Add parallel Print Page Options

داؤد کی بت سبع سے ملاقات

11 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا۔

شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی۔ اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی۔ ایک افسر نے جواب دیا ، “وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے۔”

داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک [a] ہوئی تھی۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی۔ بت سبع حاملہ ہوئی۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، “میں حاملہ ہوں۔”

داؤد کا اپنے گناہ کو چھپانا

داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو۔

اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا۔ اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، “یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟” تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔”

اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا۔ لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں۔ 10 خادموں نے داؤد سے کہا ، “اوریّاہ گھر نہیں گیا۔”

تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، “تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟”

11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، “مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !”

12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، “آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا۔”

اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا۔” 13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا۔

داؤد کا اوریاہ کی موت کا منصوبہ بنانا

14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا۔ 15 خط میں داؤد نے لکھا تھا۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا۔

16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہیں اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا۔ 17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا۔

18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی۔ 19 اس نے قاصدوں سے کہا ، “جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب، 20 “ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہیں جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں۔ 21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :“ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا۔”

22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، “جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا۔ 23 قاصد نے داؤد سے کہا ، “عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے۔ 24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا۔”

25 داؤد نے قاصد سے کہا ، “یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو۔”

داؤد کی بت سبع سے شادی

26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی۔ 27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا۔

Footnotes

  1. دوم سموئیل 11:4 ناپا کی پاک اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دن وہ یہودی طہارت کے رسومات کے طور پر اپنے حیض کے مدّت کے آخر میں غسل کی تھی۔

David and Bathsheba

11 In the spring,(A) at the time when kings go off to war, David sent Joab(B) out with the king’s men and the whole Israelite army.(C) They destroyed the Ammonites and besieged Rabbah.(D) But David remained in Jerusalem.

One evening David got up from his bed and walked around on the roof(E) of the palace. From the roof he saw(F) a woman bathing. The woman was very beautiful, and David sent someone to find out about her. The man said, “She is Bathsheba,(G) the daughter of Eliam(H) and the wife of Uriah(I) the Hittite.” Then David sent messengers to get her.(J) She came to him, and he slept(K) with her. (Now she was purifying herself from her monthly uncleanness.)(L) Then she went back home. The woman conceived and sent word to David, saying, “I am pregnant.”

So David sent this word to Joab: “Send me Uriah(M) the Hittite.” And Joab sent him to David. When Uriah came to him, David asked him how Joab was, how the soldiers were and how the war was going. Then David said to Uriah, “Go down to your house and wash your feet.”(N) So Uriah left the palace, and a gift from the king was sent after him. But Uriah slept at the entrance to the palace with all his master’s servants and did not go down to his house.

10 David was told, “Uriah did not go home.” So he asked Uriah, “Haven’t you just come from a military campaign? Why didn’t you go home?”

11 Uriah said to David, “The ark(O) and Israel and Judah are staying in tents,[a] and my commander Joab and my lord’s men are camped in the open country. How could I go to my house to eat and drink and make love(P) to my wife? As surely as you live, I will not do such a thing!”

12 Then David said to him, “Stay here one more day, and tomorrow I will send you back.” So Uriah remained in Jerusalem that day and the next. 13 At David’s invitation, he ate and drank with him, and David made him drunk. But in the evening Uriah went out to sleep on his mat among his master’s servants; he did not go home.

14 In the morning David wrote a letter(Q) to Joab and sent it with Uriah. 15 In it he wrote, “Put Uriah out in front where the fighting is fiercest. Then withdraw from him so he will be struck down(R) and die.(S)

16 So while Joab had the city under siege, he put Uriah at a place where he knew the strongest defenders were. 17 When the men of the city came out and fought against Joab, some of the men in David’s army fell; moreover, Uriah the Hittite died.

18 Joab sent David a full account of the battle. 19 He instructed the messenger: “When you have finished giving the king this account of the battle, 20 the king’s anger may flare up, and he may ask you, ‘Why did you get so close to the city to fight? Didn’t you know they would shoot arrows from the wall? 21 Who killed Abimelek(T) son of Jerub-Besheth[b]? Didn’t a woman drop an upper millstone on him from the wall,(U) so that he died in Thebez? Why did you get so close to the wall?’ If he asks you this, then say to him, ‘Moreover, your servant Uriah the Hittite is dead.’”

22 The messenger set out, and when he arrived he told David everything Joab had sent him to say. 23 The messenger said to David, “The men overpowered us and came out against us in the open, but we drove them back to the entrance of the city gate. 24 Then the archers shot arrows at your servants from the wall, and some of the king’s men died. Moreover, your servant Uriah the Hittite is dead.”

25 David told the messenger, “Say this to Joab: ‘Don’t let this upset you; the sword devours one as well as another. Press the attack against the city and destroy it.’ Say this to encourage Joab.”

26 When Uriah’s wife heard that her husband was dead, she mourned for him. 27 After the time of mourning(V) was over, David had her brought to his house, and she became his wife and bore him a son. But the thing David had done displeased(W) the Lord.

Footnotes

  1. 2 Samuel 11:11 Or staying at Sukkoth
  2. 2 Samuel 11:21 Also known as Jerub-Baal (that is, Gideon)