Add parallel Print Page Options

یہو آخز یہوداہ کا بادشاہ

36 یہوداہ کے لوگوں نے یہو آخز کو یروشلم میں نیا بادشا ہ بنایا۔یہو آخز یوسیاہ کا بیٹا تھا۔ یہو آخز جب یہوداہ کا بادشا ہ ہوا تھا وہ ۲۳ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں تین مہینے تک بادشاہ رہا۔ تب مصر کے بادشا ہ نکوہ نے یہو آخز کو قیدی بنایا۔ نکوہ نے یہودا ہ کے لوگوں کو سوا تین ٹن چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہا۔ نکوہ نے یہو آخز کے بھا ئی کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔یہو آخز کے بھا ئی کا نام الیاقیم تھا۔ پھر نکوہ نے الیاقیم کا نیا نام دیا اس نے اس کا نام یہو یقیم رکھا۔ لیکن نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا۔

یہویقیم یہودا ہ کا بادشا ہ

یہو یقیم جب یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں ۱۱ سال تک بادشا ہ رہا۔ یہو یقیم نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند اس سے چا ہتا تھا کہ وہ کرے۔ اس نے اپنے خداوند خدا کے خلاف گناہ کیا۔ بادشا ہ نبو کد نضر نے با بل سے یہودا ہ پر حملہ کیا۔اس نے یہو یقیم کو قیدی بنایا اور اس کو کانسے کی زنجیر ڈا لی۔ پھر نبو کد نضر یہو یقیم کو بابل لے گیا۔ نبو کد نضر نے خداوند کی ہیکل سے کچھ چیزیں لے لیں وہ ان چیزوں کو با بل لے گیا اور انہیں اس کے محل میں رکھا۔ دوسرے کام اور بھیانک گناہ اور ہر کچھ جو یہو یقیم نے کئے اس کے لئے وہ قصوروار تھا۔ وہ سب “تاریخ سلاطین یہودا ہ ” نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ یہو یاکن یہو یقیم کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا یہو یاکن یہو یقیم کا بیٹا تھا۔

یہو یاکن یہودا ہ کا بادشا ہ

یہو یاکن جب یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا تووہ ۱۸ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں تین مہینے دس دن تک بادشا ہ رہا۔ اس نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند نے چاہا۔ یہو یاکن نے خداوند کے حکم کے خلاف گناہ کئے۔ 10 بہار کے موسم میں بادشا ہ نبو کد نضر نے کچھ خادموں کو یہو یاکن کو پکڑنے کے لئے بھیجا۔انہوں نے یہو یاکن کو لا یا اور کچھ قیمتی چیزیں خداوند کی ہیکل سے بابل کو لا ئے۔نبو کد نضر نے صدقیاہ کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔صدقیاہ یہو یاکن کے رشتے داروں میں سے ایک تھا۔

صدقیاہ یہودا ہ کا بادشا ہ

11 صدقیاہ جب یہودا ہ کابادشا ہ ہوا تو اس وقت وہ ۲۱ سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں گیا رہ سا ل تک بادشا ہ رہا۔ 12 صدقیاہ نے ویسا نہیں کیا جیسا اسکا خداوند خدا چا ہتا تھا کہ وہ ایسا کرے۔ صدقیاہ نے اپنے خداوند کے خلاف گناہ کئے۔یرمیاہ نبی نے خداوند کی جانب سے پیغام دیا۔لیکن اس نے خود کو خاکسار نہیں بنایا اور یرمیاہ نبی نے جو کہا اس کی تعمیل نہیں کی۔

یروشلم کی تبا ہی

13 صدقیاہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلاف مُڑے۔ کچھ عرصہ پہلے نبو کد نضر نے صدقیا ہ کو وفاداری کا حلف دلوایا تھا کہ وہ

بادشا ہ نبو کد نضر کا وفادار رہے گا۔صدقیاہ نے خدا کا نام لیا اور نبو کد نضر کے ساتھ وفادار رہنے کا اقرار کیا۔لیکن صدقیاہ بہت ضدّی تھا اور اپنی زندگی کو بدلنے سے اور خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف لوٹنے اور اس کا حکم ماننے سے انکار کیا۔ 14 کا ہنوں کے تمام گروہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے قائدین نے غیر یہودیوں کے نفرت انگیز گناہوں سے بڑھکر بُرا گناہ کئے۔انہو ں نے دوسری قوموں کے بُرے اعمال کی راہ پر چلے۔ ان قائدین نے خداوند کی ہیکل کو آلودہ کیا۔ خداوند نے یروشلم میں ہیکل کو پاک بنایا تھا۔ 15 خداوند نے ان کے آبا ؤاجداد کے خدا نے لوگوں کو بار بار خبردار کرنے کے لئے نبیوں کو بھیجا۔خداوند نے اپنے گھر میں لوگوں پر رحم کیا تھا۔خداوند ان کو یا اس کے گھر کو برباد کرنا نہیں چا ہا۔ 16 لیکن خدا کے لوگو ں نے خدا کے نبیو ں کا مذا ق اُڑا یا۔ انہوں نے خدا کے نبیوں کی بات سننے سے انکار کیا۔ انہو ں نے خدا کے پیغام سے نفرت کی۔ خدا اپنے لوگو ں سے ناراض ہو گیا اور ایسا کچھ نہ تھا جو اسے روکنے کے لئے کیا جا سکے۔ 17 اس لئے خدا بابل کے بادشا ہ کو یروشلم اور یہوداہ کے لوگو ں پر حملہ کرنے کے لئے لا یا۔ بابل کے بادشا ہ نے نوجوانوں کو مار ڈا لا جب وہ اپنے ہیکل میں تھے۔اس نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں پر رحم نہ کیا۔بابل کے بادشا ہ نے صرف جوان اور بوڑھے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ اس نے سارے مردوں اور عورتوں کو بھی مار ڈا لا۔ اس نے بیماروں اور تندرستوں کو بھی ماردیا۔ خدا نے نبو کد نضر کو یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو سزا دینے کی اجا زت دے دی۔ 18 نبو کد نضر نے ہیکل کی تمام چیزوں کو با بل لے گیا۔اس نے تما م قیمتی چیزوں کو ہیکل سے ، بادشا ہ سے ، اور بادشا ہ کے افسرو ں سے لے لیا۔ 19 نبوکد نضر اور اس کی فوج نے ہیکل کو جلا دیا۔انہوں نے یروشلم کی دیوار کو توڑ دیا اور اس نے عہدیداروں کے گھرو ں کو اور محلوں کو جلادیا۔ انہوں نے سبھی قیمتی چیزوں کو تباہ کردیا۔ 20 نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جو زندہ بچے تھے انہیں بابل لے گیا اور انہیں ز بردستی غلام بنایا۔ وہ لوگ غلاموں کی طرح بابل میں اس وقت تک رہے جب تک فارس کے شہنشاہ نے بابل کی حکومت کو شکست نہ دی۔ 21 ا سطرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر جو یرمیاہ نبی سے کہلوایا تھا ان واقعات کو ہو نے دیا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا ، “یہ جگہ ۷۰ سال تک ویرا ن خالی رہے گی۔ یہ سرزمین کو اجازت دیگی کہ وہ اپنا سبت کا آرام [a] کرلے جسے کہ لوگو ں نے نہیں دیکھے تھے۔ 22 یہ پہلے سال کے دوران ہوا جب فارس کا بادشا ہ خورس حکومت کر رہا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو وعدہ کیا تھا پو را ہوا۔ خداوند نے خورس کے دل کو نرم کیا جس سے اس نے حکم لکھا اور اپنی حکومت میں ہر جگہ بھیجا۔”

23 فارس کا بادشا ہ خورس یہ کہتا ہے،

خداوند جنت کے خدا نے مجھے سا ر ی زمین کا بادشا ہ بنایا ہے اس نے مجھے اس کے لئے یروشلم میں ہیکل بنانے کی ذمہ داری دی ہے اب تم سب جو خدا کے لوگ ہو یروشلم جانے کے لئے آزادہو۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ رہے۔

Footnotes

  1. دوم تو اریخ 36:21 سبت کا آرام شریعت کہتی ہے کہ ہر ساتویں سال پر کھیتی نہیں کی جاتی تھی۔ دیکھیں احبار ۲۵ :۱۔۷

36 And the people(A) of the land took Jehoahaz son of Josiah and made him king in Jerusalem in place of his father.

Jehoahaz King of Judah(B)

Jehoahaz[a] was twenty-three years old when he became king, and he reigned in Jerusalem three months. The king of Egypt dethroned him in Jerusalem and imposed on Judah a levy of a hundred talents[b] of silver and a talent[c] of gold. The king of Egypt made Eliakim, a brother of Jehoahaz, king over Judah and Jerusalem and changed Eliakim’s name to Jehoiakim. But Necho(C) took Eliakim’s brother Jehoahaz and carried him off to Egypt.(D)

Jehoiakim King of Judah(E)

Jehoiakim(F) was twenty-five years old when he became king, and he reigned in Jerusalem eleven years. He did evil in the eyes of the Lord his God. Nebuchadnezzar(G) king of Babylon attacked him and bound him with bronze shackles to take him to Babylon.(H) Nebuchadnezzar also took to Babylon articles from the temple of the Lord and put them in his temple[d] there.(I)

The other events of Jehoiakim’s reign, the detestable things he did and all that was found against him, are written in the book of the kings of Israel and Judah. And Jehoiachin his son succeeded him as king.

Jehoiachin King of Judah(J)

Jehoiachin(K) was eighteen[e] years old when he became king, and he reigned in Jerusalem three months and ten days. He did evil in the eyes of the Lord. 10 In the spring, King Nebuchadnezzar sent for him and brought him to Babylon,(L) together with articles of value from the temple of the Lord, and he made Jehoiachin’s uncle,[f] Zedekiah, king over Judah and Jerusalem.

Zedekiah King of Judah(M)

11 Zedekiah(N) was twenty-one years old when he became king, and he reigned in Jerusalem eleven years. 12 He did evil in the eyes of the Lord(O) his God and did not humble(P) himself before Jeremiah the prophet, who spoke the word of the Lord. 13 He also rebelled against King Nebuchadnezzar, who had made him take an oath(Q) in God’s name. He became stiff-necked(R) and hardened his heart and would not turn to the Lord, the God of Israel. 14 Furthermore, all the leaders of the priests and the people became more and more unfaithful,(S) following all the detestable practices of the nations and defiling the temple of the Lord, which he had consecrated in Jerusalem.

The Fall of Jerusalem(T)(U)

15 The Lord, the God of their ancestors, sent word to them through his messengers(V) again and again,(W) because he had pity on his people and on his dwelling place. 16 But they mocked God’s messengers, despised his words and scoffed(X) at his prophets until the wrath(Y) of the Lord was aroused against his people and there was no remedy.(Z) 17 He brought up against them the king of the Babylonians,[g](AA) who killed their young men with the sword in the sanctuary, and did not spare young men(AB) or young women, the elderly or the infirm.(AC) God gave them all into the hands of Nebuchadnezzar.(AD) 18 He carried to Babylon all the articles(AE) from the temple of God, both large and small, and the treasures of the Lord’s temple and the treasures of the king and his officials. 19 They set fire(AF) to God’s temple(AG) and broke down the wall(AH) of Jerusalem; they burned all the palaces and destroyed(AI) everything of value there.(AJ)

20 He carried into exile(AK) to Babylon the remnant, who escaped from the sword, and they became servants(AL) to him and his successors until the kingdom of Persia came to power. 21 The land enjoyed its sabbath rests;(AM) all the time of its desolation it rested,(AN) until the seventy years(AO) were completed in fulfillment of the word of the Lord spoken by Jeremiah.

22 In the first year of Cyrus(AP) king of Persia, in order to fulfill the word of the Lord spoken by Jeremiah, the Lord moved the heart of Cyrus king of Persia to make a proclamation throughout his realm and also to put it in writing:

23 “This is what Cyrus king of Persia says:

“‘The Lord, the God of heaven, has given me all the kingdoms of the earth and he has appointed(AQ) me to build a temple for him at Jerusalem in Judah. Any of his people among you may go up, and may the Lord their God be with them.’”

Footnotes

  1. 2 Chronicles 36:2 Hebrew Joahaz, a variant of Jehoahaz; also in verse 4
  2. 2 Chronicles 36:3 That is, about 3 3/4 tons or about 3.4 metric tons
  3. 2 Chronicles 36:3 That is, about 75 pounds or about 34 kilograms
  4. 2 Chronicles 36:7 Or palace
  5. 2 Chronicles 36:9 One Hebrew manuscript, some Septuagint manuscripts and Syriac (see also 2 Kings 24:8); most Hebrew manuscripts eight
  6. 2 Chronicles 36:10 Hebrew brother, that is, relative (see 2 Kings 24:17)
  7. 2 Chronicles 36:17 Or Chaldeans