Add parallel Print Page Options

حا کم پیلا طس کا یسوع سے تفتیش کر نا

23 تب ایسا ہوا کہ وہ سب جو وہاں جمع تھے اٹھے اور یسوع کو پیلا طس کے پاس لے گئے۔ وہ سبھی یسوع پر الزامات لگانا شروع کئے اور پیلا طس سے کہنے لگے ، “یہ آدمی ہما رے لوگوں کو گمراہی کی را ہوں پر چلنے کے واقعات سنا تا تھا۔ اور قیصر کو محصول ادا کر نے کا مخا لف ہے اس کے علا وہ یہ اپنے آپ کو باد شاہ مسیح بھی کہہ لیتا ہے۔”

پیلا طس نے یسوع سے پو چھا ، “کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟” یسوع نے جواب دیا، “یہ بات توُ ہی تو کہتا ہے۔”

پیلاطس نے کاہنوں کے رہنما اور لوگوں سے کہا، “میں اس میں کو ئی غلطی نہیں پا تا کہ اس کے خلاف کو ئی الزام لگائیں۔

اس بات پر انہوں نے اصرار سے کہا، “اس نے یہوداہ کے تمام علا قے میں تعلیم دے کر لوگوں میں ایک قسم کا انقلاب برپا کیا ہے۔ اس کا آغاز اس نے گلیل میں کیا تھا وہ اب یہاں بھی آیا ہے۔”

یسوع ہیرودیس کے سامنے

پیلاطس اس کو سن کر پو چھا، “کیا یہ گلیل کا باشندہ ہے۔” پیلاطس کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ یسوع ہیرو دیس کے حکم کے تا بع ہے اور اس دوران ہیرودیس یروشلم ہی میں مقیم تھا۔ جس کی وجہ سے پیلاطس نے یسوع کو اس کے پاس بھیج دیا۔

جب ہیرودیس نے یسوع کو دیکھا تو بہت خوش ہوا۔کیوں کہ وہ یسوع کے بارے میں سب کچھ سن چکا تھا اور عرصہ دراز سے وہ چاہتا تھا کہ و ہ یسوع سے کو ئی معجزہ دیکھے۔ ہیرو دیس نے یسوع سے کئی سوالات کئے لیکن یسوع نے ان میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔ 10 کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت وہاں کھڑے تھے اور وہ یسوع کی مخالفت میں چیخ و پکار کرر ہے تھے۔ 11 تب ہیرودیس اور اس کے سپا ہی یسوع کو دیکھ کر ٹھٹھا کر نے لگے اور وہ یسوع کو ایک چمکدار پو شاک پہنا کر ٹھٹھا کر نے لگے پھر ہیرودیس نے یسوع کو پیلا طس کے پاس دوبارہ لو ٹا دیئے۔ 12 اس سے قبل کہ پیلا طس اور ہیرودیس ایک دوسرے کے دشمن تھے۔اور اس دن سے ہیرودیس اور پیلاطس ایک دوسرے کے دوست ہو گئے۔

یسوع کو موت کی سزا

13 پیلا طس نے کا ہنوں کے رہنما کو یہودی قائدین کو اور دیگر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔ 14 اس نے ان سے مخاطب ہو کر کہا تم نے اس آدمی کو میرے پاس لا یا تم سبھوں نے کہا تھا یہ لوگوں کو ورغلا رہا ہے لیکن میں نے تو تم سب کے سامنے اس کی تفتیش کی۔ لیکن میں نے تو اس میں کسی بھی قسم کی غلطی اور قصور کو نہ پایا۔ اور تمہارے وہ تمام الزامات جو تم نے اس پر لگائے ہیں صحیح نہیں ہیں۔ 15 اسکے علا وہ ہیرودیس نے بھی اس میں کو ئی غلطی اور جر م کو نہ پا یا اور ہیرو دیس نے یسوع کو ہمارے پاس پھر دو بارہ بھیج دیا ہے۔ دیکھو یسوع نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے۔ اس لئے اسے موت کی سزا بھی نہیں ہو نی چا ہئے۔ 16 پس میں اسے سزا دیکر چھوڑ دونگا 17 [a]

18 لیکن تمام لوگوں نے چیخنا شروع کردیا “اسکو قتل کرو! اور برابّاس کو آزاد کرو۔” 19 چونکہ برابّاس نے شہر میں ہنگا مہ اور فساد برپا کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قید میں تھا۔ اور اس نے چند لوگوں کا قتل بھی کیا تھا۔

20 پیلا طس یسوع کو رہا کر وانا چاہتا تھا۔اس لئے دوبارہ پیلا طس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یسوع کو چھو ڑنا ہو گا۔ 21 لیکن انہوں نے پھر زور سے پکار کر کہا ، “اس کو صلیب پر چڑھا دو، اسکو صلیب پر چڑھا دو!”

22 تیسری مرتبہ پیلا طس نے لوگوں سے کہا کیوں ؟ اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے ؟ اسکو قتل کرانے کے لئے مجھے کو ئی وجہ بھی نظر نہیں آتی۔ اور کہا کہ اس کو سزا دے کر چھوڑ دیتا ہوں۔”

23 لیکن ان لوگوں نے اپنی چیخ و پکار کو جاری رکھتے ہو ئے مطالبہ کیا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے۔ انکا شور و غل اور بڑھنے لگا۔ 24 پیلاطس نے انکی خواہش کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔ 25 لوگ برابس کی رہائی کی مانگ کر نے لگے۔ فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے اور قتل کر نے کی وجہ سے بر ا با س قید میں رہا۔ پیلاطس نے برابس کو رہا کرکے یسوع کو لوگوں کے حوالے کردیا تا کہ وہ لوگ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرے۔

یسوع کو صلیب پر چڑھا دیا جانا

26 جب وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے جا رہے تھے تو اسوقت کھیت سے شہر کو آتے ہو ئے شمعون نام کے آدمی کو لوگوں نے دیکھا اور شمعون کرینی باشندہ تھا۔ یسوع کی صلیب اٹھا ئے ہو ئے شمعون کو یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے کے لئے سپاہیوں نے مجبور کیا۔

27 بیشمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو ئے ان میں عورتوں کا کثیر مجمع بھی تھا۔ وہ یسوع کے دکھ اور غم میں سینہ پیٹ کر ماتم کر نے لگیں۔ 28 تب یسوع نے ان عورتوں کی طرف پلٹ کر کہا، “اے یروشلم کی خواتین! میری خاطر مت روؤ۔ تم اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے روؤ۔ 29 لوگوں کو یہ کہنے کا وقت آئیگا کہ بانجھ عورتیں خوش نصیب ہو ں گی۔ نہ جننے والی عورتیں اورنہ دودھ پلا نے والی عورتیں بھی خوش نصیب ہوں گی۔ 30 تب لوگ پہاڑوں سے کہینگے کہ ہم پر گر جا! اور پہاڑیوں سے کہیں گے کہ ہمیں چھپا لے- [b] 31 زندگی چین و سکون والی ہو تو لوگ اس طرح سلوک کریں گے اور اگر زندگی تکالیف و مصائب میں مبتلا ہو تو لوگ کیا کریں گے؟”

32 یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے کا انہوں نے ارادہ کیا۔ 33 یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ “کھوپڑی”نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑدیا۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو با ئیں طرف جکڑ دیا۔

34 یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔”

سپاہی قرعہ ڈالے اس لئے کہ یسوع کے کپڑے کس کو ملنے چاہئے۔ 35 لوگ دیکھ تے ہوئے وہاں کھڑے تھے۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے۔ اور انہوں نے کہا، “اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟”

36 سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آکر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا۔ 37 “اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا۔” 38 صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ “یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔”

39 ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کر تے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ “اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟”

40 لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں! 41 تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اسکی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے۔” 42 تب اس نے کہا، “اے یسوع! جب تو اپنی حکومت قائم کریگا تو مجھے یاد کرنا!”

43 يسوع نے کہا، “سن! ميں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج ہي کے دن تو ميرے ساتھ جنت ميں جائيگا۔”

یسوع کی موت

44 اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہوگیا۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا۔ 45 سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دوحصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا۔ 46 تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا ، “اے میرے باپ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں” یہ کہنے کے بعد وہ انتقال کر گئے۔

47 وہاں پر مو جو د فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا ، “بے شک یہ را ستباز ہے” اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔

48 اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہو ئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کر تے ہوئے واپس ہوئے۔ 49 یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جو د تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھیں۔

ا رمتیہ کا یوسف

50-51 ا رمتیہ یہودیوں کاایک گاؤں تھا۔اور یوسف اس گاؤں کا باشندہ تھا یہ ایک بڑا مذ ہبی آدمی تھا۔ اور یہ خدا کی بادشاہت کی آمد کے انتظار ہی میں تھا۔ یوسف یہودیوں کے کلیسا کا ایک رکن تھا۔جب دوسرے یہودی قائدین نے یسوع کو قتل کر نے کا فیصلہ کیا تو یہ اس سے اتفاق نہ کیا۔ 52 یوسف پیلا طس کے پاس گیا اور اس سے گذارش کی کہ وہ یسوع کی لاش اسے دیدے۔ 53 اس نے یسوع کی لاش کو صلیب سے اتار کر اور ایک بڑے کپڑے میں لپیٹ کر چٹان کے نیچے کھودی گئی قبر میں اتار دیا۔ اور اس قبر میں اس سے پہلے کبھی بھی اور کسی کو دفن نہیں کیاگیا تھا۔ 54 وہ تیاری کا دن تھا۔سورج غروب ہوا تو سبت کے دن کا آغاز ہوا تھا۔

55 وہ تمام عورتیں جو گلیل سے یسوع کے ساتھ آئی تھیں۔ یوسف کے پیچھے ہو گئیں تا کہ وہ قبر کو اور یسوع کی لاش کو رکھی گئی جگہ کو دیکھ لیں۔ 56 تب دو عورتیں یسوع کی لاش پر لگا نے والے خوشبو کی چیزیں اور دیگر لواز مات تیار کر نے کے لئے چلی گئیں۔سبت کے دن انہوں نے آرام کیا۔موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن تمام لوگ یہی کرتے ہیں۔

Footnotes

  1. لوقا 23:17 آیت ۱۷ لوقا کے چند یونانی نسخوں میں ۱۷ویں آیت شامل کردی گئی ہے – جو اس طرح ہے “ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر پیلاطس کو لوگوں کے لئے ایک مجرم کو رہا کرنا ہونا تھا۔”
  2. لوقا 23:30 اِقتِباس ہوسیع ۸:۱۰

23 Then the whole assembly rose and led him off to Pilate.(A) And they began to accuse him, saying, “We have found this man subverting our nation.(B) He opposes payment of taxes to Caesar(C) and claims to be Messiah, a king.”(D)

So Pilate asked Jesus, “Are you the king of the Jews?”

“You have said so,” Jesus replied.

Then Pilate announced to the chief priests and the crowd, “I find no basis for a charge against this man.”(E)

But they insisted, “He stirs up the people all over Judea by his teaching. He started in Galilee(F) and has come all the way here.”

On hearing this, Pilate asked if the man was a Galilean.(G) When he learned that Jesus was under Herod’s jurisdiction, he sent him to Herod,(H) who was also in Jerusalem at that time.

When Herod saw Jesus, he was greatly pleased, because for a long time he had been wanting to see him.(I) From what he had heard about him, he hoped to see him perform a sign of some sort. He plied him with many questions, but Jesus gave him no answer.(J) 10 The chief priests and the teachers of the law were standing there, vehemently accusing him. 11 Then Herod and his soldiers ridiculed and mocked him. Dressing him in an elegant robe,(K) they sent him back to Pilate. 12 That day Herod and Pilate became friends(L)—before this they had been enemies.

13 Pilate called together the chief priests, the rulers and the people, 14 and said to them, “You brought me this man as one who was inciting the people to rebellion. I have examined him in your presence and have found no basis for your charges against him.(M) 15 Neither has Herod, for he sent him back to us; as you can see, he has done nothing to deserve death. 16 Therefore, I will punish him(N) and then release him.” [17] [a]

18 But the whole crowd shouted, “Away with this man! Release Barabbas to us!”(O) 19 (Barabbas had been thrown into prison for an insurrection in the city, and for murder.)

20 Wanting to release Jesus, Pilate appealed to them again. 21 But they kept shouting, “Crucify him! Crucify him!”

22 For the third time he spoke to them: “Why? What crime has this man committed? I have found in him no grounds for the death penalty. Therefore I will have him punished and then release him.”(P)

23 But with loud shouts they insistently demanded that he be crucified, and their shouts prevailed. 24 So Pilate decided to grant their demand. 25 He released the man who had been thrown into prison for insurrection and murder, the one they asked for, and surrendered Jesus to their will.

The Crucifixion of Jesus(Q)

26 As the soldiers led him away, they seized Simon from Cyrene,(R) who was on his way in from the country, and put the cross on him and made him carry it behind Jesus.(S) 27 A large number of people followed him, including women who mourned and wailed(T) for him. 28 Jesus turned and said to them, “Daughters of Jerusalem, do not weep for me; weep for yourselves and for your children.(U) 29 For the time will come when you will say, ‘Blessed are the childless women, the wombs that never bore and the breasts that never nursed!’(V) 30 Then

“‘they will say to the mountains, “Fall on us!”
    and to the hills, “Cover us!”’[b](W)

31 For if people do these things when the tree is green, what will happen when it is dry?”(X)

32 Two other men, both criminals, were also led out with him to be executed.(Y) 33 When they came to the place called the Skull, they crucified him there, along with the criminals—one on his right, the other on his left. 34 Jesus said, “Father,(Z) forgive them, for they do not know what they are doing.”[c](AA) And they divided up his clothes by casting lots.(AB)

35 The people stood watching, and the rulers even sneered at him.(AC) They said, “He saved others; let him save himself if he is God’s Messiah, the Chosen One.”(AD)

36 The soldiers also came up and mocked him.(AE) They offered him wine vinegar(AF) 37 and said, “If you are the king of the Jews,(AG) save yourself.”

38 There was a written notice above him, which read: this is the king of the jews.(AH)

39 One of the criminals who hung there hurled insults at him: “Aren’t you the Messiah? Save yourself and us!”(AI)

40 But the other criminal rebuked him. “Don’t you fear God,” he said, “since you are under the same sentence? 41 We are punished justly, for we are getting what our deeds deserve. But this man has done nothing wrong.”(AJ)

42 Then he said, “Jesus, remember me when you come into your kingdom.[d](AK)

43 Jesus answered him, “Truly I tell you, today you will be with me in paradise.”(AL)

The Death of Jesus(AM)

44 It was now about noon, and darkness came over the whole land until three in the afternoon,(AN) 45 for the sun stopped shining. And the curtain of the temple(AO) was torn in two.(AP) 46 Jesus called out with a loud voice,(AQ) “Father, into your hands I commit my spirit.”[e](AR) When he had said this, he breathed his last.(AS)

47 The centurion, seeing what had happened, praised God(AT) and said, “Surely this was a righteous man.” 48 When all the people who had gathered to witness this sight saw what took place, they beat their breasts(AU) and went away. 49 But all those who knew him, including the women who had followed him from Galilee,(AV) stood at a distance,(AW) watching these things.

The Burial of Jesus(AX)

50 Now there was a man named Joseph, a member of the Council, a good and upright man, 51 who had not consented to their decision and action. He came from the Judean town of Arimathea, and he himself was waiting for the kingdom of God.(AY) 52 Going to Pilate, he asked for Jesus’ body. 53 Then he took it down, wrapped it in linen cloth and placed it in a tomb cut in the rock, one in which no one had yet been laid. 54 It was Preparation Day,(AZ) and the Sabbath was about to begin.

55 The women who had come with Jesus from Galilee(BA) followed Joseph and saw the tomb and how his body was laid in it. 56 Then they went home and prepared spices and perfumes.(BB) But they rested on the Sabbath in obedience to the commandment.(BC)

Footnotes

  1. Luke 23:17 Some manuscripts include here words similar to Matt. 27:15 and Mark 15:6.
  2. Luke 23:30 Hosea 10:8
  3. Luke 23:34 Some early manuscripts do not have this sentence.
  4. Luke 23:42 Some manuscripts come with your kingly power
  5. Luke 23:46 Psalm 31:5