Add parallel Print Page Options

ہیکل کی زیارت کو جا تے وقت گیت گانا

129 عُمر بھر میرے کئی دُشمن رہے ہیں۔
    اسرائیل ہمیں ان دشمنوں کے با رے میں بتا۔
عُمر بھر میرے کئی دُشمن رہے ہیں۔
    مگر وہ کبھی فتح یاب نہیں ہو ئے۔
اُنہوں نے مجھے تب تک پیٹا ، جب تک میری پیٹھ پر گہرے زخم نہیں بنے۔
    میرے بڑے بڑے اور گہرے زخم ہو گئے تھے۔
لیکن اچھّے خداوند نے مجھے آزاد کر دیا۔
    اُس نے شریروں کی رسّیاں کا ٹ ڈالیں۔
جو صیّون سے بیر رکھتے تھے ، وہ لوگ پسپا ہو ئے۔
    اُنہوں نے لڑ نا چھوڑ دیا اور کہیں بھا گ گئے۔
وہ لوگ ایسے تھے ، جیسے کسی گھر کی چھت پرگھا س
    جو بڑھنے سے پہلے ہی مُر جھا جا تی ہے۔
ایک مز دور اس گھاس کو مُٹھی بھر بھی حاصل نہیں کر سکتا۔
    یا وہ ایک گٹھری یا پُلنڈا بنا نے کیلئے بھی کا فی نہیں ہے۔
اُن شریروں کے پاس سے جو لوگ گذرتے ہیں، وہ نہیں کہیں گے،
    “خداوند تیرا بھلا کرے۔” لوگ اُن کا خیر مقدم نہیں کریں گے
    اور ہم بھی نہیں کہیں گے ، “ خداوند کے نام پر ہم تیرے حق میں برکت دیں گے۔”

Psalm 129

A song of ascents.

“They have greatly oppressed(A) me from my youth,”(B)
    let Israel say;(C)
“they have greatly oppressed me from my youth,
    but they have not gained the victory(D) over me.
Plowmen have plowed my back
    and made their furrows long.
But the Lord is righteous;(E)
    he has cut me free(F) from the cords of the wicked.”(G)

May all who hate Zion(H)
    be turned back in shame.(I)
May they be like grass on the roof,(J)
    which withers(K) before it can grow;
a reaper cannot fill his hands with it,(L)
    nor one who gathers fill his arms.
May those who pass by not say to them,
    “The blessing of the Lord be on you;
    we bless you(M) in the name of the Lord.”