Add parallel Print Page Options

یہودی قائدین کا یسوع سے کیا ہوا سوال

20 ایک دن یسوع ہیکل میں تھے۔ اور وہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہو ئے خوش خبری سنا رہے تھے۔ کا ہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور بڑے بزرگ یہو دی قائدین یسوع کے پاس آئے۔ اور کہا، “ہمیں بتا ؤ کہ! تو کن اختیارات سے ان تمام چیزوں کو کر رہا ہے؟ اور یہ اختیا رات تجھے کس نے دیا ہے ؟”

یسوع نے کہا ، “میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔ مجھے بتا ؤ کہ لوگوں کو بپتسمہ دینے کا جو اختیا ر یو حناّ کو ملا تھا کیا اسے وہ خدا سے ملا تھا یا انسانوں سے ؟”

کا ہن و شریعت کے معلمین اور یہودی قائدین تما م ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا “یوحناّ کو بپتسمہ دینے کا اختیار اگر خدا سے ملا ہے کہیں تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہ لا ئے ؟” اگر ہم کہیں کہ“بپتسمہ دینے کا اختیار اگر اسے لوگوں سے ملا ہے تو لوگ ہمیں پتھروں سے مار کر ختم کریں گے۔ کیوں کہ وہ اس بات پر ایمان لا تے ہیں کہ یوحناّ نبی ہے۔” تب انہوں نے کہا، “ہم نہیں جانتے ؟”

یسوع نے ان سے کہا ، “اگر ایسا ہے تو میں تم سے نہ کہوں گا کہ یہ سارے واقعات کن اختیارات سے کرتا ہوں۔”

خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا

تب یسوع نے لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کہ “ایک آدمی نے انگور کا باغ لگایا اور اسکو چند کسانوں کو کرایہ پر دیا۔ پھر وہ وہاں سے ایک دوسرے ملک کو جا کر لمبے عرصے تک قیام کیا۔ 10 کچھ عرصے بعد انگور ترا شنے کا وقت آیا تب وہ اپنے حصے کے انگور لینے کے لئے اپنے نوکر کو ا ن با غبانوں کے پاس بھیجا لیکن ان باغبانوں نے اس نوکر کو مار پیٹ کر خالی ہاتھ لو ٹا دیا۔ 11 جس کی وجہ سے اُس نے دوسرے نوکر کو بھیجا۔ تب ان باغبانوں نے اس نو کر کو ما را پیٹا ذلیل کیا اور خالی ہا تھ لو ٹا دیا۔ 12 اس کے بعد اس نے تیسری مرتبہ اپنے ایک اور نوکر کو ا ن باغبانوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسکو بھی مار کر زخمی کردیا اور باہر دھکیل دیا۔

13 تب باغ کے مالک نے سوچا، “اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب میں اپنے چہیتے بیٹے ہی کو بھیجوں گا شاید وہ باغبان اس کا لحاظ کریں گے۔ 14 وہ باغبان بیٹے کو دیکھ کر آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے اور اس کھیت کا حق بھی اسی کو پہنچتا ہے اگر ہم اس کو قتل کر دیں گے تو اس کھیت پر ہما را ہی قبضہ ہوگا۔ 15 تب انہوں نے اس کے بیٹے کو باغ سے باہر د ھکیلتے ہوئے لے گئے اور قتل کر دیئے۔

“تو ایسے میں باغ کا مالک ان باغبانوں کا کیا کرے گا ؟” 16 وہ آکر باغبانوں کو قتل کرے گا اور اس کے بعد باغ کو دوسرے باغبانوں کو دے دیگا۔

لوگوں نے اس تمثیل کو سنا اور کہا، “نہیں ایسا ہر گز نہیں ہو نا چا ہئے۔” 17 تب یسوع نے انکو غور سے دیکھا اور کہا، “اس کہا نی کا کیا مطلب ہے:

“کہ معماروں نے جس پتھر کو نا کا رہ سمجھ کر رد کر دیاتھا وہی پتھر کونے میں سرے کا پتھر بن گیا؟”[a]

18 اور کہا کہ ہر ایک جو اس پتھرپر گرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا تاہے اگر وہ پتھر کسی کے اوپر گرجا ئے تووہ اس کو کچل دے گا!”

19 یسوع نے جس تمثیل کو بیان کیا اس کو معلمین شریعت اور فریسیوں نے سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہاس نے یہ بات انکے لئے ہی کہی ہے جس کی وجہ سے وہ اسی وقت یسوع کو گرفتار کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ لوگوں سے ڈرکر اس کو گرفتا ر نہ کر سکے۔

یہودی قائدین کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کرنا

20 اسی لئے معلمین شریعت اور کاہن یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کر نے لگے اور یسوع کے پاس چند لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ اچھے لوگوں کی طرح دکھا وا کریں وہ چاہتے تھے کہ یسوع کی باتوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو فوری اس کو گرفتار کریں اور حا کم کے سامنے پیش کریں۔ 21 جو ان پر اختیار رکھتا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے کہا ، “اے استاد! ہم لوگ جا نتے ہیں کہ آپ جو کہتے ہیں اور جس کی تعلیم دیتے ہیں وہ سچ ہے۔ آپ ہمیشہ خدا کے راستے کے متعلق سچا ئی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ سننے والا کون ہے۔ آپ ہمیشہ سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دیتے ہیں۔ 22 اب کہو کہ ہمارا قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟”

23 یہ بات یسوع کو معلوم تھی کہ یہ لوگ اسکو دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔ 24 “اسی لئے یسوع نے انسے کہا کہ مجھے ایک دینار کا سکہ بتاؤ اور اس سکہ پر کس کا نام ہے؟ اور اس پر کس کی تصویر کندہ ہے ؟” انہوں نے کہا ، “قیصر” کی

25 تب یسوع نے ان سے کہا، “قیصر کا قیصر کو دے اور خدا کا خدا کو دے۔”

26 ان لوگوں نے جب اس سے عقلمندی کا جواب سنا تو حیرت کر نے لگے۔ اور لوگوں کے سامنے یسوع کو غلط باتوں میں پھانسنے میں نا کام ہو گئے۔ اس لئے انہوں نے خاموشی ا ختیار کی۔

چند صدوقیوں کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کر نا

27 چند صدوقی یسوع کے پاس آئے صدوقیوں کا ایمان تھا کہ لوگ مرنے کے بعد زندہ نہیں ہو تے انہوں نے یسوع سے پو چھا۔ 28 “اے استاد موسٰی نے لکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو ئی ہو اور وہ اولاد ہوئے بغیر مر جا ئے تو اسکا دوسرا بھا ئی اس عورت سے شادی کرے اور مرے ہو ئے بھائی کے لئے اولاد پائے۔ 29 کسی زمانے میں سات بھا ئی تھے پہلے بھا ئی نے ایک عورت سے شادی کی مگر وہ مر گیا اور اسکی اولاد نہیں تھی۔ 30 تب دوسرا بھا ئی اسی عورت سے شادی کی اور وہ بھی مر گیا۔ 31 پھر تیسرے بھا ئی نے شادی کی اور وہ بھی مر گیا اور باقی بھا ئیوں کے ساتھ بھی یہی حادثہ پیش آیا وہ ساتوں اولاد کے بغیر ہی مرگئے۔ 32 آخر کار وہ عورت بھی مر گئی۔ 33 جب کہ وہ ساتوں بھا ئی اس عورت سے شادی کی تھی اور پو چھا کہ ایسی صورت میں جبکہ وہ ساتوں بھا ئی دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی بن کر رہیگی؟”

34 یسوع نے صدوقیوں سے کہا ، “اس دنیا کی زندگی تو میں لوگ آپس میں شادیاں رچا تے ہیں۔ 35 جو لوگ دوبارہ زندہ ہو نے کے لائق ہو نگے وہ جی اٹھ کر دوبارہ نئی زندگی گزاریں گے اور اس نئی زندگی میں وہ دوبارہ شادی نہ کریں گے۔ 36 اس دنیا میں تو وہ فرشتوں کی طرح ہو نگے۔ان کو موت بھی نہ ہو گی اور وہ خدا کے بچّے بنیگے۔کیوں کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندگی پائیں گے۔ 37 لیکن موسٰی نے بھی جھاڑی سے تعلق رکھنے والی بات کو ظاہر کیا ہے کہ مرے ہو ئے جلائے گئے ہیں۔جبکہ اس نے کہا تھا خد اوند ابراہیم کا خدا ہے اسحاق کا خدا یعقوب کا خدا ہے۔ [b] 38 در اصل یہ لوگ مرے ہوئے میں سے نہیں ہیں۔خدا مردوں کا خدا نہیں وہ صرف زندوں کا خدا ہے۔سبھی لوگ جو خدا کے ہیں وہ زندہ ہیں۔”

39 معلّمین شریعت میں سے بعض کہنے لگے ، “اے استاد!تو نے تو بہت اچھا جواب دیا ہے۔” 40 دوسرا سوال پو چھنے کے لئے کسی میں ہمت نہ ہو ئی۔

کیا مسیح داؤد کا بیٹا ہے ؟

41 تب یسوع نے کہا، “مسیح کو لوگ داؤد کا بیٹا کیوں کہتے ہیں؟ 42 کتاب زبور میں خود داؤد نے ایسا کہا ہے

خداوند نے میرے خداوند کو کہا
میری داہنی جانب بیٹھ جا۔
43     میں تیرے دشمنوں کو تیرے پیروں تلے کی چوکی بنا دوں گا- [c]

44 جب داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را تو وہ اسکا بیٹا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟”

معلّمین شریعت کے بارے میں تاکید کرنا

45 تمام لوگوں نے یسوع کی باتوں کو سنا غور کیا یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا۔ 46 “معّلمین شریعت کے بارے میں ہو شیار رہو وہ ہم لوگوں کی طرح عمدہ لباس زیب تن کرکے گھومتے پھر تے ہیں اور بازاروں میں لوگوں سے عزت پا نے کے لئے آرزومند ہو تے ہیں۔یہودی عبادت گاہوں میں اور کھا نے کی دعوتوں میں وہ ا ونچی اور اچھی نشستوں کی تمنا کرتے ہیں۔ 47 لیکن وہ بیواؤں کو دھو کہ دے کر ان کے گھروں کو چھین لیتے ہیں پھر مزید لمبی دعائیں کر کے نیک لوگوں کی طرح بناوٹ و دکھا وا کرتے ہیں “خدا ان کو سخت اور شدید سزا دیگا۔”

Footnotes

  1. لوقا 20:17 زبور۱۱۸:۲۲
  2. لوقا 20:37 ابراہیم … خدا ہے خروج ۶:۳
  3. لوقا 20:43 زبور ۱۱۰: ۱

The Authority of Jesus Questioned(A)

20 One day as Jesus was teaching the people in the temple courts(B) and proclaiming the good news,(C) the chief priests and the teachers of the law, together with the elders, came up to him. “Tell us by what authority you are doing these things,” they said. “Who gave you this authority?”(D)

He replied, “I will also ask you a question. Tell me: John’s baptism(E)—was it from heaven, or of human origin?”

They discussed it among themselves and said, “If we say, ‘From heaven,’ he will ask, ‘Why didn’t you believe him?’ But if we say, ‘Of human origin,’ all the people(F) will stone us, because they are persuaded that John was a prophet.”(G)

So they answered, “We don’t know where it was from.”

Jesus said, “Neither will I tell you by what authority I am doing these things.”

The Parable of the Tenants(H)

He went on to tell the people this parable: “A man planted a vineyard,(I) rented it to some farmers and went away for a long time.(J) 10 At harvest time he sent a servant to the tenants so they would give him some of the fruit of the vineyard. But the tenants beat him and sent him away empty-handed. 11 He sent another servant, but that one also they beat and treated shamefully and sent away empty-handed. 12 He sent still a third, and they wounded him and threw him out.

13 “Then the owner of the vineyard said, ‘What shall I do? I will send my son, whom I love;(K) perhaps they will respect him.’

14 “But when the tenants saw him, they talked the matter over. ‘This is the heir,’ they said. ‘Let’s kill him, and the inheritance will be ours.’ 15 So they threw him out of the vineyard and killed him.

“What then will the owner of the vineyard do to them? 16 He will come and kill those tenants(L) and give the vineyard to others.”

When the people heard this, they said, “God forbid!”

17 Jesus looked directly at them and asked, “Then what is the meaning of that which is written:

“‘The stone the builders rejected
    has become the cornerstone’[a]?(M)

18 Everyone who falls on that stone will be broken to pieces; anyone on whom it falls will be crushed.”(N)

19 The teachers of the law and the chief priests looked for a way to arrest him(O) immediately, because they knew he had spoken this parable against them. But they were afraid of the people.(P)

Paying Taxes to Caesar(Q)

20 Keeping a close watch on him, they sent spies, who pretended to be sincere. They hoped to catch Jesus in something he said,(R) so that they might hand him over to the power and authority of the governor.(S) 21 So the spies questioned him: “Teacher, we know that you speak and teach what is right, and that you do not show partiality but teach the way of God in accordance with the truth.(T) 22 Is it right for us to pay taxes to Caesar or not?”

23 He saw through their duplicity and said to them, 24 “Show me a denarius. Whose image and inscription are on it?”

“Caesar’s,” they replied.

25 He said to them, “Then give back to Caesar what is Caesar’s,(U) and to God what is God’s.”

26 They were unable to trap him in what he had said there in public. And astonished by his answer, they became silent.

The Resurrection and Marriage(V)

27 Some of the Sadducees,(W) who say there is no resurrection,(X) came to Jesus with a question. 28 “Teacher,” they said, “Moses wrote for us that if a man’s brother dies and leaves a wife but no children, the man must marry the widow and raise up offspring for his brother.(Y) 29 Now there were seven brothers. The first one married a woman and died childless. 30 The second 31 and then the third married her, and in the same way the seven died, leaving no children. 32 Finally, the woman died too. 33 Now then, at the resurrection whose wife will she be, since the seven were married to her?”

34 Jesus replied, “The people of this age marry and are given in marriage. 35 But those who are considered worthy of taking part in the age to come(Z) and in the resurrection from the dead will neither marry nor be given in marriage, 36 and they can no longer die; for they are like the angels. They are God’s children,(AA) since they are children of the resurrection. 37 But in the account of the burning bush, even Moses showed that the dead rise, for he calls the Lord ‘the God of Abraham, and the God of Isaac, and the God of Jacob.’[b](AB) 38 He is not the God of the dead, but of the living, for to him all are alive.”

39 Some of the teachers of the law responded, “Well said, teacher!” 40 And no one dared to ask him any more questions.(AC)

Whose Son Is the Messiah?(AD)

41 Then Jesus said to them, “Why is it said that the Messiah is the son of David?(AE) 42 David himself declares in the Book of Psalms:

“‘The Lord said to my Lord:
    “Sit at my right hand
43 until I make your enemies
    a footstool for your feet.”’[c](AF)

44 David calls him ‘Lord.’ How then can he be his son?”

Warning Against the Teachers of the Law

45 While all the people were listening, Jesus said to his disciples, 46 “Beware of the teachers of the law. They like to walk around in flowing robes and love to be greeted with respect in the marketplaces and have the most important seats in the synagogues and the places of honor at banquets.(AG) 47 They devour widows’ houses and for a show make lengthy prayers. These men will be punished most severely.”

Footnotes

  1. Luke 20:17 Psalm 118:22
  2. Luke 20:37 Exodus 3:6
  3. Luke 20:43 Psalm 110:1