Add parallel Print Page Options

اسور کا بادشاہ حزقیاہ کو پریشان کرتا ہے

32 ان تمام چیزوں کے بعد حزقیاہ نے وہ تمام کام بھی وفاداری سے پو رےکئے۔ اسور کابادشا ہ سخیریب ملک یہوداہ پر حملہ کرنے آیا۔ سخیریب اور اس کی فوج نے قلعہ کے باہر خیمے ڈا لے اس نے اس لئے ایسا کیا تاکہ وہ شہروں کو فتح کرنے کے منصوبے بنا سکے۔سخیریب ان شہروں کو اپنے لئے فتح کرنا چا ہتا تھا۔ حزقیاہ جانتا تھا کہ وہ یروشلم اور اس پر حملہ کرنے آیا ہے۔ تب حزقیاہ نے اپنے عہدیداروں اور فوج کے عہدیداروں سے مشورہ کیا۔ وہ اس بات کے ہم خیال ہوئے کہ شہر کے باہر چشموں کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا جائے ان عہدیداروں اور فوجی عہدیداروں نے حزقیاہ کی مدد کی۔ بہت سے لوگ ایک ساتھ آئے اور انہوں نے چشموں اور نالوں کے پا نی کے بہاؤ کو جو ملک کے درمیان میں بہتے تھے روک دیا۔ انہوں نے کہا ، “جب اسور کا بادشاہ یہاں آتا ہے تو اسے زیادہ پانی کیوں ملنا چاہئے۔” حزقیاہ نے یروشلم کو پہلے سے مضبوط بنا یا۔ ایسا اس نے اس طریقے سے کیا : اس نے دیوار کے ٹو ٹے حصّوں کو پھر سے بنا یا۔ اس نے دیواروں پر مینار بنا ئے۔ اس نے پہلی دیوار کے باہر دوسری دیوار بنا ئی۔ اس نے پھر پرا نے یروشلم کے مشرقی جانب مضبوط جگہیں بنا ئیں۔ اس نے کئی ہتھیار اور ڈھا لیں بنا ئیں۔ 6-7 حزقیاہ نے فو جی افسروں کو لوگوں کا نگراں کار چُنا۔ وہ ان افسروں سے شہر کے پھا ٹک کے قریب کھلی جگہ پر ملا۔ حزقیاہ نے ان افسروں سے بات کی اور ان کی ہمت بڑھا ئی۔ اس نے کہا ، “ بہادر بن کر مضبوطی سے جمے رہو۔ اسور کے بادشاہ سے یا اس کے ساتھ کی بڑی فوج سے نہ ڈرو اور نہ ہی پریشان ہو ، ہمارے پاس اسور کے بادشاہ سے زیادہ عظیم طاقت ہے۔ اسور کے بادشاہ کے پاس صرف آدمی ہیں لیکن ہمارے ساتھ خدا وند ہمارا خدا ہے۔ ہمارا خدا ہماری مدد کریگا۔ وہ ضرور ہماری جنگ لڑے گا۔” اس لئے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ نے لوگوں کی ہمّت بڑھا ئی اور انہیں مضبوط بنا یا۔

جب سخیریب اسور کا بادشاہ اور اس کے تمام فو جی لکیس قصبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ تو وہ یروشلم میں یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ اور یہوداہ کے تمام لوگوں کے پاس اپنے عہدیداروں کو بھیجے۔ سخیریب کے عہدیدار حزقیاہ اور یروشلم کے تمام لوگوں کے لئے ایک پیغام لے گئے۔

10 انہوں نے کہا ، “اسور کا بادشاہ سخیریب یہ کہتا ہے :’ تم کس پر بھروسہ کر تے ہو جو یروشلم میں جنگ کی حالت میں ٹھہر نا سکھا تا ہے ؟ 11 حزقیاہ تمہیں بے وقوف بنا رہا ہے۔ تمہیں یروشلم میں ٹھہر نے کے لئے دھو کہ دیا جا رہا ہے۔ اس طرح تم بھو ک پیاس سے مر جاؤ گے۔ حزقیاہ تم سے کہتا ہے : “خدا وند ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا۔” 12 حزقیاہ نے ضرور خدا وند کی اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں کو ہٹا یا ہے۔ اس نے یہوداہ اور اسرائیل سے تم لوگوں سے کہا کہ تم لوگوں کو صرف ایک قربان گاہ پر عبادت کر نی اور بخور جلانا چاہئے۔ 13 بیشک تم جانتے ہو کہ میرے آباؤ اجداد نے اور میں نے جو دوسرے ملکوں کے لو گوں کے ساتھ کیا ہے۔ ان دوسرے ملکوں کے دیوتا ان کے لوگوں کو نہیں بچا سکے وہ دیوتا مجھے ان کے لوگوں کو تباہ کر نے سے روک نہیں سکے۔ 14 میرے آباؤ اجداد نے ان ملکوں کو تباہ کیا۔ کو ئی ایسا دیوتا نہیں جو اپنے لوگو ں کو مجھ سے تباہ ہونے سے روکے۔ اس لئے تم سوچو کہ کیا تمہارے دیوتا تم کو مجھ سے بچا سکتے ہیں ؟ 15 حزقیاہ کو تمہیں بے وقوف بنا نے اور دھو کہ دینے نہ دو۔ اس پر بھرو سہ نہ کرو۔ کیوں کہ کسی قوم یا بادشاہت کا کو ئی خدا وند ہم سے یا ہمارے آباؤ اجداد سے اپنے لوگوں کو بچانے کے قابل نہیں ہوا ہے۔ اس لئے ایسا نہ سو چو کہ دیوتا مجھے تمہیں تباہ کر نے سے روک سکتے ہیں۔‘”

16 بادشاہ اسور کے عہدیداروں نے اس سے بھی بری باتیں خدا وند خدا اور خدا کے خادم حزقیاہ کے خلاف کہیں۔ 17 اسور کے بادشاہ نے ایسے خط بھی لکھے جس سے خدا وند اسرائیل کے خدا کی بے عزتی ہوتی تھی۔ اسور کے بادشاہ نے ان خطوں میں جو کچھ لکھا تھا وہ یہ ہے : ” دوسرے ملکوں کے دیوتا جس طرح اپنے لوگوں کو مجھ سے تباہ ہونے سے نہیں بچا سکے اسی طرح حزقیاہ کا خدا وند اپنے لوگوں کو میرے ذریعہ تباہ ہونے سے نہیں روک سکتا۔ 18 تب اسور کے بادشاہ کے خادم یروشلم کے ان لوگوں پر زور سے چلّا ئے جو شہر کی دیوار پر تھے۔ ان خادموں نے اس وقت عبرانی زبان کا استعمال کیا جب وہ دیوار پر کے لوگوں کے ساتھ چلّا ئے۔ اسور کے بادشاہ کے لئے ان خادموں نے یہ سب اس لئے کیا کہ یروشلم میں لوگ ڈر جائیں۔ انہوں نے وہ باتیں اس لئے کیں کہ یروشلم شہر پر قبضہ کر سکیں۔ 19 اسور کے بادشاہ کے خادموں نے یروشلم کے خدا کے خلاف ویسا ہی بولا جیسا کہ انہوں نے ان دیوتاؤں کے خلاف بولا جن کی پرستش دنیا کے لوگ کر تے تھے۔ لوگوں نے ان دیوتاؤں کو اپنے ہا تھوں سے بنا یا تھا۔

20 بادشاہ حزقیاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے اس مسئلے کے لئے دعا کی انہوں نے زور سے جنت کو پکا را۔ 21 تب خدا وند نے ایک فرشتے کو بادشاہ اسور کے خیمہ پر بھیجا۔ اس فرشتے نے تمام سپا ہیوں ، قائدین اور اسور کی فو ج کے عہدیداروں کو مار ڈاا لا۔ اس لئے اسور کا بادشاہ اپنے ملک میں اپنے گھر کو واپس گیا۔ اور اس کے لوگ اس کی وجہ سے شرمندہ ہوئے۔ وہ ان کے دیوتا کے گھر میں گیا اور اس کے کچھ بیٹوں کو تلوار سے مار ڈا لا۔ 22 اس لئے خدا وند نے حزقیاہ اور یروشلم کے لوگوں کو اسور کے بادشاہ سخیریب اور دوسرے لوگوں سے بچا یا۔ خدا وند نے حزقیاہ اور دوسرے لوگوں کی دیکھ بھا ل کی۔ 23 کئی لوگ یروشلم میں خدا کے لئے تحفے لائے۔ انہوں نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے لئے قیمتی چیزیں لائیں۔ اس وقت تمام قوموں نے بادشاہ حزقیاہ کی عزت کی۔ 24 ان دنوں حزقیاہ بہت بیمار پڑا۔ اور موت کے قریب تھا۔ اس نے خدا وند سے دعا کی۔ خدا وند نے حزقیاہ سے کہا اور اسے ایک نشان دیا۔ 25 لیکن حزقیاہ کا دل غرور سے بھرا تھا۔ اس لئے اس نے خدا کی مہر بانی کے لئے خدا کا شکر ادا نہیں کیا اسی لئے خدا حزقیاہ ، یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ کیا۔ 26 لیکن حزقیاہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں نے اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل دیا۔ وہ خاکسار ہو ئے اور غرور کرنا چھوڑدیئے۔ اس لئے جب تک حزقیاہ زندہ رہا خداوند کا غصہ اس پر نہیں ہوا۔ 27 حزقیاہ کے پاس بہت عزت اور دولت تھی اس نے سونے چاندی اور قیمتی جوا ہرات ، مصالحے ، ڈھالیں اور ہر قسم کی چیزوں کو رکھنے کے لئے جگہ بنائی تھی۔ 28 حزقیاہ نے اناج ، مئے اور تیل رکھنے کے لئے گودام بنائے۔ اس کے پاس مویشی کے لئے تھان اور سبھی بھیڑوں کے لئے بھی تھان تھے۔ 29 حزقیاہ نے کئی شہر بھی بنائے تھے اور وہ بھیڑوں کے کئی جھنڈ اور مویشی بھی پائے۔ خدا نے حزقیاہ کو بہت زیادہ دولت دی تھی۔ 30 یہ حزقیاہ ہی تھا جس نے یروشلم میں جیحون چشمے کے اوپری پانی کے بہا ؤ کے منبع کو رو کا اور پانی کے بہاؤ کو شہر کے نیچے سے شہر داؤد کے مغربی جانب موڑدیا۔ اور خزقیاہ نے جو کام کیا اس میں کامیاب رہا۔ 31 ایک با بل کے قائدین نے سفیروں کو حزقیاہ کے پاس بھیجا۔ ان قاصدوں نے ایک نامعلوم نشان کے بارے میں پو چھا جو قوموں پر ظاہر ہوا تھا۔ جب وہ آئے خدا نے حزقیاہ کو آزمانے کے لئے کہ اس کے دل میں کیا ہے اسے تنہا چھوڑدیا۔

32 دوسرے کام جو حزقیاہ نے کئے اور اس نے کس طرح خداوند سے محبت کی “ آموص کے بیٹے یسعیاہ کی رو یا” نامی کتاب اور “تاریخ سلاطین یہودا ہ اور اسرائیل ” نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں۔ 33 حزقیاہ مرگیا اور اس کے آبا ؤاجداد کے ساتھ دفنایا گیا۔ لوگو ں نے اس کو پہاڑی پر دفنایا جہاں داؤد کے آباؤاجداد ہیں۔ تمام یہودا ہ کے لوگ اور وہ جو یروشلم میں رہتے تھے انہوں نے حزقیاہ کی تعظیم کی جب وہ مرگیا۔منّسی حزقیاہ کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا۔ منسّی حزقیاہ کا بیٹا تھا۔

Sennacherib Threatens Jerusalem(A)(B)

32 After all that Hezekiah had so faithfully done, Sennacherib(C) king of Assyria came and invaded Judah. He laid siege to the fortified cities, thinking to conquer them for himself. When Hezekiah saw that Sennacherib had come and that he intended to wage war against Jerusalem,(D) he consulted with his officials and military staff about blocking off the water from the springs outside the city, and they helped him. They gathered a large group of people who blocked all the springs(E) and the stream that flowed through the land. “Why should the kings[a] of Assyria come and find plenty of water?” they said. Then he worked hard repairing all the broken sections of the wall(F) and building towers on it. He built another wall outside that one and reinforced the terraces[b](G) of the City of David. He also made large numbers of weapons(H) and shields.

He appointed military officers over the people and assembled them before him in the square at the city gate and encouraged them with these words: “Be strong and courageous.(I) Do not be afraid or discouraged(J) because of the king of Assyria and the vast army with him, for there is a greater power with us than with him.(K) With him is only the arm of flesh,(L) but with us(M) is the Lord our God to help us and to fight our battles.”(N) And the people gained confidence from what Hezekiah the king of Judah said.

Later, when Sennacherib king of Assyria and all his forces were laying siege to Lachish,(O) he sent his officers to Jerusalem with this message for Hezekiah king of Judah and for all the people of Judah who were there:

10 “This is what Sennacherib king of Assyria says: On what are you basing your confidence,(P) that you remain in Jerusalem under siege? 11 When Hezekiah says, ‘The Lord our God will save us from the hand of the king of Assyria,’ he is misleading(Q) you, to let you die of hunger and thirst. 12 Did not Hezekiah himself remove this god’s high places and altars, saying to Judah and Jerusalem, ‘You must worship before one altar(R) and burn sacrifices on it’?

13 “Do you not know what I and my predecessors have done to all the peoples of the other lands? Were the gods of those nations ever able to deliver their land from my hand?(S) 14 Who of all the gods of these nations that my predecessors destroyed has been able to save his people from me? How then can your god deliver you from my hand? 15 Now do not let Hezekiah deceive(T) you and mislead you like this. Do not believe him, for no god of any nation or kingdom has been able to deliver(U) his people from my hand or the hand of my predecessors.(V) How much less will your god deliver you from my hand!”

16 Sennacherib’s officers spoke further against the Lord God and against his servant Hezekiah. 17 The king also wrote letters(W) ridiculing(X) the Lord, the God of Israel, and saying this against him: “Just as the gods(Y) of the peoples of the other lands did not rescue their people from my hand, so the god of Hezekiah will not rescue his people from my hand.” 18 Then they called out in Hebrew to the people of Jerusalem who were on the wall, to terrify them and make them afraid in order to capture the city. 19 They spoke about the God of Jerusalem as they did about the gods of the other peoples of the world—the work of human hands.(Z)

20 King Hezekiah and the prophet Isaiah son of Amoz cried out in prayer(AA) to heaven about this. 21 And the Lord sent an angel,(AB) who annihilated all the fighting men and the commanders and officers in the camp of the Assyrian king. So he withdrew to his own land in disgrace. And when he went into the temple of his god, some of his sons, his own flesh and blood, cut him down with the sword.(AC)

22 So the Lord saved Hezekiah and the people of Jerusalem from the hand of Sennacherib king of Assyria and from the hand of all others. He took care of them[c] on every side. 23 Many brought offerings to Jerusalem for the Lord and valuable gifts(AD) for Hezekiah king of Judah. From then on he was highly regarded by all the nations.

Hezekiah’s Pride, Success and Death(AE)

24 In those days Hezekiah became ill and was at the point of death. He prayed to the Lord, who answered him and gave him a miraculous sign.(AF) 25 But Hezekiah’s heart was proud(AG) and he did not respond to the kindness shown him; therefore the Lord’s wrath(AH) was on him and on Judah and Jerusalem. 26 Then Hezekiah repented(AI) of the pride of his heart, as did the people of Jerusalem; therefore the Lord’s wrath did not come on them during the days of Hezekiah.(AJ)

27 Hezekiah had very great wealth and honor,(AK) and he made treasuries for his silver and gold and for his precious stones, spices, shields and all kinds of valuables. 28 He also made buildings to store the harvest of grain, new wine and olive oil; and he made stalls for various kinds of cattle, and pens for the flocks. 29 He built villages and acquired great numbers of flocks and herds, for God had given him very great riches.(AL)

30 It was Hezekiah who blocked(AM) the upper outlet of the Gihon(AN) spring and channeled(AO) the water down to the west side of the City of David. He succeeded in everything he undertook. 31 But when envoys were sent by the rulers of Babylon(AP) to ask him about the miraculous sign(AQ) that had occurred in the land, God left him to test(AR) him and to know everything that was in his heart.

32 The other events of Hezekiah’s reign and his acts of devotion are written in the vision of the prophet Isaiah son of Amoz in the book of the kings of Judah and Israel. 33 Hezekiah rested with his ancestors and was buried on the hill where the tombs of David’s descendants are. All Judah and the people of Jerusalem honored him when he died. And Manasseh his son succeeded him as king.

Footnotes

  1. 2 Chronicles 32:4 Hebrew; Septuagint and Syriac king
  2. 2 Chronicles 32:5 Or the Millo
  3. 2 Chronicles 32:22 Hebrew; Septuagint and Vulgate He gave them rest