Add parallel Print Page Options

اسرائیلیوں کي شکايت اور خدا کا کھانا بھيجنا

16 تب لوگوں نے ایلیم سے سفر کر کے سینا ئی کے ریگستا ن پہنچے۔ یہ جگہ ایلیم اور سینائی کے درمیان تھی۔ وہ اُس جگہ پر مصر سے نکلنے کے بعد دُوسرے مہینے کے پندرھویں دن پہو نچے۔ تب بنی اسرائیلیوں نے پھر شکا یت کر نی شروع کی۔ اُنہوں نے موسیٰ اور ہا رون سے ریگستان میں شکا یت کی۔ لوگوں نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا، “یہ ہما رے لئے اچھا ہو تا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر میں مار ڈالا ہو تا۔ مصر میں ہم لوگوں کے پاس کھانے کو بہت کچھ تھا۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سارے کھا نے تھے جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ لیکن اب تم ہمیں ریگستان میں لے آئے ہو۔ ہم سب یہاں بھوک سے مر جا ئیں گے۔”

تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “میں آسمان سے کھا نا گرا ؤں گا۔ یہ غذا تم لوگوں کے کھانے کے لئے ہو گی۔ ہر روز لوگ با ہر جا ئیں اور اُس دن کے کھا نے کی ضرورت کے مطا بق کھانا جمع کریں۔ میں یہ اس لئے گرا ؤں گا کہ میں دیکھوں کیا لوگ وہی کریں گے جو میں کر نے کو کہوں گا۔ ہر روز لوگ صرف اتنا کھانا جمع کریں گے جتنا کہ ایک دن کے لئے کا فی ہے۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ پا ئیں گے کہ یہ دو دن کے لئے کا فی ہے۔

اِسلئے موسیٰ اور ہا رون بنی اسرائیلیوں سے کہا، “آج کی رات تم لوگ جا نو گے کہ وہ خداوند ہی ہے جو تم لوگوں کو ملک مصر سے با ہر لا یا۔ کل صبح تم لوگ خداوند کا جلال دیکھو گے۔ کیوں کہ تم لوگ خداوند کے خلاف بڑ بڑا تے ہو اور اس نے یہ سُن لیا ہے تم لوگ خداوند کے خلاف کیوں بڑ بڑا تے ہو ؟ تم لوگ ہم لوگوں سے شکا یت ہی شکا یت کر رہے ہو ممکن ہے کہ ہم لوگ اب کچھ آرام کر سکیں۔”

اور موسیٰ نے کہا، “تم لوگوں نے شکا یت کی اور خداوند نے تم لوگوں کی شکایتیں سُن لی ہیں۔ اِس لئے رات کو خداوند تم لوگوں کو گوشت دیگا۔ اور ہر صبح تم وہ سب کھانا پا ؤگے جس کی تمہیں ضرورت ہے۔ تم لوگ مجھ سے اور ہا رون سے شکایت کر تے رہے ہو۔ یاد رکھو تم لوگ میرے اور ہا رون کے خلا ف شکا یت نہیں کر رہے ہو تم لوگ خداوند کے خلاف شکا یت کر رہے ہو۔”

تب موسیٰ نے ہا رون سے کہا، “بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بات کرو۔ ان سے کہو، ’ خداوند کے سامنے جمع ہو ، کیوں کہ اُس نے تمہا ری شکایتیں سُنی ہیں۔”‘

10 ہا رون نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بولا وہ تمام ایک جگہ پر جمع تھے جب ہا رون با تیں کر رہا تھا۔ اُسی وقت لوگ پلٹے اور اُنہوں نے ریگستان کی طرف دیکھا اور انہوں نے خداوند کے جلا ل کو بادل میں ظا ہر ہو تے دیکھا۔

11 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 12 “ میں نے بنی اسرائیلیوں کی شکا یت سُنی ہے اِس لئے ان سے میری باتیں کہو، ’ آج شام کو تم گوشت کھا ؤ گے اور کل صبح تم لوگ پیٹ بھر کر رو ٹیاں کھا ؤ گے۔ پھر تم لوگ جان جا ؤگے کہ تم خداوند اپنے خدا پر بھروسہ کر سکتے ہو۔”

13 اس رات بہت سارے بٹیر ( پرندے ) آئے اور خیمہ کو ڈھک لیا۔ صبح میں خیمہ کے چارو طرف شبنم پڑی رہتی تھی۔ 14 سورج نکلنے پر شبنم سوکھ جاتی اور پالے کی پتلی تہہ کی طرح زمین پر کچھ رہ جاتا تھا۔ 15 بنی اسرائیلیوں نے اسے دیکھا۔ اور ایک دوسرے سے پو چھا، “وہ کیا ہے ؟ ” انہوں نے یہ سوال اس لئے کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا چیز ہے۔ اس لئے موسیٰ نے ان سے کہا، “یہ کھا نا ہے جسے خدا وند تمہیں کھا نے کو دے رہا ہے۔ 16 خدا وند کہتا ہے ، ’ ہر آدمی اتنا جمع کرے جتنی اس کو ضرورت ہے۔ تم لوگوں میں سے ہر ایک آٹھ پیا لے اپنے خاندان کے ہر آدمی کے لئے جمع کرے گا۔”

17 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ ہر آدمی نے اس کھا نے کو جمع کیا۔ کچھ آدمیوں نے دوسرے لوگوں سے زیادہ جمع کیا۔ 18 ان لوگوں نے اپنے خاندان کے ہر ایک آدمی کو کھا نا دیا۔ جب کھا نا ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے یہ کافی تھا ، لیکن کبھی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوا۔ جس نے بھی زیادہ جمع کیا اس کے پاس بھی کچھ نہیں بچا۔ لیکن جو کوئی تھوڑا جمع کیا تب بھی وہ اس کے لئے کافی تھا۔

19 موسیٰ نے ان سے کہا، “اگلے دن کھا نے کے لئے وہ کھا نا نہ بچائیں۔” 20 لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہیں مانی۔ کچھ لوگوں نے اپنا کھا نا بچا یا جس کو وہ دوسرے دن کھا سکیں۔ لیکن جو کھا نا بچایا گیا تھا اس میں کیڑے پڑ گئے اور بد بو آنے لگی۔ موسیٰ ان لوگوں پر غصّہ ہوا جنہوں نے ایسا کیا تھا۔

21 ہر صبح لوگ کھا نا جمع کر تے تھے ہر ایک آدمی اتنا جمع کر تا تھا۔ جتنا وہ کھا سکے لیکن جب دھوپ تیز ہو تی تھی کھا نا گل جاتا تھا اور ختم ہو جاتا تھا۔

22 چھٹے دن کو لوگوں نے دوگُنا کھا نا جمع کیا۔ انہوں نے سولہ پیالے ہر آدمی کے لئے جمع کیا۔ اس لئے لوگوں کے تمام قائدین آئے اور انہو ں نے یہ بات موسیٰ سے کہی۔

23 موسیٰ نے ان سے کہا، “یہ ویسا ہی ہے جیسا خدا وند نے بتا یا تھا کیوں کہ کل خدا وند کے آرام کا مقدس دن سبت ہے۔ تم جو پکانا چاہتے ہو پکا لو جو ابالنا چاہتے ہو ابال لو۔ اور بچے ہو ئے کو کل کے لئے محفوظ رکھو۔”

24 لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطا بق دوسرے دن کے لئے بچے ہو ئے کھا نے کو دیکھا اور کھا نا خراب نہیں ہوا اور نہ ہی اس میں کو ئی کیڑا لگا۔

25 موسیٰ نے کہا، “آج سبت کا دن ہے ، خدا وند کو تعظیم دینے کے لئے خاص آرام کا دن ہے۔ اس لئے تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کل کھیت میں نہیں جائے گا۔ جو تم نے کل جمع کیا ہے کھا ؤ۔ 26 تم لوگوں کو چھ دن کا کھا نا جمع کر نا چاہئے لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے اس لئے زمین پر کو ئی خاص کھا نا نہیں ہو گا۔”

27 ہفتہ کو کچھ لوگ کچھ کھا نا جمع کر نے گئے لیکن وہ وہاں تھو ڑا سا بھی کھا نا نہیں پا سکے۔ 28 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “تمہارے لوگ میرے حکم کی تعمیل اور نصیحتوں پر عمل کر نے سے کب تک باز رہیں گے ؟۔ 29 دیکھو ، جمعہ کو خدا وند دو دن کے لئے کافی کھا نا دیگا۔ اس لئے سبت کے دن ہر ایک کو بیٹھنا اور آرام کر نا چاہئے وہیں ٹھہرے رہو جہاں ہو۔” 30 اس لئے لوگوں نے سبت کو آرام کیا۔

31 اسرائیلی لوگوں نے اس خاص غذا کو“ من” کہنا شروع کیا۔ من سفید چھو ٹے دھنیا کے بیجوں کی طرح تھے اور اسکا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی طرح تھا۔ 32 تب موسیٰ نے فرمایا، “خدا وند نے نصیحت کی کہ اس کھا نے کا آٹھ پیالے اپنی نسل کے لئے بچاؤ۔ تب وہ اس کھانے کو دیکھ سکیں گے جسے میں نے تم لوگوں کو ریگستان میں اس وقت دیا تھا جب میں نے تم لوگوں کو مصر سے نکالا تھا۔”

33 اس لئے موسیٰ نے ہارون سے کہا، “ایک مرتبان لو اور اسے آٹھ پیالے من سے بھرو اور اس من کو خدا وند کے سامنے رکھو اور اسے اپنی نسلو ں کے لئے بچاؤ۔” 34 ( اس لئے ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ہارون نے آگے چل کر منّ کے مرتبان کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھا۔ ) 35 لوگوں نے چالیس سال تک منّ کھا یا۔ وہ منّ اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ اس ملک میں نہیں آئے جہاں انہیں رہنا تھا۔ وہ اسے اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ کنعان کے قریب نہیں آگئے۔ 36 ( وہ منّ کے لئے جس تول کا استعمال کر تے تھے وہ عومر تھا۔ ایک عومر تقریباً آٹھ پیالوں کے برابر تھا-)

Manna and Quail

16 The whole Israelite community set out from Elim and came to the Desert of Sin,(A) which is between Elim and Sinai, on the fifteenth day of the second month after they had come out of Egypt.(B) In the desert the whole community grumbled(C) against Moses and Aaron. The Israelites said to them, “If only we had died by the Lord’s hand in Egypt!(D) There we sat around pots of meat and ate all the food(E) we wanted, but you have brought us out into this desert to starve this entire assembly to death.”(F)

Then the Lord said to Moses, “I will rain down bread from heaven(G) for you. The people are to go out each day and gather enough for that day. In this way I will test(H) them and see whether they will follow my instructions. On the sixth day they are to prepare what they bring in, and that is to be twice(I) as much as they gather on the other days.”

So Moses and Aaron said to all the Israelites, “In the evening you will know that it was the Lord who brought you out of Egypt,(J) and in the morning you will see the glory(K) of the Lord, because he has heard your grumbling(L) against him. Who are we, that you should grumble against us?”(M) Moses also said, “You will know that it was the Lord when he gives you meat to eat in the evening and all the bread you want in the morning, because he has heard your grumbling(N) against him. Who are we? You are not grumbling against us, but against the Lord.”(O)

Then Moses told Aaron, “Say to the entire Israelite community, ‘Come before the Lord, for he has heard your grumbling.’”

10 While Aaron was speaking to the whole Israelite community, they looked toward the desert, and there was the glory(P) of the Lord appearing in the cloud.(Q)

11 The Lord said to Moses, 12 “I have heard the grumbling(R) of the Israelites. Tell them, ‘At twilight you will eat meat, and in the morning you will be filled with bread. Then you will know that I am the Lord your God.’”(S)

13 That evening quail(T) came and covered the camp, and in the morning there was a layer of dew(U) around the camp. 14 When the dew was gone, thin flakes like frost(V) on the ground appeared on the desert floor. 15 When the Israelites saw it, they said to each other, “What is it?” For they did not know(W) what it was.

Moses said to them, “It is the bread(X) the Lord has given you to eat. 16 This is what the Lord has commanded: ‘Everyone is to gather as much as they need. Take an omer[a](Y) for each person you have in your tent.’”

17 The Israelites did as they were told; some gathered much, some little. 18 And when they measured it by the omer, the one who gathered much did not have too much, and the one who gathered little did not have too little.(Z) Everyone had gathered just as much as they needed.

19 Then Moses said to them, “No one is to keep any of it until morning.”(AA)

20 However, some of them paid no attention to Moses; they kept part of it until morning, but it was full of maggots and began to smell.(AB) So Moses was angry(AC) with them.

21 Each morning everyone gathered as much as they needed, and when the sun grew hot, it melted away. 22 On the sixth day, they gathered twice(AD) as much—two omers[b] for each person—and the leaders of the community(AE) came and reported this to Moses. 23 He said to them, “This is what the Lord commanded: ‘Tomorrow is to be a day of sabbath rest, a holy sabbath(AF) to the Lord. So bake what you want to bake and boil what you want to boil. Save whatever is left and keep it until morning.’”

24 So they saved it until morning, as Moses commanded, and it did not stink or get maggots in it. 25 “Eat it today,” Moses said, “because today is a sabbath to the Lord. You will not find any of it on the ground today. 26 Six days you are to gather it, but on the seventh day, the Sabbath,(AG) there will not be any.”

27 Nevertheless, some of the people went out on the seventh day to gather it, but they found none. 28 Then the Lord said to Moses, “How long will you[c] refuse to keep my commands(AH) and my instructions? 29 Bear in mind that the Lord has given you the Sabbath; that is why on the sixth day he gives you bread for two days. Everyone is to stay where they are on the seventh day; no one is to go out.” 30 So the people rested on the seventh day.

31 The people of Israel called the bread manna.[d](AI) It was white like coriander seed and tasted like wafers made with honey. 32 Moses said, “This is what the Lord has commanded: ‘Take an omer of manna and keep it for the generations to come, so they can see the bread I gave you to eat in the wilderness when I brought you out of Egypt.’”

33 So Moses said to Aaron, “Take a jar and put an omer of manna(AJ) in it. Then place it before the Lord to be kept for the generations to come.”

34 As the Lord commanded Moses, Aaron put the manna with the tablets of the covenant law,(AK) so that it might be preserved. 35 The Israelites ate manna(AL) forty years,(AM) until they came to a land that was settled; they ate manna until they reached the border of Canaan.(AN)

36 (An omer(AO) is one-tenth of an ephah.)(AP)

Footnotes

  1. Exodus 16:16 That is, possibly about 3 pounds or about 1.4 kilograms; also in verses 18, 32, 33 and 36
  2. Exodus 16:22 That is, possibly about 6 pounds or about 2.8 kilograms
  3. Exodus 16:28 The Hebrew is plural.
  4. Exodus 16:31 Manna sounds like the Hebrew for What is it? (see verse 15).