Add parallel Print Page Options

بو کیم میں خداوند کا فرشتہ

خداوند کا فرشتہ جلجال شہر سے بوکیم گیا۔ فرشتہ نے خداوند کا ایک پیغام بنی اسرا ئیلیوں کو دیا۔ پیغام یہ تھا :“ تم مصر میں غلام تھے۔ لیکن میں نے تمہیں آزا د کیا اور میں تمہیں مصر سے باہر لا یا۔ میں تمہیں اس ملک میں لا یا جسے تمہا رے باپ داد اکو دینے کے لئے میں نے وعدہ کیا تھا میں نے کہا ، میں تم سے کبھی اپنا معاہدہ نہیں تو ڑونگا۔ لیکن اس کے بدلے تمہیں اس زمین پر رہنے وا لے لوگوں کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرنا ہے۔ تم ان لوگوں کی قربان گا ہوں کو ضرور تباہ کرو۔ پھر بھی تم نے میری نہیں سنی تم ایسا کیسے کر سکتے ہو ؟

“ میں نے بھی کہا ، ’میں اس ملک سے لوگوں کو اور باہر نہیں ہٹا ؤں گا۔ یہ لوگ تمہا رے لئے مسئلہ بنیں گے وہ تمہا رے لئے پھندا بنیں گے۔ انکے جھو ٹے دیوتا تمہیں پھنسانے کے لئے جال کی مانند بن جا ئیں گے۔”‘

اور تب جب خداوند کا پیغام فرشتہ نے بنی اسرا ئیلیوں کو دیا تو لوگ زارو قطار روئے۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے لئے قربانیاں پیش کیں۔

نافرمانی اور شکست

تب یشوع نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے گھر واپس جا سکتے ہیں اس لئے ہر ایک خاندانی گروہ اپنی زمین کا علاقہ لینے گیا اور اس میں رہے۔ بنی اسرا ئیلیوں نے اس وقت تک خداوند کی خدمت کی جب تک یشوع زندہ تھے۔ اُ ن بزرگوں کی زندگی میں بھی وہ خداوند کی خدمت کرتے رہے جو یشوع کے بعد بھی زندہ رہے۔ وہ قائدین تھے جنہوں نے خداوند کے اس عظیم کارنامے دیکھے تھے۔ جسے انہوں نے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا۔ نون کے بیٹے یشوع جو خداوند کا خادم تھا ۱۱۰ سال کی عمر میں انتقال کیا۔ بنی اسرائیلیوں نے یشوع کو دفنا یا۔ یشوع کو زمین کے اس علاقے میں دفنا یا گیا جو اسے دی گئی تھی۔ وہ زمین تمنت حرس میں تھی جو افرا ئیم کے پہا ڑی علاقہ میں جعس پہا ڑی کے شمال میں تھی۔

10 وہ نسل بھی مر گئی اور دفنا دی گئی۔ اور نئی نسل نے جو اس کی جگہ لی نہ تو خداوند کو جانا اور نہ ہی خداوند کے عظیم کارنا مے کو جسے وہ اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا۔ 11 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے ا ن کاموں کو کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا تھا۔ ان لوگوں نے بعل کی مورتی کی خدمت کرنی شروع کردی تھی۔ 12 خداوند بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لا یا تھا اور ان لوگوں کے اجداد نے خداوند کی عبادت اورخدمت کی تھی۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے خداوند کو چھو ڑ دیا۔ انہوں نے اطراف کے لوگوں کے جھو ٹے دیوتاؤں کی پیر وی کرنی اور پرستش کرنی شروع کی۔ ان لوگوں نے ان دیوتاؤں کی پرستش کی اس لئے خداوند کو غصّہ آیا۔ 13 بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے راستے پر چلنا چھو ڑ دیا۔ اور بعل اور عستارات کی پرستش کرنے لگے۔

14 خداوند بنی اسرا ئیلیوں پر بہت غصّہ کیا اسلئے خداوند نے دشمنوں کو بنی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے دیا۔ اور ان کی جگہ لینے دی۔ ان کے اطراف رہنے وا لے دشمنوں کو خداوند نے انہیں شکست دینے دی۔ بنی اسرا ئیل اپنی حفاظت اپنے دشمنوں سے نہیں کر سکے۔ 15 جب بھی بنی اسرائیل جنگ لڑنے کے لئے نکلے تو وہ ہا ر گئے وہ اس لئے ہار گئے کیوں کہ خداوند ان کے ساتھ نہیں تھا۔ خداوند نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ وہ شکست کھا ئیں گے۔ اگر وہ اطراف کے اپنے لوگوں کے جھو ٹے خداؤں کی خدمت کرینگے تو وہ لوگ بہت زیادہ پریشانی جھیلے۔

16 تب خداوند نے قائدین کو چنا جو کہ قاضی کہلا ئے۔ ان قاضیوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو اُن دشمنوں سے بچا یا جنہوں نے ان کی ملکیت کو ہڑپ لئے تھے۔ 17 تا ہم اسرا ئیلی لوگوں نے بھی اپنے قاضیوں کی ایک نہ سنی۔ بنی اسرا ئیل خدا کے ساتھ وفادار نہیں تھے۔ وہ جھو ٹے خداؤں کی راہ پر چل رہے تھے۔ ماضی میں بنی اسرا ئیلیوں کے باپ دادا خدا کے حکم کی تعمیل کر تے تھے۔ لیکن اب بنی اسرا ئیل اپنے باپ دادا کے راستوں سے مُڑ گئے تھے اور انہوں نے خداوند کے حکم کی تعمیل کر نی چھوڑدی تھی۔

18 جب بھی خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کے لئے منصف کو بھیجا اس نے اس منصف کی مدد کی۔ تب منصف نے ان لوگوں کی ان کے دشمنوں سے اس وقت تک حفاظت کی جب تک وہ زندہ رہے۔ خداوند نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ اس کو بنی اسرائیلیوں پر افسوس ہوا جب ان کے دشمن ان کو نقصان پہو نچا تے تو وہ سب مدد کے لئے چلاّتے تھے۔ 19 لیکن جب سارے منصف مر گئے تو بنی اسرا ئیلیوں نے پھر گناہ کئے اور جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش شروع کی۔ بنی اسرا ئیل بہت ضدّی تھے۔ انہوں نے اپنے گنا ہوں کے راستے بدلنے سے انکار کیا۔

20 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں پر خداوند بہت غصّہ ہوا اور ا س نے کہا ، “اس ملک کے لوگوں نے معاہدہ کو تو ڑا ہے جسے میں نے ان کے باپ دادا کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے میری نہیں سنی۔ 21 اس لئے میں انلوگوں کے لئے ، اب اور اس ملک کے قوموں میں سے کسی کو بھی جسے یشوع چھو ڑ کر مرے شکست نہیں دوں گا۔ 22 میں ان قوموں کا استعمال بنی اسرا ئیلیوں کی جانچ کے لئے کروں گا میں یہ دیکھوں گا کہ بنی اسرا ئیل اپنے خداوند کا حکم ویسا ہی مانتے ہیں یا نہیں جیسا کہ اُن کے باپ دادا مانتے تھے۔” 23 گزرے وقتوں میں خداوند نے ا ن قوموں کو ان ملکو ں میں رہنے دیا تھا۔ خداوند نے جلدی سے ان قوموں کو اپنا ملک نہیں چھو ڑنے دیا۔ اس نے انہیں شکست دینے میں یشوع کی فوج کی مدد نہیں کی۔

The Angel of the Lord at Bokim

The angel of the Lord(A) went up from Gilgal(B) to Bokim(C) and said, “I brought you up out of Egypt(D) and led you into the land I swore to give to your ancestors.(E) I said, ‘I will never break my covenant with you,(F) and you shall not make a covenant with the people of this land,(G) but you shall break down their altars.(H)’ Yet you have disobeyed(I) me. Why have you done this? And I have also said, ‘I will not drive them out before you;(J) they will become traps(K) for you, and their gods will become snares(L) to you.’”

When the angel of the Lord had spoken these things to all the Israelites, the people wept aloud,(M) and they called that place Bokim.[a](N) There they offered sacrifices to the Lord.

Disobedience and Defeat(O)

After Joshua had dismissed the Israelites, they went to take possession of the land, each to their own inheritance. The people served the Lord throughout the lifetime of Joshua and of the elders who outlived him and who had seen all the great things the Lord had done for Israel.(P)

Joshua son of Nun,(Q) the servant of the Lord, died at the age of a hundred and ten. And they buried him in the land of his inheritance, at Timnath Heres[b](R) in the hill country of Ephraim, north of Mount Gaash.

10 After that whole generation had been gathered to their ancestors, another generation grew up who knew neither the Lord nor what he had done for Israel.(S) 11 Then the Israelites did evil(T) in the eyes of the Lord(U) and served the Baals.(V) 12 They forsook the Lord, the God of their ancestors, who had brought them out of Egypt. They followed and worshiped various gods(W) of the peoples around them.(X) They aroused(Y) the Lord’s anger(Z) 13 because they forsook(AA) him and served Baal and the Ashtoreths.(AB) 14 In his anger(AC) against Israel the Lord gave them into the hands(AD) of raiders who plundered(AE) them. He sold them(AF) into the hands of their enemies all around, whom they were no longer able to resist.(AG) 15 Whenever Israel went out to fight, the hand of the Lord was against them(AH) to defeat them, just as he had sworn to them. They were in great distress.(AI)

16 Then the Lord raised up judges,[c](AJ) who saved(AK) them out of the hands of these raiders. 17 Yet they would not listen to their judges but prostituted(AL) themselves to other gods(AM) and worshiped them.(AN) They quickly turned(AO) from the ways of their ancestors, who had been obedient to the Lord’s commands.(AP) 18 Whenever the Lord raised up a judge for them, he was with the judge and saved(AQ) them out of the hands of their enemies as long as the judge lived; for the Lord relented(AR) because of their groaning(AS) under those who oppressed and afflicted(AT) them. 19 But when the judge died, the people returned to ways even more corrupt(AU) than those of their ancestors,(AV) following other gods and serving and worshiping them.(AW) They refused to give up their evil practices and stubborn(AX) ways.

20 Therefore the Lord was very angry(AY) with Israel and said, “Because this nation has violated the covenant(AZ) I ordained for their ancestors and has not listened to me, 21 I will no longer drive out(BA) before them any of the nations Joshua left when he died. 22 I will use them to test(BB) Israel and see whether they will keep the way of the Lord and walk in it as their ancestors did.” 23 The Lord had allowed those nations to remain; he did not drive them out at once by giving them into the hands of Joshua.(BC)

Footnotes

  1. Judges 2:5 Bokim means weepers.
  2. Judges 2:9 Also known as Timnath Serah (see Joshua 19:50 and 24:30)
  3. Judges 2:16 Or leaders; similarly in verses 17-19