Add parallel Print Page Options

دیوار پر تحریر

بادشا ہ بیلشضر نے اپنے ایک ہزار عہدیدار کی ایک عظیم ضیافت کی۔بادشاہ انکے ساتھ مئے پی رہا تھا۔ بادشا ہ بیلشضر نے مئے پیتے ہو ئے اپنے خادمو ں کو سونے اور چاندی کے پیالے لانے کو کہا۔ یہ وہ پیالے تھے جنہیں ا سکے دادا [a] نبو کدنضر یروشلم کی ہیکل سے لیا تھا۔ بادشا ہ بیلشضر چاہتا تھا کہ وہ اپنے عہدیداروں، اپنی بیویوں اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پئے۔ مئے پیتے ہو ئے وہ اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کی حمد کر تے رہتے تھے۔ انہوں نے ان خدا ؤں کی ستائش کی جو سونے، چاندی، تانبے، لو ہے، لکڑی اور پتھر کے بنے تھے۔

اسی وقت اچانک کسی انسان کا ایک ہا تھ ظا ہر ہوا اور دیوار پر لکھنے لگا۔اس کی انگلیاں دیوار کے پلستر کو کریدتی ہو ئی الفاظ لکھنے لگی۔ بادشا ہ کے محل میں دیوار پر شمعدان کے نزدیک اس ہاتھ نے لکھا۔ ہا تھ جب لکھ رہا تھا تو بادشا ہ اسے دیکھ رہا تھا۔

بادشا ہ بیلشضر بہت خوفزدہ ہوا۔خوف سے ا سکا چہرہ زرد پڑ گیا اور اس کے گھٹنے اس طرح کانپنے لگے کہ وہ آپس میں ٹکرا رہے تھے۔اس کے پیر اتنے کمزور ہو گئے کہ وہ کھڑا بھی نہیں رہ پا رہا تھا۔ بادشا ہ نے چلا کر کہا کہ نجومیوں اور کسدیوں اور فالگیروں کو حاضر کریں۔ بادشا ہ نےبابل کے دانشمندوں کو بلا یا اور کہا، “اس تحریر کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھے بتا ئے اور جو ایسا کر تا ہے وہ ارغوانی خلعت پا ئے گا اور اس کی گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا اور وہ مملکت کا تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا۔”

اس طرح بادشا ہ کے سبھی دانشمند وہا ں آگئے لیکن وہ اس تحریر کو نہیں پڑ ھ سکے۔ وہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ بادشا ہ بیلشضر کے دانشمند چکّر میں پڑے ہو ئے تھے اور بادشاہ تو اور بھی زیادہ خوفزدہ اور پریشان تھا۔ اس کا چہرہ خوف سے زرد ہو گیا تھا۔

10 تب جہاں وہ ضیافت چل رہی تھی وہاں بادشا ہ کی والدہ آئی۔اس نے بادشا ہ اور اس کے عہدیداروں کی آواز سن لی تھی۔ اس نے کہا، “اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ڈرمت تو اپنے چہرے کو خوف سے اتنا زرد نہ پڑنے دے۔ 11 تیری مملکت میں ایک ایسا شخص ہے جس میں مقدس دیوتاؤں کی روح بسیرا کر تی ہے۔ تیرے باپ کے دنو ں میں اس شخص نے دکھا یا تھا کہ وہ رازوں کو سمجھ سکتا ہے۔ اسکی دانشمندی خدا کی مانند ہے۔تیرے دادا بادشا ہ نبو کد نضر نے اس شخص کو سبھی دانشمندوں پر سردار مقرر کیا تھا۔ وہ سبھی جادوگروں اور کسدیو ں پر حکومت کر تا تھا۔ 12 میں جس شخص کے بارے میں باتیں کر رہی ہوں اس کانام دانیال ہے۔ لیکن بادشا ہ نے اسے بیلطشضر کانام دے دیا تھا بیلطشضر (دانیال ) بہت با وقار ہے اور وہ بہت سی باتیں جانتا ہے۔ وہ خوابوں کی تعبیر وتشریح کر سکتا ہے۔ پہیلیوں کو سمجھ سکتا ہے۔ تو دانیال کو بلا۔ دیوار پر جو لکھا ہے اس کا مطلب تجھے وہ بتا ئے گا۔”

13 اس طرح وہ دانیال کو بادشا ہ کے پاس لے آئے۔بادشا ہ نے دانیال سے کہا، “کیا تمہا رانام دانیال ہے؟ میرے والد بادشا ہ یہودا ہ سے جن لوگوں کو اسیر کر کے لا ئے تھے۔ کیا تو ان میں سے ایک ہے؟ 14 میں نے سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح کا تجھ میں بسیرا ہے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ تو رازو ں کو سمجھتا ہے تو بہت با وقار اور دانشمند ہے۔ 15 دانشمندوں اور نجومیوں کو اس دیوار کی تحریر کو سمجھنے کیلئے میرے پاس لا یا گیا۔ میں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اس تحریر کا مطلب بتا ئیں۔لیکن دیوار پر لکھی اس تحریر کی تشریح وہ مجھے نہیں دے پا ئے۔ 16 میں نے تیرے بارے میں سنا ہے کہ تو باتوں کے مطلب کی تشریح کر تا ہے اور بہت ہی مشکل مسئلوں کا جواب بھی ڈھو نڈ سکتا ہے۔ اگر تو دیوار کی اس تحریر کو پڑھ دے اور اس کا مطلب مجھے سمجھا دے تو میں تجھے یہ چیز دونگا۔تجھے ارغوانی پوشاک پہنا یا جا ئے گا، تیری گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا۔اس کے علاوہ تو اس مملکت کا تیسرا سب سے بڑا حاکم بن جا ئے گا۔”

17 تب دانیال نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا، “اے بادشا ہ بیلشضر! آپ اپنا تحفہ اپنے پاس رکھیں یا چا ہیں تو انہیں کسی اور کو دے دیں۔ میں آپ کیلئے دیوار کی تحریر پڑھ دونگا اور اس کا مطلب کیا ہے، یہ آپ کو سمجھا دونگا۔

18 “اے بادشا ہ! خدا ئے تعالیٰ نے آ پ کے دادا نبو کدنضر کو ایک عظیم طاقتور بادشا ہ بنایا تھا۔ خدا نے انہيں بہت زیادہ اہم بنایا تھا۔ 19 سارے لوگ، سارے ملک اور ہر زبان کے گروہ نبو کدنضر سے ڈرا کر تے تھے کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ایک بہت بڑا بادشا ہ بنایا تھا۔ اگر نبو کد نضر کسی کو مارنا چا ہتا تو اسے مار دیا جا تا تھا اور اگر وہ چاہتا کہ کو ئی شخص زندہ رہے تو اسے زندہ رہنے دیا جا تا تھا۔ اگر وہ کچھ لوگو ں کو عظیم بنا نا چا ہتا تو وہ انہیں عظیم بنا دیتا تھا اور اگر وہ کسی کو ذلیل کرنا چا ہتا تو وہ ایسا ہی کر تا تھا۔

20 لیکن نبو کد نضر مغرور ہو گیا اور ضدی بن گیا۔اس لئے خدا نے اس سے اس کی قوت چھین لی۔ اسے اس کی سلطنت کے تخت سے اُتار پھینکا اور اس کی جلال جا تی رہی۔ 21 اس کے بعد لوگوں سے دُور بھاگ جانے کیلئے نبو کدنضر کومجبور کیا گیا۔اس کی عقل کسی حیوان کی عقل جیسی ہو گئی۔ وہ جنگلی گدھو ں کے بیچ میں رہنے لگا اور بیلو ں کی طرح گھاس کھا تا رہا۔ وہ شبنم میں بھیگا۔ جب تک اسے سبق نہیں مل گیا اسکے ساتھ ایسا ہی ہو تا رہا۔ پھر اسے یہ علم ہو گیا کہ انسان کی مملکت پر خدا تعالیٰ کی حکمرانی ہے اور مملکتوں کو اوپر حکومت کرنے کے لئے وہ جس کو چا ہتا ہے بھیج دیتا ہے۔

22 “لیکن اے بیلشضر! آپ نبوکد نضر کا پو تا ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے با خبر ہی تھے۔لیکن آپنے اپنے 6آپکو خاکسار نہیں بنایا۔ 23 نہیں! آپ نے اپنے آپکو آسمان کے خداوند کے خلاف سرفراز کیا۔ آپ نے خداوند کی ہیکل کے پیالوں کو اپنے پاس یہاں لانے کا حکم دیا اپنے آپکے عہدیدار اپنی بیویوں اور اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پی اور آپ چاندی،سونے، تانبا، لو ہے، لکڑی اور پتھر کے بتوں کی حمد کی جو نہ تو کچھ سنتے اور نہ بولتے ہیں تم نے خدا کی ستائش نہ کی جو کہ اپنے ہا تھو میں تمہا ری زندگی رکھتا ہے اور جو ہر چیز کو تمہا رے ساتھ ہو تا ہے اس کو قابو کر تا ہے۔ 24 اس لئے خدا نے تحریر لکھنے کے لئے ہا تھ کو بھیجا تھا۔ 25 دیوار پر جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ یہ ہیں:

“مِنے، مِنے، تقیل اور فرسین۔

26 “ان الفاظ کا مطلب یہ ہے:

مِنے:
    یعنی خدانے تیری مملکت کا حساب کیا
    اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
27 تقیل:
    یعنی تو ترازو میں تو لا گیا اور کم ثا بت ہوا۔
28 فرسین:
    یعنی تیری مملکت دو حصہ میں بٹے گی
    اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دیدی جا ئے گی۔”

29 پھر اس کے بعد بیلشضر نے حکم دیا کہ دانیال کو ارغوانی خلعت سے سجایا جا ئے اور زریں طوق اسکے گلے میں ڈا لا جا ئے۔ اور منادی کر دی گئی کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کا حاکم ہوا۔ 30 اسی رات بابل کے بادشا ہ بیلشضر کا قتل کر دیا گیا۔ 31 ایک شخص جس کا نام دارا تھا جو مادی سے تھا اور جس کی عمر تقریباً باسٹھ برس کی تھی مملکت پر قابض ہوا۔ [b]

Footnotes

  1. دانیال 5:2 دادایا “باپ ” یہاں پر ہم لوگ یقینی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ بیلشفر نبو کد نضر کا پوتا تھا یا پھر نہیں – یہاں پر یہ لفظ “باپ ” کا مطلب“ پہلے کا بادشاہ ” بھی ہو سکتا ہے -
  2. دانیال 5:31 آیت ۳۱ یہ آیت ارامی میں ۶:۱ میں ہے -

The Writing on the Wall

King Belshazzar(A) gave a great banquet(B) for a thousand of his nobles(C) and drank wine with them. While Belshazzar was drinking(D) his wine, he gave orders to bring in the gold and silver goblets(E) that Nebuchadnezzar his father[a] had taken from the temple in Jerusalem, so that the king and his nobles, his wives and his concubines(F) might drink from them.(G) So they brought in the gold goblets that had been taken from the temple of God in Jerusalem, and the king and his nobles, his wives and his concubines drank from them. As they drank the wine, they praised the gods(H) of gold and silver, of bronze, iron, wood and stone.(I)

Suddenly the fingers of a human hand appeared and wrote on the plaster of the wall, near the lampstand in the royal palace. The king watched the hand as it wrote. His face turned pale(J) and he was so frightened(K) that his legs became weak(L) and his knees were knocking.(M)

The king summoned the enchanters,(N) astrologers[b](O) and diviners.(P) Then he said to these wise(Q) men of Babylon, “Whoever reads this writing and tells me what it means will be clothed in purple and have a gold chain placed around his neck,(R) and he will be made the third(S) highest ruler in the kingdom.”(T)

Then all the king’s wise men(U) came in, but they could not read the writing or tell the king what it meant.(V) So King Belshazzar became even more terrified(W) and his face grew more pale. His nobles were baffled.

10 The queen,[c] hearing the voices of the king and his nobles, came into the banquet hall. “May the king live forever!”(X) she said. “Don’t be alarmed! Don’t look so pale! 11 There is a man in your kingdom who has the spirit of the holy gods(Y) in him. In the time of your father he was found to have insight and intelligence and wisdom(Z) like that of the gods.(AA) Your father, King Nebuchadnezzar, appointed him chief of the magicians, enchanters, astrologers and diviners.(AB) 12 He did this because Daniel, whom the king called Belteshazzar,(AC) was found to have a keen mind and knowledge and understanding, and also the ability to interpret dreams, explain riddles(AD) and solve difficult problems.(AE) Call for Daniel, and he will tell you what the writing means.(AF)

13 So Daniel was brought before the king, and the king said to him, “Are you Daniel, one of the exiles my father the king brought from Judah?(AG) 14 I have heard that the spirit of the gods(AH) is in you and that you have insight, intelligence and outstanding wisdom.(AI) 15 The wise men and enchanters were brought before me to read this writing and tell me what it means, but they could not explain it.(AJ) 16 Now I have heard that you are able to give interpretations and to solve difficult problems.(AK) If you can read this writing and tell me what it means, you will be clothed in purple and have a gold chain placed around your neck,(AL) and you will be made the third highest ruler in the kingdom.”(AM)

17 Then Daniel answered the king, “You may keep your gifts for yourself and give your rewards to someone else.(AN) Nevertheless, I will read the writing for the king and tell him what it means.

18 “Your Majesty, the Most High God gave your father Nebuchadnezzar(AO) sovereignty and greatness and glory and splendor.(AP) 19 Because of the high position he gave him, all the nations and peoples of every language dreaded and feared him. Those the king wanted to put to death, he put to death;(AQ) those he wanted to spare, he spared; those he wanted to promote, he promoted; and those he wanted to humble, he humbled.(AR) 20 But when his heart became arrogant and hardened with pride,(AS) he was deposed from his royal throne(AT) and stripped(AU) of his glory.(AV) 21 He was driven away from people and given the mind of an animal; he lived with the wild donkeys and ate grass like the ox; and his body was drenched with the dew of heaven, until he acknowledged that the Most High God is sovereign(AW) over all kingdoms on earth and sets over them anyone he wishes.(AX)

22 “But you, Belshazzar, his son,[d] have not humbled(AY) yourself, though you knew all this. 23 Instead, you have set yourself up against(AZ) the Lord of heaven. You had the goblets from his temple brought to you, and you and your nobles, your wives(BA) and your concubines drank wine from them. You praised the gods of silver and gold, of bronze, iron, wood and stone, which cannot see or hear or understand.(BB) But you did not honor the God who holds in his hand your life(BC) and all your ways.(BD) 24 Therefore he sent the hand that wrote the inscription.

25 “This is the inscription that was written:

mene, mene, tekel, parsin

26 “Here is what these words mean:

Mene[e]: God has numbered the days(BE) of your reign and brought it to an end.(BF)

27 Tekel[f]: You have been weighed on the scales(BG) and found wanting.(BH)

28 Peres[g]: Your kingdom is divided and given to the Medes(BI) and Persians.”(BJ)

29 Then at Belshazzar’s command, Daniel was clothed in purple, a gold chain was placed around his neck,(BK) and he was proclaimed the third highest ruler in the kingdom.(BL)

30 That very night Belshazzar,(BM) king(BN) of the Babylonians,[h] was slain,(BO) 31 and Darius(BP) the Mede(BQ) took over the kingdom, at the age of sixty-two.[i]

Footnotes

  1. Daniel 5:2 Or ancestor; or predecessor; also in verses 11, 13 and 18
  2. Daniel 5:7 Or Chaldeans; also in verse 11
  3. Daniel 5:10 Or queen mother
  4. Daniel 5:22 Or descendant; or successor
  5. Daniel 5:26 Mene can mean numbered or mina (a unit of money).
  6. Daniel 5:27 Tekel can mean weighed or shekel.
  7. Daniel 5:28 Peres (the singular of Parsin) can mean divided or Persia or a half mina or a half shekel.
  8. Daniel 5:30 Or Chaldeans
  9. Daniel 5:31 In Aramaic texts this verse (5:31) is numbered 6:1.