Add parallel Print Page Options

یہوداہ کا بادشاہ آخز

28 جب آخز بادشاہوا تو وہ ۲۰ سال کا تھا۔ اس نے یروشلم میں۱۶ سال حکومت کی۔آخز اپنے آبا ؤ اجداد کی طرح سچا ئی سے نہیں رہا جیسا کہ خداوند نے چا ہا تھا۔ آخز اسرائیلی بادشا ہو ں کے برے راستوں پر چلا۔ اس نے بعل دیوتا کی عبادت کے لئے مورتیاں بنانے کے لئے سانچے کا استعمال کیا۔ آخز نےبن ہنوم کی وادی میں بخور جلائے۔اس نے اپنے بیٹوں کو آ گ میں جلا کر قربانی پیش کی۔اس نے وہ تمام خوفناک گناہ کئے جسے اس ملک میں رہنے وا لے آدمیوں نے کیا تھا۔خداوند نے ان آدمیو ں کو باہرجانے کے لئے مجبور کیا تھا جب اسرائیل کے لوگ اس سر زمین پر آئے تھے۔ آخز نے پہاڑی پر اعلیٰ جگہو ں پر اور ہر درخت کے نیچے قربانی پیش کی اور بخور جلا ئے۔ 5-6 آخز نے گناہ کئے اس لئے خداوند اس کے خدا نے ارام کے بادشا ہ کو اسے شکست دینے دیا۔ارام کے بادشا ہ اوراس کی فوج نے آخزکو شکست دی اور یہودا ہ کے کئی لوگوں کو قیدی بنایا۔ارام کے بادشا ہ نے ان قیدیوں کو شہر دمشق لے گیا۔خداوند نے اسرائیل کے بادشا ہ فقح کو بھی آخز کو شکست دینے دیا۔فقح کے باپ کا نام رملیاہ تھا۔ فقح اور اس کی فوج نے ایک دن میں یہودا ہ کے ۱۲۰۰۰۰ بہادر سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔کیو ں کہ اس نے خداوند خدا کے احکام کو نہیں مانا جسکی احکام کی تعمیل انکے آبا ء واجداد کرتے تھے۔ زکری افرائیم کا ایک بہادر فوجی تھا۔زکری نے بادشا ہ آخز کے بیٹے معسیاہ کو ، بادشا ہ کے محل کے نگراں کار عہدے دار عزر یقام کو اور بادشا ہ کے دوسرے درجے کے سپہ سالار القانہ کو مار ڈا لا۔ اسرائیلی فوج نے یہودا ہ میں رہنے وا لے انکے ۰۰۰,۲۰۰ رشتے داروں کو پکڑا۔ انہوں نے عورتیں ، بچے اور یہودا ہ سے بہت قیمتی چیزیں لیں۔ بنی اسرائیلی ان قیدیوں اور ان چیزوں کو سامریہ شہر کو لے گئے۔ لیکن وہاں خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی وہاں تھا۔اس نبی کانام عودید تھا۔عودید اسرائیلی فوج سے ملا جو کہ سامریہ واپس آئی تھیں۔عودید نے اسرائیل کی فوج سے کہا، “خداوند خدا جسکی تمہا رے آبا ء واجداد نے اطاعت کی اس نے تم کو یہودا ہ کے لوگوں کو شکست دینے دی کیو ں کہ وہ ان پر غصہ میں تھا۔تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو بہت کمینگی سے سزادی اور مار ڈا لا اب خدا تم پر غصہ میں ہے۔ 10 تم یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کو غلاموں کی طرح رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہو تم لوگو ں نے بھی خداونداپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ 11 اب میری بات سُنو، “اپنے جن بھا ئی بہنو ں کو تم لوگو ں نے قیدی بنایا ہے انہیں واپس کردو۔ اسے کرو کیونکہ خداوند کا بھیانک غصّہ تمہا رے خلاف ہے۔ 12 تب افرائیم کے چند قائدین نے اسرائیل کی فوجوں کو جنگ سے گھر واپس ہو تے دیکھا۔ وہ قائدین اسرائیل کی فوجوں سے ملے اور انہیں انتباہ دیا۔وہ قائدین یہوحنان کا بیٹا عزریاہ، سلیموت کا بیٹا برکیاہ ، سلوم کا بیٹا یحزقیاہ اور خدلی کا بیٹا عماسا تھے۔ 13 ان قائدین نے اسرائیلی سپا ہیوں سے کہا ، “یہوداہ سے قیدیوں کو یہاں مت لا ؤ۔اگر تم ایسا کرو گے تو یہ ہم لوگوں کے لئے یہ خداوند کے خلاف بُرا گناہ کرنے کے برابر ہو گا۔ اور وہ ہمارے گناہ اور قصور کے خلاف بُرا کرے گا۔ اور خداوند ہم لوگو ں کے خلاف بہت غصّے میں آجا ئے گا !” 14 اس لئے فوجوں نے قیدیوں اور قیمتی چیزوں کو ان قائدین اور بنی اسرائیلیوں کو دے دیا۔ 15 قائدین ( یحزقیاہ برکیاہ ،اور عماسا ) کھڑے ہو ئے اور انہوں نے قیدیوں کی مدد کی۔ان چاروں آدمیوں نے کپڑو ں کو لیا جو اسرائیلی فوج نے لئے تھے اور اسے ان لوگوں کو دیا جو ننگے تھے۔ان قائدین نے ان لوگوں کو جو تے بھی دیئے۔انہوں نے یہوداہ کے قیدیوں کو کچھ کھانے پینے کو دیا۔ انہوں نے ان لوگوں کی تیل کی مالش کی۔ تب افرائیم کے قائدین نے کمزور قیدیوں کو گدھے پر چڑھا یا اور ان کو انکے گھر یریحو ، تار کے درخت کا شہر ان کے خاندان کے پاس بھیجا۔ تب وہ چاروں قائدین اپنے گھر سامر یہ کو واپس ہوئے۔ 16-17 اُسی وقت ادوم کے لوگ پھر آئے انہوں نے یہوداہ کے لوگوں کو شکست دی ادومیوں نے لوگوں کو قیدی بنا یا اور قیدیوں کی طرح مانگنے گئے۔ اس لئے بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہ سے مدد مانگی۔ 18 فلسطینی لوگوں نے بھی جنوبی یہودا ہ اور پہا ڑی شہروں پر حملہ کیا۔ فلسطینیوں نے بیت شمس ایا لون ، جدیروت ، سو کو ، تمنہ اور جمضو کے شہروں پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے ان شہروں کے نزدیک کے گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا۔ پھر ان شہروں میں فلسطینی رہنے لگے۔ 19 خدا وند نے یہوداہ کو مصیبت دی۔ کیوں کہ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوداہ کے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا۔ وہ خدا وند کا بہت نا فرمان تھا۔ 20 اسور کا بادشاہ تگلت پلنا صر آیا اور آخز کو مدد دینے کے بجائے تکلیف دی۔ 21 آخز نے کچھ قیمتی چیزیں خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل اور شہزادوں کے محل سے لیا۔ آخز نے ان چیزوں کو اسور کے بادشاہ کو دیں لیکن اس نے آخز کی مدد نہیں کی۔ 22 آخز کی پریشانیوں کے وقت اس نے اور زیادہ برے گناہ کئے اور خدا وند کا اور زیادہ نا فرمان ہو گیا۔ 23 اس نے دمشق کے لوگوں کی پرستش والے خدا ؤں کو قربانی پیش کی۔ دمشق کے لوگوں نے آخز کو شکست دی۔ اس لئے اس نے دل میں سو چا ، “ارام کے لوگوں کے خدا ؤ ں کی پر ستش نے انہیں مدد دی اگر میں ان خدا ؤ ں کو قربانی پیش کروں تو ممکن ہے وہ بھی میری مدد کریں۔” آخز نے ان خدا ؤں کی پرستش کی۔ لیکن یہ سب بت اس کو اور سارے اسرائیلیوں کو گناہ کرانے کا سبب بنے۔ 24 آخز نے ہیکل سے چیزوں کو جمع کیا اور انہیں توڑ کر ٹکڑے کر دیا۔ تب اس نے خدا وند کے گھر کے دروازوں کو بند کر دیا۔ اس نے قربان گاہیں بنائیں۔ اور انہیں یروشلم کی ہر گلی کے کونے پر رکھی۔ 25 آخز نے یہوداہ کے ہر شہر میں بخور جلانے اور دوسرے خدا ؤں کی پرستش کر نے کے لئے اعلیٰ جگہ بنائی۔ آخز نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو ناراض کیا۔ 26 دوسری چیزیں جو آخز نے شروع سے آخر تک کیں وہ “تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل ” نا می کتاب میں لکھا ہے۔ 27 آخز مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا۔ لوگوں نے آخز کو شہر یروشلم میں دفن کیا لیکن انہوں نے آخز کو اس قبرستان میں نہیں دفن کیا جہاں اسرائیل کے بادشاہ دفن کئے گئے تھے۔ حزقیاہ آخز کی جگہ نیا بادشاہ ہوا۔ حزقیاہ آخز کا بیٹا تھا۔

Ahaz King of Judah(A)

28 Ahaz(B) was twenty years old when he became king, and he reigned in Jerusalem sixteen years. Unlike David his father, he did not do what was right in the eyes of the Lord. He followed the ways of the kings of Israel and also made idols(C) for worshiping the Baals. He burned sacrifices in the Valley of Ben Hinnom(D) and sacrificed his children(E) in the fire, engaging in the detestable(F) practices of the nations the Lord had driven out before the Israelites. He offered sacrifices and burned incense at the high places, on the hilltops and under every spreading tree.

Therefore the Lord his God delivered him into the hands of the king of Aram.(G) The Arameans defeated him and took many of his people as prisoners and brought them to Damascus.

He was also given into the hands of the king of Israel, who inflicted heavy casualties on him. In one day Pekah(H) son of Remaliah killed a hundred and twenty thousand soldiers in Judah(I)—because Judah had forsaken the Lord, the God of their ancestors. Zikri, an Ephraimite warrior, killed Maaseiah the king’s son, Azrikam the officer in charge of the palace, and Elkanah, second to the king. The men of Israel took captive from their fellow Israelites who were from Judah(J) two hundred thousand wives, sons and daughters. They also took a great deal of plunder, which they carried back to Samaria.(K)

But a prophet of the Lord named Oded was there, and he went out to meet the army when it returned to Samaria. He said to them, “Because the Lord, the God of your ancestors, was angry(L) with Judah, he gave them into your hand. But you have slaughtered them in a rage that reaches to heaven.(M) 10 And now you intend to make the men and women of Judah and Jerusalem your slaves.(N) But aren’t you also guilty of sins against the Lord your God? 11 Now listen to me! Send back your fellow Israelites you have taken as prisoners, for the Lord’s fierce anger rests on you.(O)

12 Then some of the leaders in Ephraim—Azariah son of Jehohanan, Berekiah son of Meshillemoth, Jehizkiah son of Shallum, and Amasa son of Hadlai—confronted those who were arriving from the war. 13 “You must not bring those prisoners here,” they said, “or we will be guilty before the Lord. Do you intend to add to our sin and guilt? For our guilt is already great, and his fierce anger rests on Israel.”

14 So the soldiers gave up the prisoners and plunder in the presence of the officials and all the assembly. 15 The men designated by name took the prisoners, and from the plunder they clothed all who were naked. They provided them with clothes and sandals, food and drink,(P) and healing balm. All those who were weak they put on donkeys. So they took them back to their fellow Israelites at Jericho, the City of Palms,(Q) and returned to Samaria.(R)

16 At that time King Ahaz sent to the kings[a] of Assyria(S) for help. 17 The Edomites(T) had again come and attacked Judah and carried away prisoners,(U) 18 while the Philistines(V) had raided towns in the foothills and in the Negev of Judah. They captured and occupied Beth Shemesh, Aijalon(W) and Gederoth,(X) as well as Soko,(Y) Timnah(Z) and Gimzo, with their surrounding villages. 19 The Lord had humbled Judah because of Ahaz king of Israel,[b] for he had promoted wickedness in Judah and had been most unfaithful(AA) to the Lord. 20 Tiglath-Pileser[c](AB) king of Assyria(AC) came to him, but he gave him trouble(AD) instead of help.(AE) 21 Ahaz(AF) took some of the things from the temple of the Lord and from the royal palace and from the officials and presented them to the king of Assyria, but that did not help him.(AG)

22 In his time of trouble King Ahaz became even more unfaithful(AH) to the Lord. 23 He offered sacrifices to the gods(AI) of Damascus, who had defeated him; for he thought, “Since the gods of the kings of Aram have helped them, I will sacrifice to them so they will help me.”(AJ) But they were his downfall and the downfall of all Israel.(AK)

24 Ahaz gathered together the furnishings(AL) from the temple of God(AM) and cut them in pieces. He shut the doors(AN) of the Lord’s temple and set up altars(AO) at every street corner in Jerusalem. 25 In every town in Judah he built high places to burn sacrifices to other gods and aroused the anger of the Lord, the God of his ancestors.

26 The other events of his reign and all his ways, from beginning to end, are written in the book of the kings of Judah and Israel. 27 Ahaz rested(AP) with his ancestors and was buried(AQ) in the city of Jerusalem, but he was not placed in the tombs of the kings of Israel. And Hezekiah his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 2 Chronicles 28:16 Most Hebrew manuscripts; one Hebrew manuscript, Septuagint and Vulgate (see also 2 Kings 16:7) king
  2. 2 Chronicles 28:19 That is, Judah, as frequently in 2 Chronicles
  3. 2 Chronicles 28:20 Hebrew Tilgath-Pilneser, a variant of Tiglath-Pileser