Add parallel Print Page Options

جلتی ہو ئی جھا ڑی

موسیٰ کا سُسر یترو مدیان کا کا ہن تھا۔موسیٰ یترو کی بھیڑو ں کی نگہبانی کر تا تھا۔ ایک دن موسیٰ بھیڑو ں کو ریگستا ن کے مغربی جانب لے گیا۔ اور حورِب نام کے پہاڑ کو گیا جو خدا کا پہاڑ تھا۔ خداوند کا فرشتہ موسیٰ پر آ گ کی شعلہ کی طرح ایک جھا ڑی میں ظا ہر ہوا۔

جھا ڑی جل رہی تھی لیکن وہ جل کر بھسم نہیں ہو رہی تھی۔ اِس لئے موسیٰ نے فرما یا کہ جھا ڑی کے قریب جا ؤں گا اور دیکھوں گا کہ بغیر راکھ ہو ئے کوئی جھا ڑی کیسے جلتی رہ سکتی ہے۔

خداوند نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے جا رہا ہے اِسلئے خدا نے جھا ڑی سے موسیٰ کو پُکا را خدا نے کہا ، “موسیٰ ،موسی!”

اور موسیٰ نے فرما یا، “ہاں میں یہاں ہوں۔”

تب خداوند نے کہا، “قریب مت آؤ اپنی جوتیاں اُتار لو تم مقدّس زمین پر کھڑے ہو۔ میں تمہا رے باپ دا دا کا خدا ہوں۔ میں ابراہیم کا خدا ، اِسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔”

موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا کیوں کہ وہ خدا کو دیکھنے سے ڈرتا تھا۔ تب خداوند نے کہا، “میں نے اُن تکا لیف کو دیکھا ہے جنہیں مصر میں ہمارے لوگو ں نے سہا ہے۔ اور میں نے اُن کے رونے کو بھی سُنا ہے جب مصری لوگ انہیں ضرر پہنچا تے ہیں۔ میں اُن کے دُکھ کے متعلق جانتا ہوں۔ میں اب نیچے جا ؤں گا اور مصریوں سے اپنے لوگوں کو بچا ؤں گا۔ میں اُنہیں اُس ملک سے نکا لوں گا اور اُنہیں میں ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا ایسا ملک جہاں دودھ اور شہد بہتا ہو۔ [a] اس ملک میں مختلف لوگ جیسے کنعانی ، حتّی، اموری ، فرزّی،حوّی، اور یبوسی رہتے ہیں۔ میں نے بنی اسرائیلیوں کی پکا ر سنی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ مصریوں نے کس طرح اُن کی زندگیوں کو دو بھر کر دیا ہے۔ 10 اس لئے اب میں تم کو فرعون کے پاس اپنے لوگوں کو ، بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے با ہر لا نے کے لئے بھیج رہا ہوں۔”

11 لیکن موسیٰ نے خدا سے کہا، “میں کو ئی عظیم آدمی نہیں ہوں! میں وہ آدمی کیسے ہو سکتا ہوں جو فرعون کے پاس جا ئے اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر نکال لا ئے ؟”

12 خدا نے کہا، “تم یہ کر سکتے ہو کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ رہو ں گا۔ میں تم کو بھیج رہا ہوں بس یہی ثبوت ہو گا۔ لوگوں کو مصر کے با ہر نکال لا نے کے بعد تم آؤگے اور اس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔”

13 تب موسیٰ نے خدا سے کہا، “اگر میں بنی اسرا ئیلیوں کے پاس جا ؤں گا اور اُن سے کہوں گا ' تم لوگوں کے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ، ’ تب لوگ پو چھیں گے ، اُس کا کیا نام ہے ؟ میں اُن سے کیا کہوں گا ؟”

14 تب خدا نے موسیٰ سے کہا، “تب ان سے کہو ، ’ میں جو ہوں سو میں ہوں۔ [b] ' جب تم بنی اسرائیلیوں کے پاس جا ؤ تو اُن سے کہو، ’ میں جو ہوں ' خداوند نے مجھے تم لوگوں کے پاس بھیجا ہے۔” 15 خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، “لوگوں سے تم جو کچھ کہوں گے وہ یہ ہے :” یہواہ( خداوند)” تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے۔ میرا نام ہمشہ یہواہ( خداوند) رہے گا۔ اسی طرح لوگ مجھے صرف اسی نام کے ساتھ نسل در نسل یاد رکھیں گے۔ لوگوں سے کہو خداوندنے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے۔”

16 خداوند نے یہ بھی کہا، “جا ؤاور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کرو اور اُن سے کہو، “یہواہ تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا ، اور یعقوب کے خدا نے مجھ سے با تیں کیں۔ خداوند نے کہا ہے، “میں نے تم لوگوں کو مصر میں تمہا رے ساتھ ہو نے وا لی ہر چیز سے بچانے کا فیصلہ کیا ہے۔” 17 میں نے طئے کیا ہے کہ مصر میں تملوگ جو مصیبت اٹھا تے رہے ہو اس مصیبت سے تم لوگوں کو باہر نکا لوں گا۔ اور تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں گا۔ میں تم لوگوں کو ایسے اچھے ملک میں لے جاؤں گا جو اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ہے۔

18 “بزرگ تمہا ری باتیں سنیں گے اور پھر تم اور اسرائیل بزرگ مصر کے بادشاہ کے پاس جا ؤ گے۔ تم اُس سے کہو گے ، “عبرانی لوگوں کا خدا، خداوند ہے۔ ہما را خدا ہم لوگوں کے پاس آیا تھا اُس نے ہم لوگوں سے تین دن ریگستان میں سفر کر نے کے لئے کہا تھا۔ وہاں ہم لوگ اپنے خداوند خدا کے لئے ضرور قربانی چڑھا ئیں گے۔‘

19 “لیکن میں جانتا ہوں کہ مصر کا بادشاہ تم لوگوں کو مصر چھوڑ کر جانے نہیں دیگا جب تک کہ ایک عظیم طاقت اسے ایسا کر نے پر مجبور نہ کرے۔ 20 اِس لئے میں اپنی عظیم طا قت کا استعما ل مصر کے خلاف کروں گا میں اُس ملک میں معجزے ہو نے دوں گا۔ جب میں ایسا کروں گا تو وہ تم لوگوں کو جانے دیگا۔ 21 اور میں مصری لوگوں کو اسرائیلی لوگوں کے ساتھ مہربان بنا ؤں گا اِس لئے جب تم لوگ رخصت ہو گے تو وہ تمہیں تحفہ دیں گے۔

22 ہر ایک عبرانی عورت اپنے مصری پڑوسی سے اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے مانگے گی اور وہ لوگ اسے تحفہ دیں گے۔ تمہا رے لوگ تحفہ میں چاندی سونا اور خوبصو رت کپڑے پا ئیں گے۔ جب تم لوگ مصر کو چھوڑ دو گے تو تُم لوگ اُن تحفوں کو اپنے بچوں کو پہنا ؤگے اس طرح تم لوگ مصریوں کو لوٹو گے۔”

Footnotes

  1. خروج 3:8 دودھ اور شہد بہتا ہو اسکے معنیٰ ہیں اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ایک خوشحال ملک۔
  2. خروج 3:14 میں جوہوں سو میں ہوں یہ عبرانی لفظ یہواہ ” خدا وند ” نام کی مانند ہے۔

Moses and the Burning Bush

Now Moses was tending the flock of Jethro(A) his father-in-law, the priest of Midian,(B) and he led the flock to the far side of the wilderness and came to Horeb,(C) the mountain(D) of God. There the angel of the Lord(E) appeared to him in flames of fire(F) from within a bush.(G) Moses saw that though the bush was on fire it did not burn up. So Moses thought, “I will go over and see this strange sight—why the bush does not burn up.”

When the Lord saw that he had gone over to look, God called(H) to him from within the bush,(I) “Moses! Moses!”

And Moses said, “Here I am.”(J)

“Do not come any closer,”(K) God said. “Take off your sandals, for the place where you are standing is holy ground.”(L) Then he said, “I am the God of your father,[a] the God of Abraham, the God of Isaac and the God of Jacob.”(M) At this, Moses hid(N) his face, because he was afraid to look at God.(O)

The Lord said, “I have indeed seen(P) the misery(Q) of my people in Egypt. I have heard them crying out because of their slave drivers, and I am concerned(R) about their suffering.(S) So I have come down(T) to rescue them from the hand of the Egyptians and to bring them up out of that land into a good and spacious land,(U) a land flowing with milk and honey(V)—the home of the Canaanites, Hittites, Amorites, Perizzites, Hivites(W) and Jebusites.(X) And now the cry of the Israelites has reached me, and I have seen the way the Egyptians are oppressing(Y) them. 10 So now, go. I am sending(Z) you to Pharaoh to bring my people the Israelites out of Egypt.”(AA)

11 But Moses said to God, “Who am I(AB) that I should go to Pharaoh and bring the Israelites out of Egypt?”

12 And God said, “I will be with you.(AC) And this will be the sign(AD) to you that it is I who have sent you: When you have brought the people out of Egypt, you[b] will worship God on this mountain.(AE)

13 Moses said to God, “Suppose I go to the Israelites and say to them, ‘The God of your fathers has sent me to you,’ and they ask me, ‘What is his name?’(AF) Then what shall I tell them?”

14 God said to Moses, “I am who I am.[c] This is what you are to say to the Israelites: ‘I am(AG) has sent me to you.’”

15 God also said to Moses, “Say to the Israelites, ‘The Lord,[d] the God of your fathers(AH)—the God of Abraham, the God of Isaac and the God of Jacob(AI)—has sent me to you.’

“This is my name(AJ) forever,
    the name you shall call me
    from generation to generation.(AK)

16 “Go, assemble the elders(AL) of Israel and say to them, ‘The Lord, the God of your fathers—the God of Abraham, Isaac and Jacob(AM)—appeared to me and said: I have watched over you and have seen(AN) what has been done to you in Egypt. 17 And I have promised to bring you up out of your misery in Egypt(AO) into the land of the Canaanites, Hittites, Amorites, Perizzites, Hivites and Jebusites—a land flowing with milk and honey.’(AP)

18 “The elders of Israel will listen(AQ) to you. Then you and the elders are to go to the king of Egypt and say to him, ‘The Lord, the God of the Hebrews,(AR) has met(AS) with us. Let us take a three-day journey(AT) into the wilderness to offer sacrifices(AU) to the Lord our God.’ 19 But I know that the king of Egypt will not let you go unless a mighty hand(AV) compels him. 20 So I will stretch out my hand(AW) and strike the Egyptians with all the wonders(AX) that I will perform among them. After that, he will let you go.(AY)

21 “And I will make the Egyptians favorably disposed(AZ) toward this people, so that when you leave you will not go empty-handed.(BA) 22 Every woman is to ask her neighbor and any woman living in her house for articles of silver(BB) and gold(BC) and for clothing, which you will put on your sons and daughters. And so you will plunder(BD) the Egyptians.”(BE)

Footnotes

  1. Exodus 3:6 Masoretic Text; Samaritan Pentateuch (see Acts 7:32) fathers
  2. Exodus 3:12 The Hebrew is plural.
  3. Exodus 3:14 Or I will be what I will be
  4. Exodus 3:15 The Hebrew for Lord sounds like and may be related to the Hebrew for I am in verse 14.