Add parallel Print Page Options

حزقی ایل کا یروشلم کے خلاف کہنا

22 خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم عدالت کرو گے؟ کیا تم قاتلوں کے شہر (یروشلم ) کے ساتھ عدالت کروگے؟ کیا تم اس سے ان بھیانک باتوں کے بارے میں کہو گے۔ جو اس نے کی ہیں؟ تمہیں کہنا چاہئے، ’ میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے: شہر قاتلوں سے بھرا ہے اس لئے اس کے لئے سزا کا وقت آگیا۔ اس نے اپنے گندی مورتیوں کو بنایا اور ان مورتیوں نے اسے ناپاک کردیا۔

“اے یروشلم کے لوگو! تم نے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور قصور وار ہو ۔ تم اپنے بنائے ہوئے بتوں کی وجہ کر ناپاک ہو ۔ اور اب تمہیں سزا دینے کا وقت آ گیا ہے ۔ تمہا را خاتمہ آگیا ہے دیگر قومیں تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ وہ قومیں تم پر ہنسیں گی ۔ دور اور قریب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ تم نے اپنا نام بد نام کیا ہے ۔ اور مصیبتوں سے بھرے ہوئے ہو ۔

توجّہ دو! یروشلم میں ہر ایک حکمراں نے خود کو طاقتور بنا یا جس سے وہ دیگر لوگوں کو مار سکے۔ یروشلم کے لوگ اپنے ماں باپ کا احترام نہیں کرتے۔ وہ اس شہر میں غیر ملکیوں کو ستاتے ہیں۔ وہ یتیموں اور بیواؤں کو اس مقام پر ٹھگتے ہیں۔ تم لوگ میری مقدس چیزوں سے نفرت کرتے ہو۔ تم میرے آرام کے سبت کے خاص دنوں کو ایسے لیتے ہو جیسے کہ اہم نہ ہوں۔ تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کرکے خون کرواتے ہیں۔ اور تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو پہاڑ کے مزاروں پر دی گئیں قربانیوں کو کھا تے ہیں۔ ”

تمہارے درمیان وہ لوگ ہیں جو جنسی گناہ کرتے ہیں۔ 10 یروشلم میں لوگ اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ مباشرت کر تے ہیں۔ یروشلم میں لوگ عورت کے حیض کے دوران بھی انکے ساتھ جنسی تعلقات کرتے ہیں۔ 11 کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ ایسا ہی بھیانک گناہ کرتا ہے۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی یعنی اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرتا ہے۔ 12 “اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو۔ میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔

13 “خدا وند نے کہا، ’ اب توجّہ دو میں اپنے بازو کو نیچے کرکے تمہیں روک دوں گا۔ میں تمہیں لوگوں سے بے ایمانی سے حاصل کرنے اور لوگوں کو مار ڈالنے کے لئے سزا دوں گا۔ 14 کیا اس وقت بھی تم بہادر بنے رہو گے؟ کیا اس وقت بھی تم طاقتور ہوگے جب میں تمہیں سزا دینے آؤنگا؟ نہیں! میں خدا وند ہوں اور میں وہ کروں گا جو میں نے کہا ہے۔ 15 “میں تمہیں قوموں میں بکھیر دوں گا۔ میں تمہیں بہت سے ملکوں میں جانے پر مجبور کروں گا۔ میں شہر کی گندی چیزوں کو پوری طرح فنا کروں گا۔ 16 لیکن اے یروشلم! تم ناپاک ہوجاؤ گے اور دیگر قومیں ان باتوں کو ہوتی ہوئی دیکھیں گی۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”

اسرائیل بیکار کچرے کی طرح ہے

17 خدا وند کا کلام مجھ تک آیا۔ اس نے کہا، 18 اے ابن آدم! پیتل، لوہا، سیسہ اور رانگا، چاندی کے مقابلہ میں بنی اسرائیل بیکار ہیں۔ کاریگر چاندی کو خالص کرنے کے لئے آگ میں ڈالتے ہیں۔ جب چاندی پگھل جاتی ہے۔ تو وہ میل سے چاندی کو الگ کرلیتا ہے۔ بنی اسرائیل اس بیکار میل کی طرح ہیں۔ 19 اس لئے خدا وند اور مالک یوں فرماتا ہے، ’ تم سبھی لوگ بیکار میل کی طرح ہو۔ اس لئے میں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کروں گا۔ 20 کاریگر چاندی، پیتل، لوہا، سیسہ اور رانگا کو آگ میں ڈالتے ہیں۔ وہ آگ کو زیادہ تیز کرنے کے لئے دھونکنی دیتے ہیں تب دھاتوں کا پگھلنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح میں تمہیں اپنی آگ میں ڈالوں گا اور تمہیں پگھلاؤں گا۔ وہ آگ میرا غصہ اور قہر ہے۔ 21 میں تمہیں جمع کروں گا اور تمہارے اوپر اپنے سب سے تیز غضب کی آگ کو پھونکوں گا۔ 22 چاندی بھٹی میں پگھلتی ہے۔ اس طرح تم شہر میں پگھلو گے۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں اور تم سمجھو گے کہ میں نے تمہارے اوپر اپنے قہر کو انڈیلا ہے۔”

حزقی ایل کا یروشلم کے خلاف کہنا

23 خدا وند کا کلام مجھے ملا، اس نے کہا۔ 24 “اے ابن آدم! یروشلم سے باتیں کرو۔ اس سے کہو کہ وہ پاک نہیں ہے۔ میں اس ملک پرغضبناک ہوں۔ اس لئے اس ملک نے اپنی بارش نہیں پائی ہے۔ 25 یروشلم میں نبی برے منصوبے بنا رہے ہیں۔ وہ اس شیر ببر کی طرح ہیں جو اس وقت گرجتا ہے جب وہ اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھا تا ہے ان نبیوں نے بہت سی زندگیاں برباد کی ہیں۔ انہوں نے کئی قیمتی چیزیں لی ہیں۔ انہوں نے یروشلم کی عورتوں کو بیوہ بنا یا۔

26 کاہنوں نے سچ مچ میں میری تعلیمات کو نقصان پہنچا یا ہے۔ ان لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو ٹھیک ٹھیک استعمال نہیں کئے۔ وہ مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں فرق نہیں کئے۔ وہ لوگوں کو پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں ہدایت نہیں دیئے۔ وہ میرے سبت کے دنوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اور انہوں نے مجھے عوام کے بیچ رسوا کیا۔

27 “یروشلم میں امراء ان بھیڑ یئے کی مانند ہیں جو اپنے پکڑے ہو ئے جانور کو کھا رہا ہو۔ وہ امراء صرف دو لتمند بننے کے لئے حملہ کر تے ہیں اور لوگو ں کو مار ڈا لتے ہیں۔

28 “نبی ان کا ریگروں کے مانند ہیں جو نیچے درجہ کے پلستر دیوارو ں پر چڑھا تے ہیں۔ وہ جھو ٹی رو یا دیکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں وہ کہتے ہیں، ’ میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔‘ لیکن خداوند نے ان سے باتیں نہیں کیں۔

29 “عام لوگ ایک دوسرے کا فائدہ اٹھا تے ہیں اور چوری کر تے ہیں۔ وہ غریب اور محتاج لوگوں سے نا جا ئز فائدہ اٹھا کر دو لتمند بنتے ہیں۔ وہ غیر ملکیوں سے نا جا ئز فا ئدہ اٹھا تے ہیں اور ان کے انصاف سے انکار کرتے ہیں۔

30 “دیوار بنانے کیلئے میں نے ایک شخص کو تلاش کیا میں چاہتا تھا کہ وہ دیواروں کے سو را خوں پر کھڑے رہیں اور شہر کی حفاظت کریں تا کہ میں اسے تبا ہ نہ کروں۔ لیکن کو ئی بھی شخص مدد کے لئے نہیں آیا۔ 31 اس لئے میں اپنا قہر ظا ہر کرو ں گا،میں انہیں پو ری طرح اپنے غضب سے فنا کرو ں گا۔ میں انہیں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جنہیں انہوں نے کئے ہیں! ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔