Add parallel Print Page Options

یسوع کا ۷۲ آدمیوں کو بھیجنا

10 اس کے بعدخداوند یسوع نے مزید ۷۲ [a] لوگوں کو چن کر جن شہروں میں اور مختلف جگہوں پر خود جا نا چاہتے تھے وہاں پر قبل از وقت ہی دو دو گروہوں کو بھیج دیا۔ یسوع نے ان سے کہا، “فصل تو بہت زیا دہ ہے لیکن اس کے لئے کام کر نے والے مزدور تھو ڑے ہیں اس لئے فصل کے مالک سے منت کرو کہ وہ زیا دہ مزدوروں کو بھیجے۔

تم اب جا سکتے ہو لیکن میری باتیں سنو! بھیڑ یوں کے بیچ بکریوں کو بھیجنے کی طرح تم کو بھیج رہا ہوں۔ ہاتھ کی تھیلی ہو کہ روپیہ ہو یا جوتیاں ہوں ساتھ نہ لے جائیں اور نہ راستے میں رک کر لوگوں سے باتیں کرو۔ تم گھروں میں داخل ہو نے سے پہلے کہو اس گھر میں سلامتی ہو۔” اگر اس گھر میں کوئی پر امن طبیعت کا آدمی ہو تو تمہاری سلامتی کی دعا اسے پہنچے گی اور اگر وہ شریف النفس نہ ہو تو تمہاری سلامتی کی دعائیں تمہاری ہی طرف لوٹ کر آئیں گی۔ گھر میں قیام کرو وہ تمہیں جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کریں تو تم اس کو کھا لو اور بچا لو مزدور اپنی تنخواہ لینے کا مستحق ہوگا اس لئے قیام کے لئے تم اس گھر کو چھوڑ کر کوئی دوسرا گھر قبول نہ کرو۔

جب تم کسی گاؤں میں جاؤ اور گاؤں والے تمہارا استقبال کریں اور اگر وہ کوئی کھا نا پیش کریں تو تم اسکو کھا ؤ۔ اور وہاں کے بیماروں کو تم شفاء بخشو اور وہاں کے لوگوں کو کہو کہ خدا کی بادشاہت تمہارے بہت ہی قریب آنے والی ہے۔

10 لیکن جب تم کسی گاؤں کو جاؤ اور وہاں کے مقامی لوگ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تم اس گاؤں کی گلیوں میں جاکر کہو کہ 11 ہمارے پیروں میں تمہارے شہر کی لگی دھو ل کو تمہارے ہی خلاف اس کو جھا ڑ دیتے ہیں لیکن تمہیں جاننا چاہئے کہ خدا کی بادشا ہت قریب آنے والی ہے کہو۔ 12 میں تم سے کہتا ہوں فیصلے کے دن ان لوگوں کا حال سدوم کے لوگوں کے حال سے زیا دہ خراب اور سخت ہوگا

ایمان نہ لا نے والوں کے لئے یسوع کا انتباہ

13 “تم پر افسوس اے خرازین تم پر افسوس اے بیت صیدا میں نے تمہارے بیچ کئی معجزے دکھا ئے اگر وہ معجزے صور اور صیدا جیسے مقامات پر ہوئے ہو تے تو وہاں کے مقا می لو گ بہت پہلے ہی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا تے اور اپنے گناہوں پر تو بہ کرتے اور ٹاٹ اوڑھ لیتے اور راکھ لیپ لیتے تھے۔ 14 لیکن فیصلہ کے دن تیری حالت صور اور صیدا کے لوگوں کی حالت سے بھی خراب ہو گی۔ 15 اے کفر نحوم! کیا تجھے اتنی فصیلت ہو گی اور اتنا بلند ہو گا جیسا کہ آسمان؟ نہیں! بلکہ تو عالم ارواح میں اتا را جائیگا۔

16 اور کہا ، “جو کوئی تمہاری باتیں سنتا ہے وہ میری باتوں کو سنتا ہے جو تمہیں نہیں مانتا گویا وہ مجھے نہیں مانتا اور جو مجھے نہیں مانتا گویا وہ خدا کو نہیں مانتا جس نے مجھے بھیجا ہے۔”

شیطان کا زوال

17 جب ۷۲ شاگرد اپنے سفر سے واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے انہوں نے یسوع سے کہا، “اے خداوند! جب ہم نے آپکا نام کہا تو بد روحیں بھی ہماری فرماں بردار ہو گئیں۔”

18 یسوع نے ان سے کہا ، “شیطان کو آسمان سے بجلی کی طرح نیچے گرتا ہوا میں نے دیکھا ہے 19 سنو! کہ میں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کی طاقت دی ہے۔ دشمن کی طا قت سے بڑھکر میں نے تم کو طاقت دی ہے اور کوئی چیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی۔ 20 اور کہا ہاں روحیں تمہاری اطاعت گزار ہونگی اس بات سے خوش مت ہو کہ یہ طاقت تمہیں حاصل ہے بلکہ خوش اسلئے ہو کہ تمہارے نام آسمان میں لکھ دیئے گئے ہیں۔”

یسوع کا باپ سے دعا کرنا

21 تب یسوع نے روح القدس کے ذریعے بہت خوش ہو کر اسطرح دعا کی ،“اے آسمان و زمین کے خداوند باپ! میں تیری تعریف کرتا ہوں تو نے عالموں پر اور عقلمندوں پر ان واقعات کو پوشیدہ رکھا۔اسی لئے میں تیری تعریف کرتا ہوں لیکن تو نے چھوٹے بچّوں کی طرح رہنے والے لوگوں پر اس واقعہ کو ظاہر کیا ہے۔ہاں! اے باپ وہی تو تیری مرضی تھی۔

22 “میرے باپ نے مجھے ہر چیز دی ہے بیٹا کون ہے کسی کو معلوم نہیں ہے اور تنہا صرف باپ ہی کو یہ معلوم ہے اور باپ کون ہے صرف بیٹے ہی کو معلوم ہے۔اور اس شحص کو جس پر بیٹا ا سے ظا ہر کر نا چاہے ۔”

23 جب یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ تنہا تھے تو وہ پلٹ کر ان سے کہا ، “تم پر فضل ہو کہ اب واقع ہو نے والے حالات کو تم دیکھتے ہو۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ نبیوں اور بادشاہوں نے ان واقعات کو دیکھنا چاہا جو تم دیکھ رہے ہو لیکن وہ کبھی نہیں دیکھے۔ اور جن واقعات کو تم سن رہے ہو وہ بھی سننے کی تمنّا کئے لیکن وہ کبھی نہیں سن پائے۔”

ایک اچھے سامری کی کہا نی

25 تب ایک شریعت کا معلم یسوع کو آزمانے کے لئے اٹھ کھڑاہوا اور پو چھا، “اے استاد میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی پاؤں؟”

26 یسوع نے اس سے پو چھا،“شریعت میں اس کے متعلق کیا لکھا ہوا ہے ؟ اور تم وہاں کیا پڑھتے ہو؟”

27 اس نے کہا، “یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ آپکو اپنے خدا وند سے پورے دل و جان سے پوری روح سے اور پو ری طا قت سے اور پو رے ذہن کے ساتھ محبت کر نی چاہئے۔ [b] اور پھر جس طرح “تو اپنے آپ سے محبت کر تا ہے اسی طرح پڑوسیوں سے بھی محبت کر نی چاہئے۔” [c] 28 یسوع نے اس سے کہا، “تیرا جواب بالکل صحیح ہے۔ تو ویسا ہی کر تب کہیں تجھے ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔”

29 “لیکن آدمی نے بتانا چاہا کہ وہ اسکا سوال پوچھنے میں سیدھا ہے اسلئے وہ یسوع سے پو چھا کہ میرا پڑوسی کو ن ہے ؟”

30 تب یسوع نے کہا، “ایک آدمی یروشلم سے یریحو کے راستہ میں جا رہا تھا کہ چند ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا۔ وہ اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور اسکو بہت زیا دہ پیٹا بھی اس کی یہ حالت ہو ئی کہ وہ نیم مردہ ہو گیا وہ ڈاکو اسکو وہاں چھوڑ دیئے اور چلے گئے۔

31 ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا ہن اس راہ سے گزر رہا تھا وہ کاہن اس آدمی کو دیکھ نے کے با وجود اسکی کسی بھی قسم کی مدد کئے بغیر اپنے سفر پر آگے روانہ ہوا۔ 32 تب لاوی [d] اسی راہ پر سے گزر تے ہوئے اس کے قریب آیا۔ وہ بھی اس زخمی آدمی کی کچھ بغیر مدد کئے اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا۔

33 پھر ایسا ہوا کہ ایک سامری [e] جو اس راستے پر سفر کرتے ہو ئے اس جگہ پر آیا وہ راہ پر پڑے ہو ئے زخمی آدمی کو دیکھتے ہوئے بہت دکھی ہوا۔ 34 سامری نے اس کے قریب جا کر اسکے زخموں پر زیتون کا تیل اور مئے لگا کر کپڑے سے باندھ دیا۔ وہ سامری چونکہ ایک گدھے پر سواری کرتے ہوئے بذریعے سفر وہاں پہنچا تھا۔ اس نے زخمی آدمی کو اپنے گدھے پر بٹھا ئے ہوئے اس کو ایک سرائے میں لے گیا اور اسکا علاج کیا۔ 35 دوسرے دن اس سامری نے دو چاندی کے سکّے لئے اور اسکو سرائے والے کو دیکر کہا کہ اس زخمی آدمی کی دیکھ بھا ل کرنا اگر کچھ مزید اخراجات ہوں تو پھر جب میں دوبارہ آؤنگا تو تجھ کو ادا کرونگا۔”

36 یسوع نے اسکو پو چھا “ کہ ان تینوں آدمیوں میں سے کس نے ڈاکو کے ہاتھ میں پڑے آدمی کا پڑوسی ہو نا ثابت کیا ہے؟”

37 معلّم شریعت نے جواب دیا، “اسی آدمی نے جس نے اسکی مدد کی۔” تب یسوع نے کہا، “تب تو جاکر اپنے پڑوسیوں سے ایسا ہی کر۔”

مریم اور مارتھا

38 یسوع اور انکے شاگرد سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں آئے مارتھا نامی عورت نے یسوع کو اپنے گھر میں مدعو کیا۔ 39 اسکی مریم نامی ایک بہن تھی مریم یسوع کے قدموں کے قریب بیٹھکر ان کی تعلیم کو سنتی تھی۔ 40 لیکن اس کی بہن مارتھا مہمانوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی۔ گھر میں بہت سا کام کاج ہوتا تھا جس کی وجہ سے مارتھا غضب آلود ہوکر یسوع کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ “اے خداوند! میری بہن نے گھر کا سارا کام مجھ پر چھوڑ دیا ہے اس لئے میری مدد کر نے کے لئے اس سے کہو!”

41 لیکن خداوند نے جواب دیا “مارتھا ،مارتھا” تو بہت مصروف ہے اور کئی معاملات میں فکر مند ہے۔ 42 صرف ایک چیز ہی ضروری ہے اور مریم نے جو بہتر ہے وہ انتخاب کیا ہے اور اس سے وہ کبھی واپس نہ لیا جائیگا۔”

Footnotes

  1. لوقا 10:1 ۷۲لوگوں لوقا کے چند یونانی صحیفوں میں یہاں پر اسے “۷۰لوگ”بتایا گیا ہے-
  2. لوقا 10:27 اِقتِباس استثناء۵:۶
  3. لوقا 10:27 اِقتِباس احبار۱۸:۱۹
  4. لوقا 10:32 لاوی لاوی جماعت کا ایک آدمی- یہ خاندان ہیکل میں یہودیوں کا مدد گار ہوتا ہے ۔
  5. لوقا 10:33 سامری سامریہ کے رہنے والے یہ یہودی گروہ کا ایک حصہ ہے لیکن یہودی ان کو خالص یہودی نہیں مانتے بلکہ نفرت کرتے ہیں-

Jesus Sends Out the Seventy-Two(A)(B)(C)

10 After this the Lord(D) appointed seventy-two[a] others(E) and sent them two by two(F) ahead of him to every town and place where he was about to go.(G) He told them, “The harvest is plentiful, but the workers are few. Ask the Lord of the harvest, therefore, to send out workers into his harvest field.(H) Go! I am sending you out like lambs among wolves.(I) Do not take a purse or bag or sandals; and do not greet anyone on the road.

“When you enter a house, first say, ‘Peace to this house.’ If someone who promotes peace is there, your peace will rest on them; if not, it will return to you. Stay there, eating and drinking whatever they give you, for the worker deserves his wages.(J) Do not move around from house to house.

“When you enter a town and are welcomed, eat what is offered to you.(K) Heal the sick who are there and tell them, ‘The kingdom of God(L) has come near to you.’ 10 But when you enter a town and are not welcomed, go into its streets and say, 11 ‘Even the dust of your town we wipe from our feet as a warning to you.(M) Yet be sure of this: The kingdom of God has come near.’(N) 12 I tell you, it will be more bearable on that day for Sodom(O) than for that town.(P)

13 “Woe to you,(Q) Chorazin! Woe to you, Bethsaida! For if the miracles that were performed in you had been performed in Tyre and Sidon, they would have repented long ago, sitting in sackcloth(R) and ashes. 14 But it will be more bearable for Tyre and Sidon at the judgment than for you. 15 And you, Capernaum,(S) will you be lifted to the heavens? No, you will go down to Hades.[b]

16 “Whoever listens to you listens to me; whoever rejects you rejects me; but whoever rejects me rejects him who sent me.”(T)

17 The seventy-two(U) returned with joy and said, “Lord, even the demons submit to us in your name.”(V)

18 He replied, “I saw Satan(W) fall like lightning from heaven.(X) 19 I have given you authority to trample on snakes(Y) and scorpions and to overcome all the power of the enemy; nothing will harm you. 20 However, do not rejoice that the spirits submit to you, but rejoice that your names are written in heaven.”(Z)

21 At that time Jesus, full of joy through the Holy Spirit, said, “I praise you, Father, Lord of heaven and earth, because you have hidden these things from the wise and learned, and revealed them to little children.(AA) Yes, Father, for this is what you were pleased to do.

22 “All things have been committed to me by my Father.(AB) No one knows who the Son is except the Father, and no one knows who the Father is except the Son and those to whom the Son chooses to reveal him.”(AC)

23 Then he turned to his disciples and said privately, “Blessed are the eyes that see what you see. 24 For I tell you that many prophets and kings wanted to see what you see but did not see it, and to hear what you hear but did not hear it.”(AD)

The Parable of the Good Samaritan(AE)

25 On one occasion an expert in the law stood up to test Jesus. “Teacher,” he asked, “what must I do to inherit eternal life?”(AF)

26 “What is written in the Law?” he replied. “How do you read it?”

27 He answered, “‘Love the Lord your God with all your heart and with all your soul and with all your strength and with all your mind’[c];(AG) and, ‘Love your neighbor as yourself.’[d](AH)

28 “You have answered correctly,” Jesus replied. “Do this and you will live.”(AI)

29 But he wanted to justify himself,(AJ) so he asked Jesus, “And who is my neighbor?”

30 In reply Jesus said: “A man was going down from Jerusalem to Jericho, when he was attacked by robbers. They stripped him of his clothes, beat him and went away, leaving him half dead. 31 A priest happened to be going down the same road, and when he saw the man, he passed by on the other side.(AK) 32 So too, a Levite, when he came to the place and saw him, passed by on the other side. 33 But a Samaritan,(AL) as he traveled, came where the man was; and when he saw him, he took pity on him. 34 He went to him and bandaged his wounds, pouring on oil and wine. Then he put the man on his own donkey, brought him to an inn and took care of him. 35 The next day he took out two denarii[e] and gave them to the innkeeper. ‘Look after him,’ he said, ‘and when I return, I will reimburse you for any extra expense you may have.’

36 “Which of these three do you think was a neighbor to the man who fell into the hands of robbers?”

37 The expert in the law replied, “The one who had mercy on him.”

Jesus told him, “Go and do likewise.”

At the Home of Martha and Mary

38 As Jesus and his disciples were on their way, he came to a village where a woman named Martha(AM) opened her home to him. 39 She had a sister called Mary,(AN) who sat at the Lord’s feet(AO) listening to what he said. 40 But Martha was distracted by all the preparations that had to be made. She came to him and asked, “Lord, don’t you care(AP) that my sister has left me to do the work by myself? Tell her to help me!”

41 “Martha, Martha,” the Lord answered, “you are worried(AQ) and upset about many things, 42 but few things are needed—or indeed only one.[f](AR) Mary has chosen what is better, and it will not be taken away from her.”

Footnotes

  1. Luke 10:1 Some manuscripts seventy; also in verse 17
  2. Luke 10:15 That is, the realm of the dead
  3. Luke 10:27 Deut. 6:5
  4. Luke 10:27 Lev. 19:18
  5. Luke 10:35 A denarius was the usual daily wage of a day laborer (see Matt. 20:2).
  6. Luke 10:42 Some manuscripts but only one thing is needed