Add parallel Print Page Options

اعلیٰ و ارفع مقام کس کو

18 اس وقت شا گرد یسوع کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ“ آسما نی باد شاہت میں کس کو اعلیٰ مقام نصیب ہو گا ؟۔”

یسوع نے ایک چھو ٹے بچے کو اپنے پا س بلا یا اور اپنے شا گردو ں کے سا منے اس کو کھڑا کیا اور اس طرح کہا،۔ “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم اپنے اندر تبدیلی پیدا کرو تمہا رے دل چھوٹے بچوں کی طرح ہو ور نہ تم آسما نی باد شاہت میں داخل ہی نہ ہوں گے۔

اس چھوٹے بچّے کی طرح جو اپنے آپ کو خاکسار بنائے وہی آسمانی بادشاہت میں اعلی و ارفع مقام پائیگا۔

جو کو ئی ایک چھو ٹے بچّے کو میرے نام پر قبول کریگا تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا۔

گناہوں کے اسباب کے بارے میں یسوع کا خبردار کرنا

ان چھوٹے بچّوں کو جو میری پیروی کر نے والوں میں سے ہے اگر کسی نے گناہوں کی راہ پر ڈال دیا تو اس شخص کے لئے بہت برا ہوگا۔ تو ایسے لوگوں کے لئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ اپنے گلے سے ایک چکّی کے پاٹ کو لٹکائے ہوئے ایک گہرے سمندر میں ڈوب جائے۔ افسوس ہے دنیا میں ان چیزوں پر جو لوگوں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتی ہیں۔ وہ تو وہاں ہمیشہ ہی رہیں گی۔ لیکن افسوس اس پر ہے جو اسکا سبب ہوگا۔

تیرا ہاتھ ہو یا تیرا پیر اگر وہ گناہوں کی طرف لے جائے تو تو اسکو کاٹ کر پھینک دے۔ ہاتھ ہو یا پیر اگر یہ کھوجا تا ہے اور ہمیشگی کی زندگی اس سے ملتی ہے تو وہی تیرے لئے بہتر ہو گا۔ دونوں ہاتھوں اور پیروں والا ہو کر ہمیشگی کی آ گ میں جلنے سے تو وہی بہتر ہوگا۔ تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں کے کاموں پر اکسائے تو تو انکو نکال کر پھینک دے۔ دونوں آنکھوں والا ہو کر جہنم کی آ گ میں جلنے سے بہتر ہے کہ ایک آنکھ کا ہو کر ہمیشگی کی زندگی پائے۔

بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تمثیل

10 “خبردار یہ نہ سمجھو کہ چھو ٹے بچوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ انکے لئے آسمانوں میں فرشتوں کو مقرّر کیا گیا ہے۔ وہ فرشتے آسمان میں رہنے والے میرے باپ کے سامنے رہتے ہیں۔ 11 [a]

12 “تم کیا سمجھتے ہو اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہواگر ان میں سے ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو کیا وہ باقی ننانوے بھیڑوں کو پہاڑ ہی پر چھوڑ کر اس ایک بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نہ جائیگا ؟ 13 اور میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر وہ گم شدہ بھیڑ مل جائے تو وہ ان ننانوے نہ بھٹکنے والی بھیڑوں کے مقابلے میں اس ایک بھیڑ کے ملنے کی وہ خوشی محسوس کریگا۔ 14 اسی طرح ان چھوٹے بچوّں میں کوئی ایک بھی نہ بھٹکے آسمان میں رہنے والا تمہارے باپ کا یہ ارادہ ہے۔

اگر کو ئی تم سے غلطی کرے تو کیا کرنا چاہئے ؟

15 “اگر تیرا بھا ئی تجھ سے کوئی برائی کرے تو تو اکیلا جاکر اسکو تنہائی میں اس سے سرزد ہو ئی غلطی کو سمجھا۔ اگر وہ تیری بات سنے ،تو اس کو پھر سے اپنا بھا ئی بنانے میں تو نے اسکی مدد کی۔ 16 اگر وہ تیری بات نہ مانے تو اپنے ساتھ ایک یا دو آدمی کو لیکر دوبارہ اسکے پاس جا ،تاکہ پھر وہ واقعہ پیش آئے اسکے دو یا تین گواہ بنیں گے۔ 17 اگر وہ انکی بات نہ مانے تو کلیسا کو معلوم کراؤ۔ اگر وہ کلیسا کی بات بھی نہ مانے تو اسکو خدا پر ایمان نہ رکھنے والے محصول وصول کرنے والے کی طرح اسکا شمار کرو۔

18 میں تم سے سچ کہتاہوں کہ جو فیصلہ تم اس زمین پر دیتے ہو تو گویا کہ وہ فیصلہ خدا ہی نے دیا ہے۔ معافی کا وعدہ جو تم اس دنیا میں دیتے ہو گویا وہ معافی خدا کے دینے کے برابر ہے۔ 19 “اس کے علاوہ وہ تم میں سے دو آدمی اس دنیا میں راضی ہوکر اگر کچھ مانگ لے تو آسمانوں میں رہنے والا میرا باپ یقیناً اسکو پورا کریگا۔ 20 یہ حقیقت ہے کہ جب دو آدمی یا تین آدمی مجھ پر یقین رکھتے ہوں اور وہ سب اکٹھا ہو کر میرے پاس آئیں تو میں انکے بیچ میں ہو تا ہوں۔”

معافی سے متعلق کہانی

21 پطرس یسوع کے پاس آیا اور “پوچھا اے خدا وند میرا بھا ئی میرے ساتھ کسی نہ کسی قسم کی برائی کرتا ہی رہا تو میں اسے کتنی مرتبہ معاف کروں ؟ کیا میں اسے سات مرتبہ معاف کروں ؟”

22 یسوع نے اس سے کہا، “تمہیں اس کو سات مرتبہ سے زیادہ معاف کرنا چاہئے۔ اگر چہ کہ وہ تجھ سے ستر مرتبہ برائی نہ کرے اسکو معاف کرتا ہی رہ۔”

23 “آسمانی بادشاہت کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک بادشاہ نے اپنے خادموں کو دیئے گئے قرض کی رقم وصول کر نے کا فیصلہ کیا۔ 24 بادشاہ نے اپنی رقم کی وصولی کا سلسلہ شروع کیا۔ جبکہ ایک خادم کو دس ہزار چاندی کے سکّے بادشاہ کو بطور قرض دینا تھا۔ 25 وہ خا دم بادشاہ کو قرض کی رقم دینے کے قابل نہ تھا۔ جس کی وجہ سے باد شا ہ نے حکم دیا کہ خا دم اور اس کے پاس کی ہر چیز کو اور اس کی بیوی کو ان کے بچوں سمیت فروخت کیا جا ئے اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو قرض میں ادا کیا جا ئے۔

26 “تب خادم باد شاہ کے قد موں پر گرا اور اس سے عاجزی کر نے لگا۔ ذرا صبر و برداشت سے کام لے میں اپنی طرف سے سا را قرض ادا کروں گا۔ 27 باد شا ہ نے اپنے خادم کے بارے میں افسوس کیا اور کہا، “تمہیں قرض ادا کر نے کی ضرورت نہیں باد شاہ نے خادم کو آزادا نہ جانے دیا۔

28 “پھر اس کے بعد وہی خادم دوسرے ایک اور خادم کو جو اس سے چاندی کے سو سکے لئے تھے اس کو دیکھا اور اس کی گردن پکڑ لی اور اس سے کہا کہ تو نے مجھ سے جو لیا تھا وہ دیدے۔

29 وہ خا دم اس کے پیروں پر گر پڑا اور منت و سما جت کر تے ہوئے کہنے لگا کہ ذرا صبر سے کام لے۔ تجھے جو قرض دینا ہے وہ میں پورا ادا کروں گا۔

30 “لیکن پہلے خادم نے انکار کیا۔ اور اس خادم کے با رے میں جو اس کو قرض دینا ہے عدا لت میں لے گیا اور اس کی شکا یت کی اور اس کو قید میں ڈلوا دیا اور اس خادم کو قرض کی ادائیگی تک جیل میں رہنا پڑا۔ 31 اس واقعہ کو دیکھنے وا لے دوسرے خادموں نے بہت افسوس کر تے ہو ئے پیش آئے ہوئے حادثہ اپنے ما لک کو سنائے۔

32 “تب مالک نے اس کو اندر بلا یا اور کہا، “تم برے خادم نے مجھ سے بہت زیادہ رقم لی تھی لیکن تم نے مجھ سے قرض کی معا فی کے لئے منت وسماجت کی۔” جس کی وجہ سے میں نے تیرا پورا قرض معا ف کر دیا۔ 33 اور کہا کہ ایسی صورت میں جس طرح میں نے تیرے ساتھ رحم و کرم کا سلوک کیا اسی طرح دوسرے نو کر سے تجھے بھی چاہئے تھا کہ ہمدر دی کا بر تاؤ کرے۔ 34 ما لک نہایت غضبناک ہوا۔اور اس نے سزا کے لئے خادم کو قید میں ڈال دیا۔ اور اس وقت تک خادم کو قید خا نہ میں رہنا پڑا جب تک کہ وہ پورا قرض نہ ادا کر دیا۔

35 “آسما نوں میں رہنے وا لا میرا با پ تمہا رے ساتھ جس طرح سلوک کرتا ہے۔ اسی طرح اس بادشا ہ نے کیا ہے۔تم کو بھی چا ہئے کہ اپنے بھا ئیوں اور اپنی بہنوں سے حقیقت میں در گذر سے کام لو۔ ورنہ میرا باپ جو آسمانوں میں ہے تم کو کبھی بھی معاف نہ کریگا۔”

Footnotes

  1. متّی 18:11 آیت ۱۱ چند یونانی نسخوں میں آیت ۱۱ کو شامل کیا گیا ہے جو اس طرح ہے”ابن آدم بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی و حفاظت کرنے کے لئے آیا ہے۔

The Greatest in the Kingdom of Heaven(A)

18 At that time the disciples came to Jesus and asked, “Who, then, is the greatest in the kingdom of heaven?”

He called a little child to him, and placed the child among them. And he said: “Truly I tell you, unless you change and become like little children,(B) you will never enter the kingdom of heaven.(C) Therefore, whoever takes the lowly position of this child is the greatest in the kingdom of heaven.(D) And whoever welcomes one such child in my name welcomes me.(E)

Causing to Stumble

“If anyone causes one of these little ones—those who believe in me—to stumble, it would be better for them to have a large millstone hung around their neck and to be drowned in the depths of the sea.(F) Woe to the world because of the things that cause people to stumble! Such things must come, but woe to the person through whom they come!(G) If your hand or your foot causes you to stumble,(H) cut it off and throw it away. It is better for you to enter life maimed or crippled than to have two hands or two feet and be thrown into eternal fire. And if your eye causes you to stumble,(I) gouge it out and throw it away. It is better for you to enter life with one eye than to have two eyes and be thrown into the fire of hell.(J)

The Parable of the Wandering Sheep(K)

10 “See that you do not despise one of these little ones. For I tell you that their angels(L) in heaven always see the face of my Father in heaven. [11] [a]

12 “What do you think? If a man owns a hundred sheep, and one of them wanders away, will he not leave the ninety-nine on the hills and go to look for the one that wandered off? 13 And if he finds it, truly I tell you, he is happier about that one sheep than about the ninety-nine that did not wander off. 14 In the same way your Father in heaven is not willing that any of these little ones should perish.

Dealing With Sin in the Church

15 “If your brother or sister[b] sins,[c] go and point out their fault,(M) just between the two of you. If they listen to you, you have won them over. 16 But if they will not listen, take one or two others along, so that ‘every matter may be established by the testimony of two or three witnesses.’[d](N) 17 If they still refuse to listen, tell it to the church;(O) and if they refuse to listen even to the church, treat them as you would a pagan or a tax collector.(P)

18 “Truly I tell you, whatever you bind on earth will be[e] bound in heaven, and whatever you loose on earth will be[f] loosed in heaven.(Q)

19 “Again, truly I tell you that if two of you on earth agree about anything they ask for, it will be done for them(R) by my Father in heaven. 20 For where two or three gather in my name, there am I with them.”(S)

The Parable of the Unmerciful Servant

21 Then Peter came to Jesus and asked, “Lord, how many times shall I forgive my brother or sister who sins against me?(T) Up to seven times?”(U)

22 Jesus answered, “I tell you, not seven times, but seventy-seven times.[g](V)

23 “Therefore, the kingdom of heaven is like(W) a king who wanted to settle accounts(X) with his servants. 24 As he began the settlement, a man who owed him ten thousand bags of gold[h] was brought to him. 25 Since he was not able to pay,(Y) the master ordered that he and his wife and his children and all that he had be sold(Z) to repay the debt.

26 “At this the servant fell on his knees before him.(AA) ‘Be patient with me,’ he begged, ‘and I will pay back everything.’ 27 The servant’s master took pity on him, canceled the debt and let him go.

28 “But when that servant went out, he found one of his fellow servants who owed him a hundred silver coins.[i] He grabbed him and began to choke him. ‘Pay back what you owe me!’ he demanded.

29 “His fellow servant fell to his knees and begged him, ‘Be patient with me, and I will pay it back.’

30 “But he refused. Instead, he went off and had the man thrown into prison until he could pay the debt. 31 When the other servants saw what had happened, they were outraged and went and told their master everything that had happened.

32 “Then the master called the servant in. ‘You wicked servant,’ he said, ‘I canceled all that debt of yours because you begged me to. 33 Shouldn’t you have had mercy on your fellow servant just as I had on you?’ 34 In anger his master handed him over to the jailers to be tortured, until he should pay back all he owed.

35 “This is how my heavenly Father will treat each of you unless you forgive your brother or sister from your heart.”(AB)

Footnotes

  1. Matthew 18:11 Some manuscripts include here the words of Luke 19:10.
  2. Matthew 18:15 The Greek word for brother or sister (adelphos) refers here to a fellow disciple, whether man or woman; also in verses 21 and 35.
  3. Matthew 18:15 Some manuscripts sins against you
  4. Matthew 18:16 Deut. 19:15
  5. Matthew 18:18 Or will have been
  6. Matthew 18:18 Or will have been
  7. Matthew 18:22 Or seventy times seven
  8. Matthew 18:24 Greek ten thousand talents; a talent was worth about 20 years of a day laborer’s wages.
  9. Matthew 18:28 Greek a hundred denarii; a denarius was the usual daily wage of a day laborer (see 20:2).