Add parallel Print Page Options

وہ لوگ جو یسوع کے ساتھ تھے

دوسرے دن یسوع چند شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے لوگوں میں تبلیغ کرنے لگے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے لگے بارہ رسول بھی انکے ساتھ تھے۔ چند عورتیں بھی انکے ساتھ تھیں یہ عورتیں ان سے بیماریوں میں صحت پائی ہوئی تھیں اور بد روحوں سے چھٹکارہ پائی ہوئی تھیں ان عورتوں میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی گاؤں کی تھی یسوع اس پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کیا تھا۔ اس کے علاوہ خوزہ (ہیرودیس کا مدد گار) جس کی بیوی یوانہ ،سوسناہ اور دوسری بہت سی عورتیں تھیں یہ عورتیں یسوع کی اور اسکے رسولوں کی اپنی رقم سے مدد کیا کرتی تھیں۔

یسوع نے ایک تخم ریزی کر نے والے کی تمثیل دی

بہت سے لوگ مختلف گاؤں سے یسوع کے پاس اکٹھا ہو کر آئے تب یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی۔

“ایک کسان بیج بونے کے لئے کھیت میں گیا جب وہ تخم ریزی کر رہاتھا تو چند بیج پیدل چلنے کی راہ میں گر گئے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے گئے اور پھر پرندے آئے اور ان دانوں کو چگ گئے۔ چند بیج پتھر کی چٹان پر گر گئے اور اُ گ بھی گئے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ گئے۔ چند بیج خاردار جھاڑیوں میں گر گئے وہ اُ گ تو گئے لیکن خاردار جھاڑیاں انکے برا بر بڑھنے لگیں اور ان کا گلا گھو ٹنے لگیں اس کی وجہ سے پنپ نہ سکے۔ چند بیج جو عمدہ اور زرخیز زمین میں گرے یہ بیج اُ گ کر سبزشاداب ہو کر سو گنا زیادہ فصل بھی دی۔” یسوع نے اس تمثیل کو بیان کر نے کے بعد کہا، “میری باتوں پر غور کر نے والے لوگوسنو۔”

شاگردوں نے اس سے دریافت کیا کہ “اس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟۔”

10 یسوع نے ان سے کہا تم کو خدا کی بادشاہت کے بھیدوں کو سمجھنا چاہئے اس لئے اس کام کے لئے تمہیں منتخب کیا گیا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھا تا ہوں

کیو نکہ وہ دیکھ کر بھی
    نہ دیکھنے والوں کی طرح ہونگے
اور وہ کان سے سن کر بھی
    نہ سننے والوں کی مانند ہونگے [a]

یسوع کا بیجوں کے بارے میں ایک کہا نی کو بیان کرنا

11 یہاں اس تمثیل کے معنی اسطرح ہیں، بیج سے مراد خدا کی تعلیمات ہیں۔ 12 راستے پر گرے ہوئے بیج سے کیا مراد ہے؟ خدا کی تعلیمات کو کچھ لوگ سنتے ہیں لیکن شیطان آکر ان کے دلوں میں سے اس کلام کو باہر نکال دیتاہے اس تعلیمات پر انکا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے وہ خدا کی پناہ سے محروم ہوتے ہیں۔ 13 “پتھّر کی چٹان پر گرنے والے بیج کا کیا مطلب ہے؟ چند لوگ خدا کی تعلیمات کو سن کر بہت ہی سکون سے اسکو قبول کرتے ہیں لیکن ان کے لئے گہرائی تک جا نے والی جڑیں نہیں ہوتیں چونکہ وہ ایک مختصر مدت کے لئے ہی اس پر ایمان لاتے ہیں تب کچھ مصائب میں گھر جاتے ہیں تو اپنے ایمان کو کھو دیتے ہیں اور خدا سے دور ہو جا تے ہیں۔

14 خاردار جھاڑیوں میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟ بعض لوگ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں۔ لیکن وہ دنیا کی فکروں اور مال و دولت اور زندگی کے سکون و چین کو ترجیح دیتے ہیں اس وجہ سے بڑھنے سے رک جاتے ہیں اور پھل نہیں پاتے اور با مراد نہیں ہو تے۔ 15 زرخیز زمین میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے ،؟بعض لوگ اچھے اور نیک دلی کے ساتھ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں خدا کی تعلیمات کی اطاعت بھی کرتے ہیں صبر و برداشت کے ساتھ اچھے پھل دیتے ہیں۔

اپنی سوچ سمجھ اور عقل کو استعمال کرو

16 “کوئی بھی شخص چراغ جلا کر اس کو کسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے چھپا کر نہیں رکھتا حالانکہ گھر میں آنے والوں کو روشنی فراہم کرنے کے لئے وہ اسکو شمعدان پر رکھتا ہے۔ 17 روشنی میں نہ آنے والا کوئی راز ہی نہیں ہے اور ظاہر نہ ہونے والا کوئی بھید نہیں ہے۔ 18 اسی وجہ سے جب تم کسی بات کو سنو تو ہوشیار رہو ایک شخص جو تھوڑی سمجھ رکھنے والا ہو زیادہ دانش مندی حاصل کر سکتا ہے لیکن وہ شخص جس میں سمجھ داری نہ ہو اپنے خیال میں جو سمجھ داری ہے اس کو بھی کھو دیتا ہے۔”

یسوع کے شاگرد ہی اسکے خاندان کے صحیح افراد ہیں

19 یسوع کی ماں اور انکے بھائی ان سے ملاقات کے لئے آئے وہاں پر بہت لوگ جمع تھے۔ جس کی وجہ سے یسوع کی ماں اور ان کے بھائی کو انکے قریب جانا ممکن نہ ہو سکا وہاں پر موجود ایک آدمی نے یسوع سے کہا۔ 20 “آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر کھڑے ہیں وہ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔”

21 یسوع نے جواب دیا، “خدا کی تعلیمات کو سن کر اس پر عمل پیرا ہو نے والے لوگ ہی میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں!”

یسوع کی قوت کو شاگردوں نے دیکھا

22 ایک دن یسوع اور انکے شاگرد کشتی پر سوار ہوئے یسوع نے کہا ، “آؤ جھیل کے اس پار چلیں” اس طرح وہ اس پار کے لئے نکلے۔ 23 جب وہ جھیل میں کشتی پر جا رہے تھے تو یسوع کو نیند آ نے لگی اس طرف جھیل میں تیز ہوا کا جھونکا چلنے لگا اور کشتی میں پانی بھر نے لگا اور تمام کشتی سواروں کو خطرہ کا سامنا ہوا۔ 24 تب شاگرد یسوع کے پاس گئے انکو جگا کر کہا، “صاحب صاحب!ہم سب ڈوب رہے ہیں”

فوراً یسوع اٹھ بیٹھے اور انہوں نے ہوا کی لہروں کو حکم دیا تب آندھی رک گئی اور جھیل میں سکوت چھا گئی۔ 25 یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، “تمہارا ایمان کہاں گیا؟”

شاگرد خوف زدہ ہو تے ہوئے حیرانی سے ایک دوسرے سے کہنے لگے” یہ کون ہو سکتا ہے؟ یہ ہوا کو اور پانی کو حکم دیتا ہے اور وہ اسکی اطاعت کر تے ہیں۔”

بد روحوں سے متاثر آدمی

26 یسوع اور انکے شاگردوں نے گلیل سے جھیل پار کر کے گراسینیوں کے علاقے کا سفر کیا۔ 27 جب یسوع کشتی سے اترے تو اس شہر کا ایک آدمی یسوع کے نزدیک آیا اس آدمی پر بد روح سوار تھی ایک لمبے عرصہ سے وہ کپڑے ہی نہ پہنتا تھا اور گھر میں نہیں رہتا تھا اور قبروں کے درمیان رہتا تھا۔

28-29 بد روح اس پر ایک عرصے سے قابض تھی اس آدمی کو قید خانہ میں ڈال کر اس کے ہاتھ پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ نے کے با وجود بھی وہ انکو توڑ دیتا تھا۔ اس کے اندر کی بدروح اسکو ویران جگہوں میں زبردستی لے جایا کرتی تھی۔ یسوع نے بد رُوح کو حکم دیا “اسے چھوڑ کر چلی جا” اس آدمی نے یسوع کے سامنے جھک کر اونچی آواز سے کہا ، “اے یسوع خدائے تعالیٰ کے بیٹے! مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ برائے مہربانی مجھے اذیت نہ دے۔”

30 یسوع نے اس سے پوچھا “تیرا نام کیا ہے ؟” اس نے جواب دیا “لشکر”کیوں کہ اس میں بہت سی بد رُوحیں جمع ہوئی تھیں۔ 31 بد روحوں نے یسوع سے بھیک مانگی کہ وہ انکو مقام ارواح میں نہ بھیجے۔ 32 وہاں پر ایک پہاڑ تھا پہاڑ کے اوپر سؤروں کا ا یک غول چر رہا تھا ا ن بد روحوں نے یسوع سے اجازت چاہی کہ انکو سؤروں میں جا نے دے تب یسو ع نے انکو اجازت دی۔ 33 تب بد روحیں اس آدمی سے باہر نکل کر سؤروں میں شامل ہو گئیں تب ایسا ہوا کہ سوروں کا غول پہاڑ کے نیچے د وڑتے ہو ئے جاکر جھیل میں گر پڑا اور ڈوب گیا۔

34 سؤروں کو چرا نے والے بھا گ گئے اور یہ خبر شہروں میں اور گاؤں میں پھیل گئی۔ 35 اس واقعے کو جاننے کے لئے لوگ یسوع کے پاس آئے انہوں نے آدمی کو دیکھا جس پر سے بد روح نکل گئی تھی وہ کپڑے پہنے ہوئے تھا اور یسوع کے قدموں کے پاس بیٹھا تھا۔ اور وہ اپنے ہوش و حواس میں تھا۔ لوگ خوف زدہ ہوئے۔ 36 یسوع نے جس طریقے سے اس آدمی کو شفاء دی اور جنہو ں نے اسے دیکھا انہوں نے اس آدمی کو دیکھنے آئے ہو ئے دیگر لوگوں سے واقعہ کے تفصیل سناتے رہے۔ 37 تب گرا سینیوں ضلع کے تما م لوگوں نے یسوع سے التجا کی آپ یہاں سے تشریف لے جائینگے کیوں کہ وہ سب بہت ڈرے ہو ئے تھے

اس وجہ سے یسوع کشتی میں سوار ہوئے اور پھر گلیل کو وا پس لوٹے۔ 38 بد روحوں سے چھٹکا رہ پا نے والے نے یسوع سے التجا کی کہ مجھے بھی تو اپنے ساتھ لے جا۔ یسوع نے یہ کہتے ہو ئے روانہ کیا۔” 39 “تو اپنے گھر کو واپس ہوجا اور خدا نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا انکولوگوں تک سنا۔” اس طرح کہکر اس نے اسکو بھیج دیا۔

وہ آدمی وہاں سے چلا گیا۔ اور گاؤں کے سب لوگوں سے جو کچھ یسوع نے کیا وہ کہنا شروع کیا۔”

مری ہوئی لڑکی کو زندگی اور بیمار عورت کو صحتیابی دینا

40 جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے انکا استقبال کیا ہر ایک انکا انتظار کر رہے تھے۔ 41 یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا۔ 42 اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ انکو ہرطرف سے گھیرے ہوئے آئے۔ 43 ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا۔ 44 وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اسکے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اسکا خون بہنا رک گیا۔ 45 تب یسوع نے “پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے؟”

جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا، “اے خدا وند کئی لوگ آپکے اطراف ہیں اور تجھے دھکیل رہے ہیں۔” 46 اس پر یسوع نے کہا، “کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے۔” 47 اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اسکو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی۔ 48 یسوع نے اس سے کہا، “بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا۔”

49 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، “کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے۔”

50 یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا، “ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی۔”

51 یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے۔ 52 بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، “مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے؟”

53 تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے۔ 54 لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ، “ننھی لڑکی اٹھ جا!” 55 اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، “اس کو کھانے کے لئے کچھ دو۔” 56 لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے انکو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں۔

Footnotes

  1. لوقا 8:10 یسعیاہ۶:۹

The Parable of the Sower(A)

After this, Jesus traveled about from one town and village to another, proclaiming the good news of the kingdom of God.(B) The Twelve were with him, and also some women who had been cured of evil spirits and diseases: Mary (called Magdalene)(C) from whom seven demons had come out; Joanna the wife of Chuza, the manager of Herod’s(D) household; Susanna; and many others. These women were helping to support them out of their own means.

While a large crowd was gathering and people were coming to Jesus from town after town, he told this parable: “A farmer went out to sow his seed. As he was scattering the seed, some fell along the path; it was trampled on, and the birds ate it up. Some fell on rocky ground, and when it came up, the plants withered because they had no moisture. Other seed fell among thorns, which grew up with it and choked the plants. Still other seed fell on good soil. It came up and yielded a crop, a hundred times more than was sown.”

When he said this, he called out, “Whoever has ears to hear, let them hear.”(E)

His disciples asked him what this parable meant. 10 He said, “The knowledge of the secrets of the kingdom of God has been given to you,(F) but to others I speak in parables, so that,

“‘though seeing, they may not see;
    though hearing, they may not understand.’[a](G)

11 “This is the meaning of the parable: The seed is the word of God.(H) 12 Those along the path are the ones who hear, and then the devil comes and takes away the word from their hearts, so that they may not believe and be saved. 13 Those on the rocky ground are the ones who receive the word with joy when they hear it, but they have no root. They believe for a while, but in the time of testing they fall away.(I) 14 The seed that fell among thorns stands for those who hear, but as they go on their way they are choked by life’s worries, riches(J) and pleasures, and they do not mature. 15 But the seed on good soil stands for those with a noble and good heart, who hear the word, retain it, and by persevering produce a crop.

A Lamp on a Stand

16 “No one lights a lamp and hides it in a clay jar or puts it under a bed. Instead, they put it on a stand, so that those who come in can see the light.(K) 17 For there is nothing hidden that will not be disclosed, and nothing concealed that will not be known or brought out into the open.(L) 18 Therefore consider carefully how you listen. Whoever has will be given more; whoever does not have, even what they think they have will be taken from them.”(M)

Jesus’ Mother and Brothers(N)

19 Now Jesus’ mother and brothers came to see him, but they were not able to get near him because of the crowd. 20 Someone told him, “Your mother and brothers(O) are standing outside, wanting to see you.”

21 He replied, “My mother and brothers are those who hear God’s word and put it into practice.”(P)

Jesus Calms the Storm(Q)(R)

22 One day Jesus said to his disciples, “Let us go over to the other side of the lake.” So they got into a boat and set out. 23 As they sailed, he fell asleep. A squall came down on the lake, so that the boat was being swamped, and they were in great danger.

24 The disciples went and woke him, saying, “Master, Master,(S) we’re going to drown!”

He got up and rebuked(T) the wind and the raging waters; the storm subsided, and all was calm.(U) 25 “Where is your faith?” he asked his disciples.

In fear and amazement they asked one another, “Who is this? He commands even the winds and the water, and they obey him.”

Jesus Restores a Demon-Possessed Man(V)(W)

26 They sailed to the region of the Gerasenes,[b] which is across the lake from Galilee. 27 When Jesus stepped ashore, he was met by a demon-possessed man from the town. For a long time this man had not worn clothes or lived in a house, but had lived in the tombs. 28 When he saw Jesus, he cried out and fell at his feet, shouting at the top of his voice, “What do you want with me,(X) Jesus, Son of the Most High God?(Y) I beg you, don’t torture me!” 29 For Jesus had commanded the impure spirit to come out of the man. Many times it had seized him, and though he was chained hand and foot and kept under guard, he had broken his chains and had been driven by the demon into solitary places.

30 Jesus asked him, “What is your name?”

“Legion,” he replied, because many demons had gone into him. 31 And they begged Jesus repeatedly not to order them to go into the Abyss.(Z)

32 A large herd of pigs was feeding there on the hillside. The demons begged Jesus to let them go into the pigs, and he gave them permission. 33 When the demons came out of the man, they went into the pigs, and the herd rushed down the steep bank into the lake(AA) and was drowned.

34 When those tending the pigs saw what had happened, they ran off and reported this in the town and countryside, 35 and the people went out to see what had happened. When they came to Jesus, they found the man from whom the demons had gone out, sitting at Jesus’ feet,(AB) dressed and in his right mind; and they were afraid. 36 Those who had seen it told the people how the demon-possessed(AC) man had been cured. 37 Then all the people of the region of the Gerasenes asked Jesus to leave them,(AD) because they were overcome with fear. So he got into the boat and left.

38 The man from whom the demons had gone out begged to go with him, but Jesus sent him away, saying, 39 “Return home and tell how much God has done for you.” So the man went away and told all over town how much Jesus had done for him.

Jesus Raises a Dead Girl and Heals a Sick Woman(AE)

40 Now when Jesus returned, a crowd welcomed him, for they were all expecting him. 41 Then a man named Jairus, a synagogue leader,(AF) came and fell at Jesus’ feet, pleading with him to come to his house 42 because his only daughter, a girl of about twelve, was dying.

As Jesus was on his way, the crowds almost crushed him. 43 And a woman was there who had been subject to bleeding(AG) for twelve years,[c] but no one could heal her. 44 She came up behind him and touched the edge of his cloak,(AH) and immediately her bleeding stopped.

45 “Who touched me?” Jesus asked.

When they all denied it, Peter said, “Master,(AI) the people are crowding and pressing against you.”

46 But Jesus said, “Someone touched me;(AJ) I know that power has gone out from me.”(AK)

47 Then the woman, seeing that she could not go unnoticed, came trembling and fell at his feet. In the presence of all the people, she told why she had touched him and how she had been instantly healed. 48 Then he said to her, “Daughter, your faith has healed you.(AL) Go in peace.”(AM)

49 While Jesus was still speaking, someone came from the house of Jairus, the synagogue leader.(AN) “Your daughter is dead,” he said. “Don’t bother the teacher anymore.”

50 Hearing this, Jesus said to Jairus, “Don’t be afraid; just believe, and she will be healed.”

51 When he arrived at the house of Jairus, he did not let anyone go in with him except Peter, John and James,(AO) and the child’s father and mother. 52 Meanwhile, all the people were wailing and mourning(AP) for her. “Stop wailing,” Jesus said. “She is not dead but asleep.”(AQ)

53 They laughed at him, knowing that she was dead. 54 But he took her by the hand and said, “My child, get up!”(AR) 55 Her spirit returned, and at once she stood up. Then Jesus told them to give her something to eat. 56 Her parents were astonished, but he ordered them not to tell anyone what had happened.(AS)

Footnotes

  1. Luke 8:10 Isaiah 6:9
  2. Luke 8:26 Some manuscripts Gadarenes; other manuscripts Gergesenes; also in verse 37
  3. Luke 8:43 Many manuscripts years, and she had spent all she had on doctors