Add parallel Print Page Options

یسوع کا دوبارہ جی اٹھنا

24 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح جبکہ اندھیرا ہی تھا۔وہ عورتیں جوخوشبو کی چیزیں تیار کی تھیں قبر پر گئیں جہاں یسوع کی میت رکھی گئی تھی۔ لیکن انہوں نے قبر کے داخلہ پر جو پتھر ڈ ھکا تھا اسکو لڑھکا ہوا پایاوہ اندر گئیں۔ لیکن وہ خداوند یسوع کے جسم کو نہ دیکھ سکیں۔ عورتوں کو یہ بات سمجھ میں نہ آئی تھی اور تعجب کی بات یہ تھی کہ چمکدار لباس میں ملبوس دو فرشتے انکے پاس کھڑے ہو گئے۔ وہ عورتیں بہت گھبرا ئیں اور اپنے چہروں کو زمین کی طرف جھکا کر کھڑی ہو گئیں۔ ان آدمیوں نے کہا، “تم زندہ آدمی کو یہاں کیوں تلاش کر تے ہو ؟ جب کہ یہ تو مُر دوں کو دفنانے کی جگہ ہے! یسوع یہاں نہیں ہے۔ وہ تو دوبارہ جی اٹھا ہے اس نے تم کو گلیل میں جو بات بتا ئی تھی کیا وہ یاد نہیں ہے ؟ کیا یسوع نے تم سے نہیں کہا تھا کہ ابن آدم برے آدمیوں کے حوالے کیا جائیگا اور مصلوب ہوگا پھر تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھیگا؟” تب ان عورتوں نے یسوع کی باتوں کو یاد کیا۔

جب وہ عورتیں قبرستان سے نکل کر گیارہ رسولوں اور تمام دوسرے ساتھ چلنے والوں کے پاس گئیں تو وہ عورتیں قبر کے پاس پیش آئے سارے واقعات کو ان سے بیان کئے۔ 10 یہ عورتیں مریم مگدینی اور یوانّہ، یعقوب کی ماں مریم ان کے علاوہ دوسری چند عورتیں تھیں۔ ان عورتوں نے پیش آئے ہو ئے ان تمام واقعات کو رسولوں سے بیان کیا۔ 11 لیکن رسولوں نے یقین نہ کیا۔ اور انکو یہ تمام چیزیں دیوانگی کی بات معلوم ہوئی۔ 12 لیکن پطرس اٹھا دوڑتے ہوئے قبر کی طرف چلا ، جب وہ اندر جا کر جھانک کر دیکھا کہ صرف کفن ہی کفن ہے جس سے یسوع کو لپیٹا گیا تھا۔ پطرس تعجب کرتے ہو ئے وہاں سے چلا گیا۔

اماؤس کے راستے میں

13 اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد اما ؤس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا۔ 14 پیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے۔ 15 جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود انکے ساتھ ہو لئے۔ 16 لیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں۔ 17 یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو؟”وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے۔ اور انکے چہرے غمزدہ تھے۔ 18 ان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا۔ ہو سکتا ہے “صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے۔”

19 یسوع نے ان سے پو چھا ، “تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے؟”

انہوں نے اس سے کہا ، یسوع کے بارے میں جو کہ ناصرت کا ہے اور جو خدا کی اور لوگوں کی نظر میں ایک عظیم نبی تھا۔ انہوں نے کئی عجیب و غریب اور طاقتور معجزے دکھا ئے۔ 20 ہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا۔ 21 ہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلا ئے گا تمام واقعات پیش آئے

مگر اب ایک اور واقعہ پیش آیاہے اب جب کہ انکو انتقال کئے تین دن ہو ئے ہیں۔ 22 آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں۔ 23 لیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے۔ 24 ہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا۔”

25 تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا “تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہوگا۔ 26 نبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہوگا۔” 27 تب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسٰی کی شریعت سے شروع کرکے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا۔ اس نے انکو تفصیل سے سمجھایا۔

28 جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اسطرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں۔ 29 تب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ “اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو۔” اسلئے وہ انکے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے۔

30 یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر انکو دیا۔ 31 تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ انکی نطروں سے اوجھل ہو گئے۔ 32 وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ “جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے۔

33 اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہو ئے۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہو ئے۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ ا کٹھے ہو ئے۔ 34 انہوں نے کہا ، “خدا وند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے۔”

35 تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہو ئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا۔

یسوع اپنے شاگردوں کو دکھا ئی دیا

36 جب وہ دونوں ان واقعات کو سنا رہے تھے تو تب یسوع شاگردوں کے گروہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہو کر ان سے کہا ، “تمہیں سلا متی نصیب ہو۔”

37 تب ساگرد چونک اٹھے۔ اور ان کو خوف ہوا۔ اور وہ خیال کر نے لگے کہ وہ جو دیکھ رہے ہیں شاید کو ئی بھوت ہو۔ 38 لیکن یسوع نے کہا تم کیوں پس وپیش کر رہے ہو؟ اور تم جو کچھ دیکھ سکتے ہو اس پر شک کیوں کرتے ہو؟ 39 تم ہاتھوں اور پیروں کو دیکھو میں تو وہی ہوں! مجھے چھو ؤ۔ اور میرے اس زندہ جسم کو دیکھو۔اور کہا کہ بھوت کا ایسا جسم نہیں ہوتا جیسا کہ میرا ہے۔”

40 یسوع ان سے کہنے کے بعد اپنے ہاتھوں اور پیروں میں واقع ز خموں کے نشان بتا نے لگے۔ 41 شاگرد بہت زیادہ حیرت زدہ ہوئے اور یسوع کو زندہ دیکھ کر بیحد خوش ہو ئے۔ اسکے بعد بھی ان کو کامل یقین نہ آیا۔۔ تب یسوع نے ان سے پوچھا ، “کیا اب تمہارے پاس یہاں کھا نے کو کچھ ہے ؟” 42 تو انہوں نے پکائی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا د یا۔ 43 شاگردوں کے سامنے یسوع نے اس مچھلی کو لیا اور کھا لیا۔

44 یسوع نے ان سے کہا ، “میں اس سے پہلے جب تمہارے ساتھ تھا تو اسوقت کو یاد کرو میرے تعلق سے موسٰی کی شریعت میں اور نبیوں کی کتاب میں زبور میں جو کچھ لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے۔”

45 پھر کتاب مقدس کو سمجھنے کے لئے اس نے انکی عقل کا دروازہ کھول دیا۔ 46 پھر یسوع نے ان سے کہا یہ لکھا گیا ہے کہ مسیح کے مصلوب ہو نے کے تیسرے دن موت سے وہ دوبارہ جی اٹھے گا۔ 47-48 ان واقعات کو پورا ہو تے ہوئے تم نے دیکھا ہے اور تم ہی اس پر گواہ ہو اور کہا تم لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو اپنے گناہوں پر تو بہ کر کے جو کوئی اپنی توجہ خدا کی طرف کر لیتا ہے تو اسکے گناہ معاف ہو نگے تم اس تبلیغ کو یروشلم میں میرے نام سے شروع کرو اور یہ خوشخبری دنیا کے تمام لوگوں میں پھیلاؤ۔ 49 سنو! میرے باپ کا تمہارے ساتھ جو وعدہ ہے وہ میں تمکو بھیج دونگا اور کہا کہ جب تک عالم بالا سے تم قوت کا لباس نہ پا ؤ اس وقت تک تم یروشلم ہی میں انتظار کرو۔”

یسوع کا آسمان کو روانہ ہونا

50 یسوع اپنے شاگردوں کو یروشلم سے باہر بیت عنیاہ کے قریب تک بلا نے گئے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر شاگردوں کے حق میں دعا کی۔ 51 یسوع جب انہیں دعائیں دے رہے تھے تب اسے ان سے الگ کر کے آسمان پر اٹھا لیا گیا۔ 52 شاگردوں نے وہاں پر اس کی عبادت کی۔ تب پھر وہ شہر کو لوٹ گئے وہ بہت زیادہ خوش تھے۔ 53 اور وہ ہمیشہ ہیکل میں خدا کی حمد و ثنا کر نے لگے۔

Jesus Has Risen(A)

24 On the first day of the week, very early in the morning, the women took the spices they had prepared(B) and went to the tomb. They found the stone rolled away from the tomb, but when they entered, they did not find the body of the Lord Jesus.(C) While they were wondering about this, suddenly two men in clothes that gleamed like lightning(D) stood beside them. In their fright the women bowed down with their faces to the ground, but the men said to them, “Why do you look for the living among the dead? He is not here; he has risen! Remember how he told you, while he was still with you in Galilee:(E) ‘The Son of Man(F) must be delivered over to the hands of sinners, be crucified and on the third day be raised again.’(G) Then they remembered his words.(H)

When they came back from the tomb, they told all these things to the Eleven and to all the others. 10 It was Mary Magdalene, Joanna, Mary the mother of James, and the others with them(I) who told this to the apostles.(J) 11 But they did not believe(K) the women, because their words seemed to them like nonsense. 12 Peter, however, got up and ran to the tomb. Bending over, he saw the strips of linen lying by themselves,(L) and he went away,(M) wondering to himself what had happened.

On the Road to Emmaus

13 Now that same day two of them were going to a village called Emmaus, about seven miles[a] from Jerusalem.(N) 14 They were talking with each other about everything that had happened. 15 As they talked and discussed these things with each other, Jesus himself came up and walked along with them;(O) 16 but they were kept from recognizing him.(P)

17 He asked them, “What are you discussing together as you walk along?”

They stood still, their faces downcast. 18 One of them, named Cleopas,(Q) asked him, “Are you the only one visiting Jerusalem who does not know the things that have happened there in these days?”

19 “What things?” he asked.

“About Jesus of Nazareth,”(R) they replied. “He was a prophet,(S) powerful in word and deed before God and all the people. 20 The chief priests and our rulers(T) handed him over to be sentenced to death, and they crucified him; 21 but we had hoped that he was the one who was going to redeem Israel.(U) And what is more, it is the third day(V) since all this took place. 22 In addition, some of our women amazed us.(W) They went to the tomb early this morning 23 but didn’t find his body. They came and told us that they had seen a vision of angels, who said he was alive. 24 Then some of our companions went to the tomb and found it just as the women had said, but they did not see Jesus.”(X)

25 He said to them, “How foolish you are, and how slow to believe all that the prophets have spoken! 26 Did not the Messiah have to suffer these things and then enter his glory?”(Y) 27 And beginning with Moses(Z) and all the Prophets,(AA) he explained to them what was said in all the Scriptures concerning himself.(AB)

28 As they approached the village to which they were going, Jesus continued on as if he were going farther. 29 But they urged him strongly, “Stay with us, for it is nearly evening; the day is almost over.” So he went in to stay with them.

30 When he was at the table with them, he took bread, gave thanks, broke it(AC) and began to give it to them. 31 Then their eyes were opened and they recognized him,(AD) and he disappeared from their sight. 32 They asked each other, “Were not our hearts burning within us(AE) while he talked with us on the road and opened the Scriptures(AF) to us?”

33 They got up and returned at once to Jerusalem. There they found the Eleven and those with them, assembled together 34 and saying, “It is true! The Lord(AG) has risen and has appeared to Simon.”(AH) 35 Then the two told what had happened on the way, and how Jesus was recognized by them when he broke the bread.(AI)

Jesus Appears to the Disciples

36 While they were still talking about this, Jesus himself stood among them and said to them, “Peace be with you.”(AJ)

37 They were startled and frightened, thinking they saw a ghost.(AK) 38 He said to them, “Why are you troubled, and why do doubts rise in your minds? 39 Look at my hands and my feet. It is I myself! Touch me and see;(AL) a ghost does not have flesh and bones, as you see I have.”

40 When he had said this, he showed them his hands and feet. 41 And while they still did not believe it because of joy and amazement, he asked them, “Do you have anything here to eat?” 42 They gave him a piece of broiled fish, 43 and he took it and ate it in their presence.(AM)

44 He said to them, “This is what I told you while I was still with you:(AN) Everything must be fulfilled(AO) that is written about me in the Law of Moses,(AP) the Prophets(AQ) and the Psalms.”(AR)

45 Then he opened their minds so they could understand the Scriptures. 46 He told them, “This is what is written: The Messiah will suffer(AS) and rise from the dead on the third day,(AT) 47 and repentance for the forgiveness of sins will be preached in his name(AU) to all nations,(AV) beginning at Jerusalem.(AW) 48 You are witnesses(AX) of these things. 49 I am going to send you what my Father has promised;(AY) but stay in the city until you have been clothed with power from on high.”

The Ascension of Jesus

50 When he had led them out to the vicinity of Bethany,(AZ) he lifted up his hands and blessed them. 51 While he was blessing them, he left them and was taken up into heaven.(BA) 52 Then they worshiped him and returned to Jerusalem with great joy. 53 And they stayed continually at the temple,(BB) praising God.

Footnotes

  1. Luke 24:13 Or about 11 kilometers