Add parallel Print Page Options

ابی سلوم کا کئی دوست بنانا

15 اس کے بعد ابی سلوم نے ایک رتھ اور گھو ڑے اپنے لئے لیئے۔ اس کے پا س۵۰ آدمی تھے جو اس کے سامنے دوڑتے تھے جب وہ گا ڑی چلا تے تھے۔ ابی سلوم صبح اٹھا اور دروازہ کے پاس کھڑا ہوا۔ ابی سلوم نے ہر آدمی پر نگاہ رکھی جو اپنے مسائل کے فیصلے کے لئے بادشاہ داؤد کے پاس جا رہے تھے۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے پو چھتا کہ تم کس شہر کے ہو۔ آدمی جواب دیتا کہ میں فلاں فلاں خاندانی گروہ اسرا ئیل کا ہوں۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے کہتا، “دیکھو تم صحیح ہو لیکن بادشاہ داؤد تمہا ری بات نہیں سنے گا۔”

ابی سلوم یہ بھی کہتا ، “ کاش کو ئی مجھے اس ملک کا منصف بنا تا ! تب میں ہر اس آدمی کی مدد کرتا جو میرے پاس اپنے مسائل لے کر آتے۔ میں اس کے مسائل کا صحیح حل نکالنے کے لئے اس کی مددکرتا۔”

اور اگر آدمی ابی سلوم کے پاس آتا تو وہ آدمی ا سکے سامنے تعظیم سے جھکنا شروع کردیتا۔ ابی سلوم اس کے ساتھ قریبی دوست کی طرح سلوک کرتا۔ ابی سلوم آگے بڑھتا اور اس سے ملکر اس کو چومتا۔ ابی سلوم نے ایسا تمام اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا جو بادشاہ داؤد کے پاس فیصلہ کے لئے آتے تھے۔ اس طرح ابی سلوم نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کا دِل جیت لیا۔

ابی سلوم کا داؤد کی بادشاہت لینے کا منصوبہ

چار سال [a] بعد ابی سلوم نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “براہ کرم میرا مخصو ص وعدہ پو را کرنے کے لئے مجھے جانے دو جو میں نے حبرون میں خداوند سے کیا تھا۔ جب میں جسور میں رہتا تھا اس وقت میں نے وعدہ کیا تھا۔ میں نے کہا تھا ، “اگر خدا وند مجھے واپس یروشلم لا ئے تو میں خدا وند کی خدمت کروں گا۔”

بادشاہ داؤد نے کہا ، “سلامتی اور امن سے جاؤ۔

ابی سلوم حبرون گیا۔ 10 لیکن ابی سلوم نے سارے اسرائیلی خاندان کے گروہوں کے ذریعہ جاسوس بھیجے۔ ان جاسوسوں نے لوگوں سے کہا ، “جب تم بگل کی آواز سنو تب کہو ابی سلوم حبرون میں بادشاہ ہوا۔”

11 ابی سلوم نے ۲۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ چلنے کو مدعو کیا۔ وہ آدمی اسکے ساتھ یروشلم سے نکلے لیکن وہ نہیں جانتے تھے وہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 12 اخیتفُل جلوہ شہر کا تھا اور داؤد کے مشیروں میں سے ایک تھا۔ جس وقت ابی سلوم قربانی کا نذرانہ پیش کر رہا تھا تو اس نے جلوہ شہر سے اخیتفل کو خبر بھیجی۔ اسی دوران ابی سلوم کا منصوبہ کردہ سازش پھیلا اور زور پکڑا۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی حمایت کرنا شروع کئے۔

داؤد کا ابی سلوم کے منصوبوں کو جاننا

13 ایک آدمی داؤد کو خبر دینے اندر آیا۔ اس آدمی نے کہا ، “اسرائیل کے لوگ ابی سلوم کے کہنے کے مطابق چلنا شروع کر رہے ہیں۔

14 تب داؤد نے اپنے تمام افسروں سے کہا ، “جو انکے ساتھ یروشلم میں تھے ” ہمیں فرار ہونا چاہئے اگر ہم فرار نہیں ہوئے تو ابی سلوم ہم کو جانے نہیں دیگا۔ اس سے پہلے کہ ابی سلوم ہمیں پکڑ لے ہمیں جلدی کرنا چاہئے۔ وہ ہم سب کو تباہ کریگا اور وہ یروشلم کے لوگوں کو مارڈا لے گا۔”

15 بادشاہ کے افسروں نے اس سے کہا ، “آپ جو کہیں ہم کریں گے۔”

داؤد اور اسکے لوگوں کی فراری

16 بادشاہ داؤد اپنے گھر کے تمام لوگوں کے ساتھ باہر نکل گئے۔ بادشاہ نے اپنی دس بیویوں کو گھر کی نگرانی کے لئے چھوڑ دیا۔ 17 بادشاہ اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر باہر نکلا۔ وہ آخری مکان کے پاس ٹھہر گئے۔ 18 اس کے تمام افسر بادشاہ کے پاس سے گزرے سب کریتی اور فلیتی اور جتی ( ۶۰۰ جات کے آدمی ) بادشاہ کے پاس سے گزرے۔

19 بادشاہ نے جات کے اِتّی سے کہا ، “تم بھی ہمارے ساتھ کیوں جا رہے ہو ؟” واپس پلٹو اور نئے بادشاہ ابی سلوم کے ساتھ ٹھہرو۔ تم غیر ملکی ہو۔ یہ تم لوگوں کا وطن نہیں ہے۔ 20 صرف کل ہی تم آئے اور میرے ساتھ شامل ہوئے۔ کیا تمہیں میرے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا چاہئے ؟ نہیں اپنے بھا ئیوں کو لو اور واپس جاؤ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں رحم کرم اور وفاداری دکھا ئی جائے !”

21 لیکن اتی نے بادشاہ کو جواب دیا ، “خدا وند کی حیات کی اور بادشاہ کی زندگی کی قسم میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔ میں تمہارے ساتھ رہو ں گا جینے میں یا مرنے میں۔”

22 داؤد نے اِتی سے کہا ، “چلو نہر قدرون کو پار کریں۔ ”

اس لئے جات کے اتی نے اور اسکے تمام لوگ اور انکے بچے نہر قدرون کو پار کئے۔ 23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے۔ 24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے۔

25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، “خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا۔ 26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے۔”

27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، “کیا تو سیر [b] (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ۔ 28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی۔ ”

29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے۔

اخیتُفل کے خلاف داؤد کی بد دعا

30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے۔

31 ایک آدمی نے داؤد سے کہا ، “اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا۔” تب داؤد نے دعا کی، “خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے۔” 32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی۔

33 داؤد نے حوسی سے کہا ، “اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے۔ 34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو۔ ابی سلوم سے کہو ، ’ بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا۔‘ 35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے۔ 36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے۔”

37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔

Footnotes

  1. دوم سموئیل 15:7 چار سال چند قدیم صحیفوں میں یہ ۴۰ سال ہے۔
  2. دوم سموئیل 15:27 سیرپیغمبر یا نبی کا دوسرا نام -

Absalom’s Conspiracy

15 In the course of time,(A) Absalom provided himself with a chariot(B) and horses and with fifty men to run ahead of him. He would get up early and stand by the side of the road leading to the city gate.(C) Whenever anyone came with a complaint to be placed before the king for a decision, Absalom would call out to him, “What town are you from?” He would answer, “Your servant is from one of the tribes of Israel.” Then Absalom would say to him, “Look, your claims are valid and proper, but there is no representative of the king to hear you.”(D) And Absalom would add, “If only I were appointed judge in the land!(E) Then everyone who has a complaint or case could come to me and I would see that they receive justice.”

Also, whenever anyone approached him to bow down before him, Absalom would reach out his hand, take hold of him and kiss him. Absalom behaved in this way toward all the Israelites who came to the king asking for justice, and so he stole the hearts(F) of the people of Israel.

At the end of four[a] years, Absalom said to the king, “Let me go to Hebron and fulfill a vow I made to the Lord. While your servant was living at Geshur(G) in Aram, I made this vow:(H) ‘If the Lord takes me back to Jerusalem, I will worship the Lord in Hebron.[b]’”

The king said to him, “Go in peace.” So he went to Hebron.

10 Then Absalom sent secret messengers throughout the tribes of Israel to say, “As soon as you hear the sound of the trumpets,(I) then say, ‘Absalom is king in Hebron.’” 11 Two hundred men from Jerusalem had accompanied Absalom. They had been invited as guests and went quite innocently, knowing nothing about the matter. 12 While Absalom was offering sacrifices, he also sent for Ahithophel(J) the Gilonite, David’s counselor,(K) to come from Giloh,(L) his hometown. And so the conspiracy gained strength, and Absalom’s following kept on increasing.(M)

David Flees

13 A messenger came and told David, “The hearts of the people of Israel are with Absalom.”

14 Then David said to all his officials who were with him in Jerusalem, “Come! We must flee,(N) or none of us will escape from Absalom.(O) We must leave immediately, or he will move quickly to overtake us and bring ruin on us and put the city to the sword.”

15 The king’s officials answered him, “Your servants are ready to do whatever our lord the king chooses.”

16 The king set out, with his entire household following him; but he left ten concubines(P) to take care of the palace. 17 So the king set out, with all the people following him, and they halted at the edge of the city. 18 All his men marched past him, along with all the Kerethites(Q) and Pelethites; and all the six hundred Gittites who had accompanied him from Gath marched before the king.

19 The king said to Ittai(R) the Gittite, “Why should you come along with us? Go back and stay with King Absalom. You are a foreigner,(S) an exile from your homeland. 20 You came only yesterday. And today shall I make you wander(T) about with us, when I do not know where I am going? Go back, and take your people with you. May the Lord show you kindness and faithfulness.”[c](U)

21 But Ittai replied to the king, “As surely as the Lord lives, and as my lord the king lives, wherever my lord the king may be, whether it means life or death, there will your servant be.”(V)

22 David said to Ittai, “Go ahead, march on.” So Ittai the Gittite marched on with all his men and the families that were with him.

23 The whole countryside wept aloud(W) as all the people passed by. The king also crossed the Kidron Valley,(X) and all the people moved on toward the wilderness.

24 Zadok(Y) was there, too, and all the Levites who were with him were carrying the ark(Z) of the covenant of God. They set down the ark of God, and Abiathar(AA) offered sacrifices until all the people had finished leaving the city.

25 Then the king said to Zadok, “Take the ark of God back into the city. If I find favor in the Lord’s eyes, he will bring me back and let me see it and his dwelling place(AB) again. 26 But if he says, ‘I am not pleased with you,’ then I am ready; let him do to me whatever seems good to him.(AC)

27 The king also said to Zadok the priest, “Do you understand?(AD) Go back to the city with my blessing. Take your son Ahimaaz with you, and also Abiathar’s son Jonathan.(AE) You and Abiathar return with your two sons. 28 I will wait at the fords(AF) in the wilderness until word comes from you to inform me.” 29 So Zadok and Abiathar took the ark of God back to Jerusalem and stayed there.

30 But David continued up the Mount of Olives, weeping(AG) as he went; his head(AH) was covered and he was barefoot. All the people with him covered their heads too and were weeping as they went up. 31 Now David had been told, “Ahithophel(AI) is among the conspirators with Absalom.” So David prayed, “Lord, turn Ahithophel’s counsel into foolishness.”

32 When David arrived at the summit, where people used to worship God, Hushai(AJ) the Arkite(AK) was there to meet him, his robe torn and dust(AL) on his head. 33 David said to him, “If you go with me, you will be a burden(AM) to me. 34 But if you return to the city and say to Absalom, ‘Your Majesty, I will be your servant; I was your father’s servant in the past, but now I will be your servant,’(AN) then you can help me by frustrating(AO) Ahithophel’s advice. 35 Won’t the priests Zadok and Abiathar be there with you? Tell them anything you hear in the king’s palace.(AP) 36 Their two sons, Ahimaaz(AQ) son of Zadok and Jonathan(AR) son of Abiathar, are there with them. Send them to me with anything you hear.”

37 So Hushai,(AS) David’s confidant, arrived at Jerusalem as Absalom(AT) was entering the city.

Footnotes

  1. 2 Samuel 15:7 Some Septuagint manuscripts, Syriac and Josephus; Hebrew forty
  2. 2 Samuel 15:8 Some Septuagint manuscripts; Hebrew does not have in Hebron.
  3. 2 Samuel 15:20 Septuagint; Hebrew May kindness and faithfulness be with you