Add parallel Print Page Options

آسمان میں خوشی

15 کئی ایک محصول وصول کر نے والے اور گنہگار یسوع کے اطراف اس کی تعلیمات کو سننے کے لئے جمع

ہو ئے تھے۔ تب فریسی اور معلّمین شریعت نے اس بات کی شکایت کر نی شروع کی “دیکھو یہ آ دمی گنہگاروں کو بلاتا ہے اور انکے ساتھ کھانا کھا تا ہے۔”

اس وقت یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی: “فرض کرو کہ ایک آدمی کے پاس سو بکریاں ہیں اگر ان میں سے ایک بکری کھو جا ئے تو وہ ان ننانوے بکریوں کو چھوڑ کر ایک بکری کی خاطر ڈھونڈتا پھریگا اور اس بکری کے ملنے تک وہ اسکو تلاش ہی کرتا رہیگا۔ جب اسے وہ بکری نظر آئیگی تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہے گی اور وہ اس بکری کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر گھر لے جائیگا۔ تب وہ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو بلاکر کہے گا کہ میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میری کھوئی ہوئی بکری پھر سے مجھے مل گئی۔ اسی طرح میں کہتا ہوں اگر ایک گنہگار اپنے دل میں تبدیلی لاتا ہے۔تو اس کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی ننانوے راستبازوں کی نسبت جو تو بہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تو بہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو تی ہے۔

“فرض کرو کہ ایک عورت کے پاس دس چاندی کے سّکے ہیں۔اور وہ عورت ا ُ ن میں سے ایک سکّہ کھو دیتی ہے تو وہ چراغ لائے گی اور گھر کی صفائی کریگی وہ سکّہ ملنے تک اس کو بڑی احتیاط سے ڈھونڈے گی۔ وہ جب گمشدہ سکّہ کو پا تی ہے تو وہ اپنے عزیزوں اور پڑوسیوں سے کہتی ہے تم سب میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میرا کھویا ہوا سکّہ پھر مل گیا ہے۔ 10 اسی طرح ایک گنہگار اپنے دل و دماغ میں تبدیلی لا تا ہے اور تو بہ کر کے خدا کی طرف رجوع ہو تا ہے تو فرشتوں کے سامنے خوشی ہو گی۔”

گھر چھوڑ کر جا نے والا بیٹا

11 تب یسوع نے کہا ، “ایک آدمی کے دو لڑ کے تھے۔ 12 چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے پو چھا کہ تیری جائیداد میں سے مجھے ملنے وا لا حصّہ دیدے تب باپ نے اپنی جائیداد دونوں لڑکوں میں بانٹ دی۔

13 چھوٹا بیٹا اپنے حصّہ میں ملنے والی تمام چیزوں کو جمع کیا اور دور کے ملک کو سفر پر چلا اور وہاں پر وہ بے جا اسراف کر کے بیوقوف بن گیا۔ 14 تب اس ملک میں قحط پڑا اور وہاں برسات نہ ہو ئی اس ملک کے کسی حصہ میں بھی اناج نہ رہا وہ بہت بھو کا تھا اور اسے پیسوں کی شدید ضرورت تھی۔ 15 اس وجہ سے وہ اس ملک کے ایک شہری کے پاس مزدوری کے کام پر لگ گیا وہ آدمی اس کو سؤ روں کے چرانے کے لئے اپنے کھیت کو بھیج دیا۔ 16 اس وقت وہ بہت بھوکا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ سؤ روں کے کھا نے کے پھلوں کو ہی کھا نے کی خواہش کی مگر اسے کو ئی نہ دیتا تھا۔

17 تب اسے اپنی کم عقلی کے کاموں کا احساس ہوا۔ اور اپنے آپ سے کہنے لگا کہ میرے باپ کے پاس کام کرنے والے نوکروں کو وافر مقدار میں اناج ملتا ہے جبکہ میں خود یہاں کھانا نہ ملنے پر بھوکا مر رہا ہوں۔ 18 میں یہاں سے اپنے باپ کے پاس چلا جاؤں گا اور اپنے باپ سے کہونگا کہ اے باپ میں خدا کے خلاف اور تیرے خلاف بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ہوں۔ 19 میں تیرا بیٹا کہلوانے کا مستحق نہیں ہوں اور تو مجھے اپنے نوکروں میں ایک نوکر کی حیثیت سے شامل کر لے۔ 20 ایسے میں وہ نکل کر اپنے باپ کے پاس چلا گیا۔

چھوٹابیٹا واپس لوٹ آیا

“بیٹا ابھی بہت دور ہی تھا کہ باپ نے اسے دیکھا اس کے دل میں شفقت پیدا ہو ئی وہ قریب دوڑتے ہو ئے آیا اور اسے گلے لگایا اور پیار کیا۔ 21 بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اے باپ! میں نے خدا کے خلاف اور تمہارے خلاف غلطی کی ہے اور میں تیرا بیٹا کہلا نے کا مستحق نہیں ہوں۔

22 لیکن باپ نے اپنے ملازموں سے کہا کہ جلدی کرو!عمدہ قسم کے ملبوسات لا کر اسے پہناؤ۔ اور اسکی انگلی میں انگوٹھی پہناؤ اور اس کے پیرو ں میں جو تے پہناؤ۔ 23 فربہ بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تا کہ ہم دعوت اور خوشیاں منا ئیں گے۔ 24 میرا بیٹا تو مر گیا تھا اور اب پھر دو بارہ زندہ ہوا ہے! یہ گم ہو گیا تھا اب دوبارہ مل گیا ہے اس وجہ سے اب وہ خوشیاں منا نے لگے۔”

بڑا بیٹا آیا

25 “بڑا بیٹا کھیت میں تھا جب وہ واپس لوٹ رہا تھا اور گھر کے قریب آیا تو گا نے بجانے اور ناچ کی آواز کو سنی۔ 26 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے ایک کو بلا یا اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟ 27 اس نو کر نے کہا کہ تیرا بھا ئی لوٹ کر آیا ہے اور تیرا باپ فر بہ بچھڑے کو ذبح کرا یا ہے۔ تیرا بھا ئی خیر و عافیت سے واپس لوٹنے کی وجہ سے تیرا باپ بہت خوش ہوا ہے!

28 بڑا بیٹا غصہ میں آکر دعوت کی محفل میں نہیں گیا تب اس کا باپ باہر آکر اس کو سمجھا نے لگا۔ 29 بڑا بیٹا باپ سے کہنے لگا میں ایک غلام کی طرح کئی سا لوں سے تیری خدمت کرتا رہا اور میں ہمیشہ تیرے احکا مات کی فرمانبر داری کی لیکن تو نے میری خا طر کبھی ایک بکری بھی ذبح نہ کی۔ مجھے اور میرے دوستوں کے لئے تو نے کبھی ایک کھانے کی دعوت کا اہتمام نہ کیا۔ 30 لیکن تیرا چھو ٹا بیٹا تیرےسارے سرمایہ کو فا حشاؤں پر صرف کیا اور جب وہ گھر واپس لوٹا تو تو نے اس کے لئے ایک فربہ بچھڑے کو ذبح کرا یا۔

31 لیکن باپ نے اس سے کہا ، “بیٹا! تو ہمیشہ میرے ساتھ ر ہا ہے اسلئے میراجو کچھ بھی ہے وہ سب تیرا ہی ہے۔ 32 ہم کو بہت خوش ہو نا چاہئے اور مسرت سے سرشار ہو نا چاہئے اس لئے کہ تیرا بھا ئی انتقال ہو گیا تھا اور اب پھر دوبارہ زندہ ہو کر آیا ہے اور کہا کہ وہ کھو گیا تھا اب دستیاب ہوا ہے۔”

The Parable of the Lost Sheep(A)

15 Now the tax collectors(B) and sinners were all gathering around to hear Jesus. But the Pharisees and the teachers of the law muttered, “This man welcomes sinners and eats with them.”(C)

Then Jesus told them this parable:(D) “Suppose one of you has a hundred sheep and loses one of them. Doesn’t he leave the ninety-nine in the open country and go after the lost sheep until he finds it?(E) And when he finds it, he joyfully puts it on his shoulders and goes home. Then he calls his friends and neighbors together and says, ‘Rejoice with me; I have found my lost sheep.’(F) I tell you that in the same way there will be more rejoicing in heaven over one sinner who repents than over ninety-nine righteous persons who do not need to repent.(G)

The Parable of the Lost Coin

“Or suppose a woman has ten silver coins[a] and loses one. Doesn’t she light a lamp, sweep the house and search carefully until she finds it? And when she finds it, she calls her friends and neighbors together and says, ‘Rejoice with me; I have found my lost coin.’(H) 10 In the same way, I tell you, there is rejoicing in the presence of the angels of God over one sinner who repents.”(I)

The Parable of the Lost Son

11 Jesus continued: “There was a man who had two sons.(J) 12 The younger one said to his father, ‘Father, give me my share of the estate.’(K) So he divided his property(L) between them.

13 “Not long after that, the younger son got together all he had, set off for a distant country and there squandered his wealth(M) in wild living. 14 After he had spent everything, there was a severe famine in that whole country, and he began to be in need. 15 So he went and hired himself out to a citizen of that country, who sent him to his fields to feed pigs.(N) 16 He longed to fill his stomach with the pods that the pigs were eating, but no one gave him anything.

17 “When he came to his senses, he said, ‘How many of my father’s hired servants have food to spare, and here I am starving to death! 18 I will set out and go back to my father and say to him: Father, I have sinned(O) against heaven and against you. 19 I am no longer worthy to be called your son; make me like one of your hired servants.’ 20 So he got up and went to his father.

“But while he was still a long way off, his father saw him and was filled with compassion for him; he ran to his son, threw his arms around him and kissed him.(P)

21 “The son said to him, ‘Father, I have sinned against heaven and against you.(Q) I am no longer worthy to be called your son.’

22 “But the father said to his servants, ‘Quick! Bring the best robe(R) and put it on him. Put a ring on his finger(S) and sandals on his feet. 23 Bring the fattened calf and kill it. Let’s have a feast and celebrate. 24 For this son of mine was dead and is alive again;(T) he was lost and is found.’ So they began to celebrate.(U)

25 “Meanwhile, the older son was in the field. When he came near the house, he heard music and dancing. 26 So he called one of the servants and asked him what was going on. 27 ‘Your brother has come,’ he replied, ‘and your father has killed the fattened calf because he has him back safe and sound.’

28 “The older brother became angry(V) and refused to go in. So his father went out and pleaded with him. 29 But he answered his father, ‘Look! All these years I’ve been slaving for you and never disobeyed your orders. Yet you never gave me even a young goat so I could celebrate with my friends. 30 But when this son of yours who has squandered your property(W) with prostitutes(X) comes home, you kill the fattened calf for him!’

31 “‘My son,’ the father said, ‘you are always with me, and everything I have is yours. 32 But we had to celebrate and be glad, because this brother of yours was dead and is alive again; he was lost and is found.’”(Y)

Footnotes

  1. Luke 15:8 Greek ten drachmas, each worth about a day’s wages