Add parallel Print Page Options

پطرس اور یوحنّا یہودی مجلس کے رو برو

جب پطرس اور یوحنا لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب کچھ لوگ ان کے پاس آئے ان میں کچھ یہودی کاہن اور جن میں ہیکل کے سردار بھی تھے جن میں ہیکل کے حفاظتی دستہ کا کپتان اور تھوڑے صدوقی بھی تھے۔ وہ غصّہ میں تھے کیونکہ پطرس اور یوحنا یہ تعلیم دے رہے تھے کہ لو گوں کو موت کے بعد اٹھایا جائے گا اور وہ دو رسولوں کو مر کر زندہ ہو نے کی بات یسوع کی مثال دے کر کہہ رہے تھے۔ انہوں پطرس اور یوحنا کو پکڑ کر حوالات میں رکھا یہ رات کا وقت تھا اور انہوں نے پطرس اور یوحنا کو دوسرے دن صبح تک حوالات میں بند رکھا۔ کئی لوگ پطرس اور یوحنا کی تعلیمات سنیں ایمان لائے اہل ایمان کے گروہ میں ان کی تعداد تقریباً پانچ ہزار تک بڑھ گئی۔

دوسرے دن یہودی قائد اور انکے قدیم یہودی رہنما اور شریعت کے معلمین یروشلم میں جمع ہو ئے۔ حنّا (اعلٰی کاہن)، کائفا ،یوحنّااور سکندر بھی موجود تھے جو اعلٰی کاہن کی خدمت انجام دیا کرتے تھے۔ پطرس اور یوحنا کو ان کے سامنے لے آئے اور یہودی قائدین نے ان سے کئی بار پو چھا، “تم نے لنگڑے معذور آدمی کو کس طرح اچھا اور تندرست کیا ؟ تم نے کونسی طاقت استعمال کی ؟کس اختیار کے تحت کیا؟”

تب اسی وقت پطرس روح القدس سے معمور ہوا اور اس نے کہا، “اے لوگوں کے قائدو!اور اے بزرگ قائدو! کیا تم اس بھلائی کے متعلق سوال کر رہے ہو جو اس لنگڑے معذور کے ساتھ آج کی گئی ؟کیا تم ہم سے پوچھ رہے ہو کہ کس چیز نے اسے اچھا کر دیا ؟ 10 ہم چاہتے ہیں کہ تم سب یہودی یہ جان لو کہ ناصری یسوع مسیح کی طا قت سے یہ شخص تندرست ہوا ہے۔تم نے اس یسوع کو مار ڈالا اور مصلوب کیا لیکن خدا نے اسے موت سے پھر اٹھا یا اور یہ آدمی جو لنگڑا معذور تھا اب دوبارہ چلنے کے قابل ہو گیا محض اسی یسوع کی قوّت کی وجہ سے ہوا ہے۔ 11 یسوع وہی پتھّر ہے

جسے معماروں نے کو ئی اہمیت نہ دی،
    لیکن وہی پتھّر کو نے پتھّر ہو گیا۔ [a]

12 صرف یسوع ہی لوگوں کو بچا سکتا ہے دنیا میں صرف اسی کا نام نجات کے لئے کافی ہے۔ہم یسوع کے ذریعے ہی نجات پا سکتے ہیں۔”

13 یہودی سردار یہ جان کر کہ پطرس اور یوحنا کو ئی تعلیم یافتہ اور مذہبی تربیت یافتہ نہیں ہیں وہ حیران ہو ئے۔اور یہ کہ پطرس اور یو حنا بلا کسی خوف و جھجھک کے باتیں کر تےہیں تب وہ سمجھے کہ پطرس اور یوحنا یسوع کے ساتھ تھے۔ 14 انہوں نے دیکھا کہ لنگڑا شحص جو معذور تھا۔ان کے قریب تندرست کھڑا تھا اس لئے انہوں نے رسولوں کے جواب میں کچھ نہ کہا۔

15 انہوں نے انہیں اس مجلس سے باہر جا نے کا حکم دیا اور پھر آپس میں ایک دوسرے سے مشورہ کر نے لگے کہ انہیں کیا کر نا چاہئے۔ 16 انہوں نے کہا، “ہم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کریں ؟ہر ایک جو یروشلم میں ہے وہ اچھی طرح واقف ہے کہ انہوں نے ایک عظیم معجزہ دکھایا ہے در حقیقت ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے۔ 17 لیکن ہمیں چاہئے کہ انہیں دھمکائیں اور کہیں کہ وہ لوگوں سے مزید مسیح کی بات نہ کریں ور نہ اور بھی زیادہ یہ مسئلہ لوگوں میں پھیل جائیگا۔”

18 یہودی قائدین نے پطرس اور یوحنا کو بلاکر تاکید کی کہ وہ لوگوں کو یسوع کا نام لیکر کسی قسم کی تعلیمات کی بات نہ کریں۔ 19 لیکن پطرس اور یوحنا نے انکو جواب دیا، “تم یہ فیصلہ کرو کہ خدا کی نظر میں کیا صحیح ہے، کہ ہم تمہاری اطاعت کریں یا خدا کی اطاعت کریں ؟ 20 ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے جو دیکھا اور سنا اسے لوگوں سے کہیں گے۔”

21-22 وہ انہیں سزا دینے کا کو ئی جواز نہ پا سکے کیوں کہ معجزہ جو واقع ہوا اسے دیکھ کر لوگ خدا کی بڑا ئی بیان کر رہے تھے اور جو آدمی اچھا ہوا وہ چالیس سال سے زیا دہ کا تھا اس لئے یہودی قائدین نے انہیں ایک بار پھر دھمکا کر اور تاکید کر کے چھوڑ دیا۔

پطرس اور یوحنا کا اہل ایمان کی طرف واپس ہو نا

23 پطرس اور یوحنا یہودی قائدین کی مجلس سے باہر نکل آئے اور اپنے گروہ سے جا ملے پرا نے یہودی کاہن اور بزرگ یہودی سرداروں نے جو کچھ ان سے کہا تھا وہ سب کچھ ان سے کہدیا۔ 24 جب انکے گروہ نے یہ سنکر ایک ساتھ خدا کی حمد کی اور کہا، “خداوند تو ہی ہے جس نے آسمان زمینوں اور سمندر کو اور دنیا کی ہر چیز کو پیدا کیا۔ 25 ہمارے آبا ؤ اجداد بھی تمہارے خادم تھے اور روح القدس کی مدد سے انہوں نے یہ الفاظ لکھے:

قومیں کیوں چیخ اور چلّا رہی ہیں،
دنیا کے لوگ خدا کے خلاف کیوں منصوبے باندھ رہے ہیں، جو بے فائدہ ہے۔
26 زمین کے بادشاہوں نے اپنے آپ کو لڑا ئی کے لئے تیار کیا
    اور تمام حکام، خداوند اور اسکے مسیح کے خلاف ملکر اکٹھا ہو نے لگے۔ [b]

27 حقیقت میں یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ہیرودیس ، پنطیس، پیلاطیس، دیگر قومیں اور یہودی لوگ ایک ساتھ ملکر یسوع کے خلاف یروشلم میں جمع ہو ئے۔ یسوع ہی تمہا را خاص خادم ہے یہ وہی ہے جسے خدا نے مسیح کے طور پر چنا ہے۔ 28 یہ لوگ جو یہاں یسوع کے خلاف اکٹھے ہو ئے ہیں تمہارے منصبوبہ کے مطابق اور تمہاری قوت اور منشا سے سارے کام کر نے کے لئے جمع ہو ئے ہیں۔ 29 انہیں خداوند سنتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں۔اے خداوند ہم سب تیرے خادم ہیں اسلئے ہماری مدد کر تا کہ ہم تیرے کلام کو جرات ہمّت کے ساتھ کہہ سکیں۔ 30 ہمیں ہمت دے تا کہ ہم تیری قوت کا اظہار کرسکیں۔ اور بیمار کو تندرست کر سکیں۔ ثبوت دکھا کر انہیں معجزہ فراہم کریں اور یہ سب مقدس خادم یسوع کی طاقت کے بل بوتے پر ہوں۔”

31 جب وہ دعا ختم کر چکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے دہل گئی اور وہ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور وہ خدا کے پیغام کو بغیر کسی خوف کے دلیری سے جاری رکھا۔

اہل ایمان کا حصّہ

32 اہل ایمان کا گروہ ایک دل اور ایک روح رکھتا تھا اور کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ ملکیت انکی ہے۔ بلکہ ہر چیز کا ایک دوسرے سے اشتراک کیا۔ 33 مسیح کے رسولوں نے بڑی قوت سے خداوند یسوع کے دوبارہ جی اٹھنے کی گواہی دی ا ور خدا کا بہت بڑا فضل ا ن تما م لوگوں پر تھا۔ 34 اور وہ تمام حاصل کیا جن کی انکو ضرورت تھی۔کیوں کہ جس کسی کے پاس زمینات یا مکانات تھے وہ فروخت کر دیتے اور انکی قیمت لاکر رسولوں اور مریدوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔ 35 اس طرح ہر ایک رسول کو اسکی ضرورت کے مطابق دیا گیا۔

36 ایک شخص جس کا نام یوسف اور رسولوں میں اسکو برنباس یعنی “دوسروں کی مدد کر نے والا رکھا۔” وہ لاوی تھا اور وہ کپرس میں پیدا ہوا تھا۔ 37 یوسف کا ایک کھیت تھا اس نے اسکو فروخت کیا اور رقم لاکر مسیح کے رسولوں کو دیدی

Footnotes

  1. رسولوں 4:11 زبور۱۱۸:۲۲
  2. رسولوں 4:26 زبور۲:۱۔۲

Peter and John Before the Sanhedrin

The priests and the captain of the temple guard(A) and the Sadducees(B) came up to Peter and John while they were speaking to the people. They were greatly disturbed because the apostles were teaching the people, proclaiming in Jesus the resurrection of the dead.(C) They seized Peter and John and, because it was evening, they put them in jail(D) until the next day. But many who heard the message believed; so the number of men who believed grew(E) to about five thousand.

The next day the rulers,(F) the elders and the teachers of the law met in Jerusalem. Annas the high priest was there, and so were Caiaphas,(G) John, Alexander and others of the high priest’s family. They had Peter and John brought before them and began to question them: “By what power or what name did you do this?”

Then Peter, filled with the Holy Spirit,(H) said to them: “Rulers and elders of the people!(I) If we are being called to account today for an act of kindness shown to a man who was lame(J) and are being asked how he was healed, 10 then know this, you and all the people of Israel: It is by the name of Jesus Christ of Nazareth,(K) whom you crucified but whom God raised from the dead,(L) that this man stands before you healed. 11 Jesus is

“‘the stone you builders rejected,
    which has become the cornerstone.’[a](M)

12 Salvation is found in no one else, for there is no other name under heaven given to mankind by which we must be saved.”(N)

13 When they saw the courage of Peter and John(O) and realized that they were unschooled, ordinary men,(P) they were astonished and they took note that these men had been with Jesus.(Q) 14 But since they could see the man who had been healed standing there with them, there was nothing they could say. 15 So they ordered them to withdraw from the Sanhedrin(R) and then conferred together. 16 “What are we going to do with these men?”(S) they asked. “Everyone living in Jerusalem knows they have performed a notable sign,(T) and we cannot deny it. 17 But to stop this thing from spreading any further among the people, we must warn them to speak no longer to anyone in this name.”

18 Then they called them in again and commanded them not to speak or teach at all in the name of Jesus.(U) 19 But Peter and John replied, “Which is right in God’s eyes: to listen to you, or to him?(V) You be the judges! 20 As for us, we cannot help speaking(W) about what we have seen and heard.”(X)

21 After further threats they let them go. They could not decide how to punish them, because all the people(Y) were praising God(Z) for what had happened. 22 For the man who was miraculously healed was over forty years old.

The Believers Pray

23 On their release, Peter and John went back to their own people and reported all that the chief priests and the elders had said to them. 24 When they heard this, they raised their voices together in prayer to God.(AA) “Sovereign Lord,” they said, “you made the heavens and the earth and the sea, and everything in them.(AB) 25 You spoke by the Holy Spirit through the mouth of your servant, our father David:(AC)

“‘Why do the nations rage
    and the peoples plot in vain?
26 The kings of the earth rise up
    and the rulers band together
against the Lord
    and against his anointed one.[b][c](AD)

27 Indeed Herod(AE) and Pontius Pilate(AF) met together with the Gentiles and the people of Israel in this city to conspire against your holy servant Jesus,(AG) whom you anointed. 28 They did what your power and will had decided beforehand should happen.(AH) 29 Now, Lord, consider their threats and enable your servants to speak your word with great boldness.(AI) 30 Stretch out your hand to heal and perform signs and wonders(AJ) through the name of your holy servant Jesus.”(AK)

31 After they prayed, the place where they were meeting was shaken.(AL) And they were all filled with the Holy Spirit(AM) and spoke the word of God(AN) boldly.(AO)

The Believers Share Their Possessions

32 All the believers were one in heart and mind. No one claimed that any of their possessions was their own, but they shared everything they had.(AP) 33 With great power the apostles continued to testify(AQ) to the resurrection(AR) of the Lord Jesus. And God’s grace(AS) was so powerfully at work in them all 34 that there were no needy persons among them. For from time to time those who owned land or houses sold them,(AT) brought the money from the sales 35 and put it at the apostles’ feet,(AU) and it was distributed to anyone who had need.(AV)

36 Joseph, a Levite from Cyprus, whom the apostles called Barnabas(AW) (which means “son of encouragement”), 37 sold a field he owned and brought the money and put it at the apostles’ feet.(AX)

Footnotes

  1. Acts 4:11 Psalm 118:22
  2. Acts 4:26 That is, Messiah or Christ
  3. Acts 4:26 Psalm 2:1,2