Add parallel Print Page Options

موسیٰ اور ہا رون فرعون کے سامنے

لوگوں سے بات کر نے کے بعد موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے اُنہوں نے کہا، “اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، ’ میرے لوگوں کو ریگستان میں جانے دو جس سے وہ میرے لئے تقریب منا سکیں۔”

لیکن فرعون نے کہا، “خداوند کون ہے ؟ میں اِس کا حکم کیوں مانوں؟ میں اِسرائیلیوں کو کیوں جانے دوں؟ میں اسے نہیں جانتا جسے تم خداوندکہتے ہوں۔ اس لئے میں اِسرائیلیوں کو جا نے سے منع کر تا ہوں۔”

تب ہا رون اور موسیٰ نے کہا، “ عبرانیوں کا خدا ہم لوگوں پر ظا ہر ہوا تھا۔ اس لئے ہم آپ سے التجا کر تے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو تین دن تک ریگستان میں سفر کر نے دیں۔ وہاں ہم لوگ خداوند اپنے خدا کو قربانی پیش کریں گے۔ اگر ہم لوگ ایسا نہیں کریں گے تو وہ غصّہ میں آجا ئے گا اور ہمیں تباہ کر دیگا۔ وہ ہم لوگوں کو بیما ری یا تلوار سے ما ر سکتا ہے۔”

لیکن مصر کے بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “اے موسیٰ اور ہا رون ، کیوں تم لوگوں کو ان کے کام پر جا نے سے روک رہے ہو؟ اپنا کام کرو! اور فرعون نے کہا، “یہاں بہت سے کام کر نے وا لے ہیں تم لوگ انہیں اپنا کام کر نے سے روک رہے ہو۔”

فرعون کا لوگوں کو سزا دینا

اسی دن فرعون نے بنی اسرائیلیوں کے کام کو اور زیادہ سخت کر نے کا حکم دیا فرعون نے غلاموں کے آقاؤں سے کہا۔ “تم نے لوگوں کو ہمیشہ بھُو سا دیا جس کو وہ لوگ اینٹ بنانے میں استعمال کر تے ہیں۔ لیکن اب ان سے کہو کہ وہ اینٹ بنا نے کے لئے بھوُسا خود جمع کریں۔ لیکن وہ اب بھی اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی وہ پہلے بنا تے تھے۔ وہ کا ہل ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جانے کا مطا لبہ کر رہے ہیں ان کے پاس کر نے کے لئے کا فی کام نہیں ہے۔ اِس لئے وہ مجھ سے مطا لبہ کر رہے ہیں کہ میں انہیں انکے خدا کے لئے قربانی پیش کر نے دوں۔ اِس لئے ان لوگوں سے اور زیادہ سخت کام کراؤ۔ انہیں کام میں لگائے رکھو۔ اب ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہو گا کہ وہ جھو ٹی باتیں سُنیں۔”

10 تب غلا موں کے آقا اور فرعون کے عہدیدار ان لوگوں کے پاس گئے اور کہا، “فرعون نے فیصلہ کیا ہے کہ تم لوگوں کو بھو سا نہ دیا جائے۔ 11 تُم لوگوں کو بھو سا خود جمع کرنا ہو گا اس لئے جاؤ اور بھو سا دیکھو لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا تے تھے۔”

12 اس لئے لوگ مصر بھر میں بھو سا کی کھوج میں گئے۔ 13 غلا موں کے آقا لوگوں پر زیادہ سخت کام کر نے کے لئے دباؤ ڈالتے رہے۔ وہ انہیں اتنی ہی اینٹیں بنانے کے لئے جتنی پہلے بنا یا کرتے تھے دباؤ ڈالتے تھے۔ 14 مصری غلاموں کے آقاؤں نے اسرائیلی لوگوں کے کا رندے چُن رکھے تھے۔ اور انہی لوگوں کو کام کا ذمّہ دار بنا رکھا تھا۔مصری غلام کے آقا ان کارندوں کو پیٹتے تھے اور ان سے کہتے تھے“ تم اتنی ہی اینٹیں کیوں نہیں بنا تے جتنی پہلے بنا رہے تھے۔ جب یہ کام تم پہلے کر سکتے تھے تو تم اسے اب بھی کر سکتے ہو۔”

15 تب اسرائیلی لوگوں کے کارندے فرعون کے پاس گئے انہوں نے شکا یت کی اور کہا، “آپ اپنے خادموں ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟” 16 آپ نے ہم لوگوں کو بھو سا نہیں دیا لیکن ہم لوگوں کو حکم دیا گیا کہ اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بنا تے تھے۔ اور اب ہم لوگوں کے آقا ہمیں پیٹتے ہیں۔ ایسا کر نے میں آپ کے لوگوں کی غلطی ہے۔”

17 فرعون نے جواب دیا، “تم لوگ کاہل ہو تم لوگ کام کرنا نہیں چاہتے۔ اس لئے تم لوگ یہ جگہ چھو ڑ نا چاہتے ہو۔ اور خدا وند کو قربانی پیش کر نا چاہتے ہو۔ 18 اب کام پر واپس جاؤ۔ ہم تم لوگوں کو کو ئی بھو سا نہیں دیں گے۔ لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا یا کر تے تھے۔”

19 اسرائیلی لوگوں کے کارندوں نے انکے بُرے ارادے کو سمجھ لیا جب انہوں نے کہا ، اپنے روزانہ کے مقرّرہ اینٹوں سے کم اینٹ مت بناؤ !

20 فرعون سے ملنے کے بعد جب وہ جا رہے تھے تو وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس سے نکلے موسیٰ اور ہارون ان کا انتظار کر رہے تھے۔ 21 اس لئے انہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، “تم لوگوں نے بُرا کیا تم نے فرعون سے ہم لوگوں کو جانے دینے کے لئے کہا خدا وند تم کو سزا دے کیوں کہ تم لوگوں نے فرعون اور اسکے حاکموں میں ہم لوگوں کی طرف سے نفرت پیدا کی۔ تم نے ہم لوگوں کو مار نے کا ایک بہانہ انہیں دیا ہے۔”

موسیٰ کا خدا سے شکا یت کر نا

22 تب موسیٰ خدا وند کے پاس واپس آیا اور کہا، “اے آقا تو نے اپنے لوگوں کے لئے ایسا بُرا کام کیوں کیا ہے ؟ تُو نے ہم کو یہاں کیوں بھیجا ہے ؟ 23 میں فرعون کے پاس گیا اور جو تُو نے کہنے کو کہا وہ میں نے اُس سے کہا لیکن اس وقت سے وہ لوگوں کے اور زیادہ خلاف ہو گیا اور تُو نے ان کی مدد کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔”

Bricks Without Straw

Afterward Moses and Aaron went to Pharaoh and said, “This is what the Lord, the God of Israel, says: ‘Let my people go,(A) so that they may hold a festival(B) to me in the wilderness.’”

Pharaoh said, “Who is the Lord,(C) that I should obey him and let Israel go? I do not know the Lord and I will not let Israel go.”(D)

Then they said, “The God of the Hebrews has met with us. Now let us take a three-day journey(E) into the wilderness to offer sacrifices to the Lord our God, or he may strike us with plagues(F) or with the sword.”

But the king of Egypt said, “Moses and Aaron, why are you taking the people away from their labor?(G) Get back to your work!” Then Pharaoh said, “Look, the people of the land are now numerous,(H) and you are stopping them from working.”

That same day Pharaoh gave this order to the slave drivers(I) and overseers in charge of the people: “You are no longer to supply the people with straw for making bricks;(J) let them go and gather their own straw. But require them to make the same number of bricks as before; don’t reduce the quota.(K) They are lazy;(L) that is why they are crying out, ‘Let us go and sacrifice to our God.’(M) Make the work harder for the people so that they keep working and pay no attention to lies.”

10 Then the slave drivers(N) and the overseers went out and said to the people, “This is what Pharaoh says: ‘I will not give you any more straw. 11 Go and get your own straw wherever you can find it, but your work will not be reduced(O) at all.’” 12 So the people scattered all over Egypt to gather stubble to use for straw. 13 The slave drivers kept pressing them, saying, “Complete the work required of you for each day, just as when you had straw.” 14 And Pharaoh’s slave drivers beat the Israelite overseers they had appointed,(P) demanding, “Why haven’t you met your quota of bricks yesterday or today, as before?”

15 Then the Israelite overseers went and appealed to Pharaoh: “Why have you treated your servants this way? 16 Your servants are given no straw, yet we are told, ‘Make bricks!’ Your servants are being beaten, but the fault is with your own people.”

17 Pharaoh said, “Lazy, that’s what you are—lazy!(Q) That is why you keep saying, ‘Let us go and sacrifice to the Lord.’ 18 Now get to work.(R) You will not be given any straw, yet you must produce your full quota of bricks.”

19 The Israelite overseers realized they were in trouble when they were told, “You are not to reduce the number of bricks required of you for each day.” 20 When they left Pharaoh, they found Moses and Aaron waiting to meet them, 21 and they said, “May the Lord look on you and judge(S) you! You have made us obnoxious(T) to Pharaoh and his officials and have put a sword(U) in their hand to kill us.”(V)

God Promises Deliverance

22 Moses returned to the Lord and said, “Why, Lord, why have you brought trouble on this people?(W) Is this why you sent me? 23 Ever since I went to Pharaoh to speak in your name, he has brought trouble on this people, and you have not rescued(X) your people at all.”