Add parallel Print Page Options

نحمیاہ کا آخری احکام

13 اس دن موسیٰ کی کتاب کو اونچی آواز میں پڑھا گیا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں۔ اور اس میں یہ لکھا ہوا ملا تھا کہ عمّونی اور موآبی لوگوں کو خدا کے لوگوں کے درمیان شریک ہونے کی اجازت کبھی نہیں دینی چاہئے۔ یہ اصول اس لئے لکھے گئے تھے کیوں کہ وہ عمّونی اور موآبی لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کے لئے کھا نا یا پانی مہیا نہیں کیا ( جب وہ مصر کو چھو ڑے ) اور وہ بنی اسرائیلیوں کو بد دعا دینے کے لئے ان لوگوں نے بلعام کو رقم دی تھی۔ لیکن ہمارے خدا نے اس بد دعا کو ہمارے لئے دعا میں بدل دی۔ اس لئے جب بنی اسرائیلیوں نے اس اصول کو سُنا تو انہوں نے ساری مخلوط نسلوں کے لوگوں کو اسرائیل سے علیٰحدہ کر دیا۔

4-5 لیکن ایسا ہو نے سے پہلے الیاسب نے طوبیاہ کو خدا کے گھر میں ایک بڑا کمرہ دے دیا۔الیاسب خدا کے گھر کے گوداموں کا نگراں کار کاہن تھا۔اور الیاسب طوبیاہ کا گہرا دوست بھی تھا۔پہلے اس کمرے کو اناج کے نذرانوں، خوشبوؤں اور خدا کے گھر کے برتنوں کے رکھنے کے لئے استعمال کیا جا تا تھا۔ وہ اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل کو لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے اس کمرے میں رکھا جا تا تھا۔ اور اس کمرے میں کا ہنوں کے تحفوں کو رکھا جا تا تھا۔

میں ا س پو رے وقت کے دوران یروشلم میں نہیں تھا کیوں کہ میں بابل کے بادشا ہ ارتخششتا کی حکومت کے بتّیسویں سال میں بادشا ہ کے پاس واپس آیا تھا۔ کچھ دنوں کے بعد میں نے یروشلم واپس آنے کیلئے بادشا ہ سے اجازت چا ہی۔ اور اس طرح میں واپس یروشلم آیا۔یروشلم میں الیاسب کے بُرے کاموں کے متعلق میں نے سُنا کہ الیاسب نے ہمارے خدا کے ہیکل کے آنگن میں ایک کمرہ طوبیاہ کو دیا ہے۔ یہ مجھے بہت برا معلوم ہوا۔ اور میں نے طوبیاہ کی سبھی چیزوں کو اس کمرے سے باہر نکال پھینکا۔ میں نے ان کمروں کو صاف اور پاک کرنے کا حکم دیا۔ پھر میں نے خدا کے گھر کے برتن اور دوسری چیزوں ، اناج کے نذرانوں خوشبوؤں کو واپس اس کمرے میں رکھ دیا۔

10 میں نے یہ بھی سنا کہ لوگوں نے لاویوں کو انکا حصّہ نہیں دیا ہے جس سے لاوی اور گلو کار اپنے اپنے کھیتوں میں واپس چلے گئے۔ 11 اور میں نے ان عہدیداروں سے کہا کہ وہ لوگ غلط کر رہے ہیں اور میں نے کہا ، “خدا کے ہیکل کو کیوں نظر انداز کیا جائے ؟ ” اور میں نے تمام لاویوں اور گلو کاروں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں واپس کام میں رکھا۔ 12 اور یہوداہ کے سب لوگوں نے اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل گودام میں لا رکھا۔

13 میں نے ان آدمیوں کو گوداموں کا نگراں کار مقرر کیا۔ کاہن سلمیاہ ، معلّم صدُوق اور فدایاہ نامی لاوی اور حنان جو زکّور کا بیٹا تھا ، اور زکّور متنّیاہ کا بیٹا تھا اور وہ ان کا مدد گار تھا۔ میں نے جانا کہ ان آدمیوں پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ اپنے رشتے داروں کو سامان دینا ان لوگوں کی ذمہ داری تھی۔

14 اے خدا ! میرے کئے ہوئے کاموں کے لئے تو مجھے یاد رکھ اور تیرے گھر اور اسکے خدمت گاروں کے لئے میں نے جو کیا ہے اس کو مت بھول۔

15 میں نے یہوداہ میں انہی دنوں میں دیکھا کہ لوگ سبت کے دن بھی کام کرتے ہیں میں نے دیکھا کہ لوگ مئے بنانے کے لئے انگور کا عرق نکال رہے ہیں میں نے لوگوں کو اناج لیتے اور اسے گدھے پر لادتے دیکھا۔ میں نے شہر میں لوگوں کو انگور ، انجیر اور ہر قسم کی چیزیں لیکر آتے ہوئے دیکھا۔ وہ ان چیزوں کو سبت کے دن یروشلم میں لا رہے تھے اور اس دن ان لوگوں نے کھا نے کی چیزوں کو بیچا۔ میں نے ان لوگوں کو اس دن خبر دار کیا جس دن انہوں نے اپنے پیدا وار کو بیچا۔

16 یروشلم میں صور شہر کے کچھ لوگ رہتے تھے۔ وہ لوگ مچھلی اور دوسرے تجارتی مال یروشلم میں لاتے اور انہیں سبت کے دن یہوداہ کے لوگوں کے پاس اور یہاں تک کہ یروشلم میں بھی بیچتے تھے۔ 17 میں نے یہوداہ کے قائدین سے بحث کی اور میں نے ان لوگوں سے کہا ، “یہ برا کام کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ، سبت کے دن کی بے حرمتی کر رہے ہو ؟ ” 18 کیا تم یہ نہیں جانتے ہو کہ تمہارے باپ دادا نے یہ کام کئے تھے۔ اور کیا خدا نے ہم لوگوں پر اور اس شہر پر مصیبت نہیں لایا تھا اور تم لوگ سبت کے دن بھی بے حرمتی کرکے اور بھی قہر اسرائیل پر لا رہے ہو۔

19 اور جب سبت سے پہلے شام کا دھندلا پن ہونا شروع ہوا تو میں نے حکم دیا کہ پھا ٹکوں میں تالا لگا ہوا ہونا چاہئے اور جب تک سبت کا دن پورا نہ ہوجائے دروازوں کو نہ کھو لا جائے۔ اور میں نے اپنے ملازموں کو پھاٹکوں پر تعینات کردیا تاکہ کوئی بھی سامان سبت کے دن اندر نہ لایا جا سکے۔

20 ایک یا دو بار سودا گروں اور تاجروں کو یروشلم کے باہر ہی رات گزارنی پڑی تھی۔ 21 اور میں نے ان لوگوں کو یہ کہکر خبر دار کیا ، “تم لوگ دیوار کے نزدیک رات کیوں گزارتے ہو ؟ اگر تم لوگ ایسا دوبارہ کروگے تو میں تمہیں گرفتار کر لوں گا۔ تب سے لوگ سبت کے دن اور نہیں آئے۔ ”

22 پھر میں نے لاوی نسل کے لوگوں کو حکم دیا کہ سبت کے دن کو مقدس رکھنے کی غرض سے وہ خود کو پاک کریں اس کے بعد ہی تم پھا ٹکوں پر پہرا دے سکتے ہو۔

اے میرے خدا ! براہ کرم تو ان چیزوں کو کرنے کے لئے مجھے یاد رکھ اور میرے اوپر اپنی محبت بھری اور با فیاض مہر بانی سے رحم کر۔

23 ان ہی دنوں میں نے یہ بھی دیکھا کہ ان یہودی مردوں نے اشّدو ، عمّون ، اور موآب کے ملکوں کی عورتوں سے شادیاں کیں۔ 24 اور ان جوڑوں سے پیدا ہوئے آدھے بچے یہودیوں کی زبان ہی نہیں بول سکتے تھے۔ بلکہ وہ ہر قوموں کے ہر ایک لوگوں کی زبان کے مطابق بولتے تھے۔ وہ بچے اشّدود ، عمّون ، اور موآبی زبان بولتے تھے۔ 25 میں نے ان لوگو ں سے بحث و مباحشہ کیا اور کہا کہ وہ غلطی پر ہیں اور اس پر قہر برسایا گیا ہے۔ میں نے ان لوگوں میں سے کچھ کو چوٹ بھی پہنچا ئی۔میں نے ان کے بالو ں کو اکھاڑلیا۔خدا کے نام پر ایک عہد کر نے کے لئے میں نے ان پر دباؤ ڈا لا۔میں نے ان سے کہا، “تم اپنی بیٹیوں کو ان غیر ملکی بیٹوں سے شادی کرنے مت دو اور تم ان کی بیٹوں کو اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے لئے نہیں لو گے۔

26 تم جانتے ہو کہ ایسی ہی شادیا ں سلیمان کو گناہ کروانے کا سبب بنی تھیں۔تم جانتے ہو کہ کسی بھی ملک میں سلیمان جیسا کو ئی عظیم بادشا ہ نہیں ہوا تھا۔ اور خدا سلیمان سے محبت کر تا تھا۔ اور خدا نے ہی اسے اسرائیل کا بادشاہ بنا یا تھا اس کے با وجود بھی غیر ملکی عورتیں ا س سے گناہ کروانے کا سبب بنیں۔ 27 اور اب ہم لوگ سن رہے ہیں کہ تم بھی غیر ملکی عورتوں کے ساتھ شادی کر کے ویسا ہی بھیانک گناہ کر تے ہو اور ہمارے خدا سے دغابازی کرتے ہو۔”

28 یو یدع کا ایک بیٹا حوُرون کے سنبلط کا داماد تھا۔یو یدع اعلیٰ کا ہن الیاسب کا بیٹا تھا میں نے یو یدع کے اس بیٹے پر دباؤ ڈا لا کہ وہ میرے پا س سے بھاگ کر چلا جا ئے۔

29 اے میرے خدا !انہیں سزا دے کیوں کہ انہوں نے کہانت ( پیشین گوئی ) کی اور کہانت کے معاہدہ کی اور لاویوں کی بے حرمتی کی۔ اور کیونکہ ان لوگو ں نے تیری نافرمانی کی۔ 30 اور میں نے کا ہنوں اور لاویوں کو ہر ایک غیر ملکی چیزوں سے پاک کیا۔ میں نے تمام غیر ملکیوں کو ہٹا دیا۔اور میں نے لا ویوں اور کا ہنوں پر نگاہ رکھی۔ ہر ایک کی اپنی اپنی ذمہ داریاں تھیں۔ 31 اور میں نے لوگوں کو لکڑی کا ہدیہ مقرّرہ وقت پر اور پہلی فصل کے میوے کو صحیح وقت پر لانے کے لئے کہا۔

میرے خدا ، “اسے میری ہمدردی میں یاد رکھ۔”

Nehemiah’s Final Reforms

13 On that day the Book of Moses was read aloud in the hearing of the people and there it was found written that no Ammonite or Moabite should ever be admitted into the assembly of God,(A) because they had not met the Israelites with food and water but had hired Balaam(B) to call a curse down on them.(C) (Our God, however, turned the curse into a blessing.)(D) When the people heard this law, they excluded from Israel all who were of foreign descent.(E)

Before this, Eliashib the priest had been put in charge of the storerooms(F) of the house of our God. He was closely associated with Tobiah,(G) and he had provided him with a large room formerly used to store the grain offerings and incense and temple articles, and also the tithes(H) of grain, new wine and olive oil prescribed for the Levites, musicians and gatekeepers, as well as the contributions for the priests.

But while all this was going on, I was not in Jerusalem, for in the thirty-second year of Artaxerxes(I) king of Babylon I had returned to the king. Some time later I asked his permission and came back to Jerusalem. Here I learned about the evil thing Eliashib(J) had done in providing Tobiah(K) a room in the courts of the house of God. I was greatly displeased and threw all Tobiah’s household goods out of the room.(L) I gave orders to purify the rooms,(M) and then I put back into them the equipment of the house of God, with the grain offerings and the incense.(N)

10 I also learned that the portions assigned to the Levites had not been given to them,(O) and that all the Levites and musicians responsible for the service had gone back to their own fields.(P) 11 So I rebuked the officials and asked them, “Why is the house of God neglected?”(Q) Then I called them together and stationed them at their posts.

12 All Judah brought the tithes(R) of grain, new wine and olive oil into the storerooms.(S) 13 I put Shelemiah the priest, Zadok the scribe, and a Levite named Pedaiah in charge of the storerooms and made Hanan son of Zakkur, the son of Mattaniah, their assistant, because they were considered trustworthy. They were made responsible for distributing the supplies to their fellow Levites.(T)

14 Remember(U) me for this, my God, and do not blot out what I have so faithfully done for the house of my God and its services.

15 In those days I saw people in Judah treading winepresses on the Sabbath and bringing in grain and loading it on donkeys, together with wine, grapes, figs and all other kinds of loads. And they were bringing all this into Jerusalem on the Sabbath.(V) Therefore I warned them against selling food on that day. 16 People from Tyre who lived in Jerusalem were bringing in fish and all kinds of merchandise and selling them in Jerusalem on the Sabbath(W) to the people of Judah. 17 I rebuked the nobles of Judah and said to them, “What is this wicked thing you are doing—desecrating the Sabbath day? 18 Didn’t your ancestors do the same things, so that our God brought all this calamity on us and on this city?(X) Now you are stirring up more wrath against Israel by desecrating the Sabbath.”(Y)

19 When evening shadows fell on the gates of Jerusalem before the Sabbath,(Z) I ordered the doors to be shut and not opened until the Sabbath was over. I stationed some of my own men at the gates so that no load could be brought in on the Sabbath day. 20 Once or twice the merchants and sellers of all kinds of goods spent the night outside Jerusalem. 21 But I warned them and said, “Why do you spend the night by the wall? If you do this again, I will arrest you.” From that time on they no longer came on the Sabbath. 22 Then I commanded the Levites to purify themselves and go and guard the gates in order to keep the Sabbath day holy.

Remember(AA) me for this also, my God, and show mercy to me according to your great love.

23 Moreover, in those days I saw men of Judah who had married(AB) women from Ashdod, Ammon and Moab.(AC) 24 Half of their children spoke the language of Ashdod or the language of one of the other peoples, and did not know how to speak the language(AD) of Judah. 25 I rebuked them and called curses down on them. I beat some of the men and pulled out their hair. I made them take an oath(AE) in God’s name and said: “You are not to give your daughters in marriage to their sons, nor are you to take their daughters in marriage for your sons or for yourselves.(AF) 26 Was it not because of marriages like these that Solomon king of Israel sinned? Among the many nations there was no king like him.(AG) He was loved by his God,(AH) and God made him king over all Israel, but even he was led into sin by foreign women.(AI) 27 Must we hear now that you too are doing all this terrible wickedness and are being unfaithful to our God by marrying(AJ) foreign women?”

28 One of the sons of Joiada son of Eliashib(AK) the high priest was son-in-law to Sanballat(AL) the Horonite. And I drove him away from me.

29 Remember(AM) them, my God, because they defiled the priestly office and the covenant of the priesthood and of the Levites.(AN)

30 So I purified the priests and the Levites of everything foreign,(AO) and assigned them duties, each to his own task. 31 I also made provision for contributions of wood(AP) at designated times, and for the firstfruits.(AQ)

Remember(AR) me with favor, my God.