Add parallel Print Page Options

کھانے پر مدعو کئے گئے لوگوں سے متعلق کہانی

22 یسوع نے دیگر چند چیزوں کو لوگوں سے کہنے کے لئے تمثیلوں کا استعمال کیا۔ “آسمان کی بادشاہی ایک ایسے بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاری کرے۔ اس بادشاہ نے اپنے نوکروں کو ان لوگوں کو بلا نے کے لئے بھیجا جنہیں شادی کی ضیافت کے لئے دعوت دیئے گئے تھے۔ لیکن وہ لوگ ضیا فت میں شریک ہو نا نہیں چاہا۔

“تب بادشاہ نے مزید چند نوکروں کو بلا کر کہا کہ ان لوگوں کو تو میں نے پہلے ہی بلایا تھا۔ ان سے کہو کھا نے کی ہر چیز تیار ہے۔ میں نے فربہ بیل اور گائے ذبح کر وائی ہے۔ اور سب کچھ تیار ہے اور ان سے یہ کہلا بھیجا کہ شادی کی دعوت کے لئے وہ آئیں۔

“نوکر گئے اور لوگوں کو آنے کے لئے کہا۔ لیکن ان لوگوں نے نوکروں کی بات نہیں سنی۔ ایک تو اپنے کھیت میں کام کر نے کے لئے چلا گیا۔ اور دوسرا اپنی تجارت کے لئے چلا گیا۔ اور کچھ دوسرے لوگوں نے ان نوکروں کو پکڑا مارا پیٹا،اور ہلاک کردیا۔ تب بادشاہ بہت غصّہ ہوا اور اپنی فوج کو بھیجا ان قاتلوں کو ختم کروایا اور ان کے شہر کو جلایا۔

“پھر بادشاہ نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تیار ہے۔ اور میں نے جن لوگوں کو ضیافت میں دعوت دیا ہے وہ دعوت کے اتنے زیادہ اہل نہیں ہیں۔ اور اس نے کہا کہ گلی کے کو نے کونے میں جا کر تم نظر آنے والے تمام لوگوں کو ضیافت کے لئے دعوت دو۔ 10 اسی طرح نوکر گلی گلی گھو م کر نظر آنے والے تمام لوگوں کو اچھے برے کی تخصیص کئے بغیر تمام کو جمع کرکے اسی جگہ پر بلا لا ئے جہاں ضیافت تیار تھی۔ اور وہ جگہ لوگوں سے پُر ہو گئی۔

11 “تب بادشاہ تمام لوگوں کو دیکھنے کے لئے اندر آئے جو کھا رہے تھے۔ بادشاہ نے ایک ایسے آدمی کو بھی دیکھا کہ جو شادی کے لئے نا مناسب لبا س پہنے ہوئے تھا* 12 اور پو چھا، اے دوست تو اندر کیسے آیا؟ تم نے تو شادی کے لئے موزو و مناسب پو شاک نہیں پہن رکھّی ہے۔ لیکن اس نے کو ئی جواب نہ دیا۔ 13 تب بادشاہ نے چند نوکروں سے کہا اسکے ہاتھ پیر باندھکر اسکو اندھیرے میں اس جگہ پر جہاں وہ تکالیف میں مبتلا ہوگا اپنے دانتوں کو پیسے گا پھینک دو۔

14 “ہاں ضیافت میں تو بہت سے لوگوں کو دعوت دی گئی ہے لیکن منتخب کردہ کچھ ہی افراد ہیں۔”

چند یہودی قائدین کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کرنا

15 تب فریسی وہاں سے نکل گئے جہاں یسوع تعلیم دے رہے تھے۔ وہ منصوبے بنا رہے تھے کہ یسوع کو غلط کہتے ہو ئے پکڑ لیں۔ 16 فریسیوں نے یسوع کو فریب دینے کے لئے کچھ لوگوں کو بھیجا۔ انہوں نے اپنے کچھ پیرو کاروں کو روانہ کیا اور بعض لوگوں کو جو ہیرودی نامی گروہ سے تھے۔ ان لوگوں سے کہا، “اے آقا! ہم جانتے ہیں کہ تو فرمانبردار شخص ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی راہ کے بارے میں تو نے حق کی تعلیم دی ہے۔ تو خوفزدہ نہیں ہے کہ دیگر لوگ تیرے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ سب انسان تیرے لئے مساوی ہیں۔ 17 پس تو اپنا خیال ظا ہر کر۔کہ قیصر کو محصول دینا صحیح ہے یا غلط۔” 18 یسوع ان لوگوں کی مکّاری وعیاری کو جان گئے۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا کہ تم ریا کار ہو مجھے غلطی میں پھنسا نے کی تم کیوں کو شش کرتے ہو ؟ 19 محصول میں دیا جانے والا ایک سکّہ مجھے دکھلاؤ۔ “تب لوگوں نے ایک چاندی کا سکہ انہیں دکھایا۔ 20 تب اس نے ان سے پو چھا ، “سکّے پر کس کی تصویر ہے اور کس کا نام ہے ؟”

21 پھر لوگوں نے جواب دیا، “وہ توقیصر کی تصویر اور اسکا نام ہے۔” تب یسوع نے ان سے کہا، “قیصر کی چیز قیصر کو دے دو اور جو خدا کا ہے خدا کو د ے دو۔”

22 یسوع کی کہی ہو ئی باتوں کو سننے والے وہ لوگ حیرت زدہ ہو کر وہاں سے چلے گئے۔

چند صدوقیوں کا یسوع کو فریب دینے کی کو شش کر نا

23 اسی دن چند صدوقی یسوع کے پاس آئے (صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کو ئی بھی شخص مرنے کے بعد دوبارہ پیدا نہیں ہو تا۔) صدوقیوں نے یسوع سے سوال کیا۔ 24 ان لوگوں نے کہا، “ا ے آقا! موسٰی نے کہا اگر کوئی شادی شدہ شخص مرجائے اور اسکی کوئی اولاد نہ ہو تب اسکا بھائی اس عورت سے شادی کرے اور پھر مرے ہو ئے بھا ئی کے لئے بچّے کرے۔ 25 ہمارے یہاں سات بھا ئی تھے پہلا شادی ہونے کے بعد مرگیا اس کے بچے نہیں تھے۔ اس لئے اسکی بیوی کی اس کے بھائی کے ساتھ شادی ہو ئی۔ 26 تب دوسرا بھا ئی بھی مر گیا۔ اسی طرح تیسرا بھا ئی بھی اسی طرح باقی تمام سات بھائی بھی مر گئے۔ 27 ان تمام کے بعد بالآخر وہ عورت بھی مر گئی۔ 28 لیکن ان سات بھائیوں نے بھی اس سے شادی کی۔ تب انہوں نے پو چھا کہ جب وہ مرکر دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی کہلا ئے گی۔

29 یسوع نے ان سے کہا، “تم نے جو غلط سمجھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ مقدس صحیفے کیا کہتے ہیں اور خدا کی قدرت و طاقت کے بارے میں تم نہیں جانتے۔ 30 عورتیں اور مرد جب دوبارہ زندگی پائیں گے تو وہ ( دوبارہ ) شادی نہ کریں گے وہ سب آسمان میں فرشتوں کی طرح ہونگے۔ 31 مرے ہو ئے لوگوں کی دوبارہ زندگی سے متعلق خدا نے کہا۔ 32 کیا تم نے صحیفوں میں نہیں پڑھا میں ابراہیم کا خدا ہوں اسحٰق کا خدا اور یعقوب کا بھی خدا ہوں کیا تم نے اس بات کو نہ پڑھا ہے؟ اور کہا کہ اگر یہی بات ہے تو خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مردوں کا۔”

33 جب لوگوں نے یہ سنا تو اسکی تعلیم پر حیران و ششدر ہو گئے۔

انتہائی اہم ترین حکم کونسا ہے؟

34 جب فریسیوں نے سنا کہ یسوع نے اپنے جواب سے صدوقیوں کو خاموش کر دیا ہے تو وہ سب صدوقی ایک ساتھ جمع ہو ئے 35 شریعت موسٰی میں بہت مہارت رکھنے والا ایک فریسی یسوع کو آزمانے کے لئے پوچھا۔ 36 فریسی نے کہا، “اے استاد توریت میں سب سے بڑا حکم کونسا ہے ؟”

37 یسوع نے کہا، “تجھ کو اپنے خداوند خدا سے محبت کر نا چاہئے۔ تو اپنے دل کی گہرائی سے اور تو اپنے دل و جان سے اور تو اپنے دماغ سے اسکو چاہنا۔ [a] 38 یہی پہلا اور اہم ترین حکم ہے۔ 39 دوسرا حکم بھی پہلے کے حکم کی طرح ہی اہم ہے۔ تو دوسروں سے اسی طرح محبت کر جیسا خود سے محبت کر تےہو۔ [b] 40 اور جواب دیاکہ تمام شریعتیں اور نبیوں کی تمام کتابیں انہیں دو احکامات کے معنی اپنے اندر لئے ہو ئے ہیں۔”

یسوع کا فریسیوں سے کیا ہوا سوال

41 فریسی جب ایک ساتھ جمع ہو کر آئے تو یسوع نے ان سے سوال کیا۔ 42 “مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ اور وہ کس کا بیٹا ہے ؟” فریسیوں نے جواب دیا، “مسیح داؤد کا بیٹا ہے۔”

43 تب یسوع نے فریسیوں سے پو چھا، “اگر ایسا ہی ہے تو داؤد نے اسکو خدا وند کہہ کر کیوں پکا را ؟ داؤد نے مقدس روح کی قوت سے بات کی تھی۔ داؤد نے یہ کہا ہے۔

44 خداوند خدا نے میرے خداوند کو کہا
میری داہنی جانب بیٹھ
    میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے ذلیل و رسوا کرونگا۔ [c]

45 داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را ہے۔ ایسی صورت میں کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ داؤد کا بیٹا ہے۔”

46 یسوع کے سوال کا جواب دینا فریسیوں میں سے کسی کے لئے ممکن نہ ہو سکا۔ اسی لئے اس دن سے یسوع کو فریب دینے کے لئے سوال کرنے کی کو ئی ہمت نہ کر سکا۔

Footnotes

  1. متّی 22:37 اِقتِباس استثناء ۵:۶
  2. متّی 22:39 تو ... محبّت کر تا ہے احبار ۱۸:۱۹
  3. متّی 22:44 زبور ۱:۱۱۰

The Parable of the Wedding Banquet(A)

22 Jesus spoke to them again in parables, saying: “The kingdom of heaven is like(B) a king who prepared a wedding banquet for his son. He sent his servants(C) to those who had been invited to the banquet to tell them to come, but they refused to come.

“Then he sent some more servants(D) and said, ‘Tell those who have been invited that I have prepared my dinner: My oxen and fattened cattle have been butchered, and everything is ready. Come to the wedding banquet.’

“But they paid no attention and went off—one to his field, another to his business. The rest seized his servants, mistreated them and killed them. The king was enraged. He sent his army and destroyed those murderers(E) and burned their city.

“Then he said to his servants, ‘The wedding banquet is ready, but those I invited did not deserve to come. So go to the street corners(F) and invite to the banquet anyone you find.’ 10 So the servants went out into the streets and gathered all the people they could find, the bad as well as the good,(G) and the wedding hall was filled with guests.

11 “But when the king came in to see the guests, he noticed a man there who was not wearing wedding clothes. 12 He asked, ‘How did you get in here without wedding clothes, friend(H)?’ The man was speechless.

13 “Then the king told the attendants, ‘Tie him hand and foot, and throw him outside, into the darkness, where there will be weeping and gnashing of teeth.’(I)

14 “For many are invited, but few are chosen.”(J)

Paying the Imperial Tax to Caesar(K)

15 Then the Pharisees went out and laid plans to trap him in his words. 16 They sent their disciples to him along with the Herodians.(L) “Teacher,” they said, “we know that you are a man of integrity and that you teach the way of God in accordance with the truth. You aren’t swayed by others, because you pay no attention to who they are. 17 Tell us then, what is your opinion? Is it right to pay the imperial tax[a](M) to Caesar or not?”

18 But Jesus, knowing their evil intent, said, “You hypocrites, why are you trying to trap me? 19 Show me the coin used for paying the tax.” They brought him a denarius, 20 and he asked them, “Whose image is this? And whose inscription?”

21 “Caesar’s,” they replied.

Then he said to them, “So give back to Caesar what is Caesar’s,(N) and to God what is God’s.”

22 When they heard this, they were amazed. So they left him and went away.(O)

Marriage at the Resurrection(P)

23 That same day the Sadducees,(Q) who say there is no resurrection,(R) came to him with a question. 24 “Teacher,” they said, “Moses told us that if a man dies without having children, his brother must marry the widow and raise up offspring for him.(S) 25 Now there were seven brothers among us. The first one married and died, and since he had no children, he left his wife to his brother. 26 The same thing happened to the second and third brother, right on down to the seventh. 27 Finally, the woman died. 28 Now then, at the resurrection, whose wife will she be of the seven, since all of them were married to her?”

29 Jesus replied, “You are in error because you do not know the Scriptures(T) or the power of God. 30 At the resurrection people will neither marry nor be given in marriage;(U) they will be like the angels in heaven. 31 But about the resurrection of the dead—have you not read what God said to you, 32 ‘I am the God of Abraham, the God of Isaac, and the God of Jacob’[b]?(V) He is not the God of the dead but of the living.”

33 When the crowds heard this, they were astonished at his teaching.(W)

The Greatest Commandment(X)

34 Hearing that Jesus had silenced the Sadducees,(Y) the Pharisees got together. 35 One of them, an expert in the law,(Z) tested him with this question: 36 “Teacher, which is the greatest commandment in the Law?”

37 Jesus replied: “‘Love the Lord your God with all your heart and with all your soul and with all your mind.’[c](AA) 38 This is the first and greatest commandment. 39 And the second is like it: ‘Love your neighbor as yourself.’[d](AB) 40 All the Law and the Prophets hang on these two commandments.”(AC)

Whose Son Is the Messiah?(AD)

41 While the Pharisees were gathered together, Jesus asked them, 42 “What do you think about the Messiah? Whose son is he?”

“The son of David,”(AE) they replied.

43 He said to them, “How is it then that David, speaking by the Spirit, calls him ‘Lord’? For he says,

44 “‘The Lord said to my Lord:
    “Sit at my right hand
until I put your enemies
    under your feet.”’[e](AF)

45 If then David calls him ‘Lord,’ how can he be his son?” 46 No one could say a word in reply, and from that day on no one dared to ask him any more questions.(AG)

Footnotes

  1. Matthew 22:17 A special tax levied on subject peoples, not on Roman citizens
  2. Matthew 22:32 Exodus 3:6
  3. Matthew 22:37 Deut. 6:5
  4. Matthew 22:39 Lev. 19:18
  5. Matthew 22:44 Psalm 110:1