Add parallel Print Page Options

ساؤل کا بدلنا

ساؤل ابھی تک یروشلم میں تھا خداوند کو ماننے والوں کو ڈرانے اور مارڈالنے کی کوشش کر رہا تھا اس لئے وہ اعلیٰ کاہن کے پاس گیا۔ ساؤل نے ان سے التجا کی کہ وہ شہر دمشق کی یہودی عبادت گاہوں کے نام خطوط لکھے۔ساؤل یہ بھی چاہتا تھا کہ اعلیٰ کا ہن اسے اختیار دے وہ دمشق میں ایسے لوگوں کو تلاش کرے مر دہو یا عورت جو مسیح کے راستے پر چلتے ہوں تو انکو گرفتار کر کے دمشق سے یروشلم لے آئے۔

جب وہ سفر کرتے کرتے شہر دمشق کے قریب پہونچا تو یکا یک آسمان سے چمکدار روشنی آئی اور اسکے گرد چھا گئی۔ ساؤل زمین پر گر گیا اس نے ایک آواز سنی جو اس سے مخاطب ہو کر کہہ رہی تھی۔ “ساؤل!ساؤل تم کیوں مجھے ستا رہے ہو۔”

ساؤل نے پو چھا، “خداوند تو کون ہو؟” آواز نے کہا، “میں یسوع ہوں جس کو تم ستا رہے ہو۔” “زمین سے اٹھو اور شہر جاؤ وہاں تمہیں کو ئی مل کر بتائے گا کہ تمہیں کیا کر نا ہو گا۔”

لوگ جو ساؤل کے ساتھ سفر کر رہے تھے وہیں رک گئے۔وہ خاموش تھے۔انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ انہوں نے آوازتو سنی لیکن کسی کو دیکھ نہ سکے۔

ساؤل زمین پر سے اٹھ کھڑا ہوا لیکن جب اپنی آنکھیں کھولیں تو اس کو کچھ دکھا ئی نہ دیا۔اور جو لوگ اسکے ساتھ تھے اسکا ہاتھ پکڑ کر دمشق لے گئے۔ تین دن تک وہ کچھ نہ دیکھ سکا اور کچھ کھا پی نہ سکا۔

10 وہاں دمشق میں یسوع کا ایک ماننے والا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔خدا وند یسوع نے حننیاہ سے عالم رویا میں کہا، “اے حننیاہ! حننیاہ نے کہا، “اے خداوند میں یہاں حاضر ہوں۔”

11 تب خداوند نے حننیاہ سے کہا، “اٹھ اور اس گلی میں جا جسے سیدھی گلی کہا جاتا ہے۔اور یہوداہ کے مکان کو تلاش کر اور ساؤل نامی آدمی کو پوچھ جو طرسوس کا ہے تم اس کو دعا کرتا پاؤگے۔ 12 ساؤل نے حننیاہ نامی ایک آدمی کو دیکھا کہ اندر آیا ہے اور اپنے ہاتھ اس پر رکھا ہے۔تب ساؤل دوبارہ دیکھ سکا۔”

13 لیکن حننیاہ نے کہا، “اے خداوند! کئی آدمیوں نے مجھے اس شخص کے بارے میں کہا ہے اور اسکی بد سلوکی کے بارے میں جو وہ تمہارے مقدس لوگوں کے ساتھ یروشلم میں کیا ہے۔ 14 اب وہ دمشق میں آیا ہے اور اسکو کاہنوں کے رہنما نے اختیار دیا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں انہیں گرفتار کرے۔”

15 لیکن خداوند نے حننیاہ سے کہا، “تو جا! میں نے ساؤل کو اایک اہم کام کے لئے چنا ہے۔وہ بادشاہ سے میرے بارے میں کہے گا اور دوسری قوموں اور یہودیوں سے بھی کہے گا۔ 16 اور میں اسے بتاؤنگا کہ اسے میرے نام کی خاطر کس قدر دکھ اٹھانا پڑیگا۔”

17 پس حننیاہ اٹھا اور یہوداہ کے گھر کی طرف چلا وہ گھر میں داخل ہوا اپنا ہاتھ ساؤل پر رکھ کر کہا، ساؤل!میرے بھائی! خداوند یسوع نے مجھے بھیجا ہے یہ وہی ہے جسے تم نے یہاں آتے ہو ئے سڑک پر دیکھا تھا۔ “اسی نے مجھے یہاں بھیجا ہے تا کہ تم بینائی پا سکو۔ اور روح القدس سے معمور ہو جاؤ۔” 18 تب فوراً اسکی آنکھوں سے مچھلیوں کے چھلکے گرے اور اس کی بینائی واپس آگئی اور ساؤل دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا وہ اٹھا اور بپتسمہ لیا۔ 19 تب اس نے کچھ کھا یا تو اور طاقت بحال ہو نے لگی۔

ساؤل کا دمشق میں تبلیغ کرنا

ساؤل دمشق میں چند روز یسوع کے ماننے والوں کے ساتھ ٹھہرا رہا۔ 20 بہت جلد ہی وہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یسوع کے متعلق تبلیغ شروع کی اس نے لوگوں سے کہا، “صرف یسوع ہی خدا کا بیٹا ہے۔”

21 جب سب لوگوں نے یہ بات سنی تو حیران ہو ئے انہوں نے کہا، “وہ یہی آدمی ہے جو یروشلم میں تھا اور یسوع کے ماننے وا لوں کو تباہ کر نے کی کوشش کررہا تھا۔ اور وہ یہی کرنے کے لئے یہاں آیا ہے اور یہاں یسوع کے ماننے وا لوں کو گرفتار کر نا چاہتا ہے اور انہیں کا ہنوں کے رہنما کے پاس لے جانا چا ہتا ہے جویروشلم میں تھے۔”

22 ساؤل زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو رہا تھا۔ اس نے ثا بت کیا کہ صرف یسوع ہی مسیح ہے۔ اس کا ثبوت اتنا طاقتور تھا کہ جو یہودی دمشق میں رہتے تھے اس سے بحث کر نے کے قابل نہ رہے۔

ساؤل کا یہودیوں سے فرار ہونا

23 کئی دنوں کے بعدیہودیوں نے ساؤل کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ 24 رات دن یہودی شہر پناہ کے دروازوں پر نگرانی کرتے رہے کہ اس کو مار ڈالیں۔ لیکن ساؤل کو ان کے منصوبہ کا علم ہوگیا۔ 25 لیکن ایک رات اس کے کچھ شاگردوں نے اسے لے جا کر ٹوکرے میں بٹھا دیا اور دیوار سے نیچے اتار دیا۔

ساؤل کا یروشلم میں ہو نا

26 ساؤل یروشلم گیا اور وہاں شاگردوں کے مجمع میں مل جانے کی کو شش کی لیکن سب ہی اس سے ڈرتے تھے ان کو یقین نہیں آتا تھا کہ ساؤل حقیقت میں یسوع کا شاگرد ہے۔ 27 لیکن برنباس نے اس کو قبول کیا اسے رسولوں کے پاس لے گیا اور کہا کہ ساؤل نے دمشق کی راہ پر خدا وند یسوع کو دیکھا تھا بر نباس نے رسولوں کو سمجھا یا کہ کس طرح یسوع نے اس کو مخاطب کیا اور دمشق میں اس نے کس طرح یسوع کی تبلیغ بلا خوف شروع کی تھی۔

28 ساؤل شاگردوں کے ساتھ یروشلم میں ہر جگہ گیا اور بلا خوف خداوند کی تعلیم کی خوشخبری دیتا رہا۔ 29 ساؤل نے اکثر یہودیوں سے بات کی جو یونانی بولتے تھے اور ان سے بحث کی لیکن وہ لوگ اسے مارڈالنے کے درپے تھے۔ 30 جب یہ بات بھا ئیوں کو معلوم ہوئی تو وہ اسکو قیصریہ میں لے گئے اور وہاں سے طرسوس کو روانہ کر دیا۔

31 کلیساء کو ہر جگہ پر یہوداہ، گلیل اور سامریہ میں امن تھا روح القدس کی مدد سے ماننے والے اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انکی تعداد بڑھ رہی تھی اہل ایمان نے اپنے طریقے زندگی سے دکھلا ئے کہ وہ خداوند کی تعظیم کی اس کے مطابق رہے اسی لئے اس مجمع کو زیادہ سے زیادہ ترقی ملی۔

پطرس کا لدّہ اور جپّا میں ہو نا

32 پطرس یروشلم کے اطراف تمام گاؤں میں سفر کر تے ہو ئے ان ایمان والوں کے پاس پہنچا جو لدّہ میں رہتے تھے۔ 33 پطرس لدّہ میں ایک مفلوج شخص سے ملا جس کا نام عینیاس تھا یہ مفلوج تھا اور آٹھ سال سے اپنے بستر پر پڑا ہوا تھا۔ 34 پطرس نے اسکو کہا، “عینیاس خداوند یسوع مسیح تجھے شفاء دیگا کھڑے ہو جا اور اپنا بستر ٹھیک کر۔” اور عینیاس اچانک کھڑا ہو گیا۔ 35 تمام لدّہ کے اور شائرون کے رہنے والے لوگوں نے اسے اس حالت میں دیکھا اورخداوند یسوع پر ایمان لا نے والے ہو گئے۔

36 جوفا شہر میں تبیاہ نام کی ایک عورت تھی جو یسوع کے ماننے والوں میں تھی۔ (اسکا یونانی نام ڈارکس بمعنی ہرن) تھا۔وہ ہمیشہ لوگوں سے بھلائی کرتی تھی اور ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کرتی تھی۔ 37 جب پطرس میمنہ میں تھا۔ تبیاہ بیمار ہو ئی اور مرگئی اسکے جنازہ کو نہلا کر اوپر بالا خانہ میں رکھا گیا۔ 38 شاگردوں نے سنا کہ پطرس لدّہ میں ہے اور چونکہ جوفا لدّہ کے قریب تھا انہوں نے دو آدمی پطرس کے پاس بھیجے اور یہ درخواست کی کہ ہمارے پاس جتنا جلد ہو سکے آجائے دیر نہ کرے۔

39 پطرس تیار ہوکر ان کے ساتھ ہو گیا اور جب وہ وہاں پہونچا تو لوگ اسے بالا خانہ پر لے گئے سب بیوائیں پطرس کے اطراف کھڑی تھیں وہ رو رہی تھیں انہوں نے پطرس کو ڈارکس (تبیاہ) کے ملبوسات اور کوٹ جو اس نے اپنی زندگی میں بنائے تھے دکھا ئے۔ 40 پطرس نے سب کو کمرے کے باہر جانے کو کہا اور گھٹنوں کے بل ہو کر دعا کی اور پھر وہ تبیاہ کی نعش کی طرف متوجہ ہوکر کہا، “اے تبیاہ اٹھو!” اور اس نے اپنی آنکھیں کھولدیں اور پطرس کو دیکھا۔ 41 وہ بیٹھ گئی۔اس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا یا اسکے بعد اس نے تمام ماننے والوں کو اور بیواؤں کو کمر ے میں بلا یا اور بتایا کہ تبیّاہ زندہ ہے۔

42 جوفا کے تمام لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہوا اور کئی لوگ خداوند پر ایمان لے آئے۔ 43 پطرس جو فا میں کئی دنوں تک ٹھہرا وہ شمعون نامی آدمی کے ساتھ ٹھہرا تھا جو چمڑے کی تجارت میں مشغول تھا۔

Saul’s Conversion(A)

Meanwhile, Saul was still breathing out murderous threats against the Lord’s disciples.(B) He went to the high priest and asked him for letters to the synagogues in Damascus,(C) so that if he found any there who belonged to the Way,(D) whether men or women, he might take them as prisoners to Jerusalem. As he neared Damascus on his journey, suddenly a light from heaven flashed around him.(E) He fell to the ground and heard a voice(F) say to him, “Saul, Saul, why do you persecute me?”

“Who are you, Lord?” Saul asked.

“I am Jesus, whom you are persecuting,” he replied. “Now get up and go into the city, and you will be told what you must do.”(G)

The men traveling with Saul stood there speechless; they heard the sound(H) but did not see anyone.(I) Saul got up from the ground, but when he opened his eyes he could see nothing.(J) So they led him by the hand into Damascus. For three days he was blind, and did not eat or drink anything.

10 In Damascus there was a disciple named Ananias. The Lord called to him in a vision,(K) “Ananias!”

“Yes, Lord,” he answered.

11 The Lord told him, “Go to the house of Judas on Straight Street and ask for a man from Tarsus(L) named Saul, for he is praying. 12 In a vision he has seen a man named Ananias come and place his hands on(M) him to restore his sight.”

13 “Lord,” Ananias answered, “I have heard many reports about this man and all the harm he has done to your holy people(N) in Jerusalem.(O) 14 And he has come here with authority from the chief priests(P) to arrest all who call on your name.”(Q)

15 But the Lord said to Ananias, “Go! This man is my chosen instrument(R) to proclaim my name to the Gentiles(S) and their kings(T) and to the people of Israel. 16 I will show him how much he must suffer for my name.”(U)

17 Then Ananias went to the house and entered it. Placing his hands on(V) Saul, he said, “Brother Saul, the Lord—Jesus, who appeared to you on the road as you were coming here—has sent me so that you may see again and be filled with the Holy Spirit.”(W) 18 Immediately, something like scales fell from Saul’s eyes, and he could see again. He got up and was baptized,(X) 19 and after taking some food, he regained his strength.

Saul in Damascus and Jerusalem

Saul spent several days with the disciples(Y) in Damascus.(Z) 20 At once he began to preach in the synagogues(AA) that Jesus is the Son of God.(AB) 21 All those who heard him were astonished and asked, “Isn’t he the man who raised havoc in Jerusalem among those who call on this name?(AC) And hasn’t he come here to take them as prisoners to the chief priests?”(AD) 22 Yet Saul grew more and more powerful and baffled the Jews living in Damascus by proving that Jesus is the Messiah.(AE)

23 After many days had gone by, there was a conspiracy among the Jews to kill him,(AF) 24 but Saul learned of their plan.(AG) Day and night they kept close watch on the city gates in order to kill him. 25 But his followers took him by night and lowered him in a basket through an opening in the wall.(AH)

26 When he came to Jerusalem,(AI) he tried to join the disciples, but they were all afraid of him, not believing that he really was a disciple. 27 But Barnabas(AJ) took him and brought him to the apostles. He told them how Saul on his journey had seen the Lord and that the Lord had spoken to him,(AK) and how in Damascus he had preached fearlessly in the name of Jesus.(AL) 28 So Saul stayed with them and moved about freely in Jerusalem, speaking boldly in the name of the Lord. 29 He talked and debated with the Hellenistic Jews,[a](AM) but they tried to kill him.(AN) 30 When the believers(AO) learned of this, they took him down to Caesarea(AP) and sent him off to Tarsus.(AQ)

31 Then the church throughout Judea, Galilee and Samaria(AR) enjoyed a time of peace and was strengthened. Living in the fear of the Lord and encouraged by the Holy Spirit, it increased in numbers.(AS)

Aeneas and Dorcas

32 As Peter traveled about the country, he went to visit the Lord’s people(AT) who lived in Lydda. 33 There he found a man named Aeneas, who was paralyzed and had been bedridden for eight years. 34 “Aeneas,” Peter said to him, “Jesus Christ heals you.(AU) Get up and roll up your mat.” Immediately Aeneas got up. 35 All those who lived in Lydda and Sharon(AV) saw him and turned to the Lord.(AW)

36 In Joppa(AX) there was a disciple named Tabitha (in Greek her name is Dorcas); she was always doing good(AY) and helping the poor. 37 About that time she became sick and died, and her body was washed and placed in an upstairs room.(AZ) 38 Lydda was near Joppa; so when the disciples(BA) heard that Peter was in Lydda, they sent two men to him and urged him, “Please come at once!”

39 Peter went with them, and when he arrived he was taken upstairs to the room. All the widows(BB) stood around him, crying and showing him the robes and other clothing that Dorcas had made while she was still with them.

40 Peter sent them all out of the room;(BC) then he got down on his knees(BD) and prayed. Turning toward the dead woman, he said, “Tabitha, get up.”(BE) She opened her eyes, and seeing Peter she sat up. 41 He took her by the hand and helped her to her feet. Then he called for the believers, especially the widows, and presented her to them alive. 42 This became known all over Joppa, and many people believed in the Lord.(BF) 43 Peter stayed in Joppa for some time with a tanner named Simon.(BG)

Footnotes

  1. Acts 9:29 That is, Jews who had adopted the Greek language and culture