Add parallel Print Page Options

یسوع کا یروشلم میں شاہا نہ داخلہ

21 یسوع اور اسکے شاگرد یروشلم کی طرف سے سفر کرتے ہو ئے زیتون کے پہاڑ کے نزدیک بیت فگے کو پہنچے۔ وہاں یسوع نے اپنے دونوں شا گردوں کو بلا کر کہا، “تم اپنے سامنے نظر آنے والے شہر کو جاؤ۔ جب تم اس میں داخل ہو گے تو وہاں پر بندھی ہو ئی ایک گدھی پاؤگے۔ اور اس گدھی کے ساتھ اسکا بچہ بھی ہو گا۔ انہیں کھو ل کر میرے پاس لے آؤ۔ اگر تم سے کو ئی یہ پو چھے کہ ان گدھوں کو کھو ل کر کیوں لے جا رہے ہو تو کہنا کہ مالک کو ان گدھوں کی ضرورت ہے اور وہ ان گدھوں کو بہت جلد ہی واپس لوٹا دیگا۔ یہ کہہ کر انہوں نے ا ن لوگوں کو بھیج دیا۔”

یہ اسلئے ہوا کہ جو پیشین گوئی نبی کے ذریعے دی گئی تھی پوری ہو جائے:

“صیّون شہر سے کہہ دو۔
    تیرا بادشاہ اب تیرے پاس آرہا ہے
وہ بہت ہی عاجزی سے گدھے پر سوار ہو کر آرہا ہے۔
    ہاں وہ جوان گدھے پر بیٹھ کر آرہا ہے۔ جو پیدائش سے ہی کام کر نے والا جانور ہے۔” [a]

یسوع کے کہنے کے مطابق وہ شاگرد گئے گدھی اور اسکے بچے کو یسوع کے پاس لا ئے۔ وہ اپنے جبّوں کو انکے اوپر ڈالدیا۔ تب یسوع اس پر سوار ہو کر یروشلم چلے گئے۔ بہت سارے لوگ اپنے جبّوں کو یسوع کی خاطر راستے پر بچھا نے لگے۔ اور بعص لوگ درختوں سے شگوفے اور نئی کونپلیں توڑ لائے اور راہ پر پھیلا دیئے۔ بعض لوگ یسوع کے آگے اور بعض لوگ یسوع کے پیچھے چلتے آرہے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس طرح نعرے لگانے لگے:

“ابن داؤد کی تعریف و بڑائی کرو
    ,خداوند کے نام پر آنے والے کو خدا کی نظر و کرم ہو۔ [b]

آسمانی خدا کی حمد و ثنا کرو!”

10 جب یسوع یروشلم میں داخل ہو ئے تو سارے شہر کے لوگ پریشان ہو گئے ا ن میں ہلچل مچ گئی اور دریافت کر نے لگے کہ “یہ کون آدمی ہے؟”

11 یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والے ہجوم نے جواب دیا، “یہی یسوع ہے، یہ گلیل علاقے کے ناصرت نام کے گاؤں کا نبی ہے۔”

یسوع ہیکل کو گئے

12 یسوع ہیکل کے اندر چلے گئے۔ وہاں پر خرید و فروخت کر نے والے تمام لوگوں کو اس نے وہاں سے بھگا دیا۔ سِکّوں کا صرّافہ کر نے والوں کو اور کبوتر فروخت کر نے والوں کے میز گرا دیئے۔ 13 یسوع نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا، “میرا گھر عبادت گاہ کہلائے گا۔” [c] اسی طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے، “لیکن تم ہیکل کو چوروں کے غار کی طرح بنا دیتے ہو۔” [d]

14 چند اندھے اور لنگڑے لوگ ہیکل میں یسوع کے پاس آئے۔ یسوع نے انکو شفاء دی۔ 15 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یہ سب دیکھا۔ ان لوگوں نے یسوع کے معجزے اور ہیکل میں چھوٹے چھو ٹے بچّوں کو یسوع کی تعریف میں گن گاتے ہو ئے دیکھا۔ چھوٹے بچے پکار رہے تھے “داؤد کے بیٹے کی تعریف ہو” ان سب کی وجہ سے کاہن اور معلّمین شریعت غصّہ سے بھڑک اٹھے۔

16 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یسوع سے پو چھا، “یہ چھو ٹے بچے جو باتیں کہہ رہے ہیں کیا انکو تو نے سنا ؟” یسوع نے جواب دیا، “ہاں تو نے چھو ٹے اور معصوم بچوں کو تعریف کرنا سکھا یا ہے۔” [e] جو بات صحیفوں میں مذکور ہے۔ اور پوچھا کہ کیا تم صحیفہ پڑھتے نہیں ہو ؟”

17 تب اس نے اس جگہ کو چھو ڑ دیا اور بیت عنیاہ کو چلے گئے اور یسوع نے اس رات وہیں پر قیام کیا۔

یسوع نے ایمان کی قوّت کو بتایا

18 دوسرے دن صبح یسوع شہر کو واپس جا رہے تھے کہ انکو بھوک لگی۔ 19 انہوں نے راستے کے کنارے ایک انجیر کا درخت دیکھا اور اسکے میوہ کو کھانے کے لئے درخت کے قریب گئے۔ لیکن درخت میں صرف پتّے ہی تھے۔ اس وجہ سے یسوع نے اس درخت سے کہا، “اس کے بعد تجھ میں کبھی پھل پیدا نہ ہوں۔” اسکے فوراً بعد انجیر کا درخت خشک ہو گیا۔

20 شاگردوں نے اس منظر کو دیکھ کر بہت تعجب کیا اور پو چھنے لگے یہ انجیر کا درخت اتنی جلدی کیسے سوکھ گیا؟”

21 یسوع نے جوابدیا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم شک و شبہ کے بغیر ایمان لاؤ جس طرح میں نے اس درخت کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی تمہارے لئے بھی کرنا ممکن ہو سکے گا اس سے اور زیادہ بھی کر ناممکن ہو گا۔ اگر تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جاکر سمندر میں گر جا اگر پختہ ایمان سے کہا جائے تو ایسا بھی ضرور ہو گا۔ 22 جو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تمہیں ملیگا اگر تمہارا ایمان پختہ ہے۔”

یہودی قائدین کا یسوع کے اختیار کے بارے میں شبہ کر نا

23 یسوع ہیکل میں چلے گئے۔ یسوع جب وہاں تعلیم دے رہے تھے تو سردار کاہنوں اور لوگوں کے بڑے بڑے رہنما یسوع کے پاس آئے اور وہ یسوع سے پو چھنے لگے “تو ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیار تجھے کس نے دیا ہے ؟ ہمیں بتا”

24 یسوع نے کہا، “میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔اگر تم نے اسکا جواب دیا تو میں تم کو بتا دونگا کہ میں کس کے اختیارات سے انکو کر رہا ہوں۔ 25 اگر ہم کہتے ہیں کہ کیا یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے یا کسی انسان سے ملا ہے؟ مجھے بتاؤ۔”

کاہن اور یہودی قائدین یسوع کے سوال سے متعلق آپس میں باتیں کر نے لگے کہ اگر یہ کہیں کہ یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے ملا ہے تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم اس پر ایمان کیوں نہیں لائے ؟ 26 “اگر یہ کہیں کہ وہ انسان سے ملا ہے تو لوگ ہم پر غصّہ کریں گے۔ اسلئے کہ ان سبھوں نے یوحنا کو ایک نبی تسلیم کیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ان سے ڈریں۔ اسطرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔”

27 تب انہوں نے جواب دیا، “یو حنا کو کس نے اختیار دیئے ہمیں نہیں معلوم” پھر یسوع نے کہا ، “میں ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کرتا ہوں وہ تمہیں نہیں بتاؤنگا!

دولڑکوں سے متعلق یسوع کی کہی ہوئی تمثیل

28 “اس کے بارے میں تم کیا سمجھتے ہو۔ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ وہ آدمی پہلے بیٹے کے پاس گیا اور کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جا کر کام کر۔

29 “اس پر بیٹے نے جواب دیا، میں نہیں جا ؤں گا۔لیکن پھر بعد میں ارادہ بدل کر کام پر چلا گیا۔

30 “باپ نے پھر دوسرے بیٹے کے پاس جاکر کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جاکر کام کر۔ تب بیٹے نے کہا، اے میرے ابّا ٹھیک ہے میں جاکر کام کرتا ہوں۔ لیکن وہ بیٹا کام پر گیا ہی نہیں۔

31 “ان دونوں میں سے کون باپ کا فرماں بردار ہوا” ؟ تب یہودی قائدین نے جواب دیا، “پہلا بیٹا” تب یسوع نے ان سے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ محصول وصول کر نے والوں اور طوائفوں کو تم برے لوگ تصور کرتے ہو۔ لیکن وہ تم سے پہلے خدا کی بادشاہت میں داخل ہونگے۔ 32 تم کو زندگی کے صحیح طریقے اور ڈھنگ سکھا نے کے لئے یو حنا آئے تھے۔ لیکن تم تو یوحنا پر ایمان نہ لائے۔ جیسا کہ تم محصول وصول کرنے والوں اور فا حشاؤں کو ایمان لاتے ہو ئے تم دیکھ چکے ہو- لیکن اسکے با وجود بھی تم اپنے اندر تبدیلی لانا اور ایمان لانا نہیں چاہتے۔ اور ان پر ایمان لانے سے انکار کر تے ہو-

خدا کے خاص بیٹے کی آمد

33 “ا س کہا نی کو سنو! ایک آدمی کا اپنا ذاتی باغ تھا۔اور وہ اپنے باغ میں انگور کی فصل لگا ئی۔ باغ کے اطراف دیوار تعمیر کی انگور کی مئے تیار کروا نے کے لئے گڑھے کھد وا یا اور نگرا نی کے لئے مچان بنو ایا۔وہ اس باغ کو چند کسانوں کو ٹھیکہ پر دیا اور دوسرے ملک کو چلا گیا۔ 34 جب انگور کی فصل توڑ نے کا وقت آیا تو اس نے نوکروں کو اپنا حصہ لا نے کیلئے کسا نوں کے پاس بھیجا۔

35 تب ایسا ہوا کہ ان باغبانوں نے ان نوکروں کو پکڑ لیا اور ایک کی تو پٹائی کی اور دوسرے کو مار دیا اور تیسرے نوکر کو پتھر پھینک کر مار دیا *۔ 36 اس لئے اس نے پہلے جتنے نوکروں کو بھیجا تھا ان سے بڑھ کر نوکروں کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا۔ لیکن باغبانوں نے جس طرح پہلی مرتبہ کیا تھا اسی طرح دوسری مرتبہ ان نوکروں کو بھی ایسا ہی کیا۔ 37 تب اس نے سمجھا کہ یقیناً باغبان میرے بیٹے کی عزت کریں گے اسلئے اس نے اپنے بیٹے ہی کو بھیجا۔

38 لیکن جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں باتیں کرنے لگے یہ تو باغ کے مالک کا بیٹا ہے۔ یہ باغ تو اسی کا ہوگا۔ اسلئے اگر ہم اسکو مار دیں تو یہ باغ ہمارا ہی ہوگا۔ 39 اسطرح باغبانوں نے بیٹے کو پکڑ کر باغ سے باہر کھینچ کر لایا اور اسکو قتل کر دیا۔

40 “ان حالات میں جب باغ کا مالک خود آئیگا تو وہ ان کسانوں کا کیا کریگا ؟”

41 یہودی کاہنوں اور قائدین نے کہا، “یقیناً وہ ان ظالموں کو ماریگا اور اپنا باغ دوسرے کسانوں کو ٹھیکہ پر دیگا۔ تا کہ موسم پر اسکا حصّہ دیں سکیں۔”

42 یسوع نے ان سے کہا یقیناً تم نے اس بات کو صحیفو ں میں پڑھا ہے:

گھر کی تعمیر کرنے والے نے جس پتّھر کو ردّ کیا وہی پتھّر میرے کو نے کا پتھّر بن گیا۔
یہ کام خدا وند نے کیا۔ اور یہ ہمارے لئے حیرت کا باعث ہے۔ [f]

43 “اسی وجہ سے میں تم سے جو کہتا ہوں وہ یہ کہ خدا کی بادشاہت تم سے چھین لی جائیگی اس خدا کی بادشاہت کو خدا کی مرضی کے مطابق کام کر نے والوں کو دی جائیگی۔ 44 جو شخص اس پتھّر پر گریگا ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا۔ اور اگر پتھّر اس شخص پر گریگا تو یہ اس شخص کو کچل ڈالیگا۔”

45 سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کی کہی ہوئی کہانیوں کو سنا تو ان لوگوں نے جانا کہ یسوع ان لوگوں کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ 46 انہوں نے یسوع کو قید کرنے کی تدبیر تلاش کی لیکن وہ لوگوں سے گھبراکر گرفتار نہ کر سکے۔ کیوں کہ لوگ یسوع پر ایک نبی ہو نے کے ناطے ایمان لا چکے تھے۔

Footnotes

  1. متّی 21:5 زکریاہ ۹:۹
  2. متّی 21:9 زبور ۱۱۸:۶
  3. متّی 21:13 اِقتِباس یسعیاہ ۷:۵۶
  4. متّی 21:13 اِقتِباس یرمیاہ ۱۱:۷
  5. متّی 21:16 اِقتِباس زبور ۳:۸
  6. متّی 21:42 زبور ۱۱۸:۲۲-۲۳

Jesus Comes to Jerusalem as King(A)(B)

21 As they approached Jerusalem and came to Bethphage on the Mount of Olives,(C) Jesus sent two disciples, saying to them, “Go to the village ahead of you, and at once you will find a donkey tied there, with her colt by her. Untie them and bring them to me. If anyone says anything to you, say that the Lord needs them, and he will send them right away.”

This took place to fulfill(D) what was spoken through the prophet:

“Say to Daughter Zion,
    ‘See, your king comes to you,
gentle and riding on a donkey,
    and on a colt, the foal of a donkey.’”[a](E)

The disciples went and did as Jesus had instructed them. They brought the donkey and the colt and placed their cloaks on them for Jesus to sit on. A very large crowd spread their cloaks(F) on the road, while others cut branches from the trees and spread them on the road. The crowds that went ahead of him and those that followed shouted,

“Hosanna[b] to the Son of David!”(G)

“Blessed is he who comes in the name of the Lord!”[c](H)

“Hosanna[d] in the highest heaven!”(I)

10 When Jesus entered Jerusalem, the whole city was stirred and asked, “Who is this?”

11 The crowds answered, “This is Jesus, the prophet(J) from Nazareth in Galilee.”

Jesus at the Temple(K)

12 Jesus entered the temple courts and drove out all who were buying(L) and selling there. He overturned the tables of the money changers(M) and the benches of those selling doves.(N) 13 “It is written,” he said to them, “‘My house will be called a house of prayer,’[e](O) but you are making it ‘a den of robbers.’[f](P)

14 The blind and the lame came to him at the temple, and he healed them.(Q) 15 But when the chief priests and the teachers of the law saw the wonderful things he did and the children shouting in the temple courts, “Hosanna to the Son of David,”(R) they were indignant.(S)

16 “Do you hear what these children are saying?” they asked him.

“Yes,” replied Jesus, “have you never read,

“‘From the lips of children and infants
    you, Lord, have called forth your praise’[g]?”(T)

17 And he left them and went out of the city to Bethany,(U) where he spent the night.

Jesus Curses a Fig Tree(V)

18 Early in the morning, as Jesus was on his way back to the city, he was hungry. 19 Seeing a fig tree by the road, he went up to it but found nothing on it except leaves. Then he said to it, “May you never bear fruit again!” Immediately the tree withered.(W)

20 When the disciples saw this, they were amazed. “How did the fig tree wither so quickly?” they asked.

21 Jesus replied, “Truly I tell you, if you have faith and do not doubt,(X) not only can you do what was done to the fig tree, but also you can say to this mountain, ‘Go, throw yourself into the sea,’ and it will be done. 22 If you believe, you will receive whatever you ask for(Y) in prayer.”

The Authority of Jesus Questioned(Z)

23 Jesus entered the temple courts, and, while he was teaching, the chief priests and the elders of the people came to him. “By what authority(AA) are you doing these things?” they asked. “And who gave you this authority?”

24 Jesus replied, “I will also ask you one question. If you answer me, I will tell you by what authority I am doing these things. 25 John’s baptism—where did it come from? Was it from heaven, or of human origin?”

They discussed it among themselves and said, “If we say, ‘From heaven,’ he will ask, ‘Then why didn’t you believe him?’ 26 But if we say, ‘Of human origin’—we are afraid of the people, for they all hold that John was a prophet.”(AB)

27 So they answered Jesus, “We don’t know.”

Then he said, “Neither will I tell you by what authority I am doing these things.

The Parable of the Two Sons

28 “What do you think? There was a man who had two sons. He went to the first and said, ‘Son, go and work today in the vineyard.’(AC)

29 “‘I will not,’ he answered, but later he changed his mind and went.

30 “Then the father went to the other son and said the same thing. He answered, ‘I will, sir,’ but he did not go.

31 “Which of the two did what his father wanted?”

“The first,” they answered.

Jesus said to them, “Truly I tell you, the tax collectors(AD) and the prostitutes(AE) are entering the kingdom of God ahead of you. 32 For John came to you to show you the way of righteousness,(AF) and you did not believe him, but the tax collectors(AG) and the prostitutes(AH) did. And even after you saw this, you did not repent(AI) and believe him.

The Parable of the Tenants(AJ)

33 “Listen to another parable: There was a landowner who planted(AK) a vineyard. He put a wall around it, dug a winepress in it and built a watchtower.(AL) Then he rented the vineyard to some farmers and moved to another place.(AM) 34 When the harvest time approached, he sent his servants(AN) to the tenants to collect his fruit.

35 “The tenants seized his servants; they beat one, killed another, and stoned a third.(AO) 36 Then he sent other servants(AP) to them, more than the first time, and the tenants treated them the same way. 37 Last of all, he sent his son to them. ‘They will respect my son,’ he said.

38 “But when the tenants saw the son, they said to each other, ‘This is the heir.(AQ) Come, let’s kill him(AR) and take his inheritance.’(AS) 39 So they took him and threw him out of the vineyard and killed him.

40 “Therefore, when the owner of the vineyard comes, what will he do to those tenants?”

41 “He will bring those wretches to a wretched end,”(AT) they replied, “and he will rent the vineyard to other tenants,(AU) who will give him his share of the crop at harvest time.”

42 Jesus said to them, “Have you never read in the Scriptures:

“‘The stone the builders rejected
    has become the cornerstone;
the Lord has done this,
    and it is marvelous in our eyes’[h]?(AV)

43 “Therefore I tell you that the kingdom of God will be taken away from you(AW) and given to a people who will produce its fruit. 44 Anyone who falls on this stone will be broken to pieces; anyone on whom it falls will be crushed.”[i](AX)

45 When the chief priests and the Pharisees heard Jesus’ parables, they knew he was talking about them. 46 They looked for a way to arrest him, but they were afraid of the crowd because the people held that he was a prophet.(AY)

Footnotes

  1. Matthew 21:5 Zech. 9:9
  2. Matthew 21:9 A Hebrew expression meaning “Save!” which became an exclamation of praise; also in verse 15
  3. Matthew 21:9 Psalm 118:25,26
  4. Matthew 21:9 A Hebrew expression meaning “Save!” which became an exclamation of praise; also in verse 15
  5. Matthew 21:13 Isaiah 56:7
  6. Matthew 21:13 Jer. 7:11
  7. Matthew 21:16 Psalm 8:2 (see Septuagint)
  8. Matthew 21:42 Psalm 118:22,23
  9. Matthew 21:44 Some manuscripts do not have verse 44.