Add parallel Print Page Options

15 ہم جو روحانی طور پر طا قت ور ہیں ،ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں اور ہم اپنے آپ کو ہی خوش نہ کریں۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے پڑوسی کو اسکی بہتری کے واسطے خوش کرے تا کہ اسکا ایمان مضبوط ہو۔ مسیح نے بھی خود کو خوش رکھنے کی کوشش نہیں کی تھی جیسا کہ لکھا ہے، “تیری لعن و طعن کر نے والوں کی لعن وطعن مجھ پر آپڑی۔” [a] کیوں کہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئی ہمیں تعلیم دینے کے لئے لکھی گئی تا کہ جو صبر اور حوصلہ افزائی صحیفوں سے ملتی ہے ہم اس سے امید حاصل کریں۔ اور خدا صبر اور حوصلہ افزائی کا سر چشمہ ہے خدا تم کو اتحاد سے رہنے کی یکسوئی سے تو فیق دے کہ مسیح یسوع کے مطا بق آپس میں ایک دوسرے سے ایک دل ہو کر رہو۔ تا کہ تم سب ایک آواز اور ایک زبان ہو کر ہمارے خدا کی تمجید کرو جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے۔ اس لئے ایک دوسرے کو گلے لگاؤ جیسے تمہیں مسیح نے گلے لگا یا۔ یہ خدا کے جلال کے لئے کرو۔ میں کہتا ہوں کہ مسیح خدا کی سچائی کی حفاظت کر نے کے لئے مختونوں کا خادم بنا تاکہ ہمارے باپ دادا سے کئے گئے وعدوں کو پو را کرے۔ تا کہ غیر یہودی لوگ بھی اس کے رحم کے لئے خدا کا جلال کریں جیسا کہ لکھا ہے:

“اس لئے میں غیر یہودیوں کے بیچ تجھے پہچا نونگا
    اور تیرے نام کے گیت گاؤنگا۔” [b]

10 اور صحیفہ یہ بھی کہتا ہے:

“اے غیر یہودیو!اسکے لوگوں کے ساتھ خوشی کرو۔” [c]

11 یہ پھر بھی کہتی ہے:

“تم سب غیر یہودی! خدا وند کی حمد کرو
    اور سب قومیں خدا وند کی حمد کریں۔” [d]

12 اور یسعیاہ بھی کہتا ہے کہ،

“یسی [e] کی جڑ ظاہر ہو گی
    یعنی وہ شخص جو غیر قوموں پر حکومت کرنے کو اٹھے گا
    اسی سے غیر قومیں بھی اس پر اپنی امید رکھیں گی۔” [f]

13 خدا جو امید کا ذریعہ ہے تمہیں کامل خوشی اور سلامتی سے معمور کرے جیسا کہ اس میں تمہا را ایمان ہے تا کہ مقدس روح کی قوت سے تمہا ری امید زیادہ ہو تی جا ئے۔

پولس کا اپنے کام کی بابت بتا نا

14 اور اے میرے بھا ئیو اور بہنو! میں خود بھی تمہا ری نسبت یقین رکھتا ہوں کہ تم نیکی سے معمورہو اور معرفت سے بھرے ہو۔ تم ایک دوسرے کو ہدایت کر سکتے ہو۔ 15 لیکن تمہیں پھریاد دلا نے کے لئے میں نے بعض باتوں کے بارے میں دلیری سے لکھا ہے۔ یہ اس لئے تم کو لکھا کہ یہ نعمت مجھے خدا کے طرف سے ملی ہے۔ 16 دیگر الفاظ میں غیر یہودیوں کے لئے مسیح یسوع کا خادم بنا۔ کا ہن کے کاموں کی طرح خدا کی خوشخبری کی تعلیم انجام دے رہا ہوں تا کہ غیر یہودی خدا کی نذر کے طور پر مقدس روح سے مقدس ہو کر مقبول ہو جائیں۔ اور اسکے لئے وقف ہو جائیں۔

17 پس میں ان باتوں کو جو خدا کے لئے کر تا ہوں یسوع مسیح میں فخر کر سکتا ہوں۔ 18 کیوں کہ میں انہیں باتوں کو کہنے کی جرات رکھتا ہوں جنہیں مسیح نے میرے ذریعے کی ہیں تا کہ غیر یہودی اپنے قول و فعل سے۔، 19 نشانیوں اور معجزوں کی قوّت سے خدا کی روح کی قدرت سے خدا کی اطاعت کریں۔ 20 لیکن میں نے ہمیشہ ہوشیاری سے یہی حوصلہ رکھا اور خوشخبری ایسی جگہوں پر نہ پھیلا نے کا ارادہ کیا جہاں مسیح کا نام پہلے ہی سے معلوم تھا۔ کیوں کہ میں دوسروں کی بنیاد پر عمارت بنا نا نہیں چا ہتا ہوں۔ 21 لیکن صحیفو ں میں لکھا ہوا ہے کہ:

“جنہیں اس کے بارے میں نہیں کہا گیا ہے، وہ اسے دیکھیں گے
    اور جنہوں نے اس کے بارے میں سنا تک نہیں ہے وہ سمجھیں گے۔” [g]

پولس کا روم جانے کا منصوبہ بنانا

22 اسی لئے میں تمہارے پاس آنے سے کئی مرتبہ رکا رہا۔

23 چونکہ اب ان ملکوں میں کو ئی جگہ نہیں بچی ہے اور بہت سالوں سے میں تم سے ملنا چاہتا ہوں۔ 24 جب ہسپانیہ جاؤں تو امید کرتا ہو ں تم سے ملوں گا کیونکہ مجھے امید ہے کہ ہسپانیہ آتے ہو ئے راستے میں تم سے ملا قات ہو گی۔ اور جب تمہاری صحبت سے کسی قدر میرا جی بھر جائے گا تو میری خواہش ہے وہاں کے سفر کے لئے مجھے تمہاری مدد ملیگی۔

25 مگر اب خدا کے لوگوں کی خدمت کر نے کے لئے یروشلم جارہا ہوں۔ 26 کیو ں کہ مکدینیہ اور اخیہ کی کلیسا کے لوگ یروشلم میں خدا کے غریب لوگوں کے لئے چندہ اکٹھا کر نے پر رضاکا رانہ فیصلہ کیا۔ 27 انہوں نے رضا کارانہ فیصلہ کیا کہ انکے تئیں انکا فرض بھی بنتا ہے کیوں کہ اگر غیر یہودی روحانی باتوں میں یہودیوں کے شریک ہو ئے ہیں تو لازم ہے کہ جسمانی باتوں میں یہودیوں کی خدمت کریں۔

28 پس میں اس خدمت کو پورا کر کے اور جو رقم حاصل ہو ئی ان تمام کو حفاظت کے ساتھ انکے ہاتھوں سونپ کر میں تمہارے پاس ہو تا ہوا ہسپانیہ کے لئے روانہ ہو جاؤنگا۔ 29 اور میں جانتا ہوں کہ جب میں تمہارے پاس آؤنگا تو تمہارے مسیح کی کامل برکت لیکر آؤنگا۔

30 اور اے بھائیو اور بہنو! میں تم سے التجا کر تا ہوں خدا وند یسوع مسیح کے واسطے جو ہمارا خدا وند ہے اس لئے کہ مقدس روح کی محبت کی خا طر میرے لئے خدا سے دعا کر نے میں میرا ساتھ دو۔ 31 کہ میں یہوداہ کے نا فرمانوں سے نجات حاصل کروں اور میرے وہ نذرانے جو میں یروشلم میں لایا خدا کے لوگوں کو قبول آئے۔ 32 تا کہ میں خدا کی مرضی کے مطا بق خوشی کے ساتھ تمہارے پاس آکر تمہار ے ساتھ آرام پاؤں۔ 33 خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے تم سب کے ساتھ رہے۔ آمین۔

Footnotes

  1. رومیوں 15:3 اِقتِباس زبور ۹:۶۹
  2. رومیوں 15:9 زبور۱۸:۴۹
  3. رومیوں 15:10 استثناء۴۳:۳۲
  4. رومیوں 15:11 زبور۱۱۷:۱
  5. رومیوں 15:12 یسّی یسّی داؤد کا باپ اسرائیل کا بادشاہ ، یسوع اسی خاندان سے تھا-
  6. رومیوں 15:12 یسعیاہ۱۱:۱۰
  7. رومیوں 15:21 یسعیاہ۵۲:۵۱

15 We who are strong ought to bear with the failings of the weak(A) and not to please ourselves. Each of us should please our neighbors for their good,(B) to build them up.(C) For even Christ did not please himself(D) but, as it is written: “The insults of those who insult you have fallen on me.”[a](E) For everything that was written in the past was written to teach us,(F) so that through the endurance taught in the Scriptures and the encouragement they provide we might have hope.

May the God who gives endurance and encouragement give you the same attitude of mind(G) toward each other that Christ Jesus had, so that with one mind and one voice you may glorify(H) the God and Father(I) of our Lord Jesus Christ.

Accept one another,(J) then, just as Christ accepted you, in order to bring praise to God. For I tell you that Christ has become a servant of the Jews[b](K) on behalf of God’s truth, so that the promises(L) made to the patriarchs might be confirmed and, moreover, that the Gentiles(M) might glorify God(N) for his mercy. As it is written:

“Therefore I will praise you among the Gentiles;
    I will sing the praises of your name.”[c](O)

10 Again, it says,

“Rejoice, you Gentiles, with his people.”[d](P)

11 And again,

“Praise the Lord, all you Gentiles;
    let all the peoples extol him.”[e](Q)

12 And again, Isaiah says,

“The Root of Jesse(R) will spring up,
    one who will arise to rule over the nations;
    in him the Gentiles will hope.”[f](S)

13 May the God of hope fill you with all joy and peace(T) as you trust in him, so that you may overflow with hope by the power of the Holy Spirit.(U)

Paul the Minister to the Gentiles

14 I myself am convinced, my brothers and sisters, that you yourselves are full of goodness,(V) filled with knowledge(W) and competent to instruct one another. 15 Yet I have written you quite boldly on some points to remind you of them again, because of the grace God gave me(X) 16 to be a minister of Christ Jesus to the Gentiles.(Y) He gave me the priestly duty of proclaiming the gospel of God,(Z) so that the Gentiles might become an offering(AA) acceptable to God, sanctified by the Holy Spirit.

17 Therefore I glory in Christ Jesus(AB) in my service to God.(AC) 18 I will not venture to speak of anything except what Christ has accomplished through me in leading the Gentiles(AD) to obey God(AE) by what I have said and done— 19 by the power of signs and wonders,(AF) through the power of the Spirit of God.(AG) So from Jerusalem(AH) all the way around to Illyricum, I have fully proclaimed the gospel of Christ.(AI) 20 It has always been my ambition to preach the gospel(AJ) where Christ was not known, so that I would not be building on someone else’s foundation.(AK) 21 Rather, as it is written:

“Those who were not told about him will see,
    and those who have not heard will understand.”[g](AL)

22 This is why I have often been hindered from coming to you.(AM)

Paul’s Plan to Visit Rome

23 But now that there is no more place for me to work in these regions, and since I have been longing for many years to visit you,(AN) 24 I plan to do so when I go to Spain.(AO) I hope to see you while passing through and to have you assist(AP) me on my journey there, after I have enjoyed your company for a while. 25 Now, however, I am on my way to Jerusalem(AQ) in the service(AR) of the Lord’s people(AS) there. 26 For Macedonia(AT) and Achaia(AU) were pleased to make a contribution for the poor among the Lord’s people in Jerusalem.(AV) 27 They were pleased to do it, and indeed they owe it to them. For if the Gentiles have shared in the Jews’ spiritual blessings, they owe it to the Jews to share with them their material blessings.(AW) 28 So after I have completed this task and have made sure that they have received this contribution, I will go to Spain(AX) and visit you on the way. 29 I know that when I come to you,(AY) I will come in the full measure of the blessing of Christ.

30 I urge you, brothers and sisters, by our Lord Jesus Christ and by the love of the Spirit,(AZ) to join me in my struggle by praying to God for me.(BA) 31 Pray that I may be kept safe(BB) from the unbelievers in Judea and that the contribution(BC) I take to Jerusalem may be favorably received by the Lord’s people(BD) there, 32 so that I may come to you(BE) with joy, by God’s will,(BF) and in your company be refreshed.(BG) 33 The God of peace(BH) be with you all. Amen.

Footnotes

  1. Romans 15:3 Psalm 69:9
  2. Romans 15:8 Greek circumcision
  3. Romans 15:9 2 Samuel 22:50; Psalm 18:49
  4. Romans 15:10 Deut. 32:43
  5. Romans 15:11 Psalm 117:1
  6. Romans 15:12 Isaiah 11:10 (see Septuagint)
  7. Romans 15:21 Isaiah 52:15 (see Septuagint)