
حزقی ایل 24 Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR)دیگ اور گوشت24 میرے مالک خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ یہ جلا وطن کے نویں برس کے دسویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ اس نے کہا، 2 “اے ابن آدم! آج کے حالات اور آج کی تاریخ کو لکھو: ' شاہِ بابل کی فوج نے یروشلم کو گھیر لیا ہے۔‘ 3 یہ کہانی اس گھرانے سے کہو (اسرائیل ) جو حکم ماننے سے انکار کرے۔ ان سے یہ باتیں کہو، ’ میرا مالک خدا وند کہتا ہے: “دیگ کو آگ پر رکھو ران اور کندٍٍھے کے گوشت کے اچھے ٹکڑے کو ڈالو، دیگ کو نفیس ہڈیوں سے بھرو۔ 6 “اس طرح میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے: 12 “یروشلم اپنے داغوں کو 13 “تم نے میرے خلاف گنا ہ کیا 14 “میں خداوند ہوں۔ میں نے کہا، تمہیں سزا ملیگی، میں سزا کو واپس نہیں روکوں گا۔ میں تمہارے اوپر نہ تو رحم کروں گا اور نہ ہی اپنا فیصلہ بد لوں گا۔ میں تمہیں برے راستے اور تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔‘ میرے مالک خدا وند نے یہ کہا۔” حزقی ایل کی بیوی کی موت15 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا، 16 “اے ابن آدم! میں تمہاری اس بیوی کو جس سے تم محبت کرتے ہو ایک ہی مرتبہ اچانک تم سے دور لے جا رہا ہوں۔ لیکن تمہیں اپنا غم ظاہر نہیں کرنا چاہئے۔ تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں آنسو بہانا نہیں چاہئے۔ 17 لیکن تمہیں اپنی آہوں کو دبانا چاہئے۔ اپنی مردہ بیوی کے لئے تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں اپنے روزانہ کا لباس پہننا چاہئے۔ اپنی پگڑی اور اپنے جوتے پہنو۔ اپنے غم کو ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھ نہ چھپاؤ۔ وہ کھا نا نہ کھاؤ جو کسی کے مرنے پر لوگ کھاتے ہیں۔” 18 دوسری صبح میں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا نے کیا کہا ہے۔ اسی شام میری بیوی مری۔ دوسری صبح میں نے وہی کیا جو خدا نے حکم دیا تھا۔ 19 تب لوگوں نے مجھ سے کہا، “تم ایسا کام کیوں کر رہے ہو؟ اس کا مطلب کیا ہے؟ ” 20 میں نے ان سے کہا، “خدا وند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے مجھ سے 21 اسرائیل کے گھرانے سے کہنے کو کہا۔ میرے مالک خدا وند نے کہا ، توجہ دو میں اپنے مقدس مقام کو فنا کروں گا۔ تم لوگوں کو اس پر فخر ہے اور تم لوگ اپنی طاقت کے لئے اس پر منحصر ہو تمہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ تم سچ مچ اس مقام سے محبت کرتے ہو۔ لیکن میں اس مقام کو تباہ کروں گا اور تمہارے بچے جسے کہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جنگ میں مارے جائیں گے۔ 22 لیکن تم وہی کرو گے جو میں نے کیا تھا۔ تم اپنا غم ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھیں نہیں چھپاؤ گے۔ تم وہ کھا نا نہیں کھا ؤ گے جو لوگ کسی کے مرنے پر کھاتے ہیں۔ 23 تم اپنی پگڑیاں اور اپنے جوتے پہنوگے۔ تم اپنا غم نہیں ظاہر کرو گے۔ تم روؤ گے نہیں۔ لیکن تم اپنے گناہ کے سبب برباد ہوتے رہو گے۔ تم خاموشی سے اپنی آہیں ایک دوسرے کے سامنے بھرو گے۔ 24 اس لئے حزقی ایل تمہارے لئے ایک مثال ہے۔ تم وہی سب کرو گے جو اس نے کیا ہے۔ جب سزا کا یہ وقت آئیگا تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں۔” 25-26 “اے ابن آدم! میں اس محفوظ پناہ یروشلم کو لے لوں گا۔ وہ دلکش مقام ان کو مسرور کرتا ہے۔ انہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ وہ سچ مچ میں اس مقام سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اس کے بارے میں گیت گاتا ہے لیکن اس وقت میں شہر اور انکے بچوں کو ان لوگوں سے لے لوں گا۔ ان بچنے والوں میں سے ایک یروشلم کے بارے میں برا پیغام لیکر تمہارے پاس آئے گا۔ 27 اس وقت تم اس شخص سے باتیں کر سکو گے۔ تم اور زیادہ چپ نہیں رہ سکو گے۔ اس طرح تم انکے لئے مثال بنو گے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔ ”
Urdu Bible: Easy-to-Read Version (ERV-UR) 2007 by Bible League International |