہ سب باتیں “بادشا ہ کی تاریخ کی کتاب ” میں لکھ دی گئیں۔

Esther Made Queen

Later when King Xerxes’ fury had subsided,(A) he remembered Vashti and what she had done and what he had decreed about her. Then the king’s personal attendants proposed, “Let a search be made for beautiful young virgins for the king. Let the king appoint commissioners in every province of his realm to bring all these beautiful young women into the harem at the citadel of Susa. Let them be placed under the care of Hegai, the king’s eunuch, who is in charge of the women; and let beauty treatments be given to them. Then let the young woman who pleases the king be queen instead of Vashti.” This advice appealed to the king, and he followed it.

Now there was in the citadel of Susa a Jew of the tribe of Benjamin, named Mordecai son of Jair, the son of Shimei, the son of Kish,(B) who had been carried into exile from Jerusalem by Nebuchadnezzar king of Babylon, among those taken captive with Jehoiachin[a](C) king of Judah.(D) Mordecai had a cousin named Hadassah, whom he had brought up because she had neither father nor mother. This young woman, who was also known as Esther,(E) had a lovely figure(F) and was beautiful. Mordecai had taken her as his own daughter when her father and mother died.

When the king’s order and edict had been proclaimed, many young women were brought to the citadel of Susa(G) and put under the care of Hegai. Esther also was taken to the king’s palace and entrusted to Hegai, who had charge of the harem. She pleased him and won his favor.(H) Immediately he provided her with her beauty treatments and special food.(I) He assigned to her seven female attendants selected from the king’s palace and moved her and her attendants into the best place in the harem.

10 Esther had not revealed her nationality and family background, because Mordecai had forbidden her to do so.(J) 11 Every day he walked back and forth near the courtyard of the harem to find out how Esther was and what was happening to her.

12 Before a young woman’s turn came to go in to King Xerxes, she had to complete twelve months of beauty treatments prescribed for the women, six months with oil of myrrh and six with perfumes(K) and cosmetics. 13 And this is how she would go to the king: Anything she wanted was given her to take with her from the harem to the king’s palace. 14 In the evening she would go there and in the morning return to another part of the harem to the care of Shaashgaz, the king’s eunuch who was in charge of the concubines.(L) She would not return to the king unless he was pleased with her and summoned her by name.(M)

15 When the turn came for Esther (the young woman Mordecai had adopted, the daughter of his uncle Abihail(N)) to go to the king,(O) she asked for nothing other than what Hegai, the king’s eunuch who was in charge of the harem, suggested. And Esther won the favor(P) of everyone who saw her. 16 She was taken to King Xerxes in the royal residence in the tenth month, the month of Tebeth, in the seventh year of his reign.

17 Now the king was attracted to Esther more than to any of the other women, and she won his favor and approval more than any of the other virgins. So he set a royal crown on her head and made her queen(Q) instead of Vashti. 18 And the king gave a great banquet,(R) Esther’s banquet, for all his nobles and officials.(S) He proclaimed a holiday throughout the provinces and distributed gifts with royal liberality.(T)

Mordecai Uncovers a Conspiracy

19 When the virgins were assembled a second time, Mordecai was sitting at the king’s gate.(U) 20 But Esther had kept secret her family background and nationality just as Mordecai had told her to do, for she continued to follow Mordecai’s instructions as she had done when he was bringing her up.(V)

21 During the time Mordecai was sitting at the king’s gate, Bigthana[b] and Teresh, two of the king’s officers(W) who guarded the doorway, became angry(X) and conspired to assassinate King Xerxes. 22 But Mordecai found out about the plot and told Queen Esther, who in turn reported it to the king, giving credit to Mordecai. 23 And when the report was investigated and found to be true, the two officials were impaled(Y) on poles. All this was recorded in the book of the annals(Z) in the presence of the king.(AA)

Footnotes

  1. Esther 2:6 Hebrew Jeconiah, a variant of Jehoiachin
  2. Esther 2:21 Hebrew Bigthan, a variant of Bigthana