Add parallel Print Page Options

دارا کا حکم

بادشا ہ دارا نے بادشا ہوں کی دستاویزوں کو تلاش کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے بابل کے اس تاریخی دستاویز خانہ میں تلاش کی جس میں دستاویز رکھی گئی تھیں۔ اخمتا کے قلعہ میں کا غذ کی لپٹی ہو ئی ایک تحریر ملی۔ اخمتا ماّدے مملکت کی دارا لحکومت ہے اس لپٹے ہو ئے گول کا غذ پر جو لکھا تھا وہ یہ ہے اور حکم یہ تھا :

“دفتری نوٹ ” خورس کے بادشا ہ ہو نے کے پہلے سال خورس نے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے حکم دیا تھا :

“خدا کی ہیکل کو دوبارہ بنانا چا ہئے یہ قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کی جگہ ہو گی۔ہیکل ۹۰ فیٹ اونچا اور ۹۰ فیٹ چوڑا ہو نا چا ہئے۔ اس کے اطراف کی دیوار میں پتھروں کی تین قطاریں اور ایک قطار لکڑی کے شہتیروں کا ہو نا چا ہئے ہیکل کی عمارت بنانے کا خرچ بادشا ہ کے خزانے سے ادا ہو نا چا ہئے۔ خدا کی ہیکل کے سونے اور چاندی کی چیزیں انکی جگہوں پر دوبارہ رکھی جانی چا ہئے۔ نبو کد نضر ان چیزوں کو یروشلم کی ہیکل سے بابل لے آیا تھا اور انہیں ہیکل میں واپس رکھ دینا چا ہئے۔

اس لئے اب میں دارا

دریائے فرات کے مغربی سرزمین کے گورنر تتّنی اور شتر بوزنی اور تمام سرکاری عہدیداران کو جو اس مملکت میں رہتے ہیں حکم دیتا ہوں کہ یروشلم سے دور ٹھہریں۔ خدا کے اس ہیکل کے کام کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔ یہودی گورنر اور یہودی قائدین اسکو دوبارہ بنائیں گے۔انہیں دوبارہ خدا کے اس ہیکل کو بنانے دو جہاں وہ پہلے تھا۔

اب میں خدا کی ہیکل کو بنانے وا لے یہودیوں کے قائدین کے لئے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں عمارت کی لا گت کا خرچ بادشا ہ کے خزانہ سے دینا ہو گا یہ رقم دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگو ں سے محصول وصول کر کے جمع کی جا ئے گی۔ ان چیزوں کو جلدی کرو تا کہ ازسر نو تعمیر کا کام نہ رکے ۔ ان لوگو ں کو وہ سب چیزیں دو جسکی انہیں ضرورت ہو۔ اگر انہیں آسمان کے خدا کے لئے قربانی کرنے جوان بیلوں یا مینڈھوں یا میمنے کی ضرورت پڑے تو انہیں سب کچھ فرا ہم کرنی چا ہئے۔ اگر یروشلم کے کا ہن گیہوں، نمک ، مئے اور تیل مانگیں تو وہ سب بلانا غہ ہر روز ان کو دیا جانا چا ہئے 10 ان چیزوں کو یہودی کاہنوں کو دیا جا نا چاہئے تا کہ وہ قربانی پیش کر سکیں جس سے آسمان کا خدا خوش ہو گا۔انہیں وہ چیزیں دو تا کہ کا ہن میرے اور میرے بیٹو ں کے لئے دعا کریں گے۔

11 میں یہ حکم بھی دیتا ہوں کہ اگر کو ئی آدمی اس حکم کو بدلے تو اس آدمی کے مکان سے ایک لکڑی کی کڑی نکال لینی چا ہئے اور اس لکڑی کی کڑی کو اس آدمی کے جسم میں دھنسا دینا چا ہئے اور اس کے گھر کو اس وقت تک تباہ کیا جا نا چا ہئے جب تک وہ پتھروں کا ڈھیر نہ بن جا ئے۔

12 خدا یروشلم پر اپنا نام رکھے اور مجھے امید ہے کہ خدا کسی بھی بادشا ہ یا آدمی کوناکام کرے گا جو اس حکم کو بدلنے کا خیال کرے۔اگر کو ئی یروشلم میں خدا کے اس ہیکل کو تباہ کرنا چا ہتا ہے تو مجھے امید ہے کہ خدا اسے تباہ کردے گا۔

میں (دارا) نے یہ حکم دیا ہے کہ اس حکم کی تعمیل جلدی اور مکمل طور سے ہو نی چا ہئے۔

ہیکل کی تکمیل اور اس کے مقصد کی تعمیل

13 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر تتّنی ،شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے آدمیوں نے بادشا ہ دارا کے حکم کی تعمیل کی ان آدمیو ں نے حکم کی تعمیل جلدی اور پو رے طور سے کی۔ 14 اس لئے یہودی قائدین بنانا جا رے رکھے اور وہ کامیاب ہو ئے کیونکہ حجیّ نبی اور عدّو کے بیٹے زکریاہ نے ان لوگو ں کی ہمت بڑھا ئی۔ان لوگوں نے خدا کی ہیکل کو بنانے کا کام مکمل کر لیا۔ یہ اسرائیل کے خدا کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کیا گیا۔ اور خورس دارا اور ارتخششتا بادشا ہو ں کے احکام کی تعمیل کے لئے بھی کیا گیا۔ 15 ہیکل کا کام ا دار کے مہینے کے تیسرے دن ختم ہوا۔یہ دارا کی حکومت کا چھٹا سال تھا۔

16 تب بنی اسرائیلیوں نے خوشیوں کے ساتھ خدا کی ہیکل کی تقدیس کی تقریب منا ئی۔ کا ہنوں، لا ویوں اور تمام لوگ جو قید سے آئے تھے تقریب میں شامل ہو ئے۔

17 انہوں نے اس طریقے سے خدا کی ہیکل کی تقدیس کی : انہوں نے ۱۰۰ بیل ،۲۰۰ مینڈھے اور ۴۰۰ میمنے نذر کئے اور انہوں نے بارہ بکرے سارے اسرائیل کے لئے گناہ کے کفّارہ کے طور پر نذر کئے یعنی ایک بکرا ہر خاندانی گروہ کے لئے تو بارہ اسرائیلی خاندانی گروہوں کے لئے۔ 18 تب انہوں نے لا ویوں اور کا ہنوں کو یروشلم میں خدا کی خدمت کرنے کے لئے انکے فریقوں میں بانٹ دیا۔انہوں نے یہ سب موسیٰ کی کتاب میں درج ہدایت کی تعمیل کر تے ہو ئے کیا۔

فسح کی تقریب

19 [a]پہلے مہینے کے چودہویں دن وہ یہودی جلاوطنی سے واپس آئے تھے انہوں نے فسح کی تقریب منا ئی۔ 20 کا ہنوں اور لاویوں نے اپنے کو پاک کیا۔انہوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور فسح کی تقریب کے لئے تیار ہو ئے۔لاویوں نے تمام یہودی جو جلاوطنی سے واپس ہو ئے تھے ان کے لئے فسح کے میمنے ذبح کئے۔انہوں نے یہ اپنے لئے اور اپنے بھا ئی کاہنوں کے لئے کیا۔ 21 اس لئے جلاوطن سے واپس ہو نے وا لے سبھی بنی اسرائیلیوں نے فسح کی تقریب کی دعوت کھا ئی۔دوسرے لوگو ں نے غسل کیا اور خود ان ناپاک چیزوں سے الگ ہٹ کر خود کو ان نجاستوں سے پاک کیا جو ا س سرزمین کے رہنے وا لے لوگوں کی تھیں۔ ان لوگوں نے بھی جنہیں پاک کیا گیا تھا فسح کے کھانے میں حصہ لیا۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ خداونداسرا ئیل کے خدا کے پاس عبادت کے لئے جا سکیں۔ 22 وہ لوگ بغیر خمیری رو ٹی کی تقریب بہت خوشی سے سات دن تک مناتے رہے۔ خداوند نے انہیں بہت خوش کیا کیو ں کہ اس نے اسور کے بادشا ہ کے رجحان کو ان لوگوں کے تئیں بدل دیا تھا۔ اسور کے بادشا ہ نے خدا یعنی اسرائیل کے خدا کی ہیکل دوبارہ بنانے میں ان کی حمایت کی تھی۔

Footnotes

  1. عز را 6:19 آیت ۱۹ یہاں اصل زبان ارامی سے عبرانی میں تبدیل ہوئی ہے-

The Decree of Darius

King Darius then issued an order, and they searched in the archives(A) stored in the treasury at Babylon. A scroll was found in the citadel of Ecbatana in the province of Media, and this was written on it:

Memorandum:

In the first year of King Cyrus, the king issued a decree concerning the temple of God in Jerusalem:

Let the temple be rebuilt as a place to present sacrifices, and let its foundations be laid.(B) It is to be sixty cubits[a] high and sixty cubits wide, with three courses(C) of large stones and one of timbers. The costs are to be paid by the royal treasury.(D) Also, the gold(E) and silver articles of the house of God, which Nebuchadnezzar took from the temple in Jerusalem and brought to Babylon, are to be returned to their places in the temple in Jerusalem; they are to be deposited in the house of God.(F)

Now then, Tattenai,(G) governor of Trans-Euphrates, and Shethar-Bozenai(H) and you other officials of that province, stay away from there. Do not interfere with the work on this temple of God. Let the governor of the Jews and the Jewish elders rebuild this house of God on its site.

Moreover, I hereby decree what you are to do for these elders of the Jews in the construction of this house of God:

Their expenses are to be fully paid out of the royal treasury,(I) from the revenues(J) of Trans-Euphrates, so that the work will not stop. Whatever is needed—young bulls, rams, male lambs for burnt offerings(K) to the God of heaven, and wheat, salt, wine and olive oil, as requested by the priests in Jerusalem—must be given them daily without fail, 10 so that they may offer sacrifices pleasing to the God of heaven and pray for the well-being of the king and his sons.(L)

11 Furthermore, I decree that if anyone defies this edict, a beam is to be pulled from their house and they are to be impaled(M) on it. And for this crime their house is to be made a pile of rubble.(N) 12 May God, who has caused his Name to dwell there,(O) overthrow any king or people who lifts a hand to change this decree or to destroy this temple in Jerusalem.

I Darius(P) have decreed it. Let it be carried out with diligence.

Completion and Dedication of the Temple

13 Then, because of the decree King Darius had sent, Tattenai, governor of Trans-Euphrates, and Shethar-Bozenai and their associates(Q) carried it out with diligence. 14 So the elders of the Jews continued to build and prosper under the preaching(R) of Haggai the prophet and Zechariah, a descendant of Iddo. They finished building the temple according to the command of the God of Israel and the decrees of Cyrus,(S) Darius(T) and Artaxerxes,(U) kings of Persia. 15 The temple was completed on the third day of the month Adar, in the sixth year of the reign of King Darius.(V)

16 Then the people of Israel—the priests, the Levites and the rest of the exiles—celebrated the dedication(W) of the house of God with joy. 17 For the dedication of this house of God they offered(X) a hundred bulls, two hundred rams, four hundred male lambs and, as a sin offering[b] for all Israel, twelve male goats, one for each of the tribes of Israel. 18 And they installed the priests in their divisions(Y) and the Levites in their groups(Z) for the service of God at Jerusalem, according to what is written in the Book of Moses.(AA)

The Passover

19 On the fourteenth day of the first month, the exiles celebrated the Passover.(AB) 20 The priests and Levites had purified themselves and were all ceremonially clean. The Levites slaughtered(AC) the Passover lamb for all the exiles, for their relatives the priests and for themselves. 21 So the Israelites who had returned from the exile ate it, together with all who had separated themselves(AD) from the unclean practices(AE) of their Gentile neighbors in order to seek the Lord,(AF) the God of Israel. 22 For seven days they celebrated with joy the Festival of Unleavened Bread,(AG) because the Lord had filled them with joy by changing the attitude(AH) of the king of Assyria so that he assisted them in the work on the house of God, the God of Israel.

Footnotes

  1. Ezra 6:3 That is, about 90 feet or about 27 meters
  2. Ezra 6:17 Or purification offering