Add parallel Print Page Options

مصر کے بادشاہ سیسق کا یروشلم پر حملہ کر نا

12 رحبعام ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا۔اس نے اپنی حکومت کو بھی طاقتور بنایا۔تب رحبعام اور سبھی بنی اسرائیلی خداوند کی شریعت کی تعمیل کرنے سے رُک گئے۔ رحبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ یہ اس لئے ہو ا کہ رحبعام اور یہوداہ کے لوگ خداوند کے وفادار نہیں تھے۔ سیسق کے پاس ۱۲۰۰ رتھ اور ۶۰۰۰۰ گھوڑ سوار اور بے شمار فوج تھی۔سیسق کی بڑی فوج لیبیا کے سپا ہی ،سکیتی سپاہی اور اتھوپیائی سپا ہی تھے۔ سیسق نے یہوداہ کے طاقتور شہروں کو شکست دی تب سیسق نے اس کی فوج کو یروشلم لا یا۔ تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے قائدین کے پاس آیا۔یہوداہ کے قائدین ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہو ئے۔ کیوں کہ وہ سب سیسق سے ڈرے ہو ئے تھے۔سمعیاہ نے رحبعام اور یہوداہ کے قائدین سے کہا، “خداوند یہ کہتا ہے : ’ رحبعام ! تم نے اور یہوداہ کے لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور میرے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا اس لئے میں اب تمہیں سیسق کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑتا ہوں۔”‘ تب یہوداہ کے قائدین اور بادشا ہ رحبعام نے اپنی غلطیوں کو محسوس کیا اور اپنے آپ کو خاکسار بنایا۔انہوں نے کہا، “خداوندصحیح ہے۔” جب خداوند نے بادشا ہ یہوداہ کے قائدین کی فرمانبرداری کو دیکھا تو وہ سمعیاہ کے پاس پیغام بھیجا۔خداوند نے سمعیاہ سے کہا، “بادشاہ اور قائدین نے اپنے آپ کو فرمانبردار بنایا ہے۔ اس لئے میں انہیں تباہ نہیں کروں گا لیکن میں انہیں جلد ہی بچا ؤں گا۔میں یروشلم پر اپنا غصّہ اتار نے کے لئے سیسق کو استعمال نہیں کروں گا۔ لیکن یروشلم کے لوگ سیسق کے خادم ہوں گے ایسا ہو گا تاکہ وہ جان جا ئیں کہ میری خدمت کرنا دوسری قوموں کے بادشا ہ کی خدمت سے الگ ہے۔” سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا اور خداوند کی ہیکل میں جو خزانہ تھا لے لیا۔ سیسق مصر کا بادشا ہ تھا۔ اور اس نے وہ خزانوں کو بھی لیا جو بادشا ہ کے محل میں تھا سیسق نے ہر چیز اور خزانہ لےلیا۔ اس نے سونے کی ڈھالوں کو بھی لے لیا جو سلیمان نے بنوا ئی تھیں۔ 10 بادشا ہ رحبعام نے سونے کی ڈھالوں کی جگہ کانسے کی ڈھالیں بنوا ئیں رحبعام نے کانسے کی ڈھالوں کو سپہ سالاروں کو دیا جو بادشا ہ کے محل کے داخلے کی حفاظت کے ذمّہ دار تھے۔ 11 جب بادشا ہ خداوند کی ہیکل میں داخل ہوا تو محافظ کانسے کی ڈھالوں کو لایا اور پھر اسے محافظ خانہ میں رکھ دیا۔ 12 جب رحبعام اپنی فرمانبرداری کو ظاہر کیا تو خداوند نے رحبعام سے اپنا غصّہ دور کردیا اس لئے خداوند نے پورے طور پر رحبعام کو تباہ نہیں کیا۔یہوداہ میں بھی کچھ اچھا ئیا ں [a]تھیں۔ 13 بادشاہ رحبعام نے یروشلم میں خود کو طاقتور بادشا ہ بنالیا۔ وہ اس وقت اکتا لیس سال کا تھا جب وہ بادشا ہ ہوا تھا۔رحبعام یروشلم میں سترہ سال کے لئے بادشا ہ رہا۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے خداوند نے اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا۔ خداوند نے اپنا نام یروشلم میں رکھنے کے لئے چُنا۔ رحبعام کی ماں نعمہ تھی۔ نعمہ ملک عمون کی تھی۔ 14 رحبعام نے اس لئے بُرے کام کئے کیوں کہ وہ اپنے دِل سے خداوند کی خواہشات کو تلاش کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ 15 جب رحبعام بادشا ہ ہوا تو اپنی بادشا ہت کے شروع سے آخر تک جو کچھ کیا اسے سمعیاہ نبی اور تقریبو نبی نے اپنی تحریروں میں لکھا۔ان آدمیوں نے خاندانی تاریخ لکھی اور انہوں نے رحبعام اور یُربعام کے بیچ مسلسل ہو نے وا لی جنگوں کو لکھا جو کہ اس وقت تک چلی جب تک کہ وہ حکومت کئے۔ 16 رحبعام اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ جا ملے۔رحبعام کو داؤد کے شہر میں دفنایا گیا۔رحبعام کا بیٹا ابیاہ نیا بادشا ہ ہوا۔

Footnotes

  1. دوم تو اریخ 12:12 کچھ اچھائیاں شاید کہ “ کچھ اچھائیاں ” ان کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو یہوداہ میں رحبعام کی طرح پچھتائے اور خدا نے اس لئے انہیں الگ کردیا۔

12 And it came to pass, when Rehoboam had established the kingdom, and had strengthened himself, he forsook the law of the Lord, and all Israel with him.

And it came to pass, that in the fifth year of king Rehoboam Shishak king of Egypt came up against Jerusalem, because they had transgressed against the Lord,

With twelve hundred chariots, and threescore thousand horsemen: and the people were without number that came with him out of Egypt; the Lubims, the Sukkiims, and the Ethiopians.

And he took the fenced cities which pertained to Judah, and came to Jerusalem.

Then came Shemaiah the prophet to Rehoboam, and to the princes of Judah, that were gathered together to Jerusalem because of Shishak, and said unto them, Thus saith the Lord, Ye have forsaken me, and therefore have I also left you in the hand of Shishak.

Whereupon the princes of Israel and the king humbled themselves; and they said, The Lord is righteous.

And when the Lord saw that they humbled themselves, the word of the Lord came to Shemaiah, saying, They have humbled themselves; therefore I will not destroy them, but I will grant them some deliverance; and my wrath shall not be poured out upon Jerusalem by the hand of Shishak.

Nevertheless they shall be his servants; that they may know my service, and the service of the kingdoms of the countries.

So Shishak king of Egypt came up against Jerusalem, and took away the treasures of the house of the Lord, and the treasures of the king's house; he took all: he carried away also the shields of gold which Solomon had made.

10 Instead of which king Rehoboam made shields of brass, and committed them to the hands of the chief of the guard, that kept the entrance of the king's house.

11 And when the king entered into the house of the Lord, the guard came and fetched them, and brought them again into the guard chamber.

12 And when he humbled himself, the wrath of the Lord turned from him, that he would not destroy him altogether: and also in Judah things went well.

13 So king Rehoboam strengthened himself in Jerusalem, and reigned: for Rehoboam was one and forty years old when he began to reign, and he reigned seventeen years in Jerusalem, the city which the Lord had chosen out of all the tribes of Israel, to put his name there. And his mother's name was Naamah an Ammonitess.

14 And he did evil, because he prepared not his heart to seek the Lord.

15 Now the acts of Rehoboam, first and last, are they not written in the book of Shemaiah the prophet, and of Iddo the seer concerning genealogies? And there were wars between Rehoboam and Jeroboam continually.

16 And Rehoboam slept with his fathers, and was buried in the city of David: and Abijah his son reigned in his stead.