Add parallel Print Page Options

پطرس اور کرنیلیس

10 شہر قیصر یہ میں ایک شخص کرنیلیس نامی تھا۔ وہ ایک فوجی پلٹن کا صوبے دار تھا جو “اطالیاتی” کہلا تی تھی۔ کرنیلیس ایک نیک آدمی تھا۔ وہ اور دوسرے لوگ جو اس کے گھر میں رہتے تھےسچے خدا کی عبادت کر تے تھے۔ وہ بہت خیرات دیتا اور ہر وقت خدا سے دعا کیا کر تا تھا۔ ایک دن دوپہر تقریباً تین بجے کر نیلیس نے عالم رویا میں دیکھا کہ خدا کے فرشتہ نے آکر اس کو پکارا اور کہا، “کر نیلیس۔”

کر نیلیس نے فرشتہ کو دیکھا اور ڈر گیا لیکن اس نے پو چھا، “کیا بات ہے جناب؟”

“فرشتہ نے کر نیلیس سے کہا، “خدا نے تمہاری دعا سن لی ہے اور وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ تم غریبوں کی مدد کرتے ہو۔خدا تمہیں یاد کرتا ہے۔ اب تم کچھ آدمی جوفا بھیجو ایک آدمی جس کا نام شمعون ہے اور وہ پطرس کہلا تا ہے۔ شمعون اب ایک دوسرے آدمی کے ساتھ ٹھہرا ہوا ہے اسکا نام دبّاغ ہے جو چمڑے کا کام کر تا ہے اور سمندر کے کنارے مکان میں رہتا ہے۔” فرشتہ نے یہ کہا اور چلا گیا۔کر نیلیس اپنے دو ملازموں اور سپاہیوں کو بلایا یہ سپا ہی دیندار تھا۔ جو کرنیلیس کے قریبی مدد گاروں میں تھا۔ کر نیلیس نے ان تینوں کو ہر چیز اچھی طرح سمجھا دی اور انہیں جوفا روانہ کیا۔

دوسرے دن وہ سفر کرتے ہو ئے اور جو فا کے قریب آئے اس وقت پطر س اوپر چھت پر دعا کر نے کو چڑھا یہ دوپہر کا وقت تھا۔ 10 پطرس بھوکا تھا۔اور کچھ کھا نا چاہتا تھا لیکن جب وہ لوگ کھانا تیار کر رہے تھے اس وقت پطرس نے رویا (خواب) میں دیکھا۔ 11 اس نے دیکھا کہ آسمان کھل گیا اور ایک چیز جیسے ایک بڑی چادر ہو زمین کی طرف آرہی ہے اس کے چاروں کو نے پکڑے ہو ئے تھے۔ 12 اس میں ہر قسم کہ جانور کیڑے مکوڑے چوپا ئے اور پرندوں جو ہوا میں اڑتے ہیں اس میں مو جود تھے۔ 13 تب ایک آواز نے پطرس سے کہا، “اٹھ اے پطرس! ان میں سے کسی بھی جانور کو ما رو اور اس کو کھا جا ؤ۔”

14 لیکن پطرس نے کہا، “اے خداوند میں ایسا نہیں کر سکتا میں نے ایسی کو ئی غذا نہیں کھا ئی جو صاف نہ ہو اور نا پاک ہو۔”

15 لیکن دوسری بار آواز آئی اور کہا، “خدا نے یہ سب تمہا رے لئے پاک کر دیا ہے اور انہیں نا پا ک نہ کہو۔” 16 اس طرح تین بار ایسا ہی ہوا اور پھر وہ تمام چیزیں آسمان پر اٹھا لی گئیں۔ 17 پطرس حیران ہوا کہ آخر یہ کیا رویا تھی۔

کر نیلیس نے جن آدمیوں کو روا نہ کیا تھا انہوں نے مکان دریافت کر کے شمعون کے گھر پہنچے اور دروازے پر آکھڑے ہو ئے۔ 18 انہوں نے پو چھا! “کیا شمعون جو پطرس کہلا تا ہے یہاں رہتا ہے؟”

19 پطرس ابھی تم اس رویا کے با رے میں سوچ رہا تھا لیکن روح نے اس کو کہا، “سنو! تین آدمی تمہیں دیکھ رہے ہیں۔” 20 “اٹھو اور نیچے جاؤ ان آدمیوں کے ساتھ جاؤ اور ان سے کو ئی سوال نہ کرو” میں نے ہی انہیں تمہا رے پاس بھیجا ہے۔ 21 چنانچہ پطرس نیچے ان آدمیوں کے پاس گیا اور کہا، “میں ہی وہ آدمی ہوں جسے تم لوگ دیکھ رہے ہو۔ آپ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں ؟۔”

22 ان آدمیوں نے کہا، “یہ مقدس فرشتہ ہے” کر نیلیس سے کہا، “وہ تمہیں اپنے گھر بلا ئے کرنیلیں ایک فوجی افسر ہے۔ و ہ بہت اچھا اور راست باز آدمی ہے۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور تمام یہو دی اس کی عزت کر تے ہیں۔ اسی فرشتے نے کر نیلیس سے کہا کہ وہ تمہیں اس کے گھر بلا ئے اور جو کچھ تم کہیں اس کو وہ سنے۔” 23 پطرس نے آدمیوں سے کہا وہ اندر آئیں اور رات کو یہیں ٹھہریں۔

دوسرے دن پطرس تیار ہو کر ان آدمیوں کے ساتھ روانہ ہوا یسو ع کے کچھ شاگرد جو جوفا میں تھے پطرس کے ساتھ ہو لئے۔ 24 دوسرے دن وہ شہر قیصریہ میں آئے۔کر نیلیس انہی کے انتظار میں تھا۔ اور اپنے رشتہ داروں اور فریسی دوستوں کو گھر پر جمع کر رکھا تھا۔

25 جب پطرس گھر میں داخل ہوا تو کر نیلیس اس سے ملا اور پطرس کے قدموں میں گر گیا اور اس کی عبا دت کر نے لگا۔ 26 لیکن پطرس نے اس سے اٹھنے کو کہا۔ پطرس نے کہا، “اٹھو اور کھڑے ہو جا ؤ! میں تم جیسا ہی ایک آدمی ہوں۔” 27 پطرس نے کر نیلیس سے باتوں کا سلسلہ جا ری رکھا اور پھر پطرس اندر گیا اور اس نے دیکھا کہ لوگوں کی ایک بڑی کلیسا وہاں جمع ہے۔

28 پطرس نے لوگوں سے کہا، “تم اچھی طرح جانتے ہو کہ یہودیوں کی شریعت کے خلا ف ہے کہ ایک یہودی دوسرے سے جو غیر یہودی ہے ملے لیکن خدا نے مجھ سے کہا کہ میں کسی بھی آدمی کو “نجس”نہ کہوں۔ 29 اسی لئے میں ان آدمیوں کے ساتھ بے عذر چلا آیا پس اب مجھے کہو کہ تم نے انہیں میرے پاس کیوں بھیجا ؟”

30 کر نیلیس نے کہا، “چار روز پہلے میں اپنے گھر میں دعا کر رہا تھا وہ یہی وقت ہوگا تین بجے کا۔ اچا نک ایک آدمی میرے سامنے کھڑا ہوا تھا جو بہت ہی چمکدار پو شاک پہنے ہوئے تھا۔” 31 اس نے کہا، “اے کر نیلیس خدا نے تمہا ری دعا سن لی اور خیرات کو دیکھ چکا ہے۔ 32 اس نے قبول کیا اور وہ تمہیں یاد کرتا ہے۔ اس لئے تم کچھ آدمیوں کو جو فا روا نہ کرو اور شمعون پطرس کو بلا ؤ پطرس اس شخص کے مکان میں ہے جس کا نام شمعون دباّغ ہے اور اس کا مکان سمندر کے کنا رے ہے۔ 33 اسی لئے میں نے جلد ہی تمہیں لا نے کیلئے آدمیوں کو روا نہ کیا تم نے بہت اچھا کیا جو آگئے اب ہم سب یہاں موجود ہیں تا کہ جو بھی خدا وند نے تم سے کہا ہے وہ ہم تم سے سنیں گے۔”

پطرس کا کرنیلیس کے گھر میں وعظ کر نا

34 پطرس نے کہنا شروع کیا، “میں اب سچا ئی سے سمجھتا ہوں کہ خدا کی نظر میں ہر ایک برا بر ہیں۔وہ کسی کا طرفدار نہیں۔ 35 اورخدا ہر اس آدمی کو قبول کرتا ہے جو اس کی عبادت کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں۔ اس بات کی کوئی بھی اہمیت نہیں کہ کون سے ملک سے وہ آیا ہے ؟ 36 خدا نے یہودیوں سے کہا ہے اور انہیں خوشخبری دی ہے کہ امن وامان یسوع مسیح سے ہی آتا ہے۔یسوع ہی سب لوگوں کا خدا وند ہے۔

37 تم جانتے ہو کہ سارے یہوداہ میں کیا ہوا۔ یہ گلیلی میں شروع ہوا اس کے بعد یوحناّ نے لوگوں کو تبلیغ کی اور بپتسمہ کے متعلق بتا یا۔ 38 کیا تم یسوع ناصری کے متعلق جانتے ہو کہ خدا نے اسے روح ا لقدس سے معمور کر کے طاقت دی اسے مسیح بنایا۔ یسو ع ہر طرف گیااور لوگوں کے لئے اچھے کام کئے۔ یسوع نے ان لوگوں کو اچھا کیا جو ابلیس کے شکار ہو ئے تھے۔ا س سے ظاہر ہے کہ خدا یسوع کے ساتھ ہے۔

39 ہم نے دیکھا کہ ان تمام چیزوں کو جو یسوع نے یہودیوں کے ملک اور یروشلم میں کیا تھا۔ہم اسکے گواہ ہیں۔ لیکن یسوع کو مار ڈالا گیا انہوں نے یسوع کو کیل سے چھیدا اور لکڑی کے تختہ پر مصلوب کیا۔ 40 لیکن اسکی موت کے تیسرے دن خدا نے یسوع کو جلا یا تاکہ لوگ واضح طور پر یسوع کو دیکھ سکیں۔ 41 لیکن سب لوگ یسوع کو نہ دیکھ سکے بلکہ وہی لوگ جس کو خدا نے گواہی کے لئے چنا تھا وہی دیکھ سکے۔ ہم اسکے گواہ ہیں کیوں کہ موت کے بعد جب یسوع کو زندگی دیکر اٹھا یا گیا تو ہم نے اسکے ساتھ کھا یا پیا ہے۔

42 یسوع نے کہا کہ تم لوگوں میں تبلیغ کرو۔ پھر اس نے ہم سے کہا کہ ہم لوگوں سے کہیں کہ وہ وہی ہے جس کو خدا نے سب لوگوں کے لئے منصف بنایا جو لوگ زندہ ہیں اور جو مر گئے ہیں۔ 43 ہر آدمی جس کا ایمان یسوع پر ہے اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے۔ خدا اسکے گناہوں کو معاف کر دیگا خدا کے نام پر اور سب نبیوں نے کہا کہ یہ سچ ہے۔”

روح القدس کی غیر یہودیوں پر آمد

44 جب کہ پطرس یہ الفاظ کہہ ہی رہا تھا کہ روح القدس کا ظہور تمام لوگوں پر ہوا جو اسکی تقریر سن رہے تھے۔ 45 وہ اہل ایمان یہودی جو پطرس کے ساتھ آئے تھے بہت حیران تھے۔ وہ حیران اس لئے تھے کہ روح القدس کا نزول غیر یہودیوں پر بھی ہوا تھا۔ 46 یہودی اہل ایمان نے سنا کہ وہ طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں اور خدا کی تعریف بیان کر تے ہیں۔ 47 تب پطرس نے کہا، “ہم انہیں پا نی سے بپتسمہ دینے سے انکار نہیں کر سکتے انہوں نے ہماری طرح روح القدس کو پا یا ہے جیسا کہ ہم نے پایا تھا۔” 48 پطرس نے کر نیلیس کو حکم دیا اور اسکے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی حکم دیا کہ یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لیں۔ تب لوگوں نے پطرس سے کہا، “کچھ اور دن وہ انکے ساتھ رہے۔”

Cornelius Calls for Peter

10 At Caesarea(A) there was a man named Cornelius, a centurion in what was known as the Italian Regiment. He and all his family were devout and God-fearing;(B) he gave generously to those in need and prayed to God regularly. One day at about three in the afternoon(C) he had a vision.(D) He distinctly saw an angel(E) of God, who came to him and said, “Cornelius!”

Cornelius stared at him in fear. “What is it, Lord?” he asked.

The angel answered, “Your prayers and gifts to the poor have come up as a memorial offering(F) before God.(G) Now send men to Joppa(H) to bring back a man named Simon who is called Peter. He is staying with Simon the tanner,(I) whose house is by the sea.”

When the angel who spoke to him had gone, Cornelius called two of his servants and a devout soldier who was one of his attendants. He told them everything that had happened and sent them to Joppa.(J)

Peter’s Vision(K)

About noon the following day as they were on their journey and approaching the city, Peter went up on the roof(L) to pray. 10 He became hungry and wanted something to eat, and while the meal was being prepared, he fell into a trance.(M) 11 He saw heaven opened(N) and something like a large sheet being let down to earth by its four corners. 12 It contained all kinds of four-footed animals, as well as reptiles and birds. 13 Then a voice told him, “Get up, Peter. Kill and eat.”

14 “Surely not, Lord!”(O) Peter replied. “I have never eaten anything impure or unclean.”(P)

15 The voice spoke to him a second time, “Do not call anything impure that God has made clean.”(Q)

16 This happened three times, and immediately the sheet was taken back to heaven.

17 While Peter was wondering about the meaning of the vision,(R) the men sent by Cornelius(S) found out where Simon’s house was and stopped at the gate. 18 They called out, asking if Simon who was known as Peter was staying there.

19 While Peter was still thinking about the vision,(T) the Spirit said(U) to him, “Simon, three[a] men are looking for you. 20 So get up and go downstairs. Do not hesitate to go with them, for I have sent them.”(V)

21 Peter went down and said to the men, “I’m the one you’re looking for. Why have you come?”

22 The men replied, “We have come from Cornelius the centurion. He is a righteous and God-fearing man,(W) who is respected by all the Jewish people. A holy angel told him to ask you to come to his house so that he could hear what you have to say.”(X) 23 Then Peter invited the men into the house to be his guests.

Peter at Cornelius’s House

The next day Peter started out with them, and some of the believers(Y) from Joppa went along.(Z) 24 The following day he arrived in Caesarea.(AA) Cornelius was expecting them and had called together his relatives and close friends. 25 As Peter entered the house, Cornelius met him and fell at his feet in reverence. 26 But Peter made him get up. “Stand up,” he said, “I am only a man myself.”(AB)

27 While talking with him, Peter went inside and found a large gathering of people.(AC) 28 He said to them: “You are well aware that it is against our law for a Jew to associate with or visit a Gentile.(AD) But God has shown me that I should not call anyone impure or unclean.(AE) 29 So when I was sent for, I came without raising any objection. May I ask why you sent for me?”

30 Cornelius answered: “Three days ago I was in my house praying at this hour, at three in the afternoon. Suddenly a man in shining clothes(AF) stood before me 31 and said, ‘Cornelius, God has heard your prayer and remembered your gifts to the poor. 32 Send to Joppa for Simon who is called Peter. He is a guest in the home of Simon the tanner, who lives by the sea.’ 33 So I sent for you immediately, and it was good of you to come. Now we are all here in the presence of God to listen to everything the Lord has commanded you to tell us.”

34 Then Peter began to speak: “I now realize how true it is that God does not show favoritism(AG) 35 but accepts from every nation the one who fears him and does what is right.(AH) 36 You know the message(AI) God sent to the people of Israel, announcing the good news(AJ) of peace(AK) through Jesus Christ, who is Lord of all.(AL) 37 You know what has happened throughout the province of Judea, beginning in Galilee after the baptism that John preached— 38 how God anointed(AM) Jesus of Nazareth with the Holy Spirit and power, and how he went around doing good and healing(AN) all who were under the power of the devil, because God was with him.(AO)

39 “We are witnesses(AP) of everything he did in the country of the Jews and in Jerusalem. They killed him by hanging him on a cross,(AQ) 40 but God raised him from the dead(AR) on the third day and caused him to be seen. 41 He was not seen by all the people,(AS) but by witnesses whom God had already chosen—by us who ate(AT) and drank with him after he rose from the dead. 42 He commanded us to preach to the people(AU) and to testify that he is the one whom God appointed as judge of the living and the dead.(AV) 43 All the prophets testify about him(AW) that everyone(AX) who believes(AY) in him receives forgiveness of sins through his name.”(AZ)

44 While Peter was still speaking these words, the Holy Spirit came on(BA) all who heard the message. 45 The circumcised believers who had come with Peter(BB) were astonished that the gift of the Holy Spirit had been poured out(BC) even on Gentiles.(BD) 46 For they heard them speaking in tongues[b](BE) and praising God.

Then Peter said, 47 “Surely no one can stand in the way of their being baptized with water.(BF) They have received the Holy Spirit just as we have.”(BG) 48 So he ordered that they be baptized in the name of Jesus Christ.(BH) Then they asked Peter to stay with them for a few days.

Footnotes

  1. Acts 10:19 One early manuscript two; other manuscripts do not have the number.
  2. Acts 10:46 Or other languages