Add parallel Print Page Options

یُوسیاہ کا یہوداہ پر حکومت شروع کرنا

22 یُوسیاہ کی عمر آٹھ سال تھی جب اس نے حکومت شروع کی۔اس نے یروشلم میں ۳۱ سال حکومت کی۔ اس کی ماں کانام جدیدہ تھا جو بُصقت کے عدایا ہ کی بیٹی تھی۔ یوسیاہ نے وہ کام کئے جسے خداوند نے پسند کیا۔یوسیاہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح خدا کے کہنے پر عمل کیا۔یوسیاہ نے خدا کی تعلیمات کی اطاعت کی اس نے بالکل وہی کیا جو خدا نے چا ہا۔

یوسیاہ ہیکل کی مرمت کا حکم دیتا ہے

اٹھارویں سال کے درمیان جب یوسیاہ بادشا ہ تھا ، وہ مشلام کے بیٹے اصلیاہ کے بیٹے سافن کو خداوند کی ہیکل میں بھیجا۔ “ یوسیاہ نے کہا اعلیٰ کا ہن خلقیاہ کے پاس جا ؤ اس کو کہو کہ اسے وہ رقم لینی چا ہئے جو لوگ خداوند کی ہیکل میں لا ئے ہیں۔ دربانوں نے اسے لوگوں سے وصول کیا ہے۔ کاہنوں کو یہ رقم عملے کو ادا کرنے اور ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرنی چا ہئے۔ کا ہنوں کو یہ رقم ان لوگوں کو اُجرت کے لئے دینا چا ہئے۔ جو خداوند کی ہیکل کے کام کی نگرانی کر تے ہیں۔ اس رقم کو بڑھئی ، پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشوں کے لئے استعمال کرو اور اس رقم کا استعمال لکڑی خرید نے اور پتھر کو تراشنے میں جو کہ ہیکل کی تعمیر میں ضروری ہے اس کے لئے کرو۔ جو رقم تم مزدوروں کو دو تو اسے گِنو مت ان مزدوروں پر بھروسہ کر سکتے ہو۔”

شریعت کی کتاب کا ہیکل میں پایا جانا

اعلیٰ کا ہن خلقیاہ نے سافن سکریٹری سے کہا ، ’ دیکھو میں نے شریعت کی کتاب خداوند کی ہیکل میں پا ئی ہے۔” خلقیاہ نے کتاب سافن کو دی اور سافن نے پڑھا۔

سکریٹری سافن بادشاہ یوسیاہ کے پاس گیا اور جو واقعہ ہوا وہ کہا۔سافن نے کہا، “تمہا رے خادموں نے جو رقم ہیکل میں تھی اس کو جمع کیا انہوں نے اس رقم کو ان آدمیوں کو دیا جو خداوند کی ہیکل میں کام کرتے ہیں۔” 10 تب سافن سکریٹری نے بادشاہ سے کہا ، “اور کا ہن خلقیاہ نے یہ کتاب بھی مجھے دی۔” تب سافن نے بادشاہ کو کتاب پڑھ کر سنا ئی۔

11 جب بادشاہ نے اصول کی کتاب کے الفاظ سنے تو اسنے اپنے کپڑے پھاڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے۔ 12 پھر بادشاہ نے کاہن خلقیاہ سافن کے بیٹے اخی قام، میکاہ یاہ کے بیٹے عکبور، سافن سکریٹری اور بادشاہ کے خادم عسایاہ کو حکم دیا۔ 13 بادشاہ نے یوسیاہ سے کہا ، “جا ؤ اور خداوند سے پو چھو ہم کو کیا کرنا ہو گا ؟ خداوند سے میرے لئے لوگوں کے لئے اور تمام یہودا ہ کے لئے پو چھو۔ اس کتاب کے الفاظ کے متعلق پو چھو جو ملی ہے۔خداوند ہم پر غصّہ میں ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اس کتاب کی تعلیم کو نہیں مانا انہوں نے ان تمام احکامات کی پابندی نہیں کی جو ہمارے لئے لکھی گئی تھیں۔”

یُوسیاہ اور خُلدہ نبیہ

14 اس لئے کا ہن خلقیاہ ، اخی قام ، عکبور ، سافن اور عسایاہ خُلدہ کے پاس گئے جو نبیہ تھی۔ خُلدہ خُرخس کے پو تے ، تقواہ کے بیٹے شُلوم کی بیوی تھی جو بادشاہ کے کپڑوں کی نگہداشت کرتا تھا۔ خُلدہ یروشلم میں دوسرے ضلع میں رہتی تھی۔ انہوں نے جا کر خُلدہ سے بات کی۔

15 تب خُلدہ نے انکو کہا، “خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے : اس آدمی کو کہو جس نے تمہیں میرے پاس بھیجا ہے۔ 16 ’ خداوند یہ کہتا ہے : میں اس جگہ پر آفت لا رہا ہوں اور ان لوگو ں پر جو یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ آفتیں وہ ہیں جو اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں جسے بادشاہ نے پڑھا ہے۔ 17 یہودا ہ کے لوگوں نے مجھے چھوڑا اور دوسرے خدا ؤں کے لئے بخور جلا ئے انہوں نے مجھے غصّہ دلا یا۔ انہوں نے کئی بُت بنائے۔اسی لئے میں اپنا غصّہ اس جگہ کے خلاف دکھاؤں گا۔میرا غصّہ ایک آ گ کی مانند ہو گا جسے رو کا نہیں جا سکے گا۔

18-19 “یہودا ہ کے بادشاہ یوسیاہ نے تمہیں بھیجا ہے خداوند سے نصیحت پو چھنے کے لئے۔یوسیاہ سے یہ باتیں کہو : ’خداوند اسرائیل کے خدا نے جو الفاظ کہے تم نے سنے۔ تم نے ان چیزوں کو سنا جو میں نے اس جگہ کے متعلق اور جو لوگ یہاں رہتے ہیں ان کے متعلق کہا۔ تمہارا دل نرم تھا اور تم پشیمان ہوئے تھے ان باتوں کو سن کر میں نے کہا کہ بھیانک چیزیں اس جگہ پر ( یروشلم ) وقوع پذیر ہونگی۔ تم غم کے اظہار کے لئے اپنے کپڑے پھا ڑوگے اور رونا شروع کرو گے۔ اسی لئے میں نے تمہیں سنا۔ خدا وند یہ کہتا ہے : 20 ’ میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے ساتھ ہونے کے لئے لے آؤنگا تم مرو گے اپنی قبر میں سلامتی کے ساتھ جاؤ گے۔ اس لئے تمہاری آنکھیں تمام آفتوں کو نہیں دیکھیں گی جو میں اس جگہ ( یروشلم ) پر لا رہا ہوں۔”

تب کاہن خلقیاہ ، اخی قام ،عکبور ،سافن اور عسایاہ نے یہ پیغام بادشاہ سے کہا۔

The Book of the Law Found(A)

22 Josiah(B) was eight years old when he became king, and he reigned in Jerusalem thirty-one years. His mother’s name was Jedidah daughter of Adaiah; she was from Bozkath.(C) He did what was right(D) in the eyes of the Lord and followed completely the ways of his father David, not turning aside to the right(E) or to the left.

In the eighteenth year of his reign, King Josiah sent the secretary, Shaphan(F) son of Azaliah, the son of Meshullam, to the temple of the Lord. He said: “Go up to Hilkiah(G) the high priest and have him get ready the money that has been brought into the temple of the Lord, which the doorkeepers have collected(H) from the people. Have them entrust it to the men appointed to supervise the work on the temple. And have these men pay the workers who repair(I) the temple of the Lord the carpenters, the builders and the masons. Also have them purchase timber and dressed stone to repair the temple.(J) But they need not account for the money entrusted to them, because they are honest in their dealings.”(K)

Hilkiah the high priest said to Shaphan the secretary, “I have found the Book of the Law(L) in the temple of the Lord.” He gave it to Shaphan, who read it. Then Shaphan the secretary went to the king and reported to him: “Your officials have paid out the money that was in the temple of the Lord and have entrusted it to the workers and supervisors at the temple.” 10 Then Shaphan the secretary informed the king, “Hilkiah the priest has given me a book.” And Shaphan read from it in the presence of the king.(M)

11 When the king heard the words of the Book of the Law,(N) he tore his robes. 12 He gave these orders to Hilkiah the priest, Ahikam(O) son of Shaphan, Akbor son of Micaiah, Shaphan the secretary and Asaiah the king’s attendant:(P) 13 “Go and inquire(Q) of the Lord for me and for the people and for all Judah about what is written in this book that has been found. Great is the Lord’s anger(R) that burns against us because those who have gone before us have not obeyed the words of this book; they have not acted in accordance with all that is written there concerning us.”

14 Hilkiah the priest, Ahikam, Akbor, Shaphan and Asaiah went to speak to the prophet(S) Huldah, who was the wife of Shallum son of Tikvah, the son of Harhas, keeper of the wardrobe. She lived in Jerusalem, in the New Quarter.

15 She said to them, “This is what the Lord, the God of Israel, says: Tell the man who sent you to me, 16 ‘This is what the Lord says: I am going to bring disaster(T) on this place and its people, according to everything written in the book(U) the king of Judah has read. 17 Because they have forsaken(V) me and burned incense to other gods and aroused my anger by all the idols their hands have made,[a] my anger will burn against this place and will not be quenched.’ 18 Tell the king of Judah, who sent you to inquire(W) of the Lord, ‘This is what the Lord, the God of Israel, says concerning the words you heard: 19 Because your heart was responsive and you humbled(X) yourself before the Lord when you heard what I have spoken against this place and its people—that they would become a curse[b](Y) and be laid waste(Z)—and because you tore your robes and wept in my presence, I also have heard you, declares the Lord. 20 Therefore I will gather you to your ancestors, and you will be buried in peace.(AA) Your eyes(AB) will not see all the disaster I am going to bring on this place.’”

So they took her answer back to the king.

Footnotes

  1. 2 Kings 22:17 Or by everything they have done
  2. 2 Kings 22:19 That is, their names would be used in cursing (see Jer. 29:22); or, others would see that they are cursed.