Add parallel Print Page Options

اخزیا ہ کے لئے پیغام

اخی اب کے مر نے کے بعد موآب نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی۔

ایک دن اخزیاہ سامر یہ میں اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اخزیاہ لکڑی کے چھجےّ سے نیچے گرگيا۔ وہ بری طرح زخمی ہوا۔ اخزیاہ نے پیغام رسانوں کو بلایا اور ان سے کہا، “عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے کاہنوں کے پاس جاؤ۔ ان سے پو چھو کہ کیا میں اپنے زخموں سے اچھا ہو جاؤنگا۔”

لیکن خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ تشبی سے کہا ، “بادشاہ اخزیاہ نے پیغام رساں سامریہ سے بھیجے ہیں جاؤ ان سے ملو۔ ان کو کہو ، ’اسرائیل میں صرف ایک خدا ہے اس لئے پھر تم لوگ سوالات پو چھنے کے لئے کیوں بعل زبوب عقرون کے دیوتا کے پاس جا رہے ہو ؟ ” بادشاہ اخزیاہ سے یہ باتیں کہو۔ تم نے پیغام رسانوں کو بعل زبوب سے سوالات کرنے کے لئے بھیجا چونکہ تم نے ایسا کیا خدا وند کہتا ہے : تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مر جاؤ گے۔” تب ایلیاہ یہ الفاظ اخزیاہ کے خادموں سے کہکر نکل گیا۔

پیغام رساں اخزیاہ کے پاس واپس آئے۔اخزیاہ نے پیغام رسانوں سے کہا ، “تم اتنی جلدی کیوں واپس آئے ؟”

پیغام رسانوں نے اخزیاہ سے کہا ، “ایک آدمی ہم سے ملنے آیا وہ ہم سے بولا بادشاہ کے پاس واپس جاؤ اور اس کو کہو کہ خدا وند یہ کہتا ہے ، ’ اسرائیل میں ایک خدا ہے ! پھر تم پیغام رسانوں کو اپنے سوالات کا جواب پوچھنے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیجے ہو ؟” چونکہ تم نے یہ باتیں کیں اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے ، تم مر جاؤ گے۔”

اخزیاہ نے پیغا م رسا نوں سے کہا ، “وہ آدمی جو تم سے ملا اور ساری باتیں کہیں اسے بیان کرو۔”

پیغام رسانوں نے اخزیاہ کو جواب دیا ، “وہ آدمی بالوں سے بنے کپڑے پہنا تھا۔ اپنے کمر میں چمڑے کا کمر بند کسے ہوئے تھا۔” تب اخزیاہ نے کہا ، “وہ ایلیاہ تشبی تھا۔”

اخزیاہ کے روانہ کردہ آدمی کا آ گ سے تباہ ہونا

اخزیاہ نے ایک سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں کو ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار ایلیاہ کے پاس گیا۔ اس وقت ایلیاہ ایک پہاڑی کے اوپر بیٹھا تھا اس سپہ سالار نے ایلیا ہ سے کہا ، “خدا کا آدمی بادشاہ کہتا ہے ، ’نیچے آؤ۔”

10 ایلیاہ نے ۵۰ آدمیوں کے سپہ سالار کو جواب دیا ، “اگر میں خدا کا آدمی [a] (نبی ) ہوں تو جنت سے آ گ نیچے آئے اور تمہیں اور تمہارے ۵۰ آدمیوں کو جلادے۔”

پھر جنت سے آ گ نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔

11 اخزیاہ نے دوسرے سپہ سالار کو ۵۰ آدمیو ں کے ساتھ ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار نے ایلیاہ سے کہا ، “خدا کا آدمی ، بادشاہ کہتا ہے جلدی سے نیچے آؤ !”

12 ایلیاہ نے سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں سے کہا ، “اگر میں خدا کا آدمی ہوں جنّت سے آ گ کو نیچے آنے دو تا کہ تم کو اور پچاس آدمیوں کو تباہ کرے۔”

تب خدا کی آ گ جنت سے نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔

13 اخزیاہ نے تیسرے سپہ سالار کو بھیجا۔ تیسرا سپہ سالا رایلیاہ کے پاس آیا ، سپہ سالار اپنے گھٹنوں کے بل نیچے گِرا سپہ سالار ایلیاہ سے گڑ گڑ اتے ہو ئے کہا ، “اے خدا کے آدمی میں تم سے التجا کرتا ہوں براہ کرم مجھ پر اور اپنے اس پچاس خادمو ں پر رحم کر۔ میری اور انکی زندگیوں کو بخش دے۔ 14 جنت سے آ گ نیچے آئی تھی اور پہلے دو سپہ سالاروں اور انکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی تھی لیکن اب رحم کرو اور ہم کو زندہ رہنے دو۔”

15 خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا ، “سپہ سالار کے ساتھ جاؤ اس سے ڈرو مت۔”

اس لئے ایلیاہ سپہ سالار کے ساتھ بادشاہ اخزیاہ سے ملنے گیا۔

16 ایلیاہ نے اخزیاہ کو کہا خدا وند یوں کہتا ہے ، “اسرائیل میں ایک خدا ہے ! تم کیوں پیغام رسانوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے اپنے سوالات کا جواب لینے بھیجے ہو ؟ چونکہ تم نے ایسا کیا ہے اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مرجاؤ گے۔”

یورام کا اخزیاہ کی جگہ لینا

17 اخزیاہ مر گیا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا۔ اخزیاہ کو بیٹا نہیں تھا اس لئے یورام اخزیاہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ جب یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ تھا تو اس کی حکومت کے دوسرے سال کے دوران یورام حکومت کرنی شروع کی۔

18 جو دوسری سبھی چیزیں اخزیاہ نے کیں وہ کتاب تاریخ سلاطین اسرائیل میں لکھی ہیں۔

Footnotes

  1. دوم سلاطین 1:10 خدا کاآدمی بمعنی نبی

The Lord’s Judgment on Ahaziah

After Ahab’s death, Moab(A) rebelled against Israel. Now Ahaziah had fallen through the lattice of his upper room in Samaria and injured himself. So he sent messengers,(B) saying to them, “Go and consult Baal-Zebub,(C) the god of Ekron,(D) to see if I will recover(E) from this injury.”

But the angel(F) of the Lord said to Elijah(G) the Tishbite, “Go up and meet the messengers of the king of Samaria and ask them, ‘Is it because there is no God in Israel(H) that you are going off to consult Baal-Zebub, the god of Ekron?’ Therefore this is what the Lord says: ‘You will not leave(I) the bed you are lying on. You will certainly die!’” So Elijah went.

When the messengers returned to the king, he asked them, “Why have you come back?”

“A man came to meet us,” they replied. “And he said to us, ‘Go back to the king who sent you and tell him, “This is what the Lord says: Is it because there is no God in Israel that you are sending messengers to consult Baal-Zebub, the god of Ekron? Therefore you will not leave(J) the bed you are lying on. You will certainly die!”’”

The king asked them, “What kind of man was it who came to meet you and told you this?”

They replied, “He had a garment of hair[a](K) and had a leather belt around his waist.”

The king said, “That was Elijah the Tishbite.”

Then he sent(L) to Elijah a captain(M) with his company of fifty men. The captain went up to Elijah, who was sitting on the top of a hill, and said to him, “Man of God, the king says, ‘Come down!’”

10 Elijah answered the captain, “If I am a man of God, may fire come down from heaven and consume you and your fifty men!” Then fire(N) fell from heaven and consumed the captain and his men.

11 At this the king sent to Elijah another captain with his fifty men. The captain said to him, “Man of God, this is what the king says, ‘Come down at once!’”

12 “If I am a man of God,” Elijah replied, “may fire come down from heaven and consume you and your fifty men!” Then the fire of God fell from heaven and consumed him and his fifty men.

13 So the king sent a third captain with his fifty men. This third captain went up and fell on his knees before Elijah. “Man of God,” he begged, “please have respect for my life(O) and the lives of these fifty men, your servants! 14 See, fire has fallen from heaven and consumed the first two captains and all their men. But now have respect for my life!”

15 The angel(P) of the Lord said to Elijah, “Go down with him; do not be afraid(Q) of him.” So Elijah got up and went down with him to the king.

16 He told the king, “This is what the Lord says: Is it because there is no God in Israel for you to consult that you have sent messengers(R) to consult Baal-Zebub, the god of Ekron? Because you have done this, you will never leave(S) the bed you are lying on. You will certainly die!” 17 So he died,(T) according to the word of the Lord that Elijah had spoken.

Because Ahaziah had no son, Joram[b](U) succeeded him as king in the second year of Jehoram son of Jehoshaphat king of Judah. 18 As for all the other events of Ahaziah’s reign, and what he did, are they not written in the book of the annals of the kings of Israel?

Footnotes

  1. 2 Kings 1:8 Or He was a hairy man
  2. 2 Kings 1:17 Hebrew Jehoram, a variant of Joram