Add parallel Print Page Options

یوآب کا ایک عقلمند عورت کو داؤد کے پاس بھیجنا

14 یو آب ضرویاہ کے بیٹے نے جانا کہ بادشاہ داؤد ابی سلوم کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے۔ اس لئے یو آب نے قاصدوں کو تقوع بھیجا کہ وہاں سے ایک عقلمد عورت کو لا ئے۔ یو آب نے اس عقلمند عورت سے کہا ، “برائے کرم بہت زیادہ غمگین ہو نے کا دکھا وا کرو اور سوگ کے کپڑے پہنو۔ اچھا لباس نہ پہنو۔ ایسا دکھا وا کرو جیسے کہ ایک عورت کسی کے مرنے سے کئی دن روتی رہی ہے۔ بادشاہ کے پاس جا ؤ اور اس سے بات کرو ان الفاظ کو استعمال کرو( جو میں تم سے کہتا ہوں)” تب یو آب نے عقلمند عورت سے کہا کہ کیا کہنا ہے۔

تب تقوع کی عورت نے بادشاہ سے بات کی۔ وہ بادشاہ کے آگے آنگن پر منہ کے بل گر پڑی۔ تب اس نے کہا ، “بادشاہ ! براہ کرم میری مدد کرو۔”

بادشاہ داؤد نے اس سے کہا ، “تمہا را کیا مسئلہ ہے ؟”

عورت نے کہا ، “میں ایک بیوہ ہوں میرا شوہر مرچکا ہے۔ میرے دو بیٹے تھے وہ باہر میدان میں لڑ رہے تھے وہاں انہیں روکنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بیٹے نے دوسرے بیٹے کو مار ڈا لا۔ اب سا را خاندان میرے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا ، “ہم کو بیٹا لا دو جس کو اس کا بھا ئی مار ڈا لا ہے اور ہم اس کو مار ڈا لیں گے کیوں کہ اس نے اپنے بھا ئی کومار ڈا لا ہے۔‘ میرا بیٹا آ گ کی آخری چمک کی مانند ہے اگر وہ میرے بیٹے کو مار تے ہیں توتب وہ آ گ جل کر ختم ہو جا ئے گی صرف وہی ایک بیٹا اپنے باپ کی جا ئیداد حاصل کرنے کے لئے زندہ بچا ہے اس لئے میرے ( مر حوم ) شوہر کی جائیداد کسی اور کو ملے گی اور اس کا نام زمین سے مٹا دیا جا ئے گا۔”

تب بادشاہ نے عورت سے کہا ، اپنا گھر جاؤ میں تمہارے حق میں فیصلہ کروں گا۔ تقوع کی عورت نے بادشاہ سے کہا، “اے بادشاہ میرے آقا ! قصور مجھ پر آنے دو اور آپ کی بادشاہت معصوم ہے۔”

10 بادشاہ داؤد نے کہا ، “اگر کو ئی تمہیں بُرا کہہ رہا ہے تو اس آدمی کو میرے پاس لا ؤ وہ تمہیں دوبارہ پریشان نہیں کرے گا۔”

11 عورت نے کہا ، “ براہ کرم خداوند اپنے خدا کے نام پر قسم کھا کر کہئے کہ آپ ان لوگوں کو روکیں گے جو میرے بیٹے کو اپنے بھا ئی کے قتل کے لئے سزا دینا چاہتے ہیں۔ قسم کھا ئیں کہ آپ ان لوگوں کو میرے بیٹے کو تباہ نہیں کرنے دیں گے۔”

داؤد نے کہا ، “جب تک خداوند ہے کو ئی بھی تمہا رے بیٹے کو چوٹ نہیں پہنچا سکتا تمہا رے بیٹے کا ایک بال بھی بانکا نہ ہو گا۔”

12 عورت نے کہا ، “میرے آقا اور بادشاہ ! براہ کرم مجھے کچھ اور بھی کہنے دیں۔

بادشاہ نے کہا ، “کہو ”

13 تب عورت نے کہا ، “آپ نے ان چیزوں کا منصوبہ کیوں خدا کے لوگوں کے خلاف بنا یا ہے ؟” ہاں جب آپ یہ باتیں کہتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ قصوروار ہیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتے ہیں جسے آپ نے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ 14 ہم سب لوگ کچھ دن میں مر جا ئیں گے ہم اس پانی کے مانند ہوں گے جو زمین پر پھینکا گیا ہے کو ئی بھی آدمی زمین سے اس پا نی کو جمع نہیں کرسکتا۔ سب جانتے ہیں کہ خدا لوگوں کو معاف کرتا ہے خدا نے انلوگوں کے لئے منصوبہ بنا یا جو سلامتی کے لئے بھا گ گئے۔ خدا لوگو ں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتا۔ 15 میرے آقا اور بادشاہ میں آپ سے یہ باتیں کہنے آئی ہوں کیوں! کیوں کہ لوگ مجھے ڈرا دیئے ہیں۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں بادشاہ سے بات کرو ں گی ہو سکتا ہے بادشاہ میری مدد کرے گا۔ 16 بادشاہ میری بات سنے گا اور مجھے اس آدمی سے بچائے گا جو مجھے اور میرے بیٹے کو مارنا چاہتا ہے۔ وہ آدمی بس ہم کو ان چیزوں کو لینے سے روکنا چاہتا ہے جو خدا نے ہمیں دیں ہیں۔ 17 میں جانتی ہوں کہ میرے بادشاہ میرے آقا کا کلام مجھے تسلی دیتا ہے۔ کیوں کہ آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے ؟ اور خدا وند آپکا خدا آپکے ساتھ ہے۔ ”

18 بادشاہ داؤد نے عورت کو جواب دیا ، “جو میں پو چھوں تمہیں جواب دینا چاہئے۔ ”

عورت نے کہا ، “ میرے آقا اور بادشاہ آپ اپنا سوال پو چھیں۔

19 بادشاہ نے کہا ، “کیا یوآب نے تمہیں یہ سب باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ؟ ”

عورت نے جواب دیا ، “آپکی زندگی کی قسم میرے آقا و بادشا ہ آپ صحیح ہیں۔ آپ کے افسر یوآب نے یہ مجھ سے ساری باتیں کہنے کے لئے کہا ہے۔ 20 یوآب نے یہ کام کیا تاکہ آپ معاملہ کو الگ طرح سے دیکھیں گے۔ میرے آقا آپ خدا کے فرشتے کی طرح عقلمند ہیں آپ ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں جو زمین پر ہو تی ہے۔ ”

ابی سلوم کی یروشلم کو واپسی

21 بادشاہ نے یوآب سے کہا ، “دیکھو میں نے جو وعدہ کیا ہے وہ پو را کرونگا اب براہ کرم نو جوان ابی سلو م کو واپس لا ؤ۔ ”

22 یو آب نے زمین پر اپنا سر جھکا یا۔ اس نے بادشاہ داؤد کو دعا دی اور کہا ، “آج میں جانتا ہوں کہ آپ مجھ سے خوش ہیں۔ میں جانتا ہوں کیوں کہ میں نے جو مانگا وہ آپ نے کیا۔

23 تب یوآب اٹھا اور جسور گیا اور ابی سلوم کو یروشلم لایا۔ 24 لیکن بادشاہ داؤد نے کہا ، “ابی سلوم اپنے گھر واپس جا سکتا ہے وہ مجھ سے ملنے نہیں آسکتا۔ ” اس لئے ابی سلوم اپنے گھر واپس گیا ابی سلوم بادشاہ سے ملنے نہیں جا سکا۔

25 لوگ اسکے بارے میں کہتے تھے کہ ابی سلوم کتنا خوبرو ہے۔ اسرائیل میں کو ئی بھی آدمی ابی سلوم جیسا خوبصورت نہیں تھا کوئی نقص سر سے پیر تک ابی سلوم میں نہیں تھا۔ 26 ہر سال کے ختم پر ابی سلوم اپنے سر کا بال کاٹتا اور اس کا وزن کر تا اسکے بالوں کا وزن تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتا۔ 27 ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ اس بیٹی کا نام تمر تھا۔ تمر خوبصورت تھی۔

ابی سلوم کا یوآب کو اپنے سے آنے کے لئے مجبور کرنا

28 ابی سلوم یروشلم میں پورے دو سال کے لئے بادشاہ داؤد سے ملنے کی کوشش کئے بغیر رہا۔ 29 ابی سلوم نے یوآب کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ ان قاصدوں نے یوآب سے کہا کہ ابی سلوم کے پاس آؤ۔ ابی سلوم اس کو کہنا چاہتا تھا کہ اس کے بدلے میں بادشاہ کے آگے جاؤ۔ لیکن یوآب ابی سلوم کے پاس آنے سے انکار کیا۔ ابی سلوم نے دوسری مرتبہ خبر بھیجی لیکن وہ تب بھی وہاں آنے سے انکار کیا۔

30 تب ابی سلوم نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، “دیکھو ! یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہے۔ اس کے کھیت میں جو کی فصل ہے جاؤ جو کو جلا دو۔ ”

اس لئے ابی سلوم کے خادم گئے اور یوآب کے کھیت میں آ گ لگا دی۔ 31 یوآب اٹھا اور ابی سلوم کے گھر آیا۔ یوآب نے ابی سلوم سے کہا ، “تمہارے خادموں نے میرا کھیت کیوں جلایا ہے ؟ ”

32 ابی سلوم نے یوآب کو کہا، “میں نے تمہیں پیغام بھیجا میں تم کو یہاں آنے کے لئے بولا۔ میں تمہیں بادشاہ کے پاس بھیجنا چاہتا تھا۔ میں نے چاہا کہ تم اس سے پوچھو کہ اس نے مجھے جُسور سے گھر واپس ہونے کے لئے کیوں کہا۔ اگر میں بادشاہ کو نہیں دیکھ سکتا ہوں تو میرے لئے یروشلم میں رہنا جسور میں رہنے سے بہتر نہیں ہے۔ میں تجھ سے التجاء کر تا ہوں کہ اب مجھے بادشاہ سے ملنے دو اگر میں نے گناہ کیا ہے تب وہ مجھے ہلاک کر سکتا ہے۔ ”

ابی سلوم بادشاہ داؤد سے ملتا ہے

33 تب یوآب بادشاہ کے پاس آیا اور اس کو کہا۔ بادشاہ نے ابی سلوم کو بلایا۔ ابی سلوم بادشاہ کے پاس آیا۔ ابی سلوم بادشاہ کے سامنے زمین پر جھکا اور بادشاہ نے ابی سلوم کو چھوم لیا۔

Absalom Returns to Jerusalem

14 Joab(A) son of Zeruiah knew that the king’s heart longed for Absalom. So Joab sent someone to Tekoa(B) and had a wise woman(C) brought from there. He said to her, “Pretend you are in mourning. Dress in mourning clothes, and don’t use any cosmetic lotions.(D) Act like a woman who has spent many days grieving for the dead. Then go to the king and speak these words to him.” And Joab(E) put the words in her mouth.

When the woman from Tekoa went[a] to the king, she fell with her face to the ground to pay him honor, and she said, “Help me, Your Majesty!”

The king asked her, “What is troubling you?”

She said, “I am a widow; my husband is dead. I your servant had two sons. They got into a fight with each other in the field, and no one was there to separate them. One struck the other and killed him. Now the whole clan has risen up against your servant; they say, ‘Hand over the one who struck his brother down, so that we may put him to death(F) for the life of his brother whom he killed; then we will get rid of the heir(G) as well.’ They would put out the only burning coal I have left,(H) leaving my husband neither name nor descendant on the face of the earth.”

The king said to the woman, “Go home,(I) and I will issue an order in your behalf.”

But the woman from Tekoa said to him, “Let my lord the king pardon(J) me and my family,(K) and let the king and his throne be without guilt.(L)

10 The king replied, “If anyone says anything to you, bring them to me, and they will not bother you again.”

11 She said, “Then let the king invoke the Lord his God to prevent the avenger(M) of blood from adding to the destruction, so that my son will not be destroyed.”

“As surely as the Lord lives,” he said, “not one hair(N) of your son’s head will fall to the ground.(O)

12 Then the woman said, “Let your servant speak a word to my lord the king.”

“Speak,” he replied.

13 The woman said, “Why then have you devised a thing like this against the people of God? When the king says this, does he not convict himself,(P) for the king has not brought back his banished son?(Q) 14 Like water(R) spilled on the ground, which cannot be recovered, so we must die.(S) But that is not what God desires; rather, he devises ways so that a banished person(T) does not remain banished from him.

15 “And now I have come to say this to my lord the king because the people have made me afraid. Your servant thought, ‘I will speak to the king; perhaps he will grant his servant’s request. 16 Perhaps the king will agree to deliver his servant from the hand of the man who is trying to cut off both me and my son from God’s inheritance.’(U)

17 “And now your servant says, ‘May the word of my lord the king secure my inheritance, for my lord the king is like an angel(V) of God in discerning(W) good and evil. May the Lord your God be with you.’”

18 Then the king said to the woman, “Don’t keep from me the answer to what I am going to ask you.”

“Let my lord the king speak,” the woman said.

19 The king asked, “Isn’t the hand of Joab(X) with you in all this?”

The woman answered, “As surely as you live, my lord the king, no one can turn to the right or to the left from anything my lord the king says. Yes, it was your servant Joab who instructed me to do this and who put all these words into the mouth of your servant. 20 Your servant Joab did this to change the present situation. My lord has wisdom(Y) like that of an angel of God—he knows everything that happens in the land.(Z)

21 The king said to Joab, “Very well, I will do it. Go, bring back the young man Absalom.”

22 Joab fell with his face to the ground to pay him honor, and he blessed the king.(AA) Joab said, “Today your servant knows that he has found favor in your eyes, my lord the king, because the king has granted his servant’s request.”

23 Then Joab went to Geshur and brought Absalom back to Jerusalem. 24 But the king said, “He must go to his own house; he must not see my face.” So Absalom went to his own house and did not see the face of the king.

25 In all Israel there was not a man so highly praised for his handsome appearance as Absalom. From the top of his head to the sole of his foot there was no blemish in him. 26 Whenever he cut the hair of his head(AB)—he used to cut his hair once a year because it became too heavy for him—he would weigh it, and its weight was two hundred shekels[b] by the royal standard.

27 Three sons(AC) and a daughter were born to Absalom. His daughter’s name was Tamar,(AD) and she became a beautiful woman.

28 Absalom lived two years in Jerusalem without seeing the king’s face. 29 Then Absalom sent for Joab in order to send him to the king, but Joab refused to come to him. So he sent a second time, but he refused to come. 30 Then he said to his servants, “Look, Joab’s field is next to mine, and he has barley(AE) there. Go and set it on fire.” So Absalom’s servants set the field on fire.

31 Then Joab did go to Absalom’s house, and he said to him, “Why have your servants set my field on fire?(AF)

32 Absalom said to Joab, “Look, I sent word to you and said, ‘Come here so I can send you to the king to ask, “Why have I come from Geshur?(AG) It would be better for me if I were still there!”’ Now then, I want to see the king’s face, and if I am guilty of anything, let him put me to death.”(AH)

33 So Joab went to the king and told him this. Then the king summoned Absalom, and he came in and bowed down with his face to the ground before the king. And the king kissed(AI) Absalom.

Footnotes

  1. 2 Samuel 14:4 Many Hebrew manuscripts, Septuagint, Vulgate and Syriac; most Hebrew manuscripts spoke
  2. 2 Samuel 14:26 That is, about 5 pounds or about 2.3 kilograms