Add parallel Print Page Options

انگور کے باغ میں کام کر نے وا لے مزدوروں سے متعلق یسوع کی کہی ہو ئی مثال

20 “جنت کی بادشاہت انگور کے باغ کے مالک کی ما نند ہے۔ ایک دن صبح باغ کا مالک اپنے باغ میں کام پر لگا نے کے لئے مزدوروں کی تلا ش میں نکلا۔ ہر مزدور کو ایک دن میں ایک چاندی کا سکہ بطور مزدوری طے کر کے ان کو اپنے باغ میں کام کر نے کے لئے بھیج دیا۔

تقریباً نو بجے باغ کا ما لک ایک با ر پھر با زار گیا۔اس نے چند لوگوں کو وہا ں بیکار کھڑے ہو ئے دیکھا۔ وہ ان سے کہنے لگا کہ اگر تم بھی میرے باغ میں کام کر نا چا ہو تو میں تمہیں تمہا رے کام کی منا سب مزدوری دوں گا۔ وہ مزدور کام کر نے کے لئے اس کے باغ میں چلے گئے۔”

باغ کا مالک ایک مرتبہ پھر اسی طرح بارہ بجے اور تین بجے بازار کو گیا اور دونوں مرتبہ اس نے اپنے باغ میں کام کر نے کے لئے کچھ اور بھی مزدوروں کا انتظام کر لیا۔ تقریباً پانچ بجے وہ مالک ایک بار پھر بازار کی طرف گیا۔ اس نے وہاں چند لوگوں کو کھڑے ہوئے دیکھ کر کہا کہ تم لوگ یونہی پورا دن کیوں بیکا ر کھڑے ہو ؟۔

“انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں کسی نے کام نہیں دیا۔تب اس مالک نے کہا، “اگر ایسی ہی بات ہے تو تم جاؤ اور میرے باغ میں کام کرو۔

“دن کے آخر میں باغ کے مالک نے تمام مزدوروں کے نگراں کار سے کہا۔مزدوروں کو بلا ؤ اور ان تمام کو مزدوری دیدو۔آخر میں آنے والے لوگوں کو پہلے مزدوری اور پہلے آنے والے مزدوروں کو آخر میں مزدوری دو۔

“پانچ بجے کے وقت میں جن مزدوروں کو کام پر لیا گیا تھا۔اپنی مزدوری حا صل کر نے کے لئے آگئے۔ اور ہر مزدور کو ایک ایک چاندی کا سکہ دیا گیا۔ 10 پھر وہ مزدور جو پہلے کرا ئے پر لئے گئے تھے اپنی مزدوری لینے کے لئے آئے۔ اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ دوسرے مزدوروں سے انہیں زیادہ ہی ملے گا۔ لیکن ان کو بھی مزدوری میں صرف ایک چاندی کا سکہ ہی ملا۔ 11 جب انہوں نے اپنا چاندی کا سکہ لے لیا تو یہ مزدور باغ کے ما لک کے بارے میں شکایت کرنے لگے۔ 12 انہوں نے کہا کہ تا خیر سے کام پر آئے ہو ئے مزدوروں نے صرف ایک گھنٹہ کام کیا ہے۔ لیکن اس نے ان کو بھی ہما رے برا بر ہی مزدوری دی ہے۔ جبکہ ہم نے تو دن بھر دھوپ میں مشقت کے ساتھ کام کیا ہے۔

13 “باغ کے ما لک نے ان مزدوروں میں ایک سے کہا کہ اے دوست میں تیرے حق میں نا انصافی نہیں کیا ہو ں۔(لیکن ) تو نے تو صرف ایک چاندی کے سکہ کی خا طر سے کام کی ذمہ داری کو قبول کیا۔ 14 اس وجہ سے تو اپنی مزدوری لے اور چلتا بن۔ اور میں تجھے جتنی مزدوری دیا ہوں اتنی ہی مزدوری بعد میں آنے وا لے کو بھی دینا چاہتا ہوں۔ 15 میری ذاتی رقم کو میں اپنی مرضی کے مطا بق دے سکتا ہو ں اور کہا، “میں نے جو کچھ اچھا ئی کی ہے کیا تو اس کے بارے میں حسد کر تا ہے۔

16 “ٹھیک اسی طرح آخرین،اولین، بنیں گے اور اولین آخریں بنیں گے۔”

اپنی موت کے بارے میں یسوع کا تیسرا اعلان

17 یسوع یروشلم جا رہے تھے۔ اور انکے بارہ شاگرد بھی ان کے ساتھ تھے۔ راستے میں یسوع نے ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بلا کر کہا۔

18 “ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت کے حوا لے کر دیا جا ئیگا۔کا ہنوں اور معلمین شریعت کا کہنا ہے کہ ابن آدم کو مر نا چاہئے۔ 19 انہوں نے ابن آدم کو غیر یہودیوں کے حوا لے کر دیا۔وہ ابن آدم سے مذاق و ٹھٹھا کریں گے اور کوڑے مار کر صلیب پر چڑھائیں گے۔ لیکن وہ مر نے کے بعد تیسرے ہی دن پھردوبارہ جی اٹھے گا۔”

ماں کی خصوصی گذارش

20 اس وقت زبدی کی بیوی یسوع کے پاس آئی۔اس کا نرینہ بچہ اس کے ساتھ تھا۔وہ یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ادب سے جھک گئی اور اپنی گذارش کو بر لا نے کی فرما ئش کی۔

21 یسوع نے اس سے پوچھا، “تیری مراد کیا ہے ؟”اس نے کہا، “مجھ سے وعدہ کرو کہ تیری بادشاہی میں میرے بیٹوں میں سے ایک کو تیری داہنی جا نب اور دوسرے کو بائیں جانب بٹھا دے۔”

22 یسوع نے بچوں سے کہا، “تم کیا پوچھ رہے ہو۔اس کو تم سمجھ نہیں رہے ہو۔ میں جس طرح کی مصیبت میں مبتلا ہو نے جا رہا ہوں کیا تم اسے قبول کر سکتے ہو ؟اس پر انہو ں نے جواب دیا، “ہاں ہما رے لئے ممکن ہوگا۔”

23 یسوع نے ان سے کہا ، “میں جن مصائب و تکا لیف کو جھیل رہا ہوں ان کو تم ضرور جھیلو گے۔لیکن جو کوئی میرے داہنے اور میرے بائیں بیٹھے گا اس کا انتخاب میں نہیں کرونگا۔ اور کہا کہ میرا باپ ان جگہوں کو جن کے لئے منتخب کیا ہے انہی کے لئے وہ مواقع فراہم کریگا۔”

24 دوسرے دن شاگردو ں نے جب اسکی بات کو سنا تو وہ ان دو بھا ئیوں پر غصّہ ہو ئے۔ 25 یسوع نے تما م شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر ان سے کہا، “جیسا کہ تم جانتے ہو غیر یہودی حاکم لوگوں پر اختیار چلانا چاہتے ہیں جسکا تمہیں علم ہے اور انکے حاکم اعلٰی لوگوں پر بھی اپنا اختیار چلانا چاہتے ہیں۔ 26 “لیکن تم ایسا نہ کرنا تم میں جو بڑا بننے کی آرزو کرتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ خادم کی طرح خدمت کرے۔* 27 تم میں جو درجہ اول کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے وہ ایک ادنی غلام کی طرح نوکری کرے ۔ 28 اور ایسا ہی ابن آدم کے لئے ہے۔ ابن آدم دوسروں سے خدمت لئے بغیر ہی دوسروں کی خدمت کر نے کے لئے اور بہت سے لوگوں کی حفاظت کر نے کے لئے ابن آدم اپنی جان ہی کو رہن رکھنے کے لئے آیا ہے۔

دو اندھوں کو یسوع کی جانب سے شفاء

29 یسوع اور اسکے شاگرد جب یریحو سے لوٹ رہے تھے تب بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ 30 راستے کے کنارے پر دو اندھے بیٹھے ہو ئے تھے۔ جب انکو یہ معلوم ہوا کہ یسوع اس راہ سے گزرنے والا ہے تو انہوں نے چیخ و پکار کی اور کہنے لگے، “اے ہمارے خداوند داؤد کے بیٹے ہماری مدد کر۔”

31 لوگ ان اندھوں کو ڈانٹنے لگے اور کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ لیکن اس کے باوجود وہ اندھے یہ کہتے ہو ئے زور زور سے پکار نے لگے، “کہ اے ہمارے خدا وند داؤد کے بیٹے! برائے مہر بانی ہماری مدد کر۔”

32 یسوع کھڑے ہو گئے اور ان اندھوں سے پو چھنے لگے، “تم مجھ سے کس قسم کے کام کی امید کر تے ہو۔”

33 تب اندھوں نے کہا، “اے ہمارے خداوند! ہمیں بینائی دے۔”

34 یسوع ان کے بارے میں افسوس کر نے لگے اور انکی آنکھوں کو چھوا۔ فوراً ان میں بینائی آگئی۔ پھر اسکے بعد وہ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔

The Parable of the Workers in the Vineyard

20 “For the kingdom of heaven is like(A) a landowner who went out early in the morning to hire workers for his vineyard.(B) He agreed to pay them a denarius[a] for the day and sent them into his vineyard.

“About nine in the morning he went out and saw others standing in the marketplace doing nothing. He told them, ‘You also go and work in my vineyard, and I will pay you whatever is right.’ So they went.

“He went out again about noon and about three in the afternoon and did the same thing. About five in the afternoon he went out and found still others standing around. He asked them, ‘Why have you been standing here all day long doing nothing?’

“‘Because no one has hired us,’ they answered.

“He said to them, ‘You also go and work in my vineyard.’

“When evening came,(C) the owner of the vineyard said to his foreman, ‘Call the workers and pay them their wages, beginning with the last ones hired and going on to the first.’

“The workers who were hired about five in the afternoon came and each received a denarius. 10 So when those came who were hired first, they expected to receive more. But each one of them also received a denarius. 11 When they received it, they began to grumble(D) against the landowner. 12 ‘These who were hired last worked only one hour,’ they said, ‘and you have made them equal to us who have borne the burden of the work and the heat(E) of the day.’

13 “But he answered one of them, ‘I am not being unfair to you, friend.(F) Didn’t you agree to work for a denarius? 14 Take your pay and go. I want to give the one who was hired last the same as I gave you. 15 Don’t I have the right to do what I want with my own money? Or are you envious because I am generous?’(G)

16 “So the last will be first, and the first will be last.”(H)

Jesus Predicts His Death a Third Time(I)

17 Now Jesus was going up to Jerusalem. On the way, he took the Twelve aside and said to them, 18 “We are going up to Jerusalem,(J) and the Son of Man(K) will be delivered over to the chief priests and the teachers of the law.(L) They will condemn him to death 19 and will hand him over to the Gentiles to be mocked and flogged(M) and crucified.(N) On the third day(O) he will be raised to life!”(P)

A Mother’s Request(Q)

20 Then the mother of Zebedee’s sons(R) came to Jesus with her sons and, kneeling down,(S) asked a favor of him.

21 “What is it you want?” he asked.

She said, “Grant that one of these two sons of mine may sit at your right and the other at your left in your kingdom.”(T)

22 “You don’t know what you are asking,” Jesus said to them. “Can you drink the cup(U) I am going to drink?”

“We can,” they answered.

23 Jesus said to them, “You will indeed drink from my cup,(V) but to sit at my right or left is not for me to grant. These places belong to those for whom they have been prepared by my Father.”

24 When the ten heard about this, they were indignant(W) with the two brothers. 25 Jesus called them together and said, “You know that the rulers of the Gentiles lord it over them, and their high officials exercise authority over them. 26 Not so with you. Instead, whoever wants to become great among you must be your servant,(X) 27 and whoever wants to be first must be your slave— 28 just as the Son of Man(Y) did not come to be served, but to serve,(Z) and to give his life as a ransom(AA) for many.”

Two Blind Men Receive Sight(AB)

29 As Jesus and his disciples were leaving Jericho, a large crowd followed him. 30 Two blind men were sitting by the roadside, and when they heard that Jesus was going by, they shouted, “Lord, Son of David,(AC) have mercy on us!”

31 The crowd rebuked them and told them to be quiet, but they shouted all the louder, “Lord, Son of David, have mercy on us!”

32 Jesus stopped and called them. “What do you want me to do for you?” he asked.

33 “Lord,” they answered, “we want our sight.”

34 Jesus had compassion on them and touched their eyes. Immediately they received their sight and followed him.

Footnotes

  1. Matthew 20:2 A denarius was the usual daily wage of a day laborer.