Add parallel Print Page Options

ہیکل کو وبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت

اس علاقے میں رہنے وا لے کئی لوگ یہودا ہ اور بنیمین کے لوگو ں کے خلاف تھے۔ان دشمنوں نے جب سُنا کہ وہ لوگ جو جلاوطنی سے آئے ہیں اسرائیل کے خداوند خدا کے لئے ایک ہیکل بنا رہے ہیں۔اس لئے وہ دشمن زرباّبل اور خاندانی قائدین کے پاس آئے اور انہوں نے کہا، “خدا کا ہیکل بنانے میں ہمیں بھی تمہا ری مدد کرنے دو کیونکہ ہم لوگ بھی اپنے خدا کی ویسی ہی عبادت کرتے ہیں جیسے تم کر تے ہو۔ہم لوگ تمہا رے خدا کو اس وقت سے قربانی پیش کرتے آرہے ہیں جب سے اسور کا بادشاہ اسر حدّون ہمیں یہاں لا یا۔ ”

لیکن زرّ بابل یشوع اور دوسرے اسرائیلی خاندان کے قائدین نے جواب دیا ، “نہیں ! تم لوگ خداوند کی ہیکل بنانے میں ہماری مدد نہیں کرسکتے۔ صرف ہم لوگ ہی خداوند اسرائیل کے خدا کی ہیکل بنا سکتے ہیں جیسا کہ فارس کےبادشا ہ خورس نے ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ”

اس سے وہ لوگ غصہ میں آئے۔اس لئے ان لوگو ں نے یہودا ہ کے لوگوں کو پست ہمت کرنی شروع کی اور خدا کا ہیکل بنانے میں انہیں خوفزدہ کیا۔ ان دشمنوں نے سرکاری عہدیداروں کو یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف کام کرنے کے لئے رشوت دی۔ان عہدیداروں نے خدا کا گھر بنانے کے منصوبوں کو مسلسل روکنا شروع کیا۔ یہ کام اس وقت تک ہو تا رہا جب تک خورس فارس کا بادشا ہ رہا اور اس کے بعد جب تک دارا فارس کا بادشا ہ نہ ہوا۔

جب اخسو یرس فارس کا بادشاہ ہوا تو ان دشمنوں نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کے خلاف الزام سے بھرا ایک خط لکھا۔

یروشلم کو دوبارہ بنانے میں دشمنوں کی مخالفت

اور بعد میں جب ار تخششتا فارس کا نیا بادشا ہ ہوا تو ان لوگوں میں سے کچھ نے یہودیوں کی شکایت کرتے ہو ئے دوسرا خط لکھا۔ جن آدمیو ں نے خط لکھے وہ یہ ہیں : بشلام ،متردات ، طابئیل اور ان کے گروہ کے دوسرے لوگ۔انہوں نے ارتخششتا کو ارامی زبان میں لکھا اور اس خط کا بادشا ہ کیلئے ترجمہ کیا گیا۔

[a]اب فوجی کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمدشمسی نے یروشلم کے لوگو ں کے خلاف خط لکھے۔انہوں نے بادشا ہ ارتخششتا کو خط لکھا۔ انہو ں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے:

کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمد شمسی اور منصفوں اور اہلکاروں، فارس، ارک اور بابل کے لوگوں اور سوسن کے عیلامی لوگوں کی طرف سے، 10 اور باقی ان لوگوں کی طرف سے جن کو عظیم اور شریف اسنفّر نے انکی زمین چھوڑ نے پر مجبور کیا اور سامریہ اور دریائے فرات کے دوسرے مغربی صوبوں میں بسا یا۔

11 یہ خط کی نقل ہے جو با دشا ہ ارتخششتا کو بھیجی گئی:

بادشا ہ ارتخششتا کو:

تیرے خادموں اور دریا پار کی زمین کے لوگو ں کی طرف سے۔ اور اب ،

12 “بادشا ہ ارتخششتا! ہم آپکو اطلاع دینا چا ہتے ہیں کہ جن یہودیو ں کو آپ نے اپنے پا س سے بھیجا ہے وہ یہاں آگئے ہیں۔ وہ یہودی اس شہر کو دوبارہ بنانا چاہتے ہیں۔یروشلم ایک بُرا اور باغی شہر ہے۔ا س شہر کے لوگو ں نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں سے مخالفت کی ہے اب وہ یہودی بنیاد کی مرمت کر رہے ہیں اور دیوار بنا رہے ہیں۔

13 بادشا ہ ارتخششتا آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چا ہئے کہ اگر یروشلم اور اس کی دیواروں کو دوبارہ بنا ئی گئی تو یروشلم کے لوگ محصول دینا بند کردیں گے۔ وہ آپ کی تعظیم کے لئے رقم بھیجنا بھی بند کر دیں گے اور خدمت کرنا بھی بند کر دیں گے اور محصول دینا بھی بند کر دیں گے اور بادشا ہ کو تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

14 چونکہ ہم نے بادشا ہ کے ساتھ وفادار رہنے کا وعدہ کیا ہے ، اس لئے ہم پر ذمہ داری ہے کہ ایسی چیزیں نہ ہو ں،اس لئے ہم نے خط لکھ کر بادشا ہ کواطلاع دی ہے۔

15 بادشا ہ ارتخششتا ہم آ پ کو مشورہ دے رہے ہیں کہ آپ دستاویزات کی تفتیش کریں۔آپ ان میں پا ئینگے کہ یروشلم نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں اور ان کی حکومت کے لئے بغاوت کی تھی۔ قدیم زمانے سے اس شہر میں کئی باغی پیدا ہو ئے ہیں اسی لئے یروشلم تباہ ہوا۔

16 “اے بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ کو اطلا ع دینا چاہتے ہیں کہ اگر یہ شہر اور اس کی دیواریں دوبارہ بنیں گی تو دریائے فرات کا مغربی علاقہ آپ کے ہاتھ سے نکل جا ئے گا۔

17 تب بادشا ہ ارتخششتا نے یہ جواب روانہ کیا:

رحوم کمانڈنگ افسر اور معتمد شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کے نام جو سامریہ میں رہتے ہوں اور دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگوں کے نام

نیک خواہشات :

18 تمہا رے روانہ کردہ خط کا ترجمہ مجھے پڑھ کر سنایا گیا۔ 19 میں نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے پہلے کے بادشا ہو ں کی دستاویزات کو تلاش کریں اور میرے سامنے پڑھیں۔ ہمیں ا س سے معلوم ہوا کہ پہلے کے بادشا ہوں کے خلاف یروشلم کے لوگوں کی بغاوت کا ایک طویل تاریخی سلسلہ ہے۔یروشلم ایسا مقام رہا ہے جہاں پر بغاوت اور انقلاب اکثر ہو تے رہتے ہیں۔ 20 یروشلم اور دریائے فرات کے سارے مغربی علاقہ پر طاقتور بادشا ہ حکومت کرتے رہے ہیں محصول اور جنگی محصول جرمانہ ان بادشا ہوں کو ادا کیا جا تا رہا ہے۔

21 اب تمہیں ان آدمیوں کو یہ حکم دینا چا ہئے کہ کام روک دیں یہ حکم یروشلم کے کام کو اس وقت تک روکنے کے لئے ہے جب تک میں ایسا کرنے کی اجازت نہ دو ں۔ 22 خبردار کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی نہ ہو ہمیں یروشلم کو نہیں بنانے دینا چا ہئے اگر یہ کام جا ری رہا تو میں یروشلم سے رقم حاصل نہ کر سکوں گا۔

23 اس لئے بادشا ہ ار تخششتا نے جو خط بھیجا اس کی نقل رحوم کو شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو پڑھ کربتا یا گیا۔ وہ جلدی سے یروشلم کے یہودیوں کے پاس گئے اور انہیں کام نہ کرنے پر مجبور کیا۔

ہیکل کے کام کا روکنا

24 اس لئے یروشلم میں خدا کی ہیکل کا کام رک گیا اوردارا کی بادشا ہت کے دوسرے سال تک یہ کام رکا رہا۔

Footnotes

  1. عز را 4:8 آیت۸ یہاں اصل زبان عبرانی سے ارامی میں بدلتی ہے۔

Opposition to the Rebuilding

When the enemies of Judah and Benjamin heard that the exiles were building(A) a temple for the Lord, the God of Israel, they came to Zerubbabel and to the heads of the families and said, “Let us help you build because, like you, we seek your God and have been sacrificing to him since the time of Esarhaddon(B) king of Assyria, who brought us here.”(C)

But Zerubbabel, Joshua and the rest of the heads of the families of Israel answered, “You have no part with us in building a temple to our God. We alone will build it for the Lord, the God of Israel, as King Cyrus, the king of Persia, commanded us.”(D)

Then the peoples around them set out to discourage the people of Judah and make them afraid to go on building.[a](E) They bribed officials to work against them and frustrate their plans during the entire reign of Cyrus king of Persia and down to the reign of Darius king of Persia.

Later Opposition Under Xerxes and Artaxerxes

At the beginning of the reign of Xerxes,[b](F) they lodged an accusation against the people of Judah and Jerusalem.(G)

And in the days of Artaxerxes(H) king of Persia, Bishlam, Mithredath, Tabeel and the rest of his associates wrote a letter to Artaxerxes. The letter was written in Aramaic script and in the Aramaic(I) language.[c][d]

Rehum the commanding officer and Shimshai the secretary wrote a letter against Jerusalem to Artaxerxes the king as follows:

Rehum the commanding officer and Shimshai the secretary, together with the rest of their associates(J)—the judges, officials and administrators over the people from Persia, Uruk(K) and Babylon, the Elamites of Susa,(L) 10 and the other people whom the great and honorable Ashurbanipal(M) deported and settled in the city of Samaria and elsewhere in Trans-Euphrates.(N)

11 (This is a copy of the letter they sent him.)

To King Artaxerxes,

From your servants in Trans-Euphrates:

12 The king should know that the people who came up to us from you have gone to Jerusalem and are rebuilding that rebellious and wicked city. They are restoring the walls and repairing the foundations.(O)

13 Furthermore, the king should know that if this city is built and its walls are restored, no more taxes, tribute or duty(P) will be paid, and eventually the royal revenues will suffer.[e] 14 Now since we are under obligation to the palace and it is not proper for us to see the king dishonored, we are sending this message to inform the king, 15 so that a search may be made in the archives(Q) of your predecessors. In these records you will find that this city is a rebellious city, troublesome to kings and provinces, a place with a long history of sedition. That is why this city was destroyed.(R) 16 We inform the king that if this city is built and its walls are restored, you will be left with nothing in Trans-Euphrates.

17 The king sent this reply:

To Rehum the commanding officer, Shimshai the secretary and the rest of their associates living in Samaria and elsewhere in Trans-Euphrates:(S)

Greetings.

18 The letter you sent us has been read and translated in my presence. 19 I issued an order and a search was made, and it was found that this city has a long history of revolt(T) against kings and has been a place of rebellion and sedition. 20 Jerusalem has had powerful kings ruling over the whole of Trans-Euphrates,(U) and taxes, tribute and duty were paid to them. 21 Now issue an order to these men to stop work, so that this city will not be rebuilt until I so order. 22 Be careful not to neglect this matter. Why let this threat grow, to the detriment of the royal interests?(V)

23 As soon as the copy of the letter of King Artaxerxes was read to Rehum and Shimshai the secretary and their associates,(W) they went immediately to the Jews in Jerusalem and compelled them by force to stop.

24 Thus the work on the house of God in Jerusalem came to a standstill until the second year of the reign of Darius(X) king of Persia.

Footnotes

  1. Ezra 4:4 Or and troubled them as they built
  2. Ezra 4:6 Hebrew Ahasuerus
  3. Ezra 4:7 Or written in Aramaic and translated
  4. Ezra 4:7 The text of 4:8–6:18 is in Aramaic.
  5. Ezra 4:13 The meaning of the Aramaic for this clause is uncertain.