Add parallel Print Page Options

افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، “تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟” جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے۔ ”

لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، “میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے۔ اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ ” جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے۔

جدعون کا دو مدیانی بادشاہوں کو پکڑنا

تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے۔ جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، “مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں۔

لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، “ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔”

تب جدعو ن نے کہا ، “تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔”

جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا۔ اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، “جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا۔”

10 زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے۔ 11 جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی۔ 12 مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا۔

13 تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے۔ 14 جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے۔

15 جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا، “زبح اور ضلمنع یہاں ہیں۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا۔” 16 جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا۔ 17 جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے۔

18 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، “تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟ ”

زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، “وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا۔”

19 جدعون نے کہا ، “وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا۔”

20 تب جدعون یتر کی طرف مُڑا۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، “ان بادشاہوں کو مار ڈا لو ” لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔

21 تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، “آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو۔” اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا۔

جدعون کا افود بنا نا

22 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے۔

23 لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، “نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا۔

24 جدعون نے ان سے کہا ، “میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔”

25 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، “جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے ” اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی۔ 26 جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ کی تھیں۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں۔

27 جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا۔ وہ قصبہ عفُرہ کہلا تا تھا۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا۔

جدعون کی موت

28 اس طرح مدیانی لوگوں کو اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا۔

29 یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا۔ 30 جدِعون کے ۷۰ بیٹے تھے۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں۔ 31 جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا۔

32 یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں۔ 33 جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا۔ 34 بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے۔ 35 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے۔

Zebah and Zalmunna

Now the Ephraimites asked Gideon,(A) “Why have you treated us like this? Why didn’t you call us when you went to fight Midian?(B)(C) And they challenged him vigorously.(D)

But he answered them, “What have I accomplished compared to you? Aren’t the gleanings of Ephraim’s grapes better than the full grape harvest of Abiezer?(E) God gave Oreb and Zeeb,(F) the Midianite leaders, into your hands. What was I able to do compared to you?” At this, their resentment against him subsided.

Gideon and his three hundred men, exhausted yet keeping up the pursuit, came to the Jordan(G) and crossed it. He said to the men of Sukkoth,(H) “Give my troops some bread; they are worn out,(I) and I am still pursuing Zebah and Zalmunna,(J) the kings of Midian.”

But the officials of Sukkoth(K) said, “Do you already have the hands of Zebah and Zalmunna in your possession? Why should we give bread(L) to your troops?”(M)

Then Gideon replied, “Just for that, when the Lord has given Zebah and Zalmunna(N) into my hand, I will tear your flesh with desert thorns and briers.”

From there he went up to Peniel[a](O) and made the same request of them, but they answered as the men of Sukkoth had. So he said to the men of Peniel, “When I return in triumph, I will tear down this tower.”(P)

10 Now Zebah and Zalmunna were in Karkor with a force of about fifteen thousand men, all that were left of the armies of the eastern peoples; a hundred and twenty thousand swordsmen had fallen.(Q) 11 Gideon went up by the route of the nomads east of Nobah(R) and Jogbehah(S) and attacked the unsuspecting army. 12 Zebah and Zalmunna, the two kings of Midian, fled, but he pursued them and captured them, routing their entire army.

13 Gideon son of Joash(T) then returned from the battle by the Pass of Heres.(U) 14 He caught a young man of Sukkoth and questioned him, and the young man wrote down for him the names of the seventy-seven officials of Sukkoth,(V) the elders(W) of the town. 15 Then Gideon came and said to the men of Sukkoth, “Here are Zebah and Zalmunna, about whom you taunted me by saying, ‘Do you already have the hands of Zebah and Zalmunna in your possession? Why should we give bread to your exhausted men?(X)’” 16 He took the elders of the town and taught the men of Sukkoth a lesson(Y) by punishing them with desert thorns and briers. 17 He also pulled down the tower of Peniel(Z) and killed the men of the town.(AA)

18 Then he asked Zebah and Zalmunna, “What kind of men did you kill at Tabor?(AB)

“Men like you,” they answered, “each one with the bearing of a prince.”

19 Gideon replied, “Those were my brothers, the sons of my own mother. As surely as the Lord lives,(AC) if you had spared their lives, I would not kill you.” 20 Turning to Jether, his oldest son, he said, “Kill them!” But Jether did not draw his sword, because he was only a boy and was afraid.

21 Zebah and Zalmunna said, “Come, do it yourself. ‘As is the man, so is his strength.’” So Gideon stepped forward and killed them, and took the ornaments(AD) off their camels’ necks.

Gideon’s Ephod

22 The Israelites said to Gideon, “Rule over us—you, your son and your grandson—because you have saved us from the hand of Midian.”

23 But Gideon told them, “I will not rule over you, nor will my son rule over you. The Lord will rule(AE) over you.” 24 And he said, “I do have one request, that each of you give me an earring(AF) from your share of the plunder.(AG)” (It was the custom of the Ishmaelites(AH) to wear gold earrings.)

25 They answered, “We’ll be glad to give them.” So they spread out a garment, and each of them threw a ring from his plunder onto it. 26 The weight of the gold rings he asked for came to seventeen hundred shekels,[b] not counting the ornaments, the pendants and the purple garments worn by the kings of Midian or the chains(AI) that were on their camels’ necks. 27 Gideon made the gold into an ephod,(AJ) which he placed in Ophrah,(AK) his town. All Israel prostituted themselves by worshiping it there, and it became a snare(AL) to Gideon and his family.(AM)

Gideon’s Death

28 Thus Midian was subdued before the Israelites and did not raise its head(AN) again. During Gideon’s lifetime, the land had peace(AO) forty years.

29 Jerub-Baal(AP) son of Joash(AQ) went back home to live. 30 He had seventy sons(AR) of his own, for he had many wives. 31 His concubine,(AS) who lived in Shechem, also bore him a son, whom he named Abimelek.(AT) 32 Gideon son of Joash died at a good old age(AU) and was buried in the tomb of his father Joash in Ophrah of the Abiezrites.

33 No sooner had Gideon died than the Israelites again prostituted themselves to the Baals.(AV) They set up Baal-Berith(AW) as their god(AX) 34 and did not remember(AY) the Lord their God, who had rescued them from the hands of all their enemies on every side. 35 They also failed to show any loyalty to the family of Jerub-Baal(AZ) (that is, Gideon) in spite of all the good things he had done for them.(BA)

Footnotes

  1. Judges 8:8 Hebrew Penuel, a variant of Peniel; also in verses 9 and 17
  2. Judges 8:26 That is, about 43 pounds or about 20 kilograms